تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں شہید تنویر قریشی (نشان منہاج) کی دوسری برسی کے موقع پر خصوصی میموریل سیمینار منعقد ہوا۔ تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے صدر صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے میموریل سیمنار کی صدارت کی جبکہ شہید تنویر قریشی کے برادران مہمان خصوصی تھے۔ امیر تحریک منہاج القرآن محترم مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، امیر پنجاب احمد نواز انجم بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ اس سے قبل شہید تنویر احمد قریشی کے لیے جامع مسجد منہاج القرآن ماڈل ٹاون میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ برسی کی تقریب میں تحریک منہاج القرآن کے کارکنان اور دیگر لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر محترم صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے کہا جو شخص اس دنیا میں آیا تو اس نے ایک دن جانا ہی ہے لیکن کچھ جانے والے اپنے بعد ایسے نقوش چھوڑ جاتے ہیں جو ان کی حیات جاودانی کا ثبوت دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام شہید تنویر قریشی کا ہے۔ ان کی زندگی تحریک منہاج القرآن کے لیے جس نہج پر گزری وہ ایک منفرد روشن باب ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ انہوں نے مخلوق کی بھلائی اور سماجی کام کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی۔ ان کی تحریکی خدمات آپ کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے ان کے بارے میں کلمات اور "نشان منہاج" کا ایوارڈ ان کی تحریکی خدمات کا وہ اعتراف ہے جو کسی دوسرے کی تعریف کا محتاج نہیں ہے۔ آج ہم سب کو ان کی تحریکی زندگی سے سبق سیکھنا ہو گا کہ اس تحریک نے جوان ہمت اور بہادر کارکنان و قائدین پیدا کیے جو کسی کے سامنے جھکنا نہیں جانتے۔ شہید تنویر قریشی نے جان کی بازی لگا کر ثابت کر دیا کہ مخلوق خدا کے لیے محبت اور قربانی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ شہید تنویر قریشی نے اس عزم کو عملی طور پر پورا کیا۔ ہم اس میموریل سمینار پر ان کی خدمات کو سراہنا ہے۔ ان کو سیلوٹ اور خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ یہ خراج تحسین اس تحریکی جذبہ کی شکل میں ہونا چاہیے جس میں ہم سب کو شہید تنویر قریشی جیسے جذبہ ایمانی کا اعادہ کرنا ہے۔ میں اس میموریل سمینار میں شہید تنویر احمد قریشی کے برادران اور تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس تحریک میں جس شخص نے بھی اخلاص کے ساتھ کام کیا تو اس کو لافانی مقام ملے گا۔ یہ اس مشن کی برکت اور یہی اسلام کی سر بلندی کے لیے اللہ کا اپنے بندوں سے وعدہ بھی ہے۔
ناظم اعلیٰ محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ آج شہید تنویر قریشی ہم میں نہیں ہیں لیکن یہ تقریب ان کی بے لوث تحریکی خدمات کا ثبوت ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور تحریک منہاج القرآن کے ساتھ ان کا اخلاص تحریک کا وہ سنہری باب ہے جس پر ہم سب کو ناز ہے۔ یہ خدمات رہتی دنیا تک تحریکی کارکنان کے لیے زندہ و جاوید ہیں۔ شہید تنویر قریشی کی شہادت وہ جذبہ ایمانی تھا جو اس تحریک اور شیخ الاسلام سے لگاؤ کا نتیجہ تھا۔ ان کی شہادت کے بعد جس تزک و احتشام سے شیخ الاسلام نے ان کو خراج تحسین پیش کیا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ شیخ الاسلام نے ان کو اپنا بازو قرار دیتے ہوئے اپنی اولاد کا درجہ دیا۔ یہ وہ عظیم رتبہ شہادت تھا جس پر آج ہم سب کو فخر کرنا چاہیے۔ اس لیے تحریک منہاج القرآن کا سب سے بڑا اعزاز "نشان منہاج" شہید تنویر احمد قریشی کو دیا گیا۔ یہ ہمارے لیے اور تمام کارکنان تحریک کے لیے ایک مثال ہے۔ آج ہم ان کی دوسری برسی کے موقع پر یہ عزم کرتے ہیں کہ شہید تنویر قریشی کی خدمات اور ان کے جذبہ کو زندہ رکھیں گے۔
نائب ناظم اعلیٰ محترم شیخ زاہد فیاض نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم ایک ایسے شخص کی یاد میں جمع ہیں جس نے تحریک منہاج القرآن کے لیے ایک کارکن سے زندگی شروع کی اور آخر دم تک اسی شان میں گزارا۔ آج ہم ان کی یاد میں جمع ہی نہیں بلکہ ہم اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ تحریک منہاج القرآن وہ عظیم اور برحق مشن ہے جو اسلام کی حفاظت اور ایمان کی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔ شہید تنویر احمد قریشی جیسے قائدین اس کا سرمایہ تھے اور ہیں۔ ہمارے کارکنان اور قائدین میں آج شہید تنویر قریشی کی شخصیت آئیڈیل کا درجہ رکھتی ہے۔ ہمیں ان کی عظیم اور مجاہدانہ خدمات پر ناز ہے۔ ان کی جملہ خدمات تاریخ میں قربانی و ایثار کی عظیم مثال کے طور پر ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
شہید تنویر احمد قریشی کے بھائی نوید احمد قریشی نے کہا کہ آج ہم اس موقع پر مغموم نہیں بلکہ ہمارے لیے ایک فخر کا لمحہ ہے کہ شہید تنویر قریشی کی خدمات کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ہم نے کبھی بھی یہ محسوس نہیں کیا کہ وہ ہمارے درمیان نہیں بلکہ ان کی زندہ جاوید یادوں نے ہمیں ایک نیا جذبہ دیا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان کو نشان منہاج کا اعزاز دے کر ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں۔ ہمیں اس پر ہمیشہ فخر رہے گا۔ میں یہاں اس میموریل سیمینار منعقد کرنے پر تحریک منہاج القرآن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سمینار میں محترم جی ایم ملک، شہید تنویر احمد قریشی کے قریبی ساتھی اور جی بی اے کے ڈائریکٹر تنویر خان نے بھی اظہار خیال کیا۔ آخر میں شہید تنویر احمد قریشی کے لیے محترم مسکین فیض الرحمن درانی نے خصوصی دعا کروائی۔