انتہائی انسانیت نواز، ملنسار، دلآویز اور دلنواز شخصیت کے مالک ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی 21 مارچ 2008ء بمطابق 12 ربیع الاول بروز جمعۃ المبارک عالمی محفل میلاد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منعقدہ مینار پاکستان لاہور میں شرکت کے بعد واپس گجرات تشریف لاتے ہوئے کامونکی کے قریب ایک حادثہ میں اپنی ہمشیرہ کے ہمراہ اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ ڈاکٹر محمود الحسن کنجاہی شہید نہ صرف گجرات کے معروف ماہر امراض بچگان تھے بلکہ وہ ایک نامور شاعر، ممتاز دانشور، قابل احترام سیاستدان اور ادب و عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مزین شخصیت تھے۔ آپ کی شاعری کی کتاب ’’شب زندہ‘‘ نے ملک کے نامور شاعروں اور دانشوروں سے داد وصول کی جبکہ والدین کی راہنمائی کے لئے بچوں کی صحت کے حوالے سے لکھی گئی کتاب ’’صحت اطفال‘‘کو عوام الناس میں خوب پذیرائی ملی۔
ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی نے 1989ء میں تحریک منہاج القرآن کی رفاقت حاصل کی۔ اس دن سے لے کر زندگی کے آخری لمحے تک مشن کے فروغ کے لئے جو قربانیاں دیں ان کی مثال ملنا بہت مشکل نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی نے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک ضلع گجرات کے صدر اور سرپرست کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی حقیقی معنوں میں سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے۔ ضلع گجرات میں استقبال ربیع الاول شریف کے مشعل بردار جلوس کے بانی تھے۔
ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی، شیخ الاسلام سے اور شیخ الاسلام آپ سے بہت محبت کرتے تھے۔ شیخ الاسلام، کنجاہی صاحب کو اپنا بااعتماد اور مخلص دوست تصور کرتے تھے۔ گجرات میں 2001ء میں بلدیاتی الیکشن کے تین روزہ دورہ کے اختتام پر شیخ الاسلام نے ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’تحمل، برداشت، دانشمندی، حکمت اور محبت کے خوش نما اور خوشبو دار پھولوں کو یکجا کرکے کوئی گلدستہ بنایا جائے اور اس کو میں کوئی نام دوں تو وہ نام ہوگا ’’ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی‘‘۔
پروفیسر شریف کنجاہی مرحوم کے بھانجے، ممتاز کالم نگار منو بھائی کے برادر نسبتی، تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کے لئے گھنی چھاؤںاور شیخ الاسلام کے منظور نظر ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی کا سفر آخرت بڑا شاندار اور فقیدالمثال تھا۔ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں مرکزی قائدین اور کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے بذریعہ ٹیلی فون ڈاکٹر صاحب اور ان کی ہمشیرہ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی کی وفات پر میں شدید غم محسوس کررہا ہوں۔ ان کی خدمات کو تحریک کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور میں ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی سے محبت کرتا تھا۔ وہ میرے ایک قابل اعتماد ساتھی تھے، تحریک کے لئے ان کی قربانیاں ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ڈاکٹر صاحب تحریکی کارکنوں کے لئے ہدایت اور تربیت کا مینار تھے۔ ڈاکٹر صاحب تحریک منہاج القرآن کے قائدین میں سے تھے۔
اللہ تعالیٰ ڈاکٹر محمودالحسن کنجاہی اور ان کی ہمشیرہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ردائے کرم کے سایہ میں رکھے۔ آمین