پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام تحفظ پاکستان سیمینار لاہور پریس کلب میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت پاکستان عوامی تحریک کے صدر صاحبزادہ فیض الرحمٰن درانی نے کی جبکہ مہمان خصوصی صدر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر رحیق احمد عباسی تھے۔ دیگر مہمانان گرامی میں سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب چوہدری خادم حسین قیصر، پاکستان عوامی تحریک کے نائب صدر چوہدری شریف، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، ناظمہ ویمن لیگ فرح ناز، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، سہیل احمد رضا اور حافظ غلام فرید شامل تھے۔
صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے تحفظ پاکستان سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کو پاکستان کا آئین قرار دیا تھا مگر آج پاکستان میں انسانی حقوق کی وہ پامالی ہو رہی ہے جو آسمان اور تاریخ کی آنکھ نے اس سے قبل نہیں دیکھی تھی۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے مسائل کی آگ میں جل رہا ہے مگر اب تو معاملہ آگ سے راکھ تک پہنچ گیا ہے اور قوم کا شعور یہ ہے کہ انہیں چنگاری کی تلاش بھی نہیں رہی۔ پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے وہ لیڈر شپ چاہئے جو اسلام کے سوشل اکنامک آرڈر کو نافذ کرے اور دولت کی غیر منصنفانہ تقسیم کا خاتمہ کرے۔ آج قرآن، دستور مدینہ اور سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رول ماڈل بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر محترم فیض الرحمان درانی نے کہا کہ پاکستان میں قیادت کا بحران ہے قوم کو جہد مسلسل سے اس زوال کو عروج میں بدلنا ہوگا۔ پاکستان کے مسائل کا حل نیک نیت اور ویژن رکھنے والی قیادت ہے۔ ہمیں اعتدال پر مبنی لانگ ٹرم پالیسیاں بنانا ہونگی۔ آج پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان جسم ہے اور نظریہ اسلام اور پاکستان اس کی روح ہیں۔ آج ہم تکمیل پاکستان کی جدوجہد سے تحفظ پاکستان تک اسلئے آگئے ہیں کہ نظریہ پاکستان کی روح کمزور ترین ہو گئی ہے۔ نام نہاد جدت پسندی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لبادے میں نظریہ پاکستان پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ آج پاکستان کی بقاء اعتدال پسند رویوں کو عام کرنے میں ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جب ہم تاریخ کے اوراق میں جھانکتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پاکستان قائم ہونے کے باوجود ان مقاصد سے ہم آہنگ نہیں ہوا جو قیام پاکستان کے وقت پیش نظر تھے۔ آج ہمیں اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ قائداعظم، علامہ اقبال اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کے پیش نظر وہ کیا مقاصد تھے جن کے حصول کے لئے اتنی طویل جدوجہد کی گئی، جس کے لئے ان گنت قربانیاں دی گئی اور ہجرت کا ایک ایسا عظیم عمل وجود میں آیا جس کی نظیر مشکل سے ملے گی۔ صاف ظاہر ہے اس کے پیش نظر دنیا کا کوئی حقیر مقصد نہیں ہوسکتا تھا بلکہ یہ سب کچھ ایک عظیم نظریاتی، روحانی اور تہذیبی مقصد کے پیش نظر تھا۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے تصور پاکستان کے وہ خدوخال جو ان کی مختلف تقریروں اور تحریروں میں ملتے ہیں پاکستان کا ایک ایسا جامع اور منظم تصورپیش کرتے ہیں کہ ان کو عملی شکل دے کر آج ہم نہ صرف جملہ چیلنجز سے عہدہ برا ہوسکتے ہیں بلکہ ایک باوقار، خودگر اور ترقی یافتہ قوم کی صورت میں دنیا میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
محترم خادم حسین قیصر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت مجموعی ایسی قوم بن کر دنیا کے سامنے آئیں جو نہ صرف اپنے معاصر چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کی اہلیت رکھتی ہو، نہ صرف ہر لحظہ ترقی میں آگے بڑھتی ہوئی دنیا کے قدم بہ قدم اور شانہ بہ شانہ چل سکے بلکہ اس کے ہاتھ اپنے نظریہ، اپنی شناخت اور اپنی روایات پر بھی مضبوطی سے جمے ہوئے ہوں۔ یہی وہ بنیادی نکتہ تھا جو ہمیشہ قائد اعظم کے پیش نظر رہا۔ آپ نے جب بھی اسلام اور پاکستان کے تشخص کی بات کی وہ بات صرف رسمی، وقتی یا روایتی نہیں تھی بلکہ آپ نے اسے ایک عملی حقیقت کے طور پر بیان کیا۔ قائد اعظم کا تصور پاکستان اسلام کی عدل و انصاف پر مبنی تعلیمات کا حامل ہے جس کی منزل ایک ترقی یافتہ اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے ان بنیادی اور کلیدی تصورات جن کی طرف آج ہمیں پھر سے پورے خلوص نیت اور استقامت عمل کے ساتھ متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔ جس سے ہم اپنے حال کو پروقار بناسکتے ہیں اور اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک مضبوط، مستحکم، پائیدار اور ترقی یافتہ ملک کی تشکیل کرسکتے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی حدوں کو خطرات لاحق ہیں۔ چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ ملک لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، دہشت گردی اور بے روز گاری کے مسائل کا شکار ہے۔ قوم میں عدم تحفظ اور مایوس ہے اسکی وجہ یہ ہے قائداعظم کے بعد آنے والی غیر حقیقی لیڈر شپ نے نظریہ پاکستان سے انحراف کیا ہے، طویل المعیاد پالیسیاں نہیں بنائی گئیں۔ افسوس آج پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا اسکی سلامتی کیلئے خطرہ بن گیا ہے اور ایسا لیڈر شپ کی نا اہلی کے باعث ہوا ہے۔ وطن عزیز کو ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو قائد اعظم کے ویژن اور اقبال کے خواب کوحقیقت بنانے کیلئے کام کرے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شکل میں عالم اسلام کے پاس ایسی قیادت موجود ہے۔ سیمینار سے پاکستان عوامی تحریک کے نائب صدر چوہدری شریف، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، فرح ناز، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، سہیل رضا اور حافظ غلام فرید نے بھی خطاب کیا۔