حمد باری تعالیٰ
وہی رازداں فنا کا، وہی رازداں بقا کا
یہ جہاں بھی ہے خدا کا، وہ جہاں بھی ہے خدا کا
وہی خالقِ جہاں ہے، وہی رازقِ جہاں ہے
وہی بندگی کے لائق، وہی مستحق ثنا کا
وہی نورِ خاک داں ہے، وہی نورِ آسماں ہے
وہی نورِ کہکشاں ہے، وہی نور ہے حِرا کا
یہ ہے میرا جزوِ ایماں کہ نگاہِ کبریا میں
جو ہے رتبۂ سکندر، وہی مرتبہ گدا کا
یہ ہے اعتراف، مولا کہ ہمیں خبر نہیں ہے
نہ خبر ہے ابتدا کی، نہ پتا ہے انتہا کا
نہ اگر ہو حکم اس کا، نہ اگر رضا ہو اس کی
نہ ہِلے شجر کا پتا، نہ چَلے نفس ہوا کا
جسے چاہے وہ بنائے، جسے چاہے وہ بگاڑے
وہی شکر اہلِ ایماں، وہی صبر بے نوا کا
کہیں سر کشی خدا سے، نہ ہمیں مٹادے افسرؔ
یہی وقت ہے دوا کا، یہی وقت ہے دعا کا
{افسر ماہ پوری}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
دنیائے رنگ و بُو میں مثلِ جان آپ ہیں
میرا سکونِ دل میرا ایمان آپ ہیں
اترا تھا جو حِرا سے مقدس رسول پر
وہ چلتا پھرتا بولتا قرآن آپ ہیں
دل میں سجی ہوئی ہے جو روزِ الست سے
اُس بزمِ ذکرِ نور کے مہمان آپ ہیں
ہے تختِ شاھی آپ کا سادہ سا بوریا
لیکن شاھانِ وقت کے سلطان آپ ہیں
وہ بندگانِ حرص ہیں مانگیں جو مال و زر
میرا تو کُل اثاثہ و سامان آپ ہیں
حق مانگنے سے پہلے ہی جو حق ادا کرے
ہر مستحق کے درد کا درمان آپ ہیں
لوگوں کی آرزوئوں کا مجھ کو پتہ نہیں
میری تو آرزوئے دل ارمان آپ ہیں
جس چہرۂ حسیں میں عیاں عکسِ ذات ہو
اس ربِّ کائنات کی پہچان آپ ہیں
وہ قاب قوسین او ادنیٰ کی قربتیں
اس ساری داستاں کے رازدان آپ ہیں
عرشِ معلی پر جنہیں جانے کا شرف ہے
دونوں جہاں میں اولیں انسان آپ ہیں
لا اقسم بھذا البلد کا اعزازِ بے مثل
جن کو ملا وہ صاحبِ عرفان آپ ہیں
اِن دو حقیقتوں سے تو زندہ ہے یہ نظام
یہ کائنات جسم ہے اور جان آپ ہیں
جس گلستاں میں آئے نہ ساحرؔ کبھی خزاں
اُس گلستانِ دیں کے باغبان آپ ہیں
{احسان حسن ساحرؔ}