نابغہ عصر ہستیاں روز بروز پیدا نہیں ہوتیں۔ قدرت برسوں پرورش کرتی ہے تب خاک کے پردے سے ’’انسان‘‘ پیدا ہوتا ہے جو اپنے نور بصیرت سے مستقبل کے دھندلکوں میں وہ کچھ دیکھتا ہے جو عام لوگوں کی سمجھ سے بالا تر ہوتا ہے۔ زمانہ اس کی سوچوں کی پرواز کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ وہ صاحب فضل ہوتا ہے، اس کے ہم عصر تو بہت ہوتے ہیں لیکن کوئی ہمسفر نہیں ہوتا۔
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضرو موجود سے بیزار کرے
نابغہ روزگار ہستیاں گھسی پٹی راہوں پر چلنے کی بجائے اپنا راستہ خود بنا لیتی ہیں۔ مشکل پسندی ان کی فطرت ثانیہ بن جاتی ہے۔ وہ ہر کام کی اک نئی طرح ڈالتے ہیں۔ ان کی قوت ارادی نے بڑے بڑے طوفانوں کے رخ موڑ ڈالے۔ ان کو خالق نے بہت سے کمالات کا مرقع بنایا۔ ان کے امتیازات ایک نہیں بہت سے میدانوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک مرد قلندر حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بھی ہیں جسے قدرت نے قائداعظم رحمۃاللہ علیہ کا عزم، علامہ اقبال رحمۃاللہ علیہ کی فکر، عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃاللہ علیہ کی زبان، ظفر علی خان رحمۃاللہ علیہ کا قلم اور شاہ ولی اللہ رحمۃاللہ علیہ کی تڑپ عطا کی اور بے شمار غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا۔ نوعمری میں ہی شہرت کے اس مقام پر پہنچادیا جہاں دوسروں کو پچاس پچاس اور ساٹھ ساٹھ سال تک رسائی نہیں ہوئی۔ ان کا کمال یہی ہے کہ تمام تر بشری کمزوریوں کے باوجود انہوں نے قلیل ترین عرصے میں حیرت انگیز ریکارڈ قائم کئے جس کی نظیر ہماری قریب ترین تاریخ میں نہیں ملتی۔
آج تحریک منہاج القرآن جس کی مقبولیت اور شہرت و پذیرائی پاکستان کی حدود کو پھلانگ کر دنیا کے تقریباً 90 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ اسے یہ مقام حاصل کرنے میں زیادہ عرصہ نہیں لگا بلکہ اس کی منفرد اٹھان اور مقبولیت عامہ نے دیکھتے ہی دیکھتے قلیل عرصے پر محیط ماہ و سال کے آئینے میں کامیابی کے تمام مرحلے طے کرلئے ہیں اور محیرالعقول ارتقاء اور ترقی حاصل کی ہے۔ قائد تحریک حضور شیخ الاسلام تحریک منہاج القرآن کا علم اٹھائے تمام تر مزاحمتوں، عداوتوں اور رکاوٹوں کے باوجود مایوسیوں کے اندھیروں میں چراغ امید جلائے سوئے منزل رواں دواں ہیں۔ اس چراغ امید کی کرنیں اس شمع مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خوگر ہیں جو حریم گنبد خضریٰ میں اپنی پوری توانائیوں اور جلوہ سامانیوں کے ساتھ افروزاں ہے اور جس کی ضوفشانیوں میں تا قیامت کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ بلکہ وقت کے ساتھ اس کی لازوال روشنی میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ بقول اقبال رحمۃاللہ علیہ
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مقام و مرتبے کو کماحقہ بیان کرنا کسی کے بس کی بات نہیں مگر یہ بات مسلمہ ہے کہ آج اگر ہم بغض و عناد کی عینک اتار کر دیکھیں تو اسلامی علوم پر آپ کی ذات اتھارٹی ہے، تجدید دین کے جس کام میں قائد تحریک مصروف ہیں وہ بلاشبہ دور جدید کی ضرورت ہے اور آئندہ نسلیں اس کام کی ممنون ہونگی۔ اجتہاد کے تصور کو آج فراخدلی سے قبول نہ کیا گیا تو دشمنان اسلام یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ اسلام پرانا دین (نظام) ہے۔ قرآن حکیم کی آیات میں پوشیدہ سائنسی حقائق کو جس طرح حضور شیخ الاسلام نے کھول کھول کر بیان کیا ہے اس سے نہ صرف دین اور سائنس کا تضاد ابھارنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے بلکہ ’’اسلام اور سائنس‘‘ کو سمجھنے میں بھی آسانی پیدا ہوئی ہے۔ آج ہمیں سائنس قرآن کے دروازے پر ہاتھ باندھے کھڑی نظر آتی ہے۔
تحریک منہاج القرآن ایک ہمہ جہت تحریک ہے جو ہر شعبہ زندگی میں اسلام کے اصولوں کے مطابق تبدیلی چاہتی ہے اور ان کی انتھک محنت، لگن اور خلوص کی بنا پر تحریک منہاج القرآن کا دنیا کے تمام آباد براعظموں میں ایک جال بچھ گیا ہے۔ یہ حضور شیخ الاسلام ہی ہیں کہ جنہوں نے نوجوان نسل کو دین حق سے روشناس کروایا۔ انہیں ذہنی اور قلبی طور پر پکا مسلمان بنایا یہی وجہ ہے کہ آج مرکزی سطح سے لے کر عام سطح تک کے پروگرامز میں نوجوان سب سے زیادہ نظر آتے ہیں۔
دلوں میں اک ولولہ انقلاب ہے پیدا
قریب آگئی ہے شاید جہاں پیر کی موت
تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہونا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بانی تحریک نے خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی ہے۔ خواتین جو ملکی آبادی کا %53 ہیں ان کے لئے حضور شیخ الاسلام کی محبتیں، شفقتیں بڑی لازوال، بے مثال اور لامحدود ہیں۔ تحریکی و معاشرتی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں حضور شیخ الاسلام خواتین کو خصوصی حیثیت اور مقام نہ دیتے ہوں، حیات قائد ایسی ہزاروں روشن مثالوں سے مزین ہے۔ ذیل میں حضور شیخ الاسلام کی خواتین کے لئے خدمات کا مختصراً تعارف پیش کیا جاتا ہے۔
خواتین میں بیداریٔ شعور و آگہی
حضور شیخ الاسلام نے ہزاروں خواتین کے دینی، علمی، مذہبی اور اخلاقی شعور کو بیدار کرکے ان کو دینی جدوجہد میں اہم کردار اد اکرنے کے قابل بنایا۔ معاشرے کے اندر انہیں اپنے مقام و منصب کو پہچاننے، منوانے اور اپنی سیرت و کردار سے قوم کی تقدیر بدل ڈالنے کا جذبہ دیا۔ نیکی، تقویٰ، طہارت اور پاکیزگی کا مجسمہ بن کر جرائم کا قلع قمع کرنے کا ولولہ دیا۔ شروع دن سے لے کر آج تک حضور شیخ الاسلام نے پاکستان کی نصف سے زائد آبادی ’’طبقہ نسواں‘‘ کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔ انہوں نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ خواتین کے حقوق کے کنونشن کئے، تحفظ نسواں ریلیز کا انعقاد کیا، خواتین کے کردار کی اہمیت اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے لئے مجدد وقت اور امت مسلمہ کے اعتدال پسند، روشن خیال قائد، بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کو اسلامی معاشرے کی تعمیر میں اپنا عملی کردار ادا کرنے کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کا پلیٹ فارم دیا۔
خواتین کی تعمیر سیرت و کردار
خواتین کو حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کی سیرت کا عملی پیکر بنانے کے لئے حضور شیخ الاسلام مختلف تربیتی و اصلاحی نشستوں کے علاوہ وقتاً فوقتاً خصوصی ہدایات بھی عنایت فرماتے ہیں، قائد تحریک کی بھرپور شفقت، رہنمائی اور خصوصی توجہ اس لئے ہے تاکہ خواتین کو تعمیر سیرت کے ذریعے کمال تک پہنچایا جاسکے۔ یہ ہدایات نہ صرف روحانی و اخلاقی ہوتی ہیں بلکہ ظاہری وضع قطع میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اتباع اہل بیت رضی اللہ عنہم کی روشنی میں اتنی مدلل ہوتی ہیں کہ ہر لفظ دل میں اترتا محسوس ہوتا ہے۔ امت کی بیٹیوں کو دینی اقدار، حسن اخلاق، حسن سیرت و کردار اور تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرنا اسی مربی اور رہنما کا کام ہے جو ان کے ہاتھوں ایک انقلابی قوم کی تربیت چاہتا ہے اور انہیں باطل کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈوبتی ہوئی ناؤ سے نکلنے کا حوصلہ و مقصد سمجھاتا ہے۔
فیصلہ سازی میں خواتین کی مشاورت
تحریک کا ایک متحرک فورم ہونے کے ناطے خواتین ہر ہر درجہ پر جہاں بطور کارکن تحصیلی و ضلعی تنظیمات، معاشرے میں عملی کردار ادا کر رہی ہیں وہاں تحریک کی بنیادی فیصلہ سازی میںمشاورت اور نمائندگی کا بھرپور حق بھی رکھتی ہیں جو حضور شیخ الاسلام مدظلہ کی وسعت نظری، وسعت قلبی اور انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کی روشن مثال ہے اور اقوام عالم کے ہزاروں لاکھوں قائدین میں امتیازی، انقلابی کردار ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی مرکزی سطح پر مجلس شوریٰ، ایگزیکٹو کونسل، CWC میں خواتین کو مردوں کے برابر نمائندگی حاصل ہے۔ جس کا تمام تر سہرا یقینا حضور شیخ الاسلام کے سر ہے جنہوں نے استحصال کے اس دور میں خواتین کو ادارے، تحریک اور مشن میں مردوں کے مقابل دعوت و تبلیغ کا فریضہ سونپا۔
مردوں میں خواتین سے حسن سلوک کا شعور
خواتین کی بے توقیری اور آنے والی نسلوں پر اس کے اثرات بد حضور شیخ الاسلام کی دور اندیش نگاہ سے چھپے نہیں لہذا خواتین کو یہ تائید حاصل ہے کہ کوئی بھی تربیتی و اصلاحی نشست ہو آپ مردوں کے اندر خواتین سے حسن سلوک کا شعور اجاگر کرتے ہیں تاکہ خواتین کی بحیثیت امت مسلمہ شناخت اور اصلاح معاشرہ میں ان کی بنیادی حیثیت کو کبھی نظر انداز نہ کیا جاسکے۔
قائد تحریک خواتین کے حقوق کے سب سے بڑے محافظ
قائد تحریک فکر و نظریہ کو پروان چڑھانے کے لئے ہمیشہ خواتین کو مردوں پر فوقیت دیتے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواتین کے حقوق کے لئے مختلف این جی اوز کام کررہی ہیں مگر وہاں ان کا استحصال اب بھی جاری ہے۔ ایسے میں حضور شیخ الاسلام حقوق نسواں کے سب سے بڑے محافظ بن کر ابھرے۔ اس حوالے سے ان کا نظریہ اور تصور بہت روشن اور اسلام کے وضع کردہ اصولوں کے عین مطابق ہے۔
قائد تحریک خواتین کو عصر حاضر کی آزادی نسواں اور مغربی تہذیب کی مستعار غلامی کے حامی نہیں بلکہ ان کا نظریہ بہت واضح، شفاف اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ماخوذ ہے۔ آپ نہ تو عورت کی بدتہذیب آزادی کے قائل ہیں اور نہ ہی گھر میں غلام بناکر زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں بلکہ عورت کے حقوق کی بحالی کے لئے وہ ہمیشہ مصروف عمل رہے۔ اس بات کی شہادت تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی نمائندہ تنظیم منہاج القرآن ویمن لیگ ہے۔ جس میں موجود بہنیں دنیا بھر میں تحریک کے پلیٹ فارم سے مردوں کے شانہ بشانہ نمایاں طور پر کام کررہی ہیں۔
خواتین کے لئے خصوصی خطابات و دروس
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک خواتین تعلیمی و تربیتی حوالے سے پختہ نہ ہوں ایک اچھی اور باصلاحیت قوم پرورش نہیں پا سکتی۔ اسی مقصد کے لئے حضور شیخ الاسلام مدظلہ نے سینکڑوں خطابات و دروس صرف خواتین کے لئے دیئے۔ جن کی تفصیل قارئین اگلے صفحات میں ملاحظہ فرمائیں گے ان میں سے چند اہم یہ ہیں۔ اسلامی معاشرے میں عورت کا کردار، عورتوں کے ازدواجی حقوق و فرائض، اسلام میں میں خواتین کا کردار، خواتین کے لئے ہدایات و احکامات قرآن کی روشنی میں اور تحفظ حقوق نسواں ‘‘۔
خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے عظیم منصوبہ جات
معاشرتی فلاح و بہبود کے لئے ملک بھر میں موجود ہزاروں نادار اور مستحق خواتین کی اعانت کی جاتی ہے۔ اس کے لئے مختلف علاقائی سطحوں پر فلاحی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عید الفطر کے موقع پر علاقائی سطح پر کثیر مقامات پر عید پیکجز کی تقسیم اور عیدالاضحی کے موقع پر مختلف ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے کھانے کی فراہمی بھی نظامت ویلفیئر کے ذریعے کی جاتی ہے۔ نظامت ویلفیئر معاشرتی فلاح و بہبود کے عظیم منصوبہ جات رکھتی ہے اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے کثیر اقدامات کرتی رہتی ہے۔
خواتین کی محافل میلاد و محافل ذکر و نعت
حضور شیخ الاسلام مدظلہ نے ملک بھر میں کثیر تعداد میں محافل میلاد و ذکر و نعت کا اہتمام کروا کر ہزاروں خواتین کو محبت و عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ربط رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جذبہ سے سرشار کر کے مصطفوی مشن سے وابستہ کیا ہے۔ کثیر تعداد میں علاقوں میں مستقل سالانہ محافل میلاد منعقد کروائی جاتی ہیں۔ تقریباً 65 تنظیمات میں باقاعدہ طور پر ضلعی و تحصیلی سطح پر ہر سال محافل ہوتی ہیں جبکہ ماہ ربیع الاول، محرم الحرام میں ان محافل کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہی محافل کے ذریعے مصطفوی انقلاب کا پیغام بڑی تیزی سے گھر گھر اور گلی گلی پہنچایا جا رہا ہے۔
خواتین کا نمائندہ شمارہ ماہنامہ دختران اسلام
اسلام کی نشأۃ ثانیہ کی یہ عالمی تحریک کسی بھی معاشرے میں خواتین کے کردار سے غافل نہیں ہوسکتی۔ اس لئے حضور شیخ الاسلام نے اس امر کی ضرورت محسوس کی کہ مسلمان عورتوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات اور عقائد سے بہرہ ور کیا جائے اور خواتین کو سیرت حضرت سیدہ فاطمہ اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کا پیکر بنایا جائے چنانچہ اس مقصد کی تکمیل کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے جنوری 1992ء میں ماہنامہ دختران اسلام کا اجراء کیا گیا۔ جس کی سرپرستی مادر تحریک بیگم رفعت جبیں قادری صاحبہ فرما رہی ہیں۔
خواتین کے لئے خصوصی کانفرنسز کا انعقاد
تحریک منہاج القرآن خواتین کی تعلیم و تربیت اور شعور کی بیداری کے لئے مختلف کانفرنسز، پروگرامز، ٹریننگ کورسز اور خصوصی نوعیت کے تہوار، کا انعقاد کرتی ہے جن میں خواتین کی بھرپور شرکت ان کی دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان میں چند اہم درج ذیل ہیں۔
1۔ خواتین کے عالمی دن پر ’’حقوق نسواں کانفرنس‘‘ کا انعقاد
2۔ یوم شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ’’امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس‘‘
3۔ ویمن لیگ کی یوم تاسیس کانفرنس
4۔ تحفظ حقوق نسواں کنونشن
5۔ تحفظ ختم نبوت کانفرنس
6۔ سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کانفرنس
7۔ خواتین پر ظلم و تشدد کے خلاف خصوصی پروگرام
8۔ خواتین کے موضوع پر قائد تحریک کے خصوصی خطابات
9۔ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنسز
10۔ سالانہ اجتماعی مسنون اعتکاف
11۔ ماہانہ شب بیداری اور خطابات کی ویڈیو کانفرنس اور میلاد فیسٹیول۔
قرآن فہمی کے لئے حلقہ عرفان القرآن کا قیام
حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے خواتین میں قرآن فہمی کا شعور پیدا کرنے اور انہیں دین کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کروانے کے لئے حلقہ ہائے عرفان القرآن کا قیام عمل میں لائے تاکہ عام خواتین قرآنی تعلیمات سے آگاہی حاصل کرکے قرآن و سنت کے مطابق زندگیاں گزار سکیں۔ ملک بھر میں مختلف تحصیلوں اور اضلاع میں حلقہ ہائے عرفان القرآن قائم کئے گئے ہیں۔ حضور شیخ الاسلام کی رہنمائی میں ویمن لیگ معلمات کی تربیت و تیاری کے لئے خصوصی تربیتی کیمپس کا اہتمام کرتی ہے۔ جس کے لئے نصاب کی تیاری، اعمال و احوال کی اصلاح، عقائد کی اصلاح، عرفان القرآن کی صورت میں شروع کر کے اصلاحی، دینی، فکری حوالے سے مضبوط لائحہ عمل تیار کر دیا ہے۔ اس وقت ملک میں بیسیوں مقامات پر حلقہ جات ہو رہے ہیں۔ جن میں سینکڑوں طالبات زیر تعلیم ہیں اور قرآن و سنت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ فکری، نظریاتی، روحانی اور اخلاقی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
خواتین کے لئے خصوصی سالانہ پروگرامز و کورسز
خواتین تک مشن کا پیغام پہنچانے کا ایک موثر ذریعہ ہر سال خصوصی پروگرامز ہیں جو درج ذیل ہیں :
اسلامک لرننگ ڈپلومہ کورس
منہاج القرآن ویمن لیگ نظامت تربیت کے پلیٹ فارم سے گزشہ 14سال سے سالانہ اسلامک لرننگ ڈپلومہ کورس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جہاں سے طالبات تربیت پا کر مصطفوی انقلاب کے عظیم مشن کی تکمیل کیلئے مصروف عمل ہیں۔ اب تک سینکڑوں طالبات اس کورس سے مستفید ہوچکی ہیں۔
عرفان القرآن کورس
قائد تحریک کی سرپرستی میں معلمات کی تیاری کے لئے خصوصی تربیتی کیمپ کا ہر سال اہتمام کیا جاتا ہے۔ ملک بھر میں عام تعلیم یافتہ خواتین اور طالبات کو قرآن صحیح پڑھنے، سمجھنے اور اس کی تعلیمات کو بطور معلمہ پھیلانے کے لئے اس کورس کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے اور انہیں بعد ازاں باقاعدہ نصاب کے تحت حلقہ عرفان القرآن کھولنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس وقت ملک بھر کے طول و عرض میں بیسیوں مقامات پر حلقہ جات ہورہے ہیں جن میں سینکڑوں زیر تعلیم خواتین قرآن و سنت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ فکری، نظریاتی، روحانی اور اخلاقی تربیت حاصل کررہی ہیں۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کا یوم تاسیس
تحریکی ایام میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے یوم تاسیس کو مرکزی سطح پر بڑے پُروقار انداز میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ میں ہر سال باقاعدگی سے پروگرام منعقد ہوتا ہے۔ جس میں نہ صرف معروف شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے بلکہ آئندہ سال کے لئے عہد انقلاب کی تجدید بھی کی جاتی ہے۔ یہ پروگرام اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس لحاظ سے منفرد ہوتا ہے کہ اس میں 100 فیصد خواتین شرکت کرتی ہیں۔
اجتماعات اعتکاف کیمپ
منہاج القرآن ویمن لیگ گزشتہ 13 سالوں سے خواتین کے لئے اجتماعی اعتکاف کا اہتمام کر رہی ہے۔ دوران اعتکاف علمی و تربیتی شیڈول کے تحت خواتین و طالبات کی تربیت کی جاتی ہے۔ بلاشبہ ہزاروں خواتین کا یہ اجتماعی اعتکاف کیمپ تزکیہ نفس اور تصفیۂ قلب کے لئے روحانی تربیت گاہ اور خانقاہ کا درجہ رکھتا ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیر اہتمام ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے۔ جس کے تحت لاہور میں مختلف مقامات پر یکجہتی کشمیر ریلی اور جلسے منعقد ہوتے ہیں جن میں سینکڑوں خواتین شرکت کرتی ہیں۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام
اسلام کی نظر میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر مرد و زن دونوں کا فریضہ ہے لہذا موجودہ دور کے چیلنجز کے پیش نظر خواتین کے کردار کی اہمیت اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے لئے 5 جنوری 1988ء کو قائد تحریک نے منہاج القرآن ویمن لیگ کی بنیاد رکھی۔ جس کے بنیادی مقاصد خواتین کی سطح پر بیداریٔ شعور، حلقہ عرفان القرآن کا فروغ، دنیا بھر میں تعلیمی و تنظیمی نیٹ ورک کا قیام، خواتین کی علمی، فکری، اخلاقی و روحانی تربیت کا اہتمام شامل ہے۔ خواتین کا وہ طبقہ جس پر حضور شیخ الاسلام کی براہ راست توجہ اور رہنمائی ہے وہ منہاج القرآن ویمن لیگ ہے (جس کی سرپرست محترمہ رفعت جبیں قادری ہیں) یہی خواتین کا جانثار طبقہ اپنے قائد کے ہمراہ امت مصطفوی کی ناؤ کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے کوشاں ہے۔
محبتوں اور شفقتوں کے سائے تلے پروان چڑھنے والی یہ خواتین مصطفوی مشن کی خاطر اپنا تن من دھن لٹانے کا جذبہ رکھتی ہیں اور اللہ ربّ العزت کی نصرت و فتح سے حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ردا کے زیر سایہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی پکار بن کر ہمیشہ قائد کے سنگ رہیں گی۔
عورت کی دیت کے مسئلہ پر شیخ الاسلام کامقالہ
حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 1984ء میں عورت کی دیت کے مسئلہ پر اپنا مقالہ اور فتویٰ پیش کیا اور عورت کی دیت مرد کے برابر قرار دی۔ جس پر بعض علماء نے آپ کی مخالفت کی۔ لہذا آپ نے 12 اکتوبر 1984ء کو مجلس مذاکرہ منعقد کرکے مخالف علماء کو بھرپور دلائل کے بعد خاموش کر دیا۔
حقوق نسواں کا چارٹر آف ڈیمانڈ
1996ء میں ’’تحفظ ناموس نسواں‘‘ کنونشن منعقد کیا گیا۔ جس میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں عریانی، فحاشی اور عورتوں کی اخلاقی بے راہ روی و مادر پدر آزادی کی خاطر کی جانے والی قانون سازی کی مذمت کی اور تحفظ ناموس نسواں اور حقوق نسواں کا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس میں عورتوں کے حقوق و فرائض اس طرح بیان کئے گئے کہ مغرب کی ترقی یافتہ تہذیب و معاشرت اس کی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔
حضور شیخ الاسلام کی مذکورہ خدمات کا یہ ثمر ہے کہ آج منہاج القرآن ویمن لیگ کی تربیت یافتہ 100 فیصد خواتین باحجاب اور باپردہ نظر آتی ہیں جو کہ یقینا قائد تحریک کی دعوت و تبلیغ کا نتیجہ ہے۔ تحریکوں کی زندگی میں ایسے حقائق ایک انقلاب اور معاشرتی تبدیلی کا عندیہ دیتے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ خواتین کا جذبہ بھی ان سے بڑھ کر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری معاشرتی اقدار جو اپنا وجود کھوچکی تھیں، دوبارہ بحال ہورہی ہیں۔ عورت خود کو ’’ہوا کی بیٹی‘‘ کا لقب دیکر واقعی اس پر کاربند بھی ہے۔ قائد تحریک کی قیادت میں اس ملک کی خواتین نے روح انقلاب کو بیدار کیا ہے۔ بالخصوص ایسے معاشرے میں جہاں مغربیت اور شیطانی فیشن گھروں میں داخل ہوگئے ہیں تو پھر وہاں بگاڑ کو سدھارنے کے لئے کچھ وقت لگتا ہے۔ آج منہاج القرآن ویمن لیگ کا پیغام اور قائد تحریک کی آواز انقلاب آہستہ آہستہ ہر گھر تک پہنچ رہی ہے۔ لہذا دخترانِ اسلام اس تبدیلی کے ذریعے حالات کے دھارے کو موڑ کر روح انقلاب کو زندہ کریں کیونکہ محمد علی جناح رحمۃاللہ علیہ کے پیچھے اس کی بہن مادر ملت فاطمہ جناح رحمۃاللہ علیہ کا ہاتھ تھا تو انہوں نے پاکستان حاصل کر لیا۔ اگر ہم بھی یہ کردار انجام دیں تو بعید نہیں کہ تحفظ پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔
خواتین میں حجاب کا فروغ
حضور شیخ الاسلام نے خواتین کو باشرع لباس اور پردے کی اہمیت سے روشناس کروانے کے لئے خصوصی دروس اور خطابات فرمائے جس میں انہوں نے موجودہ دور میں تیزی سے پھیلتی ہوئی فحاشی، عریانی اور بے حیائی سے محفوظ رہنے اور مقابلہ کرنے کی ہمت و جرات پیدا کی۔ یقینا باپردہ عورت اسلام کا حسن ہے۔ خواتین میں پردے کے فروغ اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے قائد تحریک مرکز پر حجاب ہاؤس کا قیام عمل میں لائے جس کے تحت اب تک سینکڑوں خواتین پردے کے شعور سے آگاہ ہوچکی ہیں۔