پروفیسر ڈاکٹر ثمر فاطمہ (سابق ڈین شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی، لاہور)
چونکہ انسان کی سرشت میں اچھائی اور برائی دونوں شامل ہیں اس لئے ہمیشہ سے ہی اس کو رشد و ہدایت کی ضرورت رہی اور اس ہدایت کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام اور حوا علیہ السلام کو زمین پر اتارتے وقت شروع کردیا گیا تھا۔ مختلف ادوار میں مختلف انبیاء بھیجے گئے جو اپنا مشن پورا کرتے رہے حتی کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری ہدایت کی صورت میں بھیجے گئے اور اس کے بعد ہدایت کا وہ سلسلہ جو انبیاء کرام کے ذریعے جاری تھا ختم ہوگیا اور قرآن میں واضح طور پر یہ ارشاد فرمایا گیا کہ
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا
بہر حال رشد و ہدایت کا سلسلہ قرآن و سنت کی صورت میں آج بھی ہمارے سامنے موجود ہے۔ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے مطابق ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتا پھرتا قرآن تھے‘‘۔ لہذا آج کے اس افراتفری کے دور میں ہمیں اسوہ حسنہ پر عمل کی زیادہ ضرورت ہے۔ غالباً یہی وہ ضرورت تھی جس کی وجہ سے محترم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے 1980ء میں تحریک منہاج القرآن کا آغاز کیا۔
جہاں تک منہاج القرآن ویمن لیگ کا تعلق ہے تو میں ذاتی طور پر ان کی کئی تقاریب میں شریک ہوئی ہوں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ بہت شائستہ، مہذب، ذہین اور باپردہ نوجوان لڑکیاں جس طرح منظم انداز میں مختلف سرگرمیاں انجام دیتی ہوئی نظر آتی ہیں وہ یقینا ایک اطمینان بخش صورت حال ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے 19 سالہ سفر کے دوران مختلف نوعیت کے کورسز، کانفرنسز اور دروس کے اہتمام کئے۔ مثلاً 2007ء میں عرفان القرآن کے نام سے خواتین کی تعلیم و تربیت اور علوم شریعہ سے آگاہی کے لئے دروس کا ایک طویل سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ رمضان کے آخری عشرے میں شہر اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے اور حلقہ درود میں ایک کثیر تعداد خواتین کی بھی شامل ہوتی ہے۔
ماہنامہ دختران اسلام عورتوں میں قرآن و سنت سے آگہی کے لئے باقاعدہ شائع کیا جاتا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ منہاج القرآن ویمن لیگ کو دعوت و ارشاد کے اس سفر میں استقامت عطا فرمائے۔ آمین
محترمہ ڈاکٹر بشریٰ متین (وائس چانسلر یونیورسٹی فارویمن، لاہور)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پاکستان میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے اور اخلاقی و روحانی زندگی کی روبہ زوال قدروں کو بحال کرنے کے لئے جو خدمات سرانجام دیں، وہ قابل ستائش ہیں۔ بالخصوص خواتین و طالبات کے لئے عصر حاضر کی عظیم درسگاہیں جیسے منہاج کالج برائے خواتین کا قیام دینی اور دنیاوی تعلیم کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں کیونکہ بقیہ تعلیمی مراکز یا صرف دینی ہیں یا دنیوی۔ پاکستان کی خواتین میں شرح خواندگی بڑھانے میں ڈاکٹر صاحب کا Big Share ہے اور اگر بیداریٔ شعور نسواں کا یہ عمل اسی طرح جاری رہا تو انقلاب ضرور آئے گا۔
محترمہ فاطمہ ثریا بجیا (ممتاز ادیبہ اور ڈرامہ نگار)
اللہ کے دین کا کام یقینا ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ میں اپنی قوم کی بیٹیوں سے مایوس نہیں ہوں۔ اس وقت دیگر اقوام اپنے مذاہب کو فراموش کرچکی ہیں لیکن ایشیا کا مزاج ذرا مختلف ہے وہ اس طرح کہ کچھ بھی ہوں لیکن یہاں کے لوگ اسلام کے راستے سے نہیں ہٹ سکتے اسم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے رگ و جان کی حیثیت رکھتا ہے۔ انشاء اللہ آنے والا وقت گواہی دے گا پاکستانی قوم اسلام کے راستے سے ہٹنے والی نہیں۔ میں آخر میں منہاج القرآن ویمن لیگ سے تعلق رکھنے والی تمام بیٹیوں کو یہ کہنا چاہوں گی کہ ادب، شائستگی اور ڈسپلن کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اپنی جدوجہد اسی طرح جاری رکھیں کیونکہ کوئی بھی انقلاب خواتین کی شمولیت کے بغیر عروج تک نہیں پہنچ سکتا۔
محترمہ عافیہ سرور (ویمن اینڈ فیملی کمیشن لاہور)
منہاج القرآن ویمن لیگ گزشتہ کئی سال سے ایک معروف نام ہے جو معاشرے میں عورت کو قرآن و سنت سے جوڑ کر ان کی جہالت کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرنا اور امت کے وسیع تر مفاد کا شعور دے کر قرآن و سنت کے مطابق اسلامی نظام کے احیاء کا جذبہ بیدار کرنا ان کے کام کا بڑا حصہ ہے۔ ایک عرصہ سے جماعت اسلامی اور منہاج القرآن ویمن لیگ اپنے اپنے پلیٹ فارمز سے اجتماعی ایشوز مثلاً ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، تحفظ حدود اللہ، میڈیا میں عورت کا استحصال، نظام تعلیم کی تبدیلیوں پر مشترکہ جدوجہد میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے آرہے ہیں۔ معاشرے کی تبدیلی اور وقت کی ضرورت میں ہمارا یہ تعاون اور تبادلہ خیال الحمدللہ ہمیں اور معاشرے کو تقویت دینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
محترمہ ڈاکٹر شارقہ نسرین (پرنسپل گورنمنٹ اپوا کالج، لاہور)
میرے خیال میں خواتین کا معاشرے میں وہی مقام ہونا چاہئے جو ایک مرد کا ہے۔ equal status b/w Men & womenکیونکہ قربانی دینا، تکلیف کو برداشت کرنا اور بہت زیادہ Loving ہونا یہ تینوں خوبیاں صرف عورت میں ہی ہیں اور یہی خوبیاں اسکو سپیشل Status دیتی ہیں اور ممتاز کرتی ہیں۔ مرد اور عورت Human Being ہیں Status دونوں کا ایک ہے اگرچہ رول مختلف ہے اور منہاج القرآن ویمن لیگ ڈاکٹر صاحب کی زیر نگرانی اسی رول کی ادائیگی اور اسی شعور کو اجاگر کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
محترمہ مہناز رفیع (MNA / چیئرمین سٹیڈنگ کمیٹی آف ویمن ڈیلویلپمنٹ)
منہاج القرآن ویمن لیگ بہت اچھے کام کررہی ہے۔ ویمن لیگ میں پڑھی لکھی نوجوان بچیاں خاص طور پر اسلام کے ہی تصور کے لئے جو کام کررہی ہیں یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ آج دنیا میں اسلام پر جو انتہا پسندی کا الزام لگایا جارہا ہے جس کی وجہ ہمارے ہی کچھ گروپ ہیں جو اسلام کے جیسے انقلابی مذہب کو بدنام کررہے ہیں۔ ویمن لیگ کوشش کررہی ہے کہ اسلام کے وہ پہلو سامنے لائے جو اسلام بطور نظام حیات کے روشن پہلو ہوں۔
اس کے علاوہ ان کی خواہش ہے کہ پاکستانی خواتین کو ان کے کردار کا شعور دلایا جائے تاکہ وہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ سماج میں بہت اچھی طرح ویلفیئر کا کام بھی کررہی ہے۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور فرائض کا احساس بھی دلارہی ہے۔ خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے مواقع فراہم کررہی ہے۔ اس کے علاوہ بے سہارا اور بیوہ خواتین اور یتیم بچیوں کو تحفظ اور امداد فراہم کررہی ہے۔ میں ویمن لیگ کو ان کے اتنے اچھے کاموں پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ مذہبی انتہا پسندی کو ختم کرنے اور خواتین کو برابر کی انسان سمجھنے کا شعور دیں گی۔ اللہ آپ کا حامی وناصر ہو۔
محترم جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد (سابق صدارتی امیدوار، مرکزی راہنما وکلاء تحریک)
لاہور میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے ایک Function (میلاد فیسٹیول) میں شرکت کا موقعہ ملا تھا۔ خواتین نے وہاں بہت سارے Stall لگا رکھے تھے۔ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماڈل بھی تھے۔ بڑا ہی ولولہ انگیز اور روح پرور منظر تھا۔ دین کے احیاء کے لئے آپ خواتین کی ان کاوشوں کو میں تہ دل سے سراہتا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ کامیابیاں آپ کے قدم چومیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی امان میں رکھے۔ (آمین)
پروفیسر اکرم رانا (ڈائریکٹر اسلامک ریسرچ سنٹر، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی۔ ملتان)
مجھے 2007ء میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کانفرنس میں شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عذر نہیں کہ یہ کانفرنس میرے لئے روحانی سکون کا باعث تھی اور ویمن لیگ کی جس جس بیٹی اور بہن سے میری ملاقات ہوئی وہ دینی حمیت کے جذبے سے سرشار نظر آئی۔ جب مجھے منہاج القرآن ویمن لیگ کا تعارف کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے ہاں رمضان المبارک میں خصوصی محافل کا اہتمام ہوتا ہے اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کی اعتکاف بیٹھنے کی سنت بھی ادا کی جاتی ہے۔
غالباً 1988ء میں منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ آج کے مادی دور میں جہاں عورت مغربی تہذیب کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی نظر آرہی ہے اور جہاں عورت نے محفل کی زینت بننا بخوشی قبول کرلیا ہے وہاں منہاج القرآن ویمن لیگ عورتوں کو باحیا اور پاکیزہ بنانے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔
قرآن کی تعلیم، ورکشاپس، محافل ذکر و نعت، میلاد کانفرنسز، مختلف ایشوز پر ریلیاں اور مظاہرے، سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کانفرنس، سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کانفرنس اور میلاد فیسٹیول ایسے اقدامات ہیں جن کی جتنی توصیف کی جائے کم ہے اور ویمن لیگ کے زیر اہتمام مقدس حلقہ درود میں شامل ہونے والی خواتین کے نفوس کی نفاست، پاکیزگی اور تقدس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ قرآن سے عقیدت و محبت کے لئے حلقہ عرفان القرآن سے قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کے مواقع نصیب ہوتے ہیں۔
ویمن لیگ کا انتہائی اہم قدم اسلامک لرننگ کورس کا احیاء ہے، جس میں نہ صرف فکری و روحانی تربیت کی جاتی ہے بلکہ ان کے کردار کی اس طرح تعمیر ہوجاتی ہے کہ وہ معاشرے کی بہترین خواتین اور مائیں بن کر سامنے آسکیں۔
ان تمام اقدامات سے ہماری مسلمان بیٹیوں اور بہنوں کی جو تربیت ہوتی ہے اس کا کوئی بدل نہیں۔ اگر ایسی خدمات جاری رہیں تو مجھے یہ کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں ہوتا کہ اس کی بدولت ہمارا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن کر ابھر سکے گا۔آخر میں خداوند قدوس سے دعا گو ہوں کہ جن اہداف و مقاصد کو لے کر یہ خواتین میدان عمل میں نکلی ہیں، اللہ تعالیٰ ان کا معاون و مددگار ہو۔
عبدالرضا عباسی (ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران۔ لاہور)
منہاج القرآن، قرآنی اور اسلامی تعلیمات کا ایک سرگرم اور کامیاب ترین ادارہ ہے۔ جس کی تعلیمی، نظریاتی، اخلاقی، عرفانی، ثقافتی اور سیاسی شعبوں میں تمام تر سرگرمیوں کا محور قرآن اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات ہیں اور یہ سرگرمیاں گذشتہ کئی سالوں سے جاری و ساری ہیں اور ان تعلیمات سے نہ صرف خود پاکستان بلکہ دوسرے ممالک میں بھی مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں اور لوگوں کی کثیر تعداد کے لئے ہدایت اور سعادت کا سرچشمہ بنی ہوئی ہیں۔
عالم اسلام میں تحریک منہاج القرآن کی کامیابی تحریک کے بانی اور سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عظیم علمی اور فقید المثال شخصیت کی مرہون منت ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا قرآنی علوم، معارف اسلامی اورجدید عصری علوم پر مکمل عبور اور حسن خطاب کی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے ان کے عشاق اور محبان ان کی نورانی اور پر فیض شخصیت اور محبت سے فیض یاب ہوتے ہیں اور شیخ الاسلام کی راہنمائی سے سعادت کی راہ پارہے ہیں۔
منہاج القرآن کا ایک اہم اور عظیم الشان پروگرام ماہ رمضان کے آخرے عشرے میں شہر اعتکاف کا قیام ہے۔ مجھے بھی اس مقدس محفل میں شرکت کا شرف حاصل ہوا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ میں اس بات پر نہایت خوشی اور فخر کا اظہار کرتا ہوں کہ خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران لاہور کی جانب سے بھی ہر سال بین الاقوامی شہرت کے حامل قراء حضرات، ننھے حافظ قرآن اور نوجوانوں پر مشتمل تواشح گروپ، اس پروگرام میں شرکت کرتے ہیں اور وہ خود شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب، معتکفین اور اس محفل کے شرکاء سے داد تحسین پاتے ہیں۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کی جانب سے جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں ’’میلاد فیسٹیول‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔ خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران نے بھی اس جشن میں شرکت کی۔ اس میں کتب و سی ڈیز پر مشتمل سٹال کے علاوہ اسلامی، قرآنی اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلقہ تبرکات کے سٹال لگائے اور خاص طور پر بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماڈل اہل لاہور کی قرآن اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قلبی تعلق کی مزید تقویت کا باعث بنے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کی دیگر تمام کاوشیں بھی قابل تحسین ہیں۔
میں ادارہ منہاج القرآن اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی سلامتی اور کامیابی اور خاص طور پر معارف علوم قرآنی، اسلامی اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محافظ شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صحت و سلامتی کے لئے دعا گو ہوں۔
ناصر ادیب (معروف قلمکار)
سمجھ نہیں آتی کہ مجھ سے ایسی کون سی نیکی ہوگئی کہ مجھ ناچیز کو ادارہ منہاج القرآن، مختلف مذہبی تقاریب میں شرکت کی دعوت دیتا ہے اور یوں مجھے ایک نہیں بلکہ کئی لمحے نصیب ہوجاتے ہیں جن کے بارے میں کہا گیا کہ
یک ساعت صحبت با اولیائ بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک نہیں بلکہ کئی شخصیات کا نام ہے، ان میں مفکر، محدث، مفسر اور مصلح بیک وقت جمع ہوگئے ہیں۔ وہ ان اربوں مسلمانوں جیسے نہیں ہیں جنہوں نے اسلام سے فائدہ اٹھایا، وہ گنتی کے ان علماء میں سے ہیں جنہوں نے اسلام کو فائدہ پہنچایا۔ جس کی مثال ان کی وہ تاریخی جدوجہد ہے جس کے نتیجے میں آج مسجدوں، منبروں، جلسوں، الیکٹرانک میڈیا، اخباروں اور اگر مبالغہ نہ ہو تو گھر گھر میں ڈاکٹر صاحب بول رہے ہیں۔ کہیں کتب کی صورت میں، کبھی کیسٹ کے اندر تو کہیں بذات خود۔
بے شمار علماء نے مدرسے بنائے، مگر وہ ان سے باہر نہیں نکل سکے اور ان کی درس و تدریس کا دائرہ اتنا کبھی وسیع نہ ہوسکا جتنا ڈاکٹر صاحب کا ہے۔ پہلی بار انہوں نے خواتین کے مقام اور اس کے فرائض کو نہ صرف پہچانا بلکہ وہ اس حقیقت کا ادراک بھی رکھتے ہیں کہ دنیا کی کوئی قوم اور کوئی معاشرہ اس وقت تک معزز، مقدس اور خدا کی نگاہ میں منظور نظر نہیں ہو سکتا جب تک اس قوم کی خواتین علم دین سے واقف نہ ہوں۔ ڈاکٹر صاحب کے زیر سایہ ویمن لیگ کا قیام اتنا ہی ضروری تھا جتنا پاکستان کا قیام ضروری تھا۔ میں نے ویمن لیگ کے زیر اہتمام میلاد فیسٹیول میں شرکت کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ اگر ڈاکٹر صاحب نے مسلمانوں کی دینی تربیت کا یہ انداز جاری رکھا تو وہ وقت دور نہیں جب مسلمانوں کی پوری دنیا پر ہی ہیبت طاری ہوجائے۔ ڈاکٹر صاحب کے زیر سایہ ویمن لیگ سے میں مستقبل میں باکردار بہنیں، باشعور بیویاں اور وہ مائیں نصیب ہونگی جن کی پاکیزہ نظریں اور تربیت مسلمانوں کی نہ صرف عاقبت سنوار دے گی بلکہ اس جہان میں بھی ہر مسلمان سرخرو ہوگا۔
رضوان صدیقی (چیئرمین لائبریری کمیٹی ریڈیو پاکستان)
مجھے یہ امر اطمینان دیتا ہے کہ تحریک منہاج القرآن نے اسلامی معاشرے میں خواتین کی افادیت اور اہمیت کو نہ صرف محسوس کیا بلکہ اسلام نے عورت کے باوقار مقام اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواتین کے بارے میں تعلیمات سے بالخصوص خواتین کو آگاہ کرنے کے لئے متعدد منصوبے اور پروگرام منعقد کئے ہیں جو یقینا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہیں۔
یوں تو مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور طلباء تنظیمیں دکھاوے کے لئے خواتین ونگ قائم کرتی ہیں لیکن عملی طور پر ان کی سرگرمیاں کم کم دیکھنے میں آتی ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو بہت سے شعبوں میں نظر انداز کیا گیا ہے اور اسی عدم توجہی کی وجہ سے مغربی تہذیب و ثقافت سے متاثر بعض فیشن ایبل خواتین نے عورتوں کے حقوق اور آزادی نسواں کے نام پر ان گنت تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں۔ جن کی بنیاد خواتین کے جائز حقوق سے بالکل مختلف ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ انسانی معاشرے میں اسلام نے عورتوں کو جو حقوق اور وقار عطا کیا ہے اس کی نظیر دنیا کے کسی فلسفے یا مذہب میں نہیں ملتی۔
تحریک منہاج القرآن نے اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دے کر منہاج القرآن ویمن لیگ قائم کرکے مسلم خواتین کے لئے ایک موثر اور اہم ادارہ قائم کیا ہے۔ میں اس تفصیل میں جانے سے گریز کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ ویمن لیگ اپنے مقاصد کی تشہیر کے لئے اگر تمام ذرائع بروئے کار لائے اور پاکستان کی ایک عام عورت تک اس کا پیغام پہنچ جائے تو مجھے یقین ہے کہ ہمارے معاشرے میں اچھی مائیں تیار ہوسکیں گی۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت اس اعتبار سے بڑی منفرد ہے کہ انہوں نے خواتین کے حقوق اور ان کو دینی تعلیمات سے آراستہ کرنے کے لئے جس قدر تحریری مواد شائع کیا ہے وہ لائق ستائش ہے۔ یہی نہیں بلکہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے اور اسلامی تعلیمات کو بہت موثر طریقے سے عام کرنے کے لئے جو ادارے قائم کئے ہیں، اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے مختلف قصبوں اور شہروں میں طالبات کے لئے 300 سے زائد منہاج پبلک سکول اور ماڈل سکول کام کررہے ہیں۔ جبکہ انٹرنیشنل منہاج یونیورسٹی لاہور میں خواتین کا الگ کیمپس موجود ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامک سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں طالبات اور خواتین کو ناظرہ قرآں، حفظ القرآن، تجوید و قرات اور دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ ویمن لیگ کی جانب سے ہر سال غریب بچیوں کی اجتماعی شادی کرانا، ہزاروں مستحق خواتین کو عید گفٹس فراہم کرنا، اسلامک لرننگ کورس کا اہتمام کرنا، خواتین کے لئے درود کی محافل منعقد کرنا، ربیع الاول کے ماہ مبارک میں خواتین کی محافل میلاد کا منظم طریقے سے انعقاد کرنا، ویمن لیگ کے ایسے کارنامے ہیں کہ جن کے اثرات آنے والے وقت میں بالخصوص پاکستان کی خواتین پر بڑے مثبت اور خوشگوار مرتب ہوں گے۔
میری دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ منہاج القرآن ویمن لیگ کو ان کے نیک مقاصد میں کامیاب و کامران کرے اور ان کارکنان کو ہمت اور استقامت عطا فرمائے جو دینی جذبے سے سرشار خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم عمل ہیں۔
محترمہ ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ (سابقہ MNA)
منہاج القرآن ویمن لیگ کے 20 سالہ تاریخی سفر کی تکمیل پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے وہی رخ دکھایا ہے جو پاکستان میں ہم جمہوریت کے لئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کی قیادت نے اپنا لوہا صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں منوایا ہے میں پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خواتین کے لئے تاریخی خدمات پر سلام پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے دین اور دنیا کا حسین امتزاج پیش کیا ہے۔ انہوں نے حقیقی اسلامی فلاحی مملکت کے لئے ہر شعبے میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ یعنی عورتوں، مردوں اور جوانوں سب میں موثر کردار ادا کیا جس کا عملی ثبوت ویمن لیگ کا ملک و بیرون ملک پھیلا ہوا آج وسیع نیٹ ورک ہے۔
آخر میں یہ کہوں گی کہ انشاء اللہ یہ جدوجہد ضرور ثمر آور ثابت ہوگی بشرطیکہ ویمن ونگ اپنے آپ کو مزید مضبوط اور فعال بنائے اور اسی طرح اپنی کاوش کو جاری رکھے۔
محترمہ ہما عزیز (چیئرپرسن پاکستان ورکرز فیڈریشن خواتین ونگ)
میں آپ کی شکر گزار ہوں کہ آپ نے خصوصی طور پر کارکن خواتین کو یاد رکھا۔ آپ کے ادارہ کی شائع کردہ مطبوعات پڑھنے کا موقع ملا یہ ایک قابل قدر کام ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ میں آپ کی اس کوشش پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ اسلام کے آغاز سے اور اس ترقی کے دور میں خصوصی طور پر خواتین کی خدمات معاشرے کی بہتری اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہیں جب تک ہم کارکن خواتین کو ان کا جائز مقام نہیں دلاتیں تب تک ہمارے خاندان کے نظام اور معاشرہ میں عدم توازن بڑھتا جائے گا اس لئے ضروری ہے کہ آپ کارکن خواتین کی بہتری کے لئے تحریر کریں اور ان کی عزت و آبرو، ایک جیسے کام کا برابر معاوضہ اور فیصلہ سازی میں نمائندگی کے لئے آواز اٹھائیں۔
اپنے اہداف میں یہ بھی شامل کریں کہ ورکنگ ویمن کے لئے معیاری رہائش گاہ (ہاسٹل) تعمیر کئے جائیں جس میں وہ کام کے بعد باحفاظت اور سکون سے زندگی گزار سکیں۔ انشاء اللہ ہماری تنظیم آپ کے ساتھ اپنا تعاون بڑھائے گی۔
محترم طارق عزیز (معروف ٹی۔ وی کمپیئر و سابقہ MNA)
تاریخ اسلام کا ایک وہ زمانہ تھا جب اسلام کی بیٹیاں جنگوں میں غازیوں کو پانی پلایا کرتی تھیں، زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور وہ داد شجاعت دیا کرتے تھے لیکن آج یہ ممکن نہیں رہا پہلے لڑائیاں دوبدو ہوتی تھیں لیکن آج دنیا مکمل طور پر بدل چکی ہے آپ گھر بیٹھے دنیا کا نقشہ بدل سکتے ہیں یہ مغربی تہذیب کا عطیہ ہے جس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ایک منفعت کا دھارا جس کے سامنے ہر کوئی اپنے آپ کو بے بس محسوس کرتا ہے لیکن اسلام وہ واحد مذہب ہے جو آج اپنی اصل شکل میں موجود ہے اور تاقیامت رہے گا۔ جب تک پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسے مبلغ اسلام موجود ہیں۔ اسلام دنیا کا نقشہ بدلتا رہے گا۔ ان کی خدمات کا اعتراف تو ہر کس و ناکس نے کیا ہے۔ اسلام کے اس سپوت کے ذہن میں تبلیغ اسلام کے حوالے سے نت نئے خیالات سوجھتے رہتے ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام بھی انہیں کے ذہن کا شاخسانہ ہے۔ اشاعت اسلام کے حوالے سے خواتین کا کردار ہمیشہ سے بہت متحرک رہا ہے۔ جس تہذیب اور قوم کی عورتیں جانفشانی سے تہذیبی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ وہ تہذیب لازوال ہوجاتی ہے ویمن لیگ کا قیام بھی اسی نیت سے کیا گیا تھا۔ بچے کی بچپن کی تربیت اس کی آئندہ زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر اس کی پرورش اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہوگی تو وہ زندگی کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے عالمی سطح پر خود کو منوایا ہے۔ پوری دنیا میں اس کے سیمینارز اور تقریبات ہوتی ہیں جو اسلام کے رواج کے عین مطابق ہیں۔ جس محفل میں درود و سلام کا ورد ہوتا ہے وہاں نور کی حکمرانی ہوتی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ عورت کو اسکے صحیح مقام سے آشنا کررہی ہے اور اس کا مقام و مرتبہ اس حوالے سے آفاقی ہے۔ خداوند تعالیٰ سے دعا ہے کہ منہاج القرآن ویمن لیگ اسی طرح اپنا فریضہ سرانجام دیتی رہے۔ (آمین)