فرمانِ الٰہی
تَبٰـرَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُز وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرُ. نِالَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ. الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاط مَا تَرٰی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍط فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرَیٰ مِنْ فُطُوْرٍ. ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِیْرٌ.
(الملک، 29: 1 تا 4)
’’وہ ذات نہایت بابرکت ہے جس کے دستِ (قدرت) میں (تمام جہانوں کی) سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ جس نے موت اور زندگی کو (اِس لیے) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے، اور وہ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔ جس نے سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق دَر طبق) پیدا فرمائے، تم (خدائے) رحمان کے نظامِ تخلیق میں کوئی بے ضابطگی اور عدمِ تناسب نہیں دیکھو گے، سو تم نگاہِ (غور و فکر) پھیر کر دیکھو، کیا تم اس (تخلیق) میں کوئی شگاف یا خلل (یعنی شکستگی یا اِنقطاع) دیکھتے ہو۔ تم پھر نگاہِ (تحقیق) کو بار بار (مختلف زاویوں اور سائنسی طریقوں سے) پھیر کر دیکھو، (ہر بار) نظر تمہاری طرف تھک کر پلٹ آئے گی اور وہ (کوئی بھی نقص تلاش کرنے میں) ناکام ہو گی۔‘‘
فرمانِ نبوی ﷺ
عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَ تَدْرُوْنَ مَا الْغِیْبَۃُ؟ قَالُوْا: اللهُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ: ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ۔ قِیْلَ: أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ فِي أَخِي مَا أَقُوْلُ؟ قَالَ: إِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ. وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ، فَقَدْ بَھَتَّہُ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ أَبُوْعِیْسَی: ھَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.
(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 873)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اﷲ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (غیبت یہ ہے کہ) تم اپنے (مسلمان) بھائی کا اس طرح ذکر کرو کہ جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ عرض کیا گیا: (یا رسول اﷲ!) اگر وہ بات میرے اس بھائی میں پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں (تو کیا پھر بھی غیبت ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: اگر وہ بات اس میں ہے جو تم کہہ رہے ہو تو یہی تو غیبت ہے اور اگر (وہ بات) اس میں نہیں تب تو تم نے اس پر بہتان لگایا۔‘‘