منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیرِ انتظام مرکزی سیکرٹریٹ منہاج القرآن انٹرنیشنل پر فقید المثال سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس عظیم الشان کانفرنس میں نامور اسپیکرز اور ملک کی معروف نعت خواں شریک ہوئیں۔
کانفرنس کا با قاعدہ آغاز کرتے ہوئے حافظہ رابعہ شفق نے آیاتِ بینات کی تلاوت سے شرکاء کے قلوب و اذہان کو جلا بخشی۔ تلاوتِ قرآن کریم کے بعد محترمہ ارسہ ساجد نے رب ذوالجلال کی حمد و ثناء پیش کی۔ قاریہ سدرہ انور نے بارگاہِ خیر الانام ﷺ میں گلہائے عقیدت و محبت پیش کئے۔ اس کے بعد محترمہ عائشہ علی نے بارگاہِ سید الشہداء علیہ السلام میں منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔ بعد ازاں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی ذاتِ مبارکہ پر حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے ذریعے شرکاء و سامعین کے ذوق کی تسکین کی گئی۔
محترمہ عارفہ طارق صاحبہ، اسسٹنٹ پروفیسر منہاج کالج فر ویمن، نے سیدہ زینبؑ کی عظیم شخصیت اور ان کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ سیدہ زینب عام اللہ علیھا کا کردار آج کی ماں کیلئے ایک بہترین مثال ہے۔
ماؤں کی تربیت کے پہلو پر زور ڈالتے ہوئے انہوں نے بیان کیا کہ بچوں کی اچھی تربیت عورتوں کے فرائض میں شامل ہے۔ شدید غم اور نڈھال ہونے اور قید میں ہونے کے باوجود سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی دربار یزید میں شجاعت کے مظاہرے کے پیچھے ہاتھ ان کی عظیم ماں کی تربیت کا تھا۔ نسل نو کی کردار سازی میں اساتذہ اور ماؤں کے کردار کی بہت اہمیت ہے۔ اور ان شخصیات کو نصاب میں سرسری طور پر پڑھانے کے بجائے انکا کردار اس انداز میں پیش کیا جائے کہ پڑھنے والے نوجوان طالب علم انکی ذات سے متاثر ہو کر انکی پیروی کرتے ہوئےخود کو زندگی اور کردار کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہو جائیں۔ نوجوانوں کے کردار میں تبدیلی تب تک نہیں آئے جب تک ماؤں اور اساتذہ کے کردار میں ان عظیم شخصیات کی جھلک نظر نہ آئے۔
انہوں نے زور دیا کہ عوام اور حکومت تب تک نہیں بدلے گی جب تک آپ ماں کو نہیں بدلیں گے۔
محترمہ سیدہ امِ فروہ زیدی نے عظیم الشان سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا کا یہ شرف اس قدر خوبصورت ہے کے آپ اپنے والد کی زینت ہیں۔ آپ کی پرورش جس مطہر و پاکیزہ ماحول میں ہوئی وہ آپ کی سیرت سے عیاں ہے۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیھا معرکۂ کربلا کا وہ عظیم کردار ہیں جنہوں نے نوع انسانی کی تمام تر خواتین کے لئے ہر رشتے اور ہر حیثیت میں ایک عظیم مثال قائم کی۔ کربلا میں تین دن کی بھوک پیاس اور بعد از کربلا اسیری اور غریب الوطنی میں بھی سجود شکر ادا کرتی رہیں۔ آپ نے برسرِ دربار یزید سیدنا حیدر کرار کرم اللہ وجہہ الکریم کے لہجے میں خطبات دے کے دشمن اسلام کو اس جرآت سے للکارا کہ جس کی نظیر نہیں۔ آپ کی سیرت مطہرہ سے آج کی بیٹیوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ اپنے پردہ و حجاب کا اہتمام کریں اور حق پہ بہر صورت ڈٹی رہیں۔
آپ سلام اللہ علیھا کے روضہ انور پر تحریر یہ الفاظ "السلام علیک یا جبل الصبر" آپ کے بے نظیر و بے مثال صبر و استقلال کا خوبصورت اظہار ہیں۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کانفرنس میں نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ محترمہ سدرہ کرامت علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معرکۂ کربلا اپنی فکر ، فلسفہ اور اثر انگیزی میں تاریخِ انسانی کا منفرد واقعہ ہے،جس کی کوئی بھی مذہب ، تہذیب اور تاریخ مثال دینے سے قاصر ہے۔
اس معرکۂ حق و باطل میں خواتین کی موجودگی محض اتفاقاً نہیں تھی بلکہ اس میں بے شمار مقاصد پنہاں تھے۔ خواتینِ کربلا نے قیامت تک کی خواتین کی فکری ، انقلابی، نظریاتی، سماجی ، عملی اور دینی رہنمائی کے لئے عملی نمونہ پیش کیا۔ خواتینِ کربلا کا کردار گردنیں کٹوانے والوں سے کسی طور کم نہ تھا۔معرکۂ کربلا میں یہ خواتین اپنے مال، اولاد اور خاندان سمیت تمام تر نعمتوں کو قربان کر کے بھی استقامت کی کوہِ گراں ثابت ہوئیں۔
جس طرح اسلام کا ظہور آقا کریم ﷺ سے اور بقا امامِ حسین علیہ السلام سے ہے۔ اسی طرح کربلا کی تکمیل سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا سے ہے۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی جرآت کلام و بیاں، اسیری کے باوجود استقامت و حق گوئی اور حق پرستی فکرِ زینبیت ہے۔سفرِ کربلا ایک درسگاہ ہے اور سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا کردار حق و باطل کا ابدی معیار اور ہمارے لئے مینارۂ نور اور مشعلِ راہ ہے۔ آپ کی حق گوئی، فصاحت و بلاغت اور ایک خاتون ہونے کے باوجود غریب الوطنی اور اسیری میں اعصاب کی فولادی ورطۂ حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ آپ کے جرآت کلام اور جرآت کردار کی تاثیر یہ ہے کہ آپ نے امام علی علیہ السلام کے لہجے میں بولتے ہوئے یزید کی بربریت کو بے نقاب کیا اور پیغام حسین علیہ السلام کے ابلاغ کا فریضہ سر انجام دیا۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ نقوشِ سیرتِ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن ویمن لیگ کا نصب العین اور منشور بنایا ہے اور آپ کے انقلاب آفریں پیغام کی ترویج کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت دنیا بھر میں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
محترمہ عائشہ شبیر نے سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج بھی منہاج القرآن کی بیٹیاں زینبی لشکر کی باندیاں بن کر حق کا علم بلند کیے ہوئے ہیں۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیھا نے امام عالی مقام کی شہادت کے بعد جو کردار نبھایا وہ صرف اُس مخصوص وقت کے لیے یا کربلا کے لیے نہیں تھا، بلکہ یہ پیغام آج اور آنے والے ادوار کے لیے بھی اسی طرح اہم ہے کیونکہ یہ صدا صرف صدائے زینب نہیں، بلکہ صدائے حق ہے۔ ویمن لیگ کی بیٹیاں اس صدا کو آج بھی بلند کیے ہوئے ہیں اور اسکی عملی ترویج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کر رہے ہیں۔ اللہ حق کی آواز اٹھانے کیلئے ان لوگوں کو منتخب کرتا ہے اور حق کیلئے قربانیاں وہی لوگ دیتے ہیں جو قرآن کی عملی تفسیر بن جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو ان کے کردار کے مطابق ڈھالیں اور اپنا سفر حق کی طرف جاری رکھیں تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ کامل عورت وہ ہے جو زینبی کردار لیے حق پر رہتے ہوئے جرات سے باطل کا انکار کرتی ہے اور یہ حق کی جرات اللہ تب دیتا ہے جب بندہ خود کو اللہ کی رضا کے حوالے کر دیتا ہے۔
محترمہ صباحت رمضان سیالوی، ممبر اتحاد بین المسلمین، نے منہاج القرآن ویمن لیگ کو کانفرنس کے کامیاب اہتمام پر داد دیتے ہوئے سیدہ زینب کانفرنس میں سیدہ زینب کی استقامت اور جرات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اہل بیت اطہار سے محبت کے اعلانیہ اظہار پر قرآن و حديث کی روشنی میں زور دیا اور فرمایا کہ اللہ نے اہل بیت کی محبت فرض قرار دی ہے۔ سیدہ زینب تاریخ اسلام پر احسان کرنے والی ہستیوں میں سے ایک عظیم ہستی ہیں۔ ان کے پیغام کو عام کرنے کیلئے ہمیں اپنے تمام تر ذرائع اور قوت استعمال کرنی چاہیے۔ سیدہ زینب نے غم کی اس گھڑی میں بھی امام حسین علیہ السلام کے مقصد کی تکمیل کی، اس مقصد کی حفاظت فرمائی، اور جرات سے دشمن کو للکارا۔
سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا کانفرنس کے اختتام پر محترمہ عائشہ مبشر (ناظمہ شعبہ جات منہاج القرآن ویمن لیگ) نے اختتامی کلمات پیش کرتے ہوئے اس عظیم الشان کانفرنس سے مخاطب ہونے پر تمام تر اسکالرز کا صمیمِ قلب سے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے اعلیٰ مرتبت کردار کے ہمہ جہت پہلوؤں کو اپنی گفتگو کے احاطہ میں سمونے کی کوشش کی۔ گو کہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا اسوۂ مبارکہ اس قدر وسیع ہے کہ قیامت تک کی تمام تر خواتین کی اصلاح کا منہج اس میں موجود ہے۔
محترمہ عائشہ مبشر نے معزز اسپیکرز محترمہ ام فروہ زیدی، محترمہ صباحت سیالوی، محترمہ عارفہ طارق، محترمہ سدرہ کرامت اور محترمہ عائشہ شبیر اور مناقب و ثنا گوئی پیش کرنے پر محترمہ نورینہ امتیاز ، محترمہ قاریہ سدرہ انور، محترمہ ارسہ ساجد اور محترمہ عائشہ علی کا شکریہ ادا کیا۔
آپ نے مزید کہا کہ کہ اس دورِ پُر فتن میں ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے ہمیں منہاج القرآن ویمن لیگ کا عظیم پلیٹ فارم دیا، جس کے ذریعے پیغامِ کربلا کی ترویج و اشاعت کا فریضہ انجام دیا جاتا ہے۔ہم سب دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ہمیں اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام کے اسوۂ کی عملی تفسیر بن کے اُن کی سیرت کے ابلاغ کی توفیق عطا فرمائے اور اس مادیت پرستی کے دور میں اس حسینی در سے جوڑے رکھے۔
اختتامی کلمات کے بعد محترمہ نورینہ امتیاز نے بارگاہِ اہلِ بیت اطہار میں سلام پیش کیا اور محترمہ حافظہ سحر عنبرین نے اس عظیم الشان کانفرنس کا اختتام دعائے خیر سے کیا۔