فرمانِ الٰہی
اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَالْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِ وَالطَّیِّبٰتُ لِلْطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِ اُولٰٓـئِکَ مُبَرَّئُوْنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ. یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَھْلِھَا ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ.
(النور، 24: 26۔ 27)
’’ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے (مخصوص) ہیں اور پلید مرد پلید عورتوں کے لیے ہیں، اور (اسی طرح) پاک و طیب عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے (مخصوص) ہیں اور پاک و طیب مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ہیں (سو تم رسول اللہ a کی پاکیزگی و طہارت کو دیکھ کر خود سوچ لیتے کہ اللہ نے ان کے لیے زوجہ بھی کس قدر پاکیزہ و طیب بنائی ہو گی)، یہ (پاکیزہ لوگ) ان (تہمتوں) سے کلیتًا بری ہیں جو یہ (بدزبان) لوگ کہہ رہے ہیں، ان کے لیے (تو) بخشائش اور عزت و بزرگی والی عطا (مقدر ہو چکی) ہے (تم ان کی شان میں زبان درازی کر کے کیوں اپنا منہ کالا اور اپنی آخرت تباہ و برباد کرتے ہو)۔ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لیے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو۔‘‘
فرمانِ نبوی ﷺ
عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ (وفي روایة لأحمد: أَحَبَ الْأَعْمَالِ. وفي روایة للبزار: أَفْضَلُ الْعِلْمِ) الْحُبُّ فِي اللهِ وَالْبُغْضُ فِي اللهِ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
’’حضرت ابوذر رضی اللہ عنه روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: (الله تعالیٰ کے نزدیک) اعمال میں سب سے افضل عمل (اور احمد کی روایت میں ہے کہ سب سے پیارا عمل اور بزار کی روایت میں ہے کہ سب سے افضل علم) الله تعالیٰ کے لئے محبت رکھنا اور الله تعالیٰ ہی کے لئے دشمنی رکھنا ہے۔‘‘
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللہ عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: قَالَ اللهُ تَعَالَی: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِيَّ، وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِيَّ، وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِيَّ، وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِيَّ. رَوَاهُ مَالِکٌ بإِسْنَادِہِ الصَّحِیْحِ وَابْنُ حِبَّانَ.
’’حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنه روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میری خاطر محبت کرنے والوں، میری خاطر (میری) محافل سجانے والوں، میری خاطر ایک دوسرے سے ملنے والوں اور میری خاطر خرچ کرنے والوں کے لئے میری محبت واجب ہو گئی ہے۔‘‘
(المنهاج السوی، ص: 389)