فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللهِ اَمْوَاتٌ ط بَلْ اَحْیَآءٌ وَّلٰـکِنْ لاَّ تَشْعُرُوْنَ. وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ط وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ. الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْآ اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ. اُولٰٓئِکَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَۃٌ قف وَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ.

(البقرة، 2: 154 تا 157)

’’اور جو لوگ الله کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں۔ اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں۔ جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بے شک ہم بھی الله ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے پے در پے نوازشیں ہیں اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی اللہ عنه أَتَی النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُہُ أَحَبَّنِيَ اللهُ وَأَحَبَّنِيَ النَّاسُ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : ازْھَدْ فِي الدُّنْیَا یُحِبَّکَ اللهُ، وَازْھَدْ فِیْمَا فِي أَیْدِيَ النَّاسِ یُحِبُّکَ النَّاسُ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْھَقِيُّ۔ وَقَالَ الْحَاکِمُ: ہَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنه ، قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ تَعَالَی یَقُوْلُ: یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأُ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدُّ فَقْرَکَ وَ إِلاَّ تَفْعَلْ مَلأَتُ یَدَیْکَ شُغْلاً وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ.

’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنه روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: یا رسول الله! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دنیا سے بے رغبت ہو جا، اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغت ہوجا، لوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے۔‘‘

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ تو ہو میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرا فقر و فاقہ ختم کر دوں گا؛ اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی (کبھی) ختم نہیں کروں گا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 873)