گلدستہ: گرمی کی شدید لہر اور ڈی ہائیڈریشن

حافظہ سحر عنبرین

موسم گرما شروع ہوچکا ہے ،سورج آگ برسا رہاہے اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب ستار ہاہے۔ ایسے میں پسینہ بہت زیاد ہ بہہ جانے اور کافی مقدار میں پانی نہ پینے کے سبب جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائڈریشن ہو جاتاہے۔ اس کا حل ہے کہ وقفے وقفے سے مناسب مقدا ر میں پانی پیا جائے۔

جسم میں پانی کی کمی کا کیا مطلب ہے؟

ہم روزانہ جسم سے جوپانی خارج کرتے ہیں اس خارج شدہ پانی کو کھانے اور پینے سے پورا کرتے ہیں۔ عموماً ہمارا جسم احتیاط کے ساتھ متوازن کرتا ہے، اس طرح ہم جتنا پانی ضائع کرتے ہیں اتنا پورا کر لیتے ہیں۔ کچھ معدنیات جیسے کہ نمک، سفید دھاتی عنصر، اور کلورین کے آمیزے بھی شریک ہیں تا کہ ہمارے بدن میں رطوبت کا صحتمندانہ توازن رہے۔

جسم میں پانی کی کمی آہستہ یا فوری طور پر ہو سکتی ہے۔ اس کا تعلق اس سے بھی ہے کہ کس طرح رطوبت زائل ہوئی ہے اور بچے کی کیا عمرہے۔ چھوٹے اور شیر خوار بچوں کے جسم میں پانی کی کمی ہونے کا زیادہ امکان ہےکیوں کہ ان کے جسم چھوٹے ہوتے ہیں اور ان میں رطوبت کا تھوڑا ذخیرہ ہوتا ہے۔ بڑے بچے اور نو عمر معمولی رطوبت کے عدم توازن سے بہتر طور پر نمٹ لیتے ہیں۔

ڈی ہائڈریشن کی نوعیت

ڈی ہائیڈریشن اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی مقدارتشویش ناک حد تک کم ہوجائے۔ چھوٹے بچوں کے جسم میں تقریباً 75 فیصد پانی ہوتا ہے اور اس کے بالغ ہوتے ہوتے اس کے جسم میں پانی کی مقدار 60 فیصد تک رہ جاتی ہے۔ عمومی ڈی ہائیڈریشن میں بچے کے جسم میں موجود پانی کا 5 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ اس سے زیادہ کی صورت میں 10 فیصد اور سب سے زیادہ 15فیصد پانی خارج ہوجاتا ہے۔

خوراک ودیگر غذائی مائعات کے ذریعے جسم میں پانی شامل ہوتارہتا ہے۔ اس کاتوازن قدرت نے اس طرح برقرار رکھا ہے کہ پیشاب تھوک اور پسینے وغیرہ کے ذریعے یہ پانی جسم سے خارج ہوکر اپنا توازن برقرار رکھتا ہے، ایسے میں فوری طور پر ڈی ہائیڈریشن کا پتہ لگانا ذرا دشوار ہوجاتا ہے۔

کتنا پانی پینا چاہئے؟

ماہرین صحت نے مزید لکھا ہےکہ پسینہ خارج ہونےکی صورت میں مسلسل پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہوتا ہے، شدید گرمی اورلو میں ایک بجے دوپہر سے 4 بجے سہ پہرکے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنےکی کوشش کریں کیونکہ لُویا ہیٹ ویوز ہونے کی صورت میں جسم کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ہونے کا امکان ہوجاتا ہے جس سے جسم کا کنٹرولنگ سسٹم بھی متاثر ہونے لگتا ہے اور اس سے جسم کے پٹھے اکڑنے لگتے ہیں، جسم کا پانی کم ہو جانے سے متاثرہ افراد كو سر درد، چکر آنا اور متلی والی کیفیت ہونے لگتی ہے، جسم کے اہم حصوں میں خون کی رسائی معمول كے مطابق نہیں ہوتی، متاثرہ افراد كو قے بھی ہونے لگتی ہے، جسم نڈھال ہوجاتا ہے، ذیابطیس کے شکار افرادکو گرم موسم میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ شدید گرمی میں گھر کے مشروبات استعمال کرتے رہیں جبکہ كہ ہلکی پھلکی غذا اور سبزیوں کو روزانہ کا معمول بنائیں، دہی کا استعمال بھی مفید ہے، گرم موسم میں یومیہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں، گردے کی بیماری والے افراد دن میں مسلسل پانی پیتے رہیں اور بلڈ پریشر پربھی نظر رکھیں کیونکہ جسم میں پانی کی کمی سے ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے، شدید گرمی میں دن میں کئی بار نہانا بھی مفید ہوتا ہے، غذا میں گوشت کے استعمال سے پرہیزکریں، پھل اور سبزیاں انتہائی مفید ہوتی ہیں۔

یہ بہت اہم ہے کہ دن بھر میں باقاعدگی سے وقفےکے ساتھ آپ کو پانی یا دیگر مشروبات پینے چاہئیں تاکہ توانائی کی سطح بحال رہے۔

پودینہ ٹھنڈک پیدا کرنے کےساتھ ساتھ نظامِ ہضم میں بھی ساتھ نبھاتاہے جبکہ اسٹرابیری میں موجود پولیفینولک اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء قوتِ مدافعت بڑھانے، مختلف اقسام کے کینسر کی علامات کو روکنے اور قبل از وقت بڑھاپے کی علامات سے نجات دلانے میں مفید ثابت ہوتے ہیں

ماہرین انسانی جسم کی ضروریات کے تحت ایک دن میں 6 سے 8 گلاس پانی پینا تجویز کرتے ہیں، تاہم مختلف وجوہات کی بناء پر ہرکسی کے لیے دن بھر میں اس مقدار کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ عام پانی کو اگر مزیدار واٹر ریسیپیز میں بدل دیا جائے تو یہ پینے میں مزیدار ہونے کے ساتھ نہ صرف صحت کے لیے مزید فائدے مند ہو جائے گا بلکہ اس میں کیلوریز بھی کم ہوں گی۔ اپنے ہائڈریشن کے عمل کو مزیدار بنانے کے لیے آپ دن بھر میں مختلف ریسیپیز انجوائے کرسکتے ہیں۔

لیموں، تلسی اور ادرک

تلسی کی اینٹی بیکٹیریل، اینٹی مائیکرو بیل اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات اسے ایک پاور فل جڑی بوٹی بناتی ہیں، جو آپ کی تمام تر صحت، جِلد اور بالوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔ ادرک میں مختلف قسم کی دھاتیں مثلاً کیلشیم، فاسفورس، آئرن، میگنیشیم، کاپر اور زنک موجود ہوتا ہے جبکہ لیموںوٹامن سی، وٹامن ای، وٹامن اے، کاپر، کرومیم، پوٹاشیم، آئرن اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے۔ ان اجزاء سے واٹر ریسیپی بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے:

دارچینی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے اورآپ کے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ دوسری طرف سیب فلیوونائڈز اور قابل ہضم فائبر کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہے

ترکیب:

  • دولیموں کاٹ کر ایک طرف رکھ دیں۔
  • تلسی کے پتوں کو اچھی طرح دھوکر کُوٹ (کچل) لیں تاکہ اس کا ذائقہ حاصل ہوسکے۔
  • ایک درمیانے سائز کا ادرک پیس کر اسے ایک جگ میں برف کےساتھ رکھ دیں۔
  • جگ میں لیموں اورتلسی کے پتے ڈال کر اس میں پانی بھرلیں۔
  • پینے سے قبل اسے ایک سے دو گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں تو اس کا قدرتی ذائقہ اور تازگی محسوس ہوگی۔

سیب، ادرک اور دا ر چینی

دارچینی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے اورآپ کے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ دوسری طرف سیب فلیوونائڈز اور قابل ہضم فائبر کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہے۔

ان اجزاء سے واٹر ریسیپی بنانے کا طریقہ یہ ہے:

  • سیب کی باریک قاشیں بنالیں اور انہیں ایک جگ میں آئس کیوبز کے ساتھ رکھ دیں۔
  • ادرک کے ٹکڑے آرام سے کرش کرلیں تاکہ ان کا ذائقہ شامل ہوسکے۔
  • کٹے ہوئے ادرک کے ٹکڑوں اور ایک چٹکی دارچینی کو جگ میں ڈال کر دو سے تین منٹ تک ہلاتے رہیں۔
  • اسے رات بھر فریج میں رکھنے کے بعد صبح نوش فرمائیں۔ آپ اپنے اندر ایک نئی توانائی اور تازگی پائیں گے۔

لیموں، اسٹرابیری اور پودینہ

پودینہ ٹھنڈک پیدا کرنے کےساتھ ساتھ نظامِ ہضم میں بھی ساتھ نبھاتاہے جبکہ اسٹرابیری میں موجود پولیفینولک اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء قوتِ مدافعت بڑھانے، مختلف اقسام کے کینسر کی علامات کو روکنے اور قبل از وقت بڑھاپے کی علامات سے نجات دلانے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اسٹرابیری میں پوٹاشیم اور میگنیشیم بھی بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ا س کی واٹر ریسیپی بنانے کا طریقہ کچھ یوں ہے۔

تلسی کی اینٹی بیکٹیریل، اینٹی مائیکرو بیل اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات اسے ایک پاور فل جڑی بوٹی بناتی ہیں، جو آپ کی تمام تر صحت، جِلد اور بالوں کے لیے مفید ہوتی ہے:

  • 6 اسٹرابیریز کو چار چار ٹکڑوں میں کاٹ لیں، ساتھ ہی ایک بڑے ہرے لیموں کے باریک سلائس کرلیں۔
  • 5 سے 6 تازہ پودینے کے پتے اچھی طرح صاف کرکے انہیں توڑ مروڑ لیں تاکہ ان کا ذائقہ شامل ہوسکے۔
  • جگ میں ٹھنڈا پانی ڈالنے سے پہلے اس میں اسٹرابیریز، لیموں اور پودینے کے پتے ڈال دیں۔ برف کی ضرورت ہوتو وہ بھی شامل کی جاسکتی ہے۔
  • نوش فرمانے سے قبل ان سب چیزوںکو آپس میں مکس ہونے کے لیے ایک گھنٹہ تک چھوڑ دیں۔