تحریکی زندگی میں سوشل میڈیا کے استعمال کا سب سے بڑا مقصد نئے لوگوں تک تحریک کا پیغام پہنچانا ہے۔ دیگر تمام مقاصد ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ ماضی میں حضور شیخ الاسلام کا خطاب سنانے کیلئے بہت سے لوازمات پورے کرنا پڑتے تھے۔نوے کی دہائی میں کارکنان ٹی وی اور وی سی آر اپنے کندھوں پر اٹھائے گلی کوچوں اور چوراہوں میں پھرتے تھے اور جہاں کہیں موقع ملتا وہیں خطاب چلا دیتے، جو راہگیروں کو اپنی جانب متوجہ کر لیتا۔ ایسا کرتے وقت موسم کی سختیوں اور بجلی کی عدم موجودگی جیسے بےشمار مسائل راستہ روکنے کو تیار ہوتے مگر جذبہ رکھنے والے کارکنان ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کرتے اور کئی کئی میلوں تک سفر کرکے خطابات سنوانے کا اِنتظام کرتے تھے۔
آج کے سوشل میڈیا دور میں نئے لوگوں تک تحریک کا پیغام پہنچانا بہت آسان ہو گیا ہے۔ عام کارکنان کیلئے اَب تحریک کی دعوت کے فروغ کیلئے موسم کی سختیوں کا سامنا کرنے اور کئی میلوں کا سفر کرنے کی ضروری نہیں رہی۔ اب تحریک کی دعوت صرف ایک کلک کی دوری پر ہے۔ یہ ایک کلک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا پیغام آپ کے سوشل سرکل یعنی آپ کے رشتہ داروں، دوستوں اور دیگر تعلق داروں تک پہنچا دیتا ہے۔
سوشل سرکل (حلقۂ احباب)
عام زندگی میں ہمارا حلقۂ احباب اُن افراد پر مشتمل ہوتا ہے جن سے ہمارا کسی بھی قسم کا تعلق ہو۔ یعنی ہمارے رشتہ دار، محلے دار، کلاس فیلوز، کاروبار یا ملازمت کے ساتھی اور مشترکہ دینی وابستگی رکھنے والے تمام افراد عام زندگی میں ہمارا سوشل سرکل (حلقۂ احباب) ہوتے ہیں۔
آن لائن سوشل سرکل کیا ہوتا ہے؟
کسی سوشل ویب سائٹ پر موجود ہمارا حلقۂ احباب ہی ہمارا سوشل سرکل کہلاتا ہے۔ سوشل سرکل بالعموم اِن تین درجوں پر مشتمل ہوتا ہے، جنہیں ہم سادہ زبان میں تین سرکل بھی کہہ سکتے ہیں۔
1. ہمارے دوست
2. ہمارے دوستوں کے دوست، اور
3. ہمارے دوستوں کے دوستوں کے دوست
سوشل سرکل کو مزید سمجھنے کیلئے ہم یوں دیکھتے ہیں کہ جب ہم کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا اکاؤنٹ بناتے ہیں اور اس میں اپنی جان پہچان والے کچھ لوگوں کو بطور فرینڈ شامل کرتے ہیں تو ہمارے وہ دوست ہمارا پہلا سوشل سرکل کہلاتے ہیں۔ اور ہمارے وہ دوست چونکہ پہلے سے وہاں موجود تھے اور اُن کے دوستوں پر مشتمل اُن کا ایک سرکل بھی پہلے سے موجود تھا... تو اُن کے دوستوں کا یہ سرکل ہمارا سیکنڈ سرکل بن جاتا ہے ... اور پھر مزید اُن کے دوست ہمارا تھرڈ سرکل بن جاتے ہیں۔
سوشل سرکل کیسے کام کرتا ہے؟
فیس بک جیسے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہمیں دکھائی دینے والے مواد کا اِنحصار اِس بات پر ہوتا ہےکہ ہمارے سوشل سرکل میں کون سے لوگ موجود ہیں۔ اگر ہمارے سوشل سرکل میں زیادہ تر مذہبی ذوق رکھنے والے لوگ موجود ہوں گے تو ہمیں مذہبی مواد زیادہ دکھائی دینے لگے گا۔ اسی طرح اگر ہمارے سوشل سرکل میں زیادہ تر ڈاکٹرز اور انجینئرز شامل ہوں گے تو ہمیں میڈیکل اور انجینئرنگ سے متعلقہ مواد زیادہ دکھائی دینے لگے گا۔ یعنی جس قسم کا ذوق رکھنے والے لوگ ہمارے سوشل سرکل میں موجود ہوتے ہیں اُسی قسم کی پوسٹس ہمیں زیادہ دکھائی دینے لگتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مواد ہماری عمر، تعلیم، علاقےاور دلچسپیوں وغیرہ کو بنیاد بنا کر بھی دکھایا جاتا ہے۔
سوشل سرکل کو کیوں بڑھایا جائے؟
سب سے پہلے یہ بات یاد رکھیں کہ اگر ہمارا آن لائن سوشل سرکل محض تحریکی دوستوں تک محدود رہے گاتو ہمیں سوشل میڈیا پر ہر وقت تحریک سے متعلقہ پوسٹیں دکھائی دیا کریں گی، مگر اُس کا نقصان یہ ہوگا کہ ہماری پوسٹس صرف تحریکی لوگوں کو ہی دکھائی دیں گی یعنی ہمارا پیغام نئے لوگوں تک نہیں پہنچ پائے گا۔
اپنے سوشل سرکل کو کیسے بڑھایا جائے؟
اپنے سوشل سرکل کو بڑھانے کیلئےاُس میں غیرتحریکی لوگوں کو ضرور شامل کریں۔ اپنے غیرتحریکی رشتہ داروں، محلہ داروں، کلاس فیلوز اور کاروبار یا ملازمت کے ساتھیوں کو اپنے سوشل سرکل میں ضرور شامل کریں۔ چونکہ وہ لوگ ہمیں جانتے ہیں اِس لئے وہ ہمارے پہلے سرکل میں آجائیں گےاور ہماری پوسٹس اُنہیں دکھائی دینے لگیں گی۔ ہمارے غیرتحریکی دوستوں کے دیگر دوست بالعموم غیرتحریکی ہوں گے اور جب کبھی وہ ہماری کسی پوسٹ کو لائیک، کمنٹ یا شیئر کریں گےتو اُن کی مدد سے ہمارا پیغام اگلے سرکل میں موجود نئے لوگوں تک بھی پہنچنے لگے گا۔
فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہمیں کچھ لوگوں کو بطور فرینڈ شامل کرنے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں، جس کی مدد سے ہم نئے لوگوں کو اپنے سوشل سرکل میں شامل کر سکتے ہیں۔
آفیشل پیجز کے علاوہ جب ہم کسی سنجیدہ پوسٹ پر اچھے کمنٹ کرتے ہیں تو بہت سارے لوگ ہمیں فالو کرنا شروع ہو جاتے ہیں، جو خودکار طریقے سے ہمارے سوشل سرکل میں اِضافے کا باعث بننے لگتا ہے۔ اسی طرح کسی نیوٹرل شخص کی پوسٹ پر اچھے کمنٹ کرنے سے ہمارے کمنٹ پڑھنے والے دیگر عام لوگ بھی ہمیں فالو کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سوشل سرکل میں کس قسم کے لوگوں کو شامل کیا جائے؟
سب سے اہم نکتہ یہ ہےکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک تحریک کا پیغام پہنچانے کیلئے نیوٹرل یا غیرجانبدار ذہن تک رسائی بہت ضروری ہے۔ گروہی وابستگی رکھنے والے ذہن کی نسبت غیرجانبدار ذہن میں قبولیت کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ پچیس کروڑ کی آبادی کے تناسب سے ہمارے ملک میں مذہبی جماعتوں سے وابستہ افراد کی تعداد شاید ایک کروڑ سے بھی کم ہو۔ مذہبی ذہن پہلے سے کہیں نہ کہیں وابستہ ہوتا ہے۔ ایک طرف خارجی فکر سے متاثر مسلکی مخالفین ہیں تو دوسری طرف کسی مذہبی شخصیت سے منسلک افراد ہیں جو ہمارے پیغام کو تعصب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک تحریک کا پیغام پہنچانے کیلئے گروہی و مذہبی تعصبات سے پاک افراد تک پیغام پہنچانا بہت ضروری ہے۔ چنانچہ ہمیں اپنے سوشل سرکل میں غیرتحریکی لوگوں کے علاوہ ایسے لوگوں کو بھی زیادہ سے زیادہ شامل کرنا چاہئے جو مذہبی تعصبات سے پاک ہوں تاکہ ہمارا پیغام ان تک پہنچ سکے۔
سوشل میڈیا پر کام کیلئے کیسی اِحتیاطیں اپنائی جائیں؟
* تحریک کے بارے میں کسی نئی خبر کو شیئر کرنے سے پہلے آفیشل ویب سائٹس اور آفیشل فیس بک پیجز سے اُس کا درست ہونا ضرور کنفرم کر لیں۔
* نئی پوسٹ کرتے وقت اُس کی آڈیئنس یعنی ناظرین ہمیشہ پبلک رکھیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ انہیں ملاحظہ کرسکیں۔
* نئے لوگوں کو اپنی پروفائل تک رسائی دینے کیلئے ضروری ہے کہ اپنی پروفائل کو لاک نہ رکھیں تاکہ ہمیں اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرنے سے پہلے لوگ ہماری پروفائل ملاحظہ کر سکیں۔ لاک پروفائل کو لوگ سنجیدہ نہیں لیتے۔
* اپنی پروفائل کو فعال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہماری پوسٹیں ہمیشہ ایک ہی موضوع پر نہ ہوں۔ اس لئے اپنی پوسٹوں میں موضوعات تبدیل کرتے رہا کریں۔ جیسے کسی زیرمطالعہ کتاب پر تبصرہ، سفر کرتے ہوئے اُس کی مختصر رُوداد یا کسی مذہبی اور سماجی معاملے میں ہلکے پھلکے انداز میں اپنی آراء لکھیں تاکہ ہمارے سوشل سرکل میں ہر قسم کا ذوق رکھنے والے دوستوں کی دلچسپی برقرار رہے۔
سوشل میڈیا پر کیسا نظم و ضبط اپنایا جائے؟
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں پروفائل پر اپنا اصلی نام رکھیں۔ آپ کے اصلی نام سے لوگوں کو اکاؤنٹ کے اصلی ہونے کا یقین ہوگا اور وہ آپ کے پیغام کو سنجیدہ لیں گے۔ عجیب و غریب فرضی ناموں کے اِستعمال سے آپ کی پوسٹ یا کمنٹس کی اہمیت باقی نہیں رہتی اور لوگ اُنہیں نظرانداز کر دیتے ہیں۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر DP میں اپنی اصلی تصویر لگائیں تاکہ لوگ آپ کو پہچان سکیں۔ اپنی پروفائل فوٹو کے طور پر قائدمحترم کی تصویر لگانے سے مکمل اِجتناب کریں، ورنہ صرف تحریکی لوگ ہی آپ کے فرینڈ بنیں گے اور آپ کا پیغام تحریکی سرکل میں ہی گھومتا رہ جائے گا۔
اِسی طرح DP میں قائد محترم کی تصویر لگا کرغیرسنجیدہ پوسٹس کرنا یا غیراَخلاقی لطیفے سنانا بھی ایک غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔
فیس بک پر نئے نئے پیج بنانے سے گریز کریں۔ اِسی طرح وٹس ایپ پر نئے نئے گروپس بنانے سے بھی گریز کریں۔ کسی ایک شہر کے وٹس ایپ گروپ میں دوسرے شہروں کے لوگوں کویا مرکز کے ذمہ داران کو شامل کرنے سے اِجتناب کریں۔
سوشل میڈیا پر کمنٹس کیوں کریں؟
سوشل میڈیا پر دوسروں کی پوسٹس پر جواب دینا نئی پوسٹ کرنے سے بھی زیادہ اہم سرگرمی ہے۔ جتنا زیادہ آپ کمنٹس کریں گے اُتنا ہی زیادہ آپ کا سوشل سرکل بڑھے گا۔ اِس لئے اپنا معمول بنا لیں کہ آفیشل اکاؤنٹس پر لگنے والی ہر پوسٹ پہ اپنے کمنٹس ضرور لکھا کریں۔
فیس بک، یوٹیوب، ایکس، اور اِنسٹاگرام وغیرہ پرآفیشل اکاؤنٹس کے علاوہ دیگرعام لوگوں کی پوسٹس پہ بھی جواب لکھنے کی عادت بنائیں۔ جتنا زیادہ آپ کمنٹس کریں گے اُتنا ہی زیادہ نئے لوگوں تک تحریک کا پیغام پھیلانے کا باعث بنیں گے۔
سوشل میڈیا پر کیسے کمنٹس کریں؟
کسی پوسٹ پر تبصرہ کے دوران کبھی اپنی عقیدت اور دیوانگی کا اظہار نہ کریں۔ بلکہ ہمیشہ سلجھا ہوا تبصرہ لکھیں تاکہ لوگ آپ کو اہمیت دیں۔ سوشل میڈیا پر عقیدت کی بجائے ہمیشہ عقلیت کو ترجیح دیں۔
یاد رکھیں کہ جیسا تبصرہ ہم لکھیں گے ویسی ہی رائے لوگ ہمارے قائد کے بارے میں قائم کریں گے۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ اگر ہمارے الفاظ میں عقیدت اور دیوانگی ٹپکتی ہوگی تو لوگ ہمارے قائد کو اِسلام کا عالمی سطح کا داعی سمجھنے کی بجائے کسی آستانے کا گدی نشین سمجھیں گے۔
دوسروں کی تحریر کو کاپی پیسٹ کرنے کی بجائے ہمیشہ اپنے لفظوں میں لکھنے کی عادت ڈالیں۔ خطاب سن کر اُس کا مفہوم چند سطروں میں بیان کریں۔ اگر آپ کو کمنٹس لکھنے میں دقت ہے تو اس مقصد کیلئے آپ مختلف AI ٹولز سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ حضور شیخ الاسلام کے پیغام کی پروموشن کیلئے AI ٹولز کا اِستعمال کریں تاکہ ہم AI ٹولز کو اپنے مواد سے ہم آہنگ کر سکیں۔
کچھ لوگ بے مقصد تبصرے لکھ کر دوسروں کو اُلجھاتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ فضول بحث سے بچیں۔ اِختلاف کرنے والے کے سامنےاپنا نکتہ نظر ہمیشہ خوش اُسلوبی کے ساتھ پیش کریں، اپنا موقف زبردستی منوانے کی کوشش نہ کریں، تسلیم کرنا نہ کرنا اُس پر چھوڑ دیں۔ مدمقابل پر طنز کے تیر نہ برسائیں۔
دوسروں کی پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے شیخ الاسلام کے خطاب اور کتاب کے لنک کے ساتھ مختصر تحریر بھی لکھیں، دوسروں کی پوسٹوں پر بھی تمیز کے ساتھ اور اَخلاقیات کے دائرہ میں رہ کر کمنٹ کریں۔
حاسدین کے منفی کمنٹس کا علاج کیسے کریں؟
خود کو عقلِ کل سمجھ کر اپنی رائے کو ہی عین قرآن قرار دینے والے اور اپنی رائے سے مختلف رائے رکھنے والوں کو خارج از اسلام سمجھنے والے جب دلیل کی زبان میں جواب نہیں دے پاتے تو وہ اپنا غصہ اُتارنے کیلئے آفیشل پیج پر کمنٹس میں گالیاں تک لکھ جاتے ہیں۔ گالی کا جواب گالی میں دینے کی بجائے ایسے تبصروں پر لانگ پریس کرکےاُنہیں hide کر دیا کریں۔ جتنے زیادہ لوگ کسی کمنٹ کو hide کریں گےاُتنا ہی زیادہ اِمکان ہوگا کہ وہ کمنٹ لوگوں کو دکھائی دینا بند کر دے۔
اِسی طرح کسی بھی پوسٹ پرمثبت کمنٹس کو ضرور لائیک کیا کریں۔ جتنے زیادہ لائیکس کسی مثبت کمنٹ کو ملیں گے وہ اُتنا ہی زیادہ پاپولر ہوجائے گااور لوگوں کو سب سے اُوپر دکھائی دینے لگے گا۔
اب تک ہم نے کمنٹس سے متعلقہ یہ چار کام سیکھے ہیں:
1. کسی پوسٹ پر کمنٹ کرنا
2. مثبت کمنٹس کو لائیک کرنا
3. منفی کمنٹس کو ہائیڈ کرنا، اور
4. دوسروں کے کمنٹس کو جواب دینا
سوشل میڈیا پر کمنٹس کے علاوہ کون سے کام کریں؟
* آفیشل پیجز پر لگنے والی تمام پوسٹس کولائیک کرتے رہا کریں۔
* جس قدر ممکن ہوآفیشل پیجز پر لگنے والی پوسٹس کواپنی پروفائل پر شیئر بھی کیا کریں۔
* شیئر کرتے وقت اُس پوسٹ پر لکھے ہوئے اپنے کمنٹس کو ہی شیئرنگ والے ٹیکسٹ باکس میں بھی کاپی کرکے پیسٹ کر دیا کریں۔
اگر ہم آفیشل پیجز سے کسی پوسٹ کو شیئر نہیں کرتے تو واسطے بڑھ جانے کی وجہ سے وہ پوسٹ ہمارے سرکل کے لوگوں تک پہنچنے کا اِمکان کم ہوجاتا ہے۔
ویڈیو کو لائیک اور شیئر کرنے کے علاوہ ہمیشہ مکمل پلے بھی کیا کریں، تاکہ فیس بک اور یوٹیوب کے الگوردم کو یہ پتہ چل سکےکہ یہ ویڈیو واقعی لوگوں میں مقبول ہو رہی ہے۔ یاد رکھیں! صرف لائیک اور کمنٹ کرکے ویڈیو کو بند کر دینا منفی سرگرمی بھی شمار ہوسکتا ہے۔
منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے کیسی اِحتیاط برتیں؟
سب سے پہلے یہ اہم بات ذہن نشین رکھیں کہ ہر سوال جواب دینے کیلئے نہیں ہوتا۔
کسی پروپیگنڈا پوسٹ پر کمنٹس کرنے سےوہ وائرل ہوجاتی ہے، یعنی مزید پھیلتی ہے۔ اور پھر اُسے رپورٹنگ کے ذریعے بھی ڈیلیٹ کروانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ یوں اُس پوسٹ کرنے والے کا مقصد ہمارے ہاتھوں پورا ہوجاتا ہے۔
جب ہم کسی پوسٹ پر کمنٹس لکھتے ہیں تو ہمارے دوستوں کو اُس کا نوٹیفکیشن جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اُسے وزٹ کرنے کیلئے آتے ہیں۔ اب اگر اُن میں سے بھی کوئی مزید کمنٹس لکھ دے تو اُس کے دوستوں کو بھی نوٹیفکیشن چلا جاتا ہے۔ یوں یہ لامتناہی سلسلہ چلتا رہتا ہے، اور ہم نادانستگی میں خود اپنے ہاتھوں سے اُس منفی پروپیگنڈا کو نئے لوگوں تک پہنچانے میں شریک ہوجاتے ہیں۔
بعض لوگ اپنے فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل کو پاپولر بنانے کیلئےآئے روز مختلف قسم کی متنازعہ ویڈیوز بنا کر لگاتے رہتے ہیں۔ جن کا مقصد محض ویورشپ حاصل کرکے پاپولر ہونا ہوتا ہے۔ جب تک بہت ضروری نہ ہو ایسی کسی پوسٹ پر بلاوجہ جواب لکھ کر اُسے وائرل نہ کریں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے... کہ آخر پروپیگنڈا سے کیسے نمٹیں؟
پروپیگنڈا پھیلانے والے شرپسند عناصر کی حوصلہ شکنی کیلئے اُن کی پوسٹ پر جواب دینے کی بجائےاُنہیں report اور Dislike کریں۔ فیس بک پر کسی منفی پروپیگنڈا پوسٹ کو پہلے دائیں طرف اُوپر کونے میں موجود تین نقطوں پر کلک کریں۔ پھر اُس میں سے نکلنے والی منیو میں سے Report post کو منتخب کریں۔ اُس میں سے نکلنے والی نئی منیو میں سےشکایت کی نوعیت منتخب کرکے پراسیس مکمل کریں تاکہ اُس پوسٹ کو ڈیلیٹ کروایا جا سکے۔
اِسی طرح اگر منفی پروپیگنڈا پر مبنی کوئی پوسٹ آپ کی نظر میں آتی ہے تو اُسے رپورٹ کرنے سے پہلےاُس کا لنک وٹس ایپ نمبر 03016244402 پر مرکزی سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیں، تاکہ متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ضابطے کے مطابق اُسے ختم کروانے کی کوشش کی جا سکے۔
منفی پروپیگنڈا سے متاثر سادہ لوح لوگوں کوہمیشہ دلیل اور ریفرنس کے ساتھ جواب دیں۔ کسی بھی قسم کے جواب میں دیوانگی اور بے پناہ عقیدت کا اظہار نہ کریں۔ کسی منفی پروپیگنڈا پوسٹ پر کثرت سے جواب دینے کی بجائے وہاں پہلے سے موجود مثبت کمنٹس کو لائیک کرنا اور منفی کمنٹس کو ہائیڈ کرنا اپنا معمول بنا لیں۔ جب سیکڑوں کارکنان یہ کام کریں گے تو پروپیگنڈا اپنی موت آپ مر جائے گا۔ منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے معلومات کیلئے www.tehreek.org کو ہمیشہ وزٹ کرتے رہیں۔
حرفِ آخر
اس تحریر میں ہم نے سیکھا کہ
1. سوشل میڈیا کے استعمال کا بنیادی مقصد تحریکی فکر کو پھیلانا ہے۔
2. اپنے سوشل سرکل کو ہر ممکن حد تک بڑھائیں تاکہ تحریک کا پیغام نئے لوگوں تک پہنچ سکے۔
3. تحریک اور قائد تحریک کے بارے میں منفی تاثر قائم کرنے والے ہر قول اور فعل سے اِجتناب کریں۔
4. سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے اخلاقیات، احتیاط، شائستگی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھیں۔
5. آفیشل اکاؤنٹس پر لگنے والی ہر پوسٹ پر کمنٹس کریں، منفی کمنٹس کو رپورٹ اور ڈِس لائیک کریں اور مثبت کمنٹس کو لائیک کریں۔
6. منفی پروپیگنڈا والی پوسٹس پر کمنٹس کرکے اُنہیں وائرل کرنے کی بجائے رپورٹ کرکے اُنہیں ڈیلیٹ کروائیں۔