تنظیمی و تربیتی کیمپ 2024 رپورٹ

خصوصی رپورٹ

منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کے زیر اہتمام ٹاؤن شپ لاہور میں دو روزہ تنظیمی و تربیتی کیمپ 2024 کا انعقاد کیا گیا جس میں پورے پاکستان سے ویمن لیگ تنظیمات کی عہدیداران نے شرکت کی۔ کیمپ کا باقاعدہ آغاز قادریہ سدرہ انور نے تلاوت کلام مجید اور نعت رسولِ کریم ﷺ سے کیا۔ افتتاحی تقریب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی کلپ بعنوان "دعوت و تبلیغ دین میں خواتین کا کردار" پیش کیا گیا، جس نے تمام شرکاء پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

دعائے حصولِ اخلاص و حسن نیت

تنظیمی و تربیتی کیمپ کی سرگرمیوں کا آغاز قرآن مجید کی آیات مبارکہ پر غوروفکر اور درج ذیل دعاؤں سے کیا گیا۔

’’اے اللہ! ہم تجھ سے نیت میں اِخلاص اور باطن کی صفائی طلب کرتے ہیں۔ ہمیں ہر قول و عمل میں حسنِ نیت عطا فرما۔ ہماری نیتوں کو اپنے اور ہمارے مابین سچائی سے بھرپور بنا۔ ہمارے تمام اعمال کو نیک اور مقبول بنا، جن میں کسی قسم کی ریاکاری ہو نہ شہرت کی خواہش۔‘‘

’’اے اللہ! ہمیں بہترین اور خالص ترین اعمال کی ہدایت عطا فرما۔ ہمارے اَعمال کو صرف اپنی رضا کے لیے خالص بنا، اُن میں کسی بھی مخلوق یا شیطان کا کوئی حصہ نہ رکھ، اور ہمارے اعمال کو ہم سے بہترین انداز میں قبول فرما۔‘‘

’’اے اللہ! ہمیں اپنے قول و عمل میں مخلص اور سچے لوگوں میں شامل فرما۔‘‘

’’اے اللہ! ہمیں قلبِ سلیم اور ستھری نیت عطا فرما، اور اُن لوگوں میں شامل فرما جو بات کو غور سے سنتے ہیں، اور پھر اس کے بہتر پہلو کی اِتباع کرتے ہیں۔‘‘

’’اے اللہ! ہمارے دلوں کو سلامتی والا اور نیتوں کو پاکیزہ بنا دے، اور ہمیں اپنے صالح بندوں میں شامل فرما۔‘‘

’’اے اللہ! ہم تجھ سے ریاکاری، نفاق اور بُرے انجام سے پناہ مانگتے ہیں۔ اے تمام جہانوں کے پروردگار!‘‘

’’اے اللہ! ہمارے پیشِ نظر تمام دنیوی اَعمال میں صرف تیری رضا کی طلب ہو۔ ہمیں وہ اَعمال بجا لانے کی توفیق عطا فرما جو تجھے محبوب اور پسندیدہ ہوں؛ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔‘‘

نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ کی خصوصی گفتگو

منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے تنظیمی و تربیتی کیمپ2024ء میں نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ محترمہ سدرہ کرامت نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے تمام شرکاء کا استقبال کیا اور دعوت دین کے فروغ کے لیے تربیتی کیمپ میں شرکت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

اپنے افتتاحی کلمات میں محترمہ سدرہ کرامت نے کہا کہ یہ نشست ارشاد باری تعالٰی كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر کی عملی شکل کی طرف ایک اہم قدم ہے، لہذا یہ دو روزہ کیمپ عام نہیں ہے بلکہ اللہ کے مخاطبین کی نشست ہے جن کو اللہ نے اس طبقہ میں شامل کیا ہے جو انسانیت کی راہنمائی کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور بہترین طبقہ قرار دیا ہے۔اس انتخاب کے اعزاز کے ساتھ ہم پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

حضور ﷺ نے فرمایا کہ نیکی کو سر بلند کرنے اور برائی کو روکنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہو وہ کرو اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم كنتم خير أمة أخرجت للناس کا عملی پیکر بنیں گے۔ اور اس دور میں اس توفیق الہی کی عملی شکل کا نام منہاج القرآن ہے جس پر ہمیں اللہ کا ہزار ہا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں اس توفیق کی بجا آوری کے لیے تحریک منہاج القرآن کا پلیٹ فارم عطا کیا تاکہ ہم دین پر نا صرف عمل پیرا ہوں بلکہ اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھتے ہوئے انسانیت کو اللہ کے دین کی طرف بلائیں اور قرآن کریم کے اس ارشاد کا عملی پیکر بنیں۔

بریفننگ ۔منہاج کالج برائے خواتین

ڈائریکٹر ٹریننگ منہاج کالج برائے خواتین، محترمہ ڈاکٹر جویریہ حسن نے کہا کہ نوجوان نسل کیلئے صحیح تعلیمی ادارے کا انتخاب ان کے اچھے کردار کی ضمانت ہے۔ شرکاء سے سوال کرتے ہوئے محترمہ جویریہ حسن نے خواتین کو سوچنے پر مجبور کیا کہ پاکستانی تعلیمی ادارے نوجوان نسل کو وہی فکر دے رہے ہیں جو فکر اور شعور معاشرے اور قوم و ملت کی اصلاح کیلئے ضروری ہے؟ یا پھر کیا ہمارے تعلیمی ادارے ہمیں اس قابل بناتے ہیں کہ ہم ملت اسلامیہ کی تقدیر بدل سکیں؟

شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسے انسٹیٹیوٹ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں نوجوان نسل بالخصوص خواتین کو جدید دور کے ہنر اور ڈگری کے ساتھ ساتھ کردار سازی کے لیے لائحہ عمل بھی دیا جائے اور وہ فکر، تعلیم اور شعور اس دور میں نوجوان نسل کو منہاج کالج برائے خواتین کی طرف سے دیا جا رہا ہے جہاں بیک وقت عصری علوم اور شرعی علوم دونوں کی ڈگریز کے ساتھ ساتھ خواتین کی شعوری تربیت اور کردار سازی کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے، ان تمام تعلیمی اداروں کے برعکس جہاں ڈگریوں کا امبار نوجوان نسل کی کردار سازی کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ محترمہ جویریہ حسن نے منہاج کالج برائے خواتین کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کا تعارف بھی کروایا۔

آل پاکستان تنظیمات "مشاورتی اجلاس"

صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان ڈاکٹر فرح ناز کی زیرِ صدارت ہونے والے مشاورتی اجلاس میں مرکزی کور کمیٹی کی جانب سے میلاد مہم 2024ء مراکز علم کا قیام، طالبات کی ایم ایس ایم سسٹرز میں شمولیت اور نسل نو کی تربیت کے لیے ایگرز ڈیپارٹمنٹ کو فوکس کرنے جیسے ایجنڈوں پر بحث کا آغاز کیا گیا جس میں پاکستان بھر سے شریک ضلعی و تحصیلی صدرور اور ناظمات نے اپنی قیمتی آراء دیں۔

مراقبہ سیشن

منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام تنظیمی و تربیتی کیمپ 2024ء میں ملک بھر سے آئی ذمہ داران کی روحانی بالیدگی کے لیے "شیخ الاسلام مرکز علوم الروحانیہ" کے مراقبہ ہال میں خصوصی سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔ محترم سید خالد حمید کاظمی الازہری نے ایک گروپ کو "مراقبہ نسبت توحید" جبکہ دوسرے گروپ کو "مراقبہ نسبت رسالت مآب ﷺ" کروایا۔

ڈائریکٹر دعوت و تربیت نے مراقبہ کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے گروپس کو بتایا کہ مراقبہ کرنے والا اپنے اعمال اور نفس کے محاسبے کی نیت سے تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی طرف دھیان جمانے کی کوشش کرے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ انسا ن کو یہ بات ہر آن اور ہر گھڑی مستحضر رہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ظاہر و باطن سے مکمل طور پر با خبر ہیں، نیز وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور فیوضات برسنے کا منتظر ہوتا ہے۔

بریفننگ۔ منہاج یویورسٹی

منہاج یونیورسٹی لاہور کی نمائندہ محترمہ عائشہ عامر (اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمیشن) نے کیمپ میں تشریف لائی، ذمہ داران و کارکنان کو منہاج یونیورسٹی کے حوالے سے تعارفی بریفننگ دی اور یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات اور تنظیمی پراجیکٹس سے متعلق تفصیلی راہنمائی فراہم کی۔

ناظم شعبہ جات (اے) کی خصوصی گفتگو

سربراہ میلاد مہم 2024 محترمہ عائشہ مبشر نے میں میلاد مہم کے ورکنگ پلان، اسکی جہات اور اہداف پر منہاج القرآن ویمن لیگ کی ذمہ داران اور کارکنان کو بریفننگ دی۔

امسال ویمن لیگ نے یونٹ سازی بذریعہ مراکز علم کو سال 2024-25 کا بنیادی مقصد قرار دیا۔ محترمہ عائشہ مبشر نے اپنی گفتگو میں ویمن لیگ کے تنظیمی، شعبہ جاتی، مہماتی اور منصوبہ جاتی اہداف سے مقاصد کے حصول کا تفصیلی لائحہ عمل پیش کیا نیز تمام ذمہ داران کو نئے ورکنگ ائیر کے آغاز میں ہی سال کے 12 مہینوں اور 365 دنوں کا منظم لائحہ عمل دینے پر رہنمائی کی ۔

چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی خصوصی گفتگو

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کے زیر اہتمام دو روزہ تنظیمی و تربیتی کیمپ کے پہلے روز شرکاء سے خطاب کیا۔انھوں نے خطاب کا آغاز احادیث رسول ﷺ کی قرآت سے کیا جس کے سماع کا اہتمام تمام شرکاء مجلس نے کیا اور چیئرمین سپریم کونسل کے ہمراہ احادیث کی قرات بھی کی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مراکز علم کی اہمیت کو احادیث رسول ﷺ کے ذریعے اجاگر کیا اور فرمایا کہ حضور ﷺ نے حدیث کے سماع، حدیث کی حفاظت، درس اور ابلاغ کے لیے کوشاں رہنے والوں کے لیے خوشخبری سنائی اور دعا فرمائی کہ اللہ اس شخص کو ہمیشہ شاداب رکھے جس نے حدیث سن کر یاد کی اور حدیث کو آگے پہنچانے کا اہتمام کرے۔ آپ نے فرمایا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ کے مراکز علم کے ذریعے اسی حدیث رسول ﷺ کے فروغ کو عام بنایا جائے گا جس کا ذکر حضور ﷺ نے فرمایا تھا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے فرمایا کہ حضور ﷺ نے ان لوگوں کو اجنبی قرار دیا اور ان کو مبارکباد دی جو فساد کے دور میں اصلاح معاشرہ کا کام حدیث رسول ﷺ اور سنت رسول ﷺ کے ذریعے کریں گے۔ اور یہی مراکز علم قائم کرنے کا مقصد ہے کہ ہر گھر میں ایک گوشہ درس حدیث کے لیے مختص کر دیا جائے تاکہ ہم حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق ان خوش نصیب لوگوں میں شامل ہو سکیں۔ تحریک منہاج القرآن کا خاصہ یہ ہے کہ جس دور میں تبلیغ، دعوت، اور فروغ علم کا کام ہر کوئی کر رہا ہے، وہاں تحریک منہاج القرآن کے حصہ میں ان تمام کاموں کے ساتھ ساتھ تجدید دین کا کام بھی آیا ہے اور حدیث کو سمجھنے کے لیے جس محدث کامل کی ضرورت ہے، جس کی زندگی کا ہر پہلو سنت مصطفی ﷺ کی پیروی سے مزین ہو، وہ ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صحبت میں حاصل ہے۔ اس لیے ہمیں اللہ کی اس نعمت اور توفیق کی قدر کرتے ہوئے ہر گھر کو ایک مرکز علم بنانے کی ضرورت ہے۔

دوسرا دن

نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ کی خصوصی گفتگو

منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے تنظیمی و تربیتی کیمپ کے دوسرے روز دوران خطاب نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ محترمہ سدرہ کرامت نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے مراکز علم کے نظریہ، مقصدیت، بنیادی حدف، اور حکمت عملی پر بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ مراکز علم کا وژن دعوت کے ذریعے تعلیمی، اخلاقی، فکری اور شعوری انقلاب بپا کرنا ہے جس کے ذریعے مصطفوی معاشرے کی تشکیل کی جائے۔ مراکز علم کے طفیل معاشرے میں فروغ علم، بیداری شعور اور تحسین اخلاق کرنے کی جدوجہد تحریک منہاج القرآن کے مقاصد میں شامل ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مراکز علم کے ذریعے تربیت یافتہ افراد کی تیاری کی جائے اور ان کے اندر معاشرے کو تبدیل کرنے کی آرزو بیدار کی جائے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری تاکید فرماتے ہیں کہ اس خواہش کو پختہ عقیدہ اور ایمان بنا لیں کہ ہمارا جینا مرنا اسی مقصد کے لیے ہو۔ یہ سب کچھ مراکز علم کے ذریعے ہی ممکن ہو گا۔ مراکز علم کا مقصد فقط علم اور حدیث کا درس دینا نہیں بلکہ سوچ، سمت، اور اخلاق کی تبدیلی ہے۔ عملی زندگی میں فکر، اخلاق اور شعور کی تعلیم دینے سے معاشرے کے افراد کی کردار سازی ہوگی۔ اور اس ضمن میں ہماری زمہ داری ہے کہ اس دینی خدمت کے لیے کم از کم 25000 گھروں میں مراکز علم قائم کریں۔ اور ان مراکز کے نتیجے میں معاشرے میں مثالی ماؤں، اور مثالی خاندانوں کی تشکیل ہوگی۔ یہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے محسن معلمات کی تشکیل ضروری ہے جو اپنے کردار سے دوسروں کی بھی اچھی تربیت کر سکیں۔ مراکز علم کا نصاب حدیث رسول ﷺ ہے جو فروغ شعور کے ذریعے عادات کی تبدیلی کا باعث بنے گا۔

صدر منہاج القرآن ویمن لیگ کی خصوصی گفتگو

صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان ڈاکٹر فرح ناز نے خطاب کرتے ہوئے 'علم نافع' کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے حضور ﷺ کے ارشاد مبارک اور اس نشاندہی کا حوالہ دیا کہ دین ہر گھر میں داخل ہوگا۔ اور بیان کیا کہ اس تصور کا نفاذ ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مراکز علم قائم کرنے کی تلقین اور حکمت عملی سے ظاہر ہوتا ہے۔

ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ ہمارا حوالہ فقط دین نہیں بلکہ علم ہے اور ایسی نسل کی تیاری ہے جو علم، شعور، اخلاق اور کردار میں مثالی ہو۔ دینی قدریں بچانے کی ابتدا گھر سے ہوتی ہے اور گھر میں دین کی حفاظت گھر میں مرکز علم قائم کرنے سے ہوگا۔ اس لئے گھروں کو تربیت گاہیں بنائیں اور اس بات کو سعادت سمجھیں کہ ایک مصطفوی معاشرے کی کچھ بنیاد ہم بھی رکھ جائیں۔ ڈاکٹر فرح ناز نے پانچ نبوی دعائیں پڑھائیں جو مراکز علم کی وضاحت کرتی ہے اور کہا کہ حضور ﷺ نے اس علم سے پناہ طلب کی جو علم نافع نہ ہو، اور علم نافع وہ ہے جو کردار میں نظر آئے۔ اس لیے ہر وقت علم نافع میں اضافے کی دعا کرتے رہنا اور اس کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ فرمان مصطفیٰ ﷺ کے مطابق حق اور باطل میں امتیاز کرنے کی توفیق مانگنی چاہیے تاکہ حق اور باطل خلط ملط نہ ہوں۔ ہدایت ملنے کے بعد واپس اندھیرے میں ڈوب جانے کے امکانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں اس لیے خود کو روز یاددہانی کروانا انتہائی ضروری ہے۔ انفرادی جدوجہد کے بجائے بطور ایک کمیونٹی کام کرنا زیادہ موثر ہے اور مراکز علم سے ایک ایسی کمیونٹی وجود میں آئے گی جو اخلاقی قدریں بچا سکے۔ پہلے اپنے گھروں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اسی زندگی گزارنے کے نبوی ﷺ کو آگے بڑھاتے ہوئے معاشرے میں دین کی قدروں کی حفاظت ہو سکے گی۔ ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ یہ تمام اہداف مراکز علم کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتے ہیں اور اس کے لیے لائحہ عمل بھی پیش کیا۔

ناظمہ زونز (بی) کی خصوصی گفتگو

ناظمہ زونز (بی) محترمہ ام حبیبہ اسماعیل نے دو روزہ تنظیمی و تربیتی کیمپ کے دوسرے روز مراکز علم نصاب پر بریفننگ دیتے ہوئے حدیث مبارکہ کو مراکز علم کا مرکزی مضمون قرار دیا۔ محترمہ نے مراکز علم کے مختلف جزیات اور مضامین کی وضاحت دیتے ہوئے مراکز علم کا ماڈل بیان کیا اور ایک سیمسٹر کا سلیبس پیش کیا۔ آپ نے مراکز علم کو ایک سطر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ مراکز علم 'فرد کی اصلاح سے معاشرے کی اصلاح تک کا سفر' ہے۔ یہ قرآن و حدیث اور سنت و حدیث پر مشتمل ایک ایسا نصاب اور روڈ میپ ہے جس کے ذریعے مصطفوی معاشرے کا قیام یقینی بنا جائے گا۔

انھوں نے بیان کیا کہ مراکز علم کے سلیبس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو کہ ایمانیات اور عقائد، فقہ، معاشرت اور اخلاقیات، اور دعوت و اجتماعیت ہیں جبکہ اس کا نیوکلیئس حدیث مبارکہ ہے۔ اگر ہم سنت اور حضور ﷺ کے ارشادات کو پکڑ لیں اور ان پر عمل پیرا ہوں تو خیر کے سب راستے کھل جاتے ہیں۔ مراکز علم کے نصاب میں انفرادی اور اجتماعی اصلاح سے متعلق احادیث کا مجموعہ موجود ہے جو ہماری روز مرہ زندگی سے مطابقت رکھتا ہے اور صبح سے شام تک آنے والے تمام چیلنجز کو فیس کرنے کے لیے ایک مکمل نصاب ہے جو مسائل کا حل حدیث کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ مراکز علم کے تحت عملی تربیت کا انعقاد بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے اور آپس کے تعلقات اور حقوق العباد میں بھی بہتری لائی جاسکتی ہے۔ یہ معاشرے کے تینوں پہلوؤں یعنی فرد کی اصلاح، خاندان کی اصلاح اور معاشرے کی اصلاح پر زور دیتا ہے۔ اس لیے مراکز علم کو نا صرف قائم کرنے بلکہ مستقبل طور پر جاری رکھنے اور ان مراکز میں خواتین کی شرکت کی یقینی بنانا بھی بہت ضروری ہے۔

ناظمہ شعبہ جات (بی) کی خصوصی گفتگو

ناظمہ شعبہ جات بی محترمہ لبنیٰ مشتاق نے کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے مراکز علم کے سات اجزاء میں سے دو اجزاء، سنت اور دعا، کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آپ نے بیان کیا کہ سنت پڑھائی نہیں جاتی بلکہ عمل سے ظاہر ہوتی ہے۔ انھوں نے قرآن، حدیث اور اقوال سے سنت کی اہمیت کو بیان کیا اور معاشرے کی موجودہ صورت حال کا منظر پیش کیا کہ اخلاقی طور پر ہمارا معاشرہ زوال کا شکار ہے اور معاشرہ سنت رسول ﷺ سے کیسے بدل سکتا ہے۔ اللہ کی سنت ہے کہ وہ حضور ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ پاک نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اللہ سے محبت کرتا ہے تو وہ اللہ کے محبوب ﷺ کی پیروی کرے، پھر اللہ اس شخص سے محبت کرے گا اور اس کو معاف کر دے گا۔ حضور ﷺ سے محبت کا عملی مظاہرہ سنت مصطفی ﷺ کی پیروی ہے جسکا حکم اللہ نے جابجا دیا ہے۔

حضور ﷺ نے فرمایا کہ وہ لوگ عجیب ہیں جو میری سنت کو زندہ کریں گے اور لوگوں کو سکھائیں گے۔ سنت نبوی ﷺ اصلاح معاشرہ کا ذریعہ ہے۔ جس اندرونی اور بیرونی انتشار کا شکار ہمارا معاشرہ ہے اس سب سے باہر نکلنے کا واحد طریقہ حضور ﷺ کی سنت کی پیروی ہے۔

محترمہ لبنیٰ مشتاق نے وضاحت کی کہ سنت نبوی ﷺ سے عادات اور شخصیت میں تبدیلی کیسے ممکن ہے اور یہ سب مراکز علم کے نصاب میں شامل ہے۔ دعوت دین میں صبر و تحمل بھی ایک سنت ہے۔ دعوت دین کے لئے پہلے خود 'محسنہ' بننا ضروری ہے اور محسنہ بننے کے لیے سنت نبوی پر عمل کرنا اہم ہے ورنہ ہم جو دعوت دیں گیں اسکا اثر افراد پر نہیں ہوگا۔ اسی طرح دعا اور مسلسل جدوجہد بھی انبیاء کی سنت ہے۔ دعا انسان میں عجز پیدا کرتی ہے کہ جو کچھ بھی میں نے کیا اس میں میرا کمال نہیں ہے بلکہ اللہ کی توفیق ہے۔

دعوت دین کا اہم جز دعا ہے کیونکہ صرف ہماری جدوجہد سے نتائج ملنا ممکن نہیں ہے جب تک دعا بھی اس میں شامل نہ ہو لہذا اپنے اور ان سب کیلئے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے جن کو ہم دین کی دعوت دیتے ہیں۔ معاشرے کی تبدیلی 'دعا' اور سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔

تنظیمی وتربیتی کیمپ2024: ماڈل کلاس

صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان ڈاکٹر فرح ناز نے مراکز علم کی ماڈل کلاس مرکزی ایگزیکٹو ٹیم اور فیلڈ ذمہ داران کو پڑھائی اور سیمسٹر کی پہلی کلاس کا آغاز نصاب کی پہلی حدیث مبارکہ کی قرآت اور تشریح سے کیا اور حدیث مبارکہ کو پریکٹس کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کم از کم تین افراد تک پہنچانے کی ہدایت دی۔

ناظمہ زونز (اے) کی خصوصی گفتگو

ناظمہ زونز (اے) محترمہ انیلہ الیاس نے میں مراکز علم کا میکینزم اور تفصیلی پلان پیش کیا۔ علم کے کلچر کو گھر گھر پہنچانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کا پلان اور پیش آنے والی مشکلات کا حل بیان کیا۔ آپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ چار مہینے کا کورس نہیں بلکہ اپنی زندگی تبدیل کرنے کا نصاب ہے۔

مراکز علم کے قیام کو عمل میں لانے کے لیے تفصیلی ہدایات کے ساتھ ساتھ مراکز علم کے مختلف لیولز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مرکز منہاج القرآن میں فیزکل کلاسز کا آغاز ہوگا اورمرکز سے ہفتہ وار آنلائن ٹریننگ کلاسز کا اہتمام بھی کیا جائے گا تاکہ حدیث رسول ﷺ آگے بہترین طریقے سے پہنچانے کیلئے ٹریننگ مرکز سے لے کر یونٹس تک پلاننگ کے ساتھ چلتی رہے اور تمام ڈیپارٹمنٹس اور زونز اس میں شامل رہیں گے۔ اس سب کا مقصد عوام کو حدیث کا طالب علم اور خادم بنانا ہے۔ ہر مرکز علم میں 5 خواتین ایسی ضرور ہونی چاہیے جو سیکھ کر آگے اپنے گھروں میں مراکز علم قائم کریں تاکہ مراکز علم کا یہ جال زیادہ سے زیادہ پھیلایا جا سکے۔

عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ کے زیرِ اہتمام تنظیمی و تربیتی کیمپ میں فیلڈ سے تشریف لائی ہوئی ناظمات الہدایہ اور قرآن سکالرز کے لیے ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

محترمہ لبنیٰ مشتاق(ناظمہ شعبہ جات منہاج القرآن ویمن لیگ) نے ناظمات الہدایہ اور قرآن سکالرز کے سامنے عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ کی ورکنگ، اہداف اور دور پر فتن میں قرآن مجید کے ساتھ خواتین معاشرہ کا تعلق استوار کرنے کے لئے کن پروجیکٹس پر کام کرنا اشد ضروری ہے کے موضوع پر احسن انداز میں گفتگو کی۔

بعد ازاں محترمہ عائشہ صدیقہ (ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ)نے ڈیپارٹمنٹ کے سالانہ پروجیکٹس اور سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ٹارگٹس بھی دئیے۔

محترمہ فضہ حسین قادری کی خصوصی گفتگو

محترمہ فضہ حسین قادری نے منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت دو روزہ میں شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ نیک صحبت سے کیسے فائدہ اٹھایا جائے، اور صحبت صلحاء کے ذریعے ہم اپنی زندگی اور آخرت کیسے سنوار سکتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ اگر ہم صلحاء اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صحبت سے حاصل کردہ علم کو عمل میں نہیں بدلیں گے، اور اگر اس پلیٹ فارم سے ملنے والی برکتیں اور تربیت کو عملی جامہ نہیں پہنائیں گے تو ہمیں نیک صحبت اور درس سننے کو ثواب تو ملے گا لیکن ہماری زندگیاں نہیں بدلیں گی اور ہم اچھی صحبت کے اثرات ضائع کر دیں گے۔

محترمہ فضہ حسین قادری نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ زندگی کی مصروفیات میں کھو کر اپنے معاملات اور اولاد کو اپنا فوکس بنا لیتے ہیں اور آخرت کو بھول جاتے ہیں جبکہ ہماری زندگی کا فوکس حضور ﷺ کی ذات ہونا چاہیے۔ زندگی کی مصروفیات بڑھ بھی جائیں تو زندگی کے کسی بھی مرحلے میں خود کو نیک صحبت سے disconnect نہیں ہونے دینا چاہیے۔ اولیاء اللہ ہمہ وقت تازہ دم رہتے ہیں کیونکہ انہوں نے ظاہری اور باطنی طہارت حاصل کر لی ہوتی ہے۔ ہمیں قرآنی حکم کے مطابق خود کو اولیاء کی سنگت میں جمائے رکھنے کی ضرورت ہے جنکی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمیں حضور ﷺ کی سنت یاد دلاتا رہے۔

خدمت دین، تبلیغ اور بہت سے نیک کاموں میں حصہ ڈالنے کے باوجود ہمارے اندر تبدیلی اس لیے نہیں آتی کیونکہ ہم مطابعت نہیں کرتے۔ صحبت کے ساتھ ساتھ مطابعت بھی ضروری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم صرف برکتیں نہ سمیٹیں بلکہ صحبت کے اثرات کو اپنانے کی بھی کوشش کریں تاکہ ہم منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو اچھے طریقے سے represent کر سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بری صحبت کو زندگی سے نکال دیں۔ تب ہی اچھی صحبت کا فائدہ ہو گا اور نیک عمل ضائع ہونے سے بچ جائیں گے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی دنیا و آخرت سنواریں اور جو سیکھا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف اپنی اصلاح بلکہ معاشرے کی بھی اصلاح کریں۔

پروگرام کے اختتام پر محترمہ فضہ حسین قادری نے کیمپ کے شرکاء سے کیمپ سے متعلق آرا بھی لی اور تمام مقررین نے کیمپ کے اہداف کی کامیابی کے لیے دعا کی۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت منعقدہ تنظیمی و تربیتی کیمپ 2024 دینی تعلیم اور تربیت کے لیے ویمن لیگ کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔