فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُo لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا کَاذِبَۃٌo خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌo اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّاo وَّ بُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّاo فَکَانَتْ هَبَآئً مُّنْبَثًّاo وَّ کُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰـثَۃًo فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ مَآ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِo وَاَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِo

(الواقعة، 56، 1 تا 9)

’’جب واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی۔ اُس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ (وہ قیامت کسی کو) نیچا کر دینے والی (کسی کو) اونچا کر دینے والی (ہے)۔ جب زمین کپکپا کر شدید لرزنے لگے گی۔ اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ پھر وہ غبار بن کر منتشر ہو جائیں گے۔ اور تم لوگ تین قِسموں میں بٹ جاؤ گے۔ سو (ایک) دائیں جانب والے، دائیں جانب والوں کا کیا کہنا۔ اور (دوسرے) بائیں جانب والے، کیا (ہی برے حال میں ہوں گے) بائیں جانب والے۔‘‘

فرمانِ نبوی

عَنْ أَبِي خَلَّادٍ رضی الله عنه (وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا رَأَیْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ أُعْطِیَ زُھْدًا فِي الدُّنْیَا وَقِلَّۃَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوْا مِنہُ، فَإِنَّہُ یُلْقَی الْحِکْمَۃَ. رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہ.

’’حضرت ابو خلاد رضی اللہ عنہ (جو کہ صحابی رسول ہیں) روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ کسی شخص کو دنیا میں زہد اور کم گوئی عطا کردی گئی ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘

عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: الدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ أَبُوْعِیْسَی: ھَذَاحَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے۔‘‘

(المنهاج السوی، ص: 378-379)