اداریہ: سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہماری ذمہ داریاں

چیف ایڈیٹر ماہنامہ دختران اسلام

امسال ملکی تاریخ کا خوفناک سیلاب آیا، سیلاب کے پانی کے بے رحم ریلوں اور تھپیڑوں نے لاکھوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا، لاکھوں کاشتکاروں کی تیاری فصلیں پانی میں بہہ گئیں، لوگوں کے گھر،اشیائے ضروریہ سمیت پانی میں بہہ گئے، درجنوں قیمتی جانیں لقمہ اجل گئیں، سوشل میڈیا پر دکھی انسانیت کو آہ و بکا کرتے ہوئے دیکھا، بلاشبہ سیلاب کی تباہی نے ایک نسل کو بری طرح متاثر کیا ہے، ہمارا ایمان ہے کہ تمام آسانیاں اور آزمائشیں منجانب اللہ ہوتی ہیں اور ہر حال میں اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے، ہر تنگی کے بعد آسانی ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے قیام مکہ کے دوران تاریخ کی اذیت ناک تکالیف کا سامنا کیا، طائف کی وادی میں بدبختوں کے ہاتھوں زخم کھائے، شعب ابی طالب کی محصوری کے دکھ جھیلے، ہجرت مدینہ کی تکلیف اٹھائی، ایک طویل تاریخ ہے مگر ہر موقع پر آپ ﷺ نے اللہ سے صبر اور استطاعت مانگی اور پھر اس صبر پر اللہ رب العزت نے بھی فرمایا ’’ اور( اے حبیب مکرم!) ان باتوں سے غمزدہ نہ ہوں) آپ اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھیے، بے شک آپ (ہروقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں۔‘‘ آزمائشوں میں صبر سے کام لینا حضور نبی اکرم ﷺ کی سُنت مبارکہ ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا؟ یا رسول اللہ ﷺ! جب غزوہ اُحد کے دن آپ پر کافروں نے سنگ باری کی، گلاب کی پنکھڑیوں سے زیادہ نرم و نازک رخسار زخمی ہو گئے، دندان مبارک شہید ہو گئے اور جسدِ اقدس سے خون بہنے لگا۔ کیا آپ ﷺ کی زندگی میں اس سے بڑھ کر بھی کوئی تکلیف کا مقام آیا؟ اِس پر آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! تم غزوہ اُحد کی تکلیف کی بات کرتی ہو، اللہ کی عزت کی قسم! اس سے بھی کئی گنا بڑھ کر تکلیف وہ تھی جو طائف کے بازاروں میں پتھروں کی بارش میں ہوئی۔ مجھ پر اتنی سنگ زنی کی گئی کہ میرے لیے قدم اُٹھانا دشوار ہو گیا تھا۔ جیسے ہی میں قدم اٹھاتا تو کفار میرے ٹخنوں کا نشانہ لے کر پتھر برساتے۔لیکن آپ ﷺ نے ظلم کا بازار گرم کرنے والوں کے لئے بددعا نہ کی۔ اگر آپ ﷺ چاہتے تو ظلم کرنے والوں کی نسلوں کے نشان بھی مٹ جاتے۔ بلاشبہ پیغمبر آخر الزماں ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک لمحہ ہمارے لئے مشعل راہ اور نمونہ حیات ہے۔ قدرتی آفت سیلاب کی تباہی سے بچنا انسانوں کے بس میں نہیں تاہم سیلاب کی تباہی سے دو چار ہونے والوں کی مدد اور بحالی کے لئے ہم اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن دکھی انسانیت کی مدد اور خدمت کے لئے دن رات کوشاں ہے، ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن اول روز سے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے لئے کوشاں ہے، متاثرین کو کھانا فراہم کرنے، انہیں طبی امداد دینے اور گھروں کی تعمیر جیسے منصوبہ جات کے ذریعے انسانیت کی جو خدمت کی جارہی ہے وہ ہر اعتبار سے مثالی ہے۔ جو لوگ سیلاب متاثرین کی براہ راست مدد نہیں کر سکتے وہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن جیسے خدمت کے قابل اعتماد ادارے کے ذریعے دکھی انسانیت تک اپنی مدد پہنچا سکتے ہیں۔ ایک تکلیف تو وہ ہے جو سیلاب متاثرین گھروں کے بہہ جانے کے بعد اٹھاتے ہیں اور ایک تکلیف مستقل بیروزگاری، معذوری اور معاشی تباہی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے اس تکلیف سے نمٹنا بھی ازحد ضروری ہے، تنہا کوئی حکومت قدرتی آفات سے متاثر ہونے والوں کو پاؤں پر کھڑا نہیں کر سکتی اس کے لئے نجی شعبہ کی ویلفیئر آرگنائزیشنز اور مخیر حضرات کا تعاون ناگزیر ہوتا ہے۔ اللہ رب العزت سیلاب سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی غیب کے خزانوں سے مدد فرمائے جو لوگ سیلاب کی وجہ سے اس جہان فانی سے کوچ کر گئے اللہ اُن کے درجات بلند کرے اور پاکستان کو ایسی آفات سے محفوظ و مامون رکھے۔