گلدستہ: آپ ﷺ کا پیکرِ جمال (سیریز)

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

1. وَصْفُ حُسْنِ النَّبِيِّ ﷺ ( حضور نبی اکرم ﷺ کے حسین سراپا کا تذکرہ)

حضور نبی اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک سب سے حسین و جمیل، پُر کشش، نورانی، جاذبِ نظر، نہایت روشن، شگفتہ اور شاداب تھا۔ قدامت میانہ، رنگت سفید، جسامت متناسب و موزوں اور رنگت و نگہت منور اور تاباں تھی۔ چہرۂ مبارک نہ تو بہت زیادہ گول تھا اور نہ بہت زیادہ لمبا، بلکہ آپ ﷺ کا چہرۂ مبارک دونوں صورتوں کے درمیان تھا، یعنی گولائی اورلمبائی کے اعتبار سے اعتدال پر تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جب بھی آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک کو دیکھتے تو پکار اْٹھتے: ’’وہ برگزیدہ امین جو بھلائی کی دعوت دیتا ہے (اس کے چہرۂ مبارک کی تابانی ایسی ہے) جیسے اندھیرے میں بدرِ کامل ضوفشاں ہو۔ ‘‘ میں اِجمالاً یہ کہنے پر ہی اکتفا کروں گا کہ تمام انبیاء و رُسل علیہم السلام کے جمیع اَوصاف و خصائص، محامد و محاسن اور رعنائیوں اور زیبائیوں کو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے وجودِ اطہرمیں جمع فرما دیا تھا۔

حُسنِ یوسف، دَمِ عیسٰی، یدِ بیضا داری
آنچه خوباں ہمه دارند، تو تنہا داری

اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:

لَرَأَی زُلَيْخَا لَوْ رَأَیْنَ جَبِیْنَهُ
لَأَثَرْنَ بِقَطْعِ الْقُلُوْبِ عَلَی الْیَد

’’(حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کو دیکھ کر اپنے ہاتھ کاٹ لینے والی) زلیخا کی سہیلیاں اگر حضور نبی اکرم ﷺ کے چہرۂ اَنور کو دیکھ لیتیں تو ہاتھوں کے بجائے اپنے دلوں کو کاٹ لیتیں۔ ‘‘

1. قَالَ الْبَرَاءُ رضی اللہ عنہ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَحْسَنَهُمْ خَلْقًا.

 (أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ ، 3/ 1303، الرقم/ 3356)

حضرت براء بن عازبؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ بلحاظِ صورت و خِلقت انسانوں میں سب سے حسین تھے۔

2. وَقَالَ رضی اللہ عنہ: رَأَیْتُهُ ﷺ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَیْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ۔

 (أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ ، 3/ 1303، الرقم/ 3358)

آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو سرخ پوشاک میں ملبوس دیکھا اور (سچ تو یہ ہے کہ میں نے اولادِ آدم میں) آپ ﷺ سے بڑھ کر کوئی حسین کبھی نہیں دیکھا۔

3. وَقَالَ رضی اللہ عنہ: مَا رَأَیْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ .

 (أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب اللباس، باب الجعد، 5/ 2211، الرقم/ 5561)

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے سرخ پوشاک میں ملبوس کسی دراز گیسو حسین کو رسول اللہ ﷺ سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔

4. وَقَالَ رضی اللہ عنہ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِ اللهِ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ .

(أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4/ 295، الرقم/ 18636)

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے الله تعالیٰ کی مخلوق میں سرخ پوشاک میں ملبوس کسی فرد کو رسول الله ﷺ سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا۔

5. وَقَالَ رضی اللہ عنہ: رَأَیْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَعَلَیْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، مُتَرَجِّلًا، لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحَدًا هُوَ أَجْمَلُ مِنْهُ.

(أخرجه النسائي في السنن، کتاب الزینة، باب لبس الحلل، 8/ 203، الرقم/ 5314)

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی زیارت کی۔ اُس وقت آپ ﷺ سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے اور زلفوں میں مانگ نکالے ہوئے تھے۔ میں نے آپ ﷺ سے زیادہ حسین و جمیل نہ تو آپ ﷺ سے پہلے کسی کو دیکھا تھا اورنہ آپ ﷺ کے بعد کوئی دیکھا۔

6. وَقَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ﷺ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فِي لَیْلَةِ إِضْحِیَانٍ، وَعَلَیْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَیْهِ وَإِلَى الْقَمَرِ. قَالَ: فَلَهُوَ کَانَ أَحْسَنَ فِي عَیْنِي مِنَ الْقَمَرِ وَقَالَ رضی اللہ عنہ: فَلَهُوَ أَجْمَلُ عِنْدِي مِنَ الْقَمَرِ.

 (أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي ﷺ ، 1/ 44، الرقم/ 57)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے چاندنی رات میں رسول الله ﷺ کی زیارت کی، اُس وقت آپ ﷺ سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے۔ میں بیک وقت آپ ﷺ کو اور چاند کو دیکھتا رہا۔ مجھے آپ ﷺ چاند سے کئی گنا زیادہ حسین لگ رہے تھے۔

ایک اور روایت میں فرماتے ہیں: میرے نزدیک آپ ﷺ چاند سے کئی درجہ بڑھ کر صاحبِ حسن و جمال تھے۔

7. قَالَ أَبُو الطُّفَیْلِ رضی اللہ عنہ: کَانَ ﷺ أَبْیَضَ مَلِیْحًا مُقَصَّدًا.

(أخرجه البیهقي في دلائل النبوة، 1/ 300)

حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ غایت درجہ جاذبِ نظر تھے، آپ کی رنگت سفید اور قامت میانہ تھی۔

8. وَقَالَتْ أُمُّ مَعْبَدٍ رضی اللہ عنہا: رَأَیْتُ رَجُلًا ظَاهِرَ الْوَضَاءَةِ، أَبْلَجَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الْخَلْقِ، لَمْ تَعِبْهُ ثُجْلَةٌ، وَلَمْ تُزْرِ بِهِ صَعْلَةٌ، وَسِیْمٌ قَسِیْمٌ.

 (أخرجه ابن حبان في الثقات، 1/ 125-127، والطبراني في المعجم الکبیر، 4/ 49-50، الرقم/ 3605)

حضرت اُم معبد رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا ہے جن کا حسن بہت نمایاں تھا، چہرہ نہایت روشن اور ہشاش بشاش تھا، جسمانی ساخت نہایت موزوں تھی، رنگت کی زیادہ سفیدی آپ ﷺ (کے حُسن) کو معیوب نہیں بناتی تھی، آپ ﷺ کی جسامت خوب متناسب تھی، آپ ﷺ نہایت ہی خوب رُو اورحسین تھے۔

9. قَالَتْ عَائِشَةُ رضی اللہ عنہا: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَنْوَرَهُمْ لَوْنًا، لَمْ یَصِفْهُ وَاصِفٌ قَطُّ، بَلَغَتْنَا صِفَتُهُ إِلَّا شَبَّهَ وَجْهَهُ کَالْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ، وَلَقَدْ کَانَ یَقُوْلُ مَنْ کَانَ مِنْهُمْ، یَقُوْلُ: لَرُبَّمَا نَظَرْنَا إِلَی الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ، فَیَقُوْلُ: هُوَ أَحْسَنُ فِي أَعْیُنِنَا مِنَ الْقَمَرِ، أَزْهَرُ اللَّوْنِ، نَیِّرُ الْوَجْهِ، یَتَلَأْلَأُ تَلَأْلُؤَ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ.

(أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي ﷺ ، 1/ 44، الرقم/ 57)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول الله ﷺ کا چہرۂ انور سب سے حسین و جمیل تھا اور رنگت و نگہت سب سے زیادہ (براق اور) روشن تھی۔ جس نے بھی آپ ﷺ کا وصف بیان کیا ہے اورجو ہم تک پہنچا ہے ہر ایک نے آپ ﷺ کے چہرۂ انور کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دی ہے۔ اُن میں سے کوئی کہنے والا یہ کہتا ہے: شاید ہم نے چودھویں رات کا چاند دیکھا۔ کوئی کہتا ہے: حضور نبی اکرم ﷺ ہماری نظروں میں چودھویں رات کے چاند سے بھی بڑھ کر حسین تھے۔ آپ ﷺ کی رنگت و نزہت بہت روشن، اور چہرہ نہایت دل کش اور نورانی تھا۔ یہ روئے انور (زمین پر) یوں جگمگاتا تھا جیسے چودھویں رات کا چاند (آسمان پر) چمکتا ہے۔

حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکرِ جمال

2. وَصْفُ حُسْنِ قَامَتِهِ ﷺ (آپ ﷺ کا حسین قد و قامت)

حکایت از قدِ یار آں دل نواز می کنیم
مگر ایں بہانہ عمرِ خود دراز می کنیم

حضور نبی اکرم ﷺ قد کے لحاظ سے نہ زیادہ دراز اور طویل تھے اور نہ ہی پست قد اور قصیر بلکہ معتدل اور میانہ قامت تھے۔ جب آپ ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جھرمٹ میں چلتے تو اُن میں سب سے نمایاں نظر آتے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قد و قامت کے لحاظ سے تمام لوگوں سے زیادہ حسین تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ ﷺ کی قامت مبارک کا تذکرہ کرتے تو ایمانی و روحانی، ظاہری و باطنی، ذہنی اور قلبی سطح پر ایک سرشاری کی کیفیت سے لطف اندوز ہوتے۔ آج بھی آپ ﷺ کی قامتِ رعنا کا جب ذکر پڑھا، سنا یا کیا جاتا ہے تو محسوسات کے گلشن میں ایک خوشبوئے نایاب مہکتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اس کیفیت کا اظہار حافظ شیرازیؒ نے اس شعر میں کیا تھا:

تو و طوبیٰ و ما و قامت یار
کر ہر کس بہ قدر ہمت اوست

10. عَنِ الْبَرَاءِ رضی اللہ عنہ، يَقُوْلُ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ لَيْسَ بِالطَّوِيْلِ الْبَائِنِ، وَلَا بِالْقَصِيْرِ.

(أخرجه البخاري في الصحيح، كتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ ، 3/ 1303، الرقم/ 3356) .

حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نہ تو زیادہ دراز قد تھے اور نہ ہی پست قامت تھے (یعنی میانہ قد تھے) ۔

11. عَنْ عَلِيٍّ علیہ السلام، قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بِالطَّوِيْلِ، وَلَا بِالْقَصِيْرِ.

(أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 96، 127، الرقم/ 746، 1053) ، وَكَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ (أخرجه الترمذي في السنن، كتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي ﷺ ، 5/ 599، الرقم/ 3638) .

حضرت علی علیہ السلام کے الفاظ یہ ہیں: رسول اللہ ﷺ قد کے لحاظ سے نہ زیادہ دراز اور طویل تھے، اور نہ ہی پست قداور قصیر تھے۔ بلکہ آپ ﷺ سب سے زیادہ معتدل قامت تھے۔

12. قَالَ عَلِيٌّ رضی اللہ عنہ: كَانَ لَيْسَ بِالذَّاهِبِ طُوْلًا، وَفَوْقَ الرَّبْعَةِ، إِذَا جَاءَ مَعَ الْقَوْمِ غَمَرَهُمْ.

(أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 151، الرقم/ 1299) .

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ آپ ﷺ زیادہ دراز قد بھی نہ تھے نہ ہی کوتاہ قد، بلکہ آپ ﷺ میانہ قامت تھے اور جب بھی آپ ﷺ کچھ لوگوں کے ہمراہ (یا اُن کے درمیان) چلتے تو اُن سب میں نمایاں نظرآتے تھے۔

13. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، إِنَّ نَبِيَّ اللهِ ﷺ كَانَ مَا مَشَى مَعَ أَحَدٍ إِلَّا طَالَهُ.

(أخرجه الطبراني في مسند الشامىىن، 4/ 59، الرقم/ 2727) .

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اپنے ہمراہ چلنے والے (کسی بھی شخص) سے ہمیشہ بلند قامت نظر آتے تھے۔

14. عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ قَوَامًا.

(أخرجه ابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/ 278)

حضرت انس رضی اللہ عنہ (حضور ﷺ کے قدِ زیبا اور قامتِ رعنا کے بارے میں) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قد و قامت کے لحاظ سے تمام انسانوں سے زیادہ (شکیل و جمیل اور) حسین تھے۔