حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول ﷺ

حمد باری تعالیٰ

یارب تیری رحمت سے گلہ کچھ بھی نہیں
کیا میرے غم دل کی دوا کچھ بھی نہیں ہے

جب تک نہ فروزاں ہو تیری یاد کی مشعل
ظلمت میں ستاروں کی ضیاء کچھ بھی نہیں ہے

رسوا سرِ بازار ہیں ہم تیرے فدائی
اب اپنی زمانے میں ہوا کچھ بھی نہیں ہے

اللہ کی مرضی پہ اثر کچھ نہیں ہوتا
یہ نالۂ شب، آہ رساں کچھ بھی نہیں ہے

اے بخشنے والے، تِری بخشش کے مقابل
ہم بندوں کی تقصیر و خطا کچھ بھی نہیں ہے

یہ طرفہ تماشا ہے تِری بزمِ جہاں میں
اب خلق، کرم، مہر و وفا کچھ بھی نہیں ہے

جز اس کے جو اللہ نے تحریر کرایا
افسرؔ تِرے خامے نے لکھا کچھ بھی نہیں ہے

{افسرؔ ماہ پوری}

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

سر برہنہ ہوں، نہیں راہ میں سایہ مددے
دھوپ کے گہرے سمندر میں ہوں آقاؐ مددے

آپؐ سے مانگی ہے سرکارؐ کرم کی چادر
ہاتھ اٹھے ہیں مرے جانبِ بطحا مددے

کل بھی تھے زندہ مسائل کی چتا میں لمحے
ہر طرف آج بھی ہے آگ کا دریا مددے

کب تلک موجِ حوادث کے مقابل ٹھہرے
سیل آفات میں ہے جان کی کٹیا مددے

میری غربت کے تماشائی ہیں میرے ساتھی
کوئی غم خوار نہیں کب سے ہوں تنہا مددے

بھوک اگتی ہے منڈیروں پہ سرِ شام و سحر
اب مسلسل ہو کرم والیٔ بطحا مددے

دکھ کی بارش میں بہت خوفزدہ رہتا ہوں
کرب کائی کی طرح پھیلا ہے مولا مددے

آدمی جیسے کھلونا ہو پسِ مرگ و حیات
زندگی جیسے ہو اک کانچ کی گڑیا مددے

ایک کہرام سا برپا ہے مری سوچوں میں
بام و در میں ہے کھلا غم کا دریچہ مددے

تشنگی ہونٹوں کی دہلیز پہ ہے کاسہ بکف
جاں بلب عشق ہے سرکارِ مدینہؐ مددے

{ریاضؔ حسین چودھری}