کورونا وائرس نے پاکستان میں مارچ میں طوفان برپا کیا اور حکومت نے باقاعدہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا، اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے یک لخت لاکھوں خاندان فاقوں کی دہلیز پر آگئے جو روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کے ذریعے اپنے بیوی، بچوں کا پیٹ پالتے اور معاملات زندگی چلاتے تھے۔ یہ ایک بہت بڑی اور ناگہانی آفت تھی۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ہر درد مند دل اس معاشی بحران کی وجہ سے دل گرفتہ تھا۔ پاکستان کے عوام مشکل کی گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کی مدد کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک خاص شہرت رکھتے ہیں۔ یہ وہ واحد قوم ہے جو صدقات و خیرات میں سب سے آگے ہے۔ الحمدللہ کورونا وائرس کی وباء کے موقع پر بھی پاکستان کے مخیر حضرات نے دل کھول کر اپنے دکھی اور ضرورت مند بھائیوں کی مدد کی۔
تحریک منہاج القرآن ایک ایسی بین الاقوامی تحریک ہے جو علم و امن کے فروغ کے ساتھ ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت میں بھی کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہی بلکہ فلاحی سرگرمیوں میں ہمیشہ لیڈنگ رول ادا کیا۔ 2005ء کا قیامت خیز زلزلہ ہو یا گاہے بگاہے آنے والے سیلاب اور زلزلے، تحریک منہاج القرآن کے کارکنان بالخصوص منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ان مشکل لمحات میں خدمتِ انسانیت میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے جب یہ اعلان کیا کہ مخیر حضرات ضرورت مندوں کے لئے اپنی جیبیں اور تجوریاں کھول دیں، دوسروں کی مدد کا اور اللہ کو راضی کرنے کا اس سے بہتر کوئی اور موقع نہیں ہوسکتا تو اس اعلان اور حکم کے فوری بعد حسب روایت منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن یو کے اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان متحرک ہوئے اور بلاتاخیر ہزاروں خاندانوں کے لئے پہلے مرحلے میں خوراک کا بندوبست کیا گیا۔
اس حوالے سے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان کے ڈائریکٹر سید امجد علی شاہ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان میں یو کے کی مدد سے گجرات، جہلم، میرپور، نارووال، ڈی آئی خان، رحیم یار خان،کراچی میں 5ہزار سے زائد مزدور اور بیروزگار خاندانوں تک ایک ماہ کا راشن ان کے گھروں کی دہلیز پر پہنچایا جبکہ پاکستان بھر کی ضلعی، تحصیل اور ٹاؤن کی تنظیموں نے اپنی مدد آپ کے تحت 12ہزار سے زائد خاندانوں کو پہلے مرحلے میں راشن پہنچایا۔ دوسرے مرحلے میں بھی اتنی ہی تعداد میں مستحقین کی مدد کی گئی۔ لاہور میں ہزاروں خاندانوں میں راشن کے ساتھ ساتھ سینی ٹائزر اور فیس ماسک بھی مفت تقسیم کیے گئے۔
اس کے علاوہ منہاج یونیورسٹی لاہور، آغوش آرفن کیئر ہوم، منہاج ایجوکیشن سوسائٹی، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، منہاج گرلز کالج اور ملک بھر کی تنظیمات اور کارکنان کی طرف سے بھی پکا پکایا کھانا روزانہ کی بنیاد پر مزدوروں میں تقسیم کیا گیا۔ اس حوالے سے منہاج یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، وائس چانسلر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، میجر سلیمان اور ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور کی نگرانی میں مستحقین میں پکاپکایا کھانا تقسیم کیا گیا۔
اس دوران شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی سرپرستی فرماتے رہے، وہ روزانہ آن لائن پاکستان اور ملت اسلامیہ سے مخاطب ہوتے رہے۔ ان کا موقف تھا کہ نماز اللہ کی ناراضگی کو دور کرتی ہے اور صدقہ و خیرات سے بلائیں ٹلتی ہیں۔ انسانیت مشکل میں ہے لہٰذا ان کی مدد کی جائے، بالخصوص تاجر، دکاندار اشیاء ذخیرہ کر کے یا مہنگے داموں بیچ کر اپنے لیے ہلاکت نہ خریدیں۔ جب انسانیت پر زندگی کے دروازے محدود ہو جائیں تو صاحبِ حیثیت اور صاحبِ وسائل افراد پر یہ لازم ہو جاتا ہے کہ وہ انسانیت کی مدد کے لئے اپنے مال وقف کر دیں اور ایسے حالات میں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرنے والے ہلاکت کو دعوت دیتے ہیں۔ ناجائز منافع خور تائب ہو جائیں ورنہ وہ بڑی مشکل سے دو چار ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس دوران حکومت کی بھی رہنمائی کی اور مسلسل تجاویز دیتے رہے۔ انسانیت کی مدد کے ناطے سے ہر قسم کی سیاست سے بالاتر ہو کر انہوں نے حکومت کو صائب مشورے دئیے۔ انہوں نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ اس وقت انسانیت تکلیف سے دو چار ہے لہٰذا ترقیاتی فنڈز کا رخ بھی طبی سہولیات کی فراہمی کی طرف موڑ دیا جائے اور نجی لیبارٹریاں انسانیت کی بھلائی کے لئے زیرو پرافٹ کے ساتھ کورونا ٹیسٹ کریں۔
انہوں نے اپنے 25مارچ 2020ء کے ایک اہم خطاب میں کہا کہ عوام کسی خوف نہیں بلکہ احساس ذمہ داری کے ساتھ خود کو الگ تھلگ رکھیں۔خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ جس دن پوری قوم نے خود کو گھر تک محدود کر لیا اور طبی نقطہ نظر سے فاصلے قائم کر لیے، اسی دن کورونا وائرس کا ڈاؤن فال شروع ہو جائیگا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جزوی لاک ڈاؤن سے بھی کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں، لاکھوں خاندان جن کی گزر بسر یومیہ اجرت پر تھی، وہ تکلیف دہ صورتحال سے دو چار ہیں اور عوامی زندگی کیلئے مشکلات کھڑی ہورہی ہیں لیکن انسانی جان کے تحفظ کیلئے اقدامات بروئے کار لانا بھی ناگزیر ہے۔
ایک تو کورونا وائرس کی آزمائش ہے دوسری آزمائش صاحب حیثیت افراد کیلئے بھی ہے کہ وہ اللہ کے دئیے ہوئے مال میں سے مستحقین کی کس طرح مدد کرتے ہیں۔ ہمسایہ ،ہمسائے کی خبر رکھے ،صاحب ثروت حضرات عزیز و اقارب ،دوست احباب کے ساتھ جذبہ ایثار سے کام لیں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹے ا س کے ساتھ ساتھ اللہ سے بھی معافی طلب کریں، سچے دل سے مانگی گئی معافی کو اللہ رد نہیں کرتا۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کی مہم قوم کو متحد اور مستعد کرنے کا نادر موقع ہے۔ڈاکٹر طاہرالقادری نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے ملک بھر میں سینی ٹائزر لوشن تقسیم کرنے کے جذبہ ایثار پر عہدیداروں، کارکنوں کو مبارکباد دی۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ہر سال اجتماعی شادیوں کی شاندار تقریب منعقد کرتی ہے جس میں 15سو سے زائد مہمان شریک ہوتے ہیں ،حکومتی ہدایات ملنے سے بہت پہلے احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منہاج القرآن کے مرکزی قائدین نے 15مارچ 2020 ء کو ہونے والی شادیوں کی اجتماعی تقریب کو سادہ اور مختصر کر دیا۔ دولہوں اور دلہنوں کے والدین کو الگ الگ بلا کر جہیز کا سامان ان کے حوالے کیا گیا۔ تمام مہمانوں کو ماسک پہن کر آنے اور سینی ٹائزر لوشن سے ہاتھوں کو صاف رکھنے کی ترغیب بھی دی گئی۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شادیوں کی اجتماعی تقریب میں مسیحی جوڑے سمیت 23جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ دولہوں کو نقدی اور گھڑیوں کا تحفہ دیا گیا۔ تقریب میں خرم نواز گنڈاپور، غلام محی الدین دیوان، عابدعزیز، سید امجد علی شاہ، خرم شہزاد، ملک وزیر، ملک جہانگیرخصوصی طور پر شریک ہوئے۔اس موقع پر سید امجد علی شاہ نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے بریفنگ میں بتایا کہ اب تک 28 سو سے زائد غریب بچیوں کی شادی کروائی جا چکی ہے اور جملہ اخراجات منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے ادا کیے گئے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ہزاروں غریب طلبہ کے تعلیمی اخراجات کی مد میں بھی کروڑوں روپے کے وظائف دے رہی ہے اور یہ سلسلہ اللہ کے فضل و کرم اور مخیر حضرات کے تعاون سے جاری ہے۔