فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اَ رَئَیْتَ الَّذِیْ یُکَذِّبُ بِالدِّیْنِ. فَذٰلِکَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ. وَلَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ. فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ. الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَاتِھِمْ سَاھُوْنَ. الَّذِیْنَ ھُمْ یُرَآئُوْنَ. وَ یَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ.

(الماعون، 107: 1 تا 7)

’’کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو دین کو جھٹلاتا ہے؟ تو یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (یعنی یتیموں کی حاجات کو رد کرتا اور انہیں حق سے محروم رکھتا ہے)۔ اور محتاج کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا (یعنی معاشرے سے غریبوں اور محتاجوں کے معاشی اِستحصال کے خاتمے کی کوشش نہیں کرتا)۔ پس افسوس (اور خرابی) ہے ان نمازیوں کے لیے۔ جو اپنی نماز (کی روح) سے بے خبر ہیں (یعنی انہیں محض حقوق اﷲ یاد ہیں حقوق العباد بھلا بیٹھے ہیں)۔ وہ لوگ (عبادت میں) دکھلاوا کرتے ہیں (کیوں کہ وہ خالق کی رسمی بندگی بجا لاتے ہیں اور پسی ہوئی مخلوق سے بے پرواہی برت رہے ہیں)۔ اور وہ برتنے کی معمولی سی چیز بھی مانگے نہیں دیتے۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ عَائِشَۃَ رضي اللہ عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ مِنْ أَکْمَلِ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ.

وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ، وَقَال الْحَاکِمُ: صَحِیْحٌ.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مومنوں میں سے کامل ترین مومن وہ ہے جو بہترین اخلاق کا مالک ہے۔ اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ انتہائی نرم ہے۔‘‘

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَخِیَارُکُمْ خِیَارُکُمْ لِنِسَائِھِمْ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.

وَقَالَ التِّرِمِذِيُّ: ھَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مومنوں میں سے کامل ترین ایمان اس کا ہے جو ان میں سے بہترین اخلاق کا مالک ہے اور تم میں سے بہترین اشخاص وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے ہیں۔‘‘

(المنہاج السوی، ص: 773)