اقوال زریں:
- دولت رتبہ اور اختیار ملنے سے انسان بدلتا نہیں بلکہ اس کا اصل چہرہ سامنے آجاتا ہے۔ (حضرت علیؓ)
- اللہ کے راستے پر خوش قسمتی سے چل پڑے ہو تو تیز بھاگو۔ تیز بھاگنا اگر کسی وجہ سے مشکل ہے تو آہستہ بھاگ لو۔ تھک گئے ہو تو چل لو یہ بھی نہیں کرسکتے تو گھسیٹ لو۔ مگر واپسی کا کبھی نہ سوچنا۔ (امام شافعیؒ)
- دن کی روشنی میں رزق تلاش کرو اور رات کو رزق دینے والے کو تلاش کرو۔ (شیخ سعدیؒ)
- جب آپ مجھ میں کوئی عیب دیکھو تو مجھ سے کہو، کسی اور سے نہیں کیونکہ اس عیب کو مجھے ہی بدلنا ہے کسی اور کو نہیں۔ مجھ سے کہو گے تو نصیحت کہلائے گی اور اجر لکھا جائے گا کسی اور سے کہو گے تو غیبت کہلائے گی اور گناہ لکھا جائے گا۔ (شیخ سعدیؒ)
اصلاح اولاد کے طریقے:
ابن القیم الجوزي رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’بے شک گناہوں میں سے کچھ گناہ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا کفارہ انسان کو اولاد کی طرف سے ملنے والے غم کے سوا کچھ نہیں ہوتا! تو خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے بیٹوں کی تربیت کا اہتمام اس طریقے پر کرتا ہے جو اللہ سبحانہ و تعالی کی پسند اور رضا کا ہے اور خوشخبری ہے اس کے لیے جس کے لیے اولاد کی تربیت میں تکلیف اٹھانا اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ لہذا اگر تم اپنے بیٹوں میں کوئی ایسی بات دیکھو جو تمہیں ان کی تربیت کے معاملہ میں تھکا دیتی ہو تو اپنے رب سے اپنے گناہوں بخشش طلب کرو۔‘‘
مقاتل بن سلیمان رحمہ اللہ جب منصور عباسی خلیفہ کے پاس آئے، جس دن ان کی خلافت پر بیعت کی گئی تو منصور نے ان سے کہا:اے مقاتل! مجھے کچھ نصیحت کیجئے۔ تو مقاتل کہنے لگے: کیا میں تمہیں (اس میں سے) نصیحت کروں جو میں نے دیکھا یا (اس میں سے) جو میں نے سنا؟
تو منصور نے کہا:"اس میں سے جو آپ نے دیکھا ہے۔"
تو مقاتل نے کہا:"سنو اے امیر المومنین! عمر بن عبد العزیز کے گیارہ بیٹے تھے اور وہ صرف اٹھارہ دینار چھوڑ کر فوت ہوئے جن میں سے پانچ دینار کا وہ کفن دئیے گئے اور چار دینار سے ان کے لیے قبر خریدی گئی اور باقی دینار ان کے بیٹوں میں تقسیم کر دئیے گئے۔ اور ھشام بن عبد الملک کے ہاں بھی گیارہ لڑکے تھے جب اس کا انتقال ہوا تو اس نے ترکہ میں ہر لڑکے کے حصے میں دس لاکھ دینار چھوڑے۔ اللہ کی قسم! اے امیر المومنین میں نے ایک ہی دن عمر بن عبد العزیز کے ایک بیٹے کو دیکھا وہ اللہ کی راہ میں سو گھوڑے صدقہ کر رہا تھا اور ھشام کے بیٹے کو دیکھا وہ بازاروں میں بھیک مانگ رہا تھا!!!
جب عمر بن عبد العزیز بستر مرگ پر تھے تو لوگوں نے ان سے پوچھا:" اے عمر! تم اپنے بیٹوں کے لیے کیا چھوڑے جارہے ہو؟انہوں نے فرمایا:’’میں نے ان کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی کا تقوی چھوڑا ہے، پس اگر وہ نیکوکار ہوئے تو اللہ سبحانہ و تعالی نیکوکاروں کا دوست ہے اور اگر وہ اس کے علاوہ کچھ اور ہوئے تو میں ان کے لیے وہ مال ہر گز نہ چھوڑوں گا جو وہ اللہ کی نافرمانی کے کاموں میں ان کا مددگار بنے۔‘‘
یہ بہت قابل غور بات ہے کہ عموما لوگ مال جمع کرنے کے لیے سخت محنت اور مشقت کرتے ہیں اور اپنی اولاد کا مستقبل محفوظ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی موت کے بعد ان کی اولاد کے پاس مال ہوگا تو ہی وہ خوشحال رہیں گے اور امن میں ہونگے جبکہ وہ اس سے زیادہ بڑے امان، جو کہ اللہ کا تقوی ہے، اس سے غافل رہتے ہیں اور اپنی اولاد کو تقوی کا توشہ نہیں دیتے جس کا اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا ہے کہ:
وَلۡيَخۡشَ ٱلَّذِينَ لَوۡ تَرَكُوْا مِنۡ خَلۡفِهِمۡ ذُرِّيَّةً ضِعـٰفًا خَافُوْا عَلَيۡهِمۡ فَلۡيَتَّقُوْا ٱللهَ وَلۡيَقُولُوْا قَوۡلاً سَدِيدًا.
(النساء: 9)
اور لوگوں کو اس بات کا خیال کر کے ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ اپنے پیچھے بے بس (ناتواں) اولاد چھوڑتے تو مرتے وقت انہیں اپنے بچوں کے حق میں کیسے کچھ اندیشے لاحق ہوتے پس چاہیے کہ وہ اللہ کا تقوی اختیار کریں اور اس بات کی تلقین کریں جو درست ہو۔
ایک آدمی جب اپنے کسی بیٹے میں اخلاقی زوال دیکھتا تو صدقہ کرتا اور لوگوں کو کھانا کھلاتا اور اس آیت کی تلاوت کرتا:
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا.
’’ان سے ان کے مالوں میں سے صدقہ لے کر ان کو پاک کیجئے اور اس سے ان کا تزکیہ کیجئے۔‘‘
اور دعا کرتا کہ اے اللہ میرا یہ صدقہ کرنا اس لیے ہے کہ میرے بیٹے کا اخلاقی تزکیہ ہو جائے کیونکہ اس کا یہ بگاڑ مجھ پر اس کی جسمانی بیماری سے زیادہ بھاری ہے۔
اسی طرح ایک اور شخص کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ غربت کی زندگی گزارنے کی وجہ سے جب وہ صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ پاتا اور اس کا بیٹا اس کو ستاتا تو وہ رات کو قیام اللیل میں سورة البقرة پڑھ کر دعا کرتا اور یوں کہتا کہ اے اللہ! یہ میرا صدقہ ہے تو مجھ سے قبول کر لے اور اس کی وجہ سے میرے بیٹے کی اصلاح فرما دے۔
اپنے بیٹوں کی اصلاح کی نیت سے اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف عبادت کے ذریعے رجوع کریں۔ اگر انہوں نے تمہاری کوششوں کو مغلوب کر بھی لیا تو وہ تمہاری نیتوں کو ہرگز مغلوب کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے:
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا.
اے پروردگار ہمیں ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما۔
باربی کیو پاستا سلاد:
اجزاء:
- مرغی کی بوٹیاں آٹھ عدد
- پاستا (ابلا ہوا) دو سو پچاس گرام
- شملہ مرچ تین عدد
- مایونیز ایک کپ
- ہاٹ سوس ایک چائے کا چمچ
- سفید سرکہ ایک چائے کا چمچ
- لہسن (چوپ کیا ہوا) دو جوے
- باربی کیو ساس ایک کھانے کا چمچ
- کٹی ہوئی لال مرچ آدھا کھانے کا چمچ
- کٹی ہوئی کالی مرچ ایک چائے کا چمچ
- چینی ایک چائے کا چمچ
- نمک حسب ذائقہ
- تیل دو کھانے کے چمچ
ترکیب:
مرغی کی بوٹیوں پر لہسن، باربی کیو سوس، لال مرچ، تیل اور نمک لگا کر تھوڑی دیر رکھیں۔ پھر گرل پین پر تیل لگا کر انہیں گرل کرلیں۔جب بوٹیاں تیار ہوجائیں تو ان کے چھوٹے ٹکڑے کاٹ لیں۔سلاد کے پیالے میں پاستہ، ہاٹ ساس، کالی مرچ، سرکہ، چینی، مایونیز، شملہ مرچ، مرغی کی بوٹیاں، اور نمک ملالیں۔ آپ اپنی پسند کی سبزیاں بھی ڈال سکتے ہیں۔
کچومر سلاد:
اجزاء:
گاجر: ایک عدد
کھیرا: ایک عدد
پیاز: ایک عدد
ٹماٹر: ایک عدد
ہری مرچیں: کٹی ہوئی دو عدد
لیموں کا رس: ایک چائے کا چمچ
کالی مرچ پسی ہوئی: ایک چائے کا چمچ
نمک: حسب ذائقہ
ترکیب:
1۔ گاجر کو لمبی اور باریک ہوائیوں کی شکل میں کاٹ لیں۔
2۔ کھیرے کو چھیل کر اس کے دونوں سرے الگ کردیں اور لمبی اور باریک ہوائیوں کی شکل میں کاٹ لیں۔
3۔ پیاز کو درمیان سے کاٹ کر دو یکساں حصے بنالیں پھر اس کے باریک ٹکڑے کاٹ لیں۔
4۔ ٹماٹر کو درمیان سے کاٹ کر بیج نکال لیں اور لمبائی میں پتلے پتلے باریک ٹکڑے کاٹ لیں۔
5۔ ہری مرچ کو کاٹ کر باریک اور چھوٹے ٹکڑے کر لیں۔
6۔ اب ایک بڑے پیالے میں کٹی ہوئی گاجر، ہری مرچیں، ٹماٹر، کھیرا، پیاز، پسی ہوئی کالی مرچ، نمک اور لیموں کا رس ڈالیں اور اچھی طرح مکس کرلیں۔
تازہ اور مزے دار کچومر سلاد تیار ہے۔
سبز پتوں والی سلاد کے فوائد: آپ کو رکھے ہمیشہ حسین اور جوان:
صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔ لیکن ہرے پتوں والا سلاد بہترین فوائد کا حامل ہوتا ہے۔ ہری سبزیاں ایک ایسی سستی غذائیں ہیں، جس کے فوائد بے شمار ہیں ، سبزیوں کی متبادل کوئی غذا نہیں ہوسکتی۔ انسان کی صحت و تندرستی کا دارومدار ان سبزیوں پر ہوتا ہے۔ سبزیاں تو سب ہی فائدہ مند ہوتی ہیں لیکن غذائی ماہرین ہرے پتوں والی سبزیوں کی غذائی اہمیت پر زیادہ زور دیتے ہیں۔
ہرے پتوں والی سبزیوں میں کرم کلا، پالک، سلاد پتہ، دھنیا، بند گوبھی، ہرے پتوں والے چقندر،کیل اور دیگر سبزیاں شامل ہیں۔ ان میں موجود حیاتین ،کلوروفل نمکیات اور سیلولوز انسان کو بہترین توانائی فراہم کرتیں ہیں۔
سلاد سے متعلق تحقیق میں انکشاف:
ایک تحقیق کے مطابق روزانہ پالک، لیٹش اور کیلے کے ساتھ سلاد ایک سے دو وقت کھانے سے آپ کا دماغ آپکی عمر سے گیارہ سال چھوٹا رہتا ہے اور ساتھ ہی ڈیمنشیا سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ دن میں کم از کم ایک مرتبہ ہری پتوں والی سبزیاں کھاتے ہیں ان کی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں میں کمی کی شرح ان لوگوں کے مقابلے میں کم تھی جنہوں نے کبھی یا شاذ و نادر ہی یہ سبزیاں نہیں کھائیں۔ ماہرین کے مطابق اپنی خوراک میں روزانہ سبز پتوں والی سبزیوں کو شامل کرنا آپ کے دماغی صحت کو بہتر بنانے کا ایک آسان طریقہ ہو سکتا ہے۔
سلاد کے صحت سے متعلق فوائد:
ہری سبزیوں کی افادیت اور فوائد کے پیش نظر طبی ماہرین دن میں کم ازکم دو مرتبہ سبزیوں کا استعمال ضروری قرار دیتے ہیں۔ ہرے پتوں والی سبزیوں کے اور کیا فوائد ہیں، جن کے پیش نظر ان سبزیوں کا روزانہ استعمال ضروری ہے، آئیے جانتے ہیں۔ اپنی خوراک میں کسی بھی نئے غذائی اجزاء کو شامل کرنے سے پہلے اپنی جسمانی صحت کے لحاظ سے اس اجزاء کے فوائد اور مضر اثرات جاننا بہت ضروری ہیں۔