اداریہ: اہلِ علم ہستیوں کا وجود انسانیت کے لئے نعمتِ غیر مترقبہ ہے

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا 71واں یوم پیدائش 19 فروری 2022ء کو منایا جارہا ہے۔ جیسے ہی ماہ فروری کی ابتداء ہوتی ہے پاکستان سمیت یورپ، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، مشرق وسطیٰ میں قائم منہاج القرآن انٹرنیشنل کی تنظیمات اور علم سے محبت اور شغف رکھنے والے شیخ الاسلام کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے تقریبات کا آغاز کر دیتے ہیں اور تحدیث نعمت کے طور پر ان کی علمی خدمات کا تذکرہ کرتے ہیں۔ بلاشبہ اہلِ علم ہستیوں کا وجود انسانیت کے لئے نعمتِ غیر مترقبہ ہے۔اللہ رب العزت نے مومنین کو قرآن مجید میں سورۃ فاتحہ کی تعلیم دی ہے کہ اللہ کے انعام یافتہ بندوں کے راستے پر چلنے کی دعا کرتے رہا کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’(اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔ ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا۔ ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا۔‘‘ الحمداللہ ثم الحمداللہ ادارہ منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں امت کو عصری تقاضوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے علمی وفکری رہنمائی مہیا کی ہے اور عقائدِ صحیحہ کا بڑے باوقار انداز میں تحفظ و دفاع کیا ہے۔ منہاج القرآن کا قافلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ حاسدین نام گھٹانے کے لئے جتنی زیادہ سازشیں کرتے ہیں اللہ رب العزت اتنی زیادہ اپنی رحمتیں نازل فرمارہا ہے۔ منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کے نام اور کام کو کم کرنے کرنے کی حاسدانہ سوچ رکھنے والے ایک ایک کر کے ماضی کا حصہ اور قصہ بنتے چلے جارہے ہیں یہی نشانی اللہ کے انعام یافتہ بندوں کی ہے۔ جب کوئی مومن مسلمان اپنی زندگی اوردستیاب توانائیاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کے لئے وقف کر دیتا ہے تو پھر اللہ ہی اس کا محافظ وکارساز بن جاتا ہے۔

یوں تو انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں شیخ الاسلام نے اجتہادی و تجدیدی خدمات انجام نہ دی ہوں اور لاکھوں کروڑوں انسان اور مسلمان مستفید نہ ہوئے ہوں مگر فی زمانہ انتہا پسندی کے خاتمے ،امن کے فروغ اور اعتدال و رواداری کی اسلامی و قرآنی تعلیمات کے احیاء کے لئے انہوں نے تحریری، تقریری، تصنیفی و تالیفی سطح پر جو قابل رشک خدمات انجام دی ہیں وہ اسلام اور انسانیت کی ایک ایسی خدمت ہے جس کا تذکرہ اہلِ علم و محققین کے ہاں ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ ہوتا رہے گا۔ اکثر و بیشتر اس بات کا تذکرہ کیا جاتا ہے کہ اسلام کی آمد سے قبل خواتین کو کسی قسم کے کوئی انسانی حقوق میسر نہیں تھے۔انسانی حقوق تو درکنار خواتین کو سرے سے انسان ہی نہیں سمجھا جاتا تھا تو آقائے دو جہاںحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کوماں، بہن، بیوی، بیٹی، بہو کے روپ میں عزت و آبرو سے نوازا اور قرآن مجید نے خواتین کے معاشی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے انہیں وراثت میں حصہ دار ٹھہرایا۔ یہ ایک المیہ ہے کہ خواتین کا معاشی استحصال کرنے والی ’’کافرانہ‘‘ سوچ آج بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے اوراستحصال کرنے والے قرآن و سنت کے احکامات کو دانستہ نظر انداز کررہے ہیں۔ خواتین کا وراثتی حق سلب کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ کبھی خواتین کی قرآن سے شادی کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے اور کبھی اس کی مرضی کے برعکس اس کی زندگی کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اس استحصالی سوچ کے خلاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بالادست طبقات کے ردعمل کی پرواہ کئے بغیر خواتین کو ان کے حقوق دینے کی ببانگ دہل بات کی اور اس ضمن میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو اجاگر کیا اور ایسی استحصالی سوچ رکھنے والوں کو متنبہ کیا کہ وہ دنیاوی آسائشوں کی خاطر اپنی آخرت اور عاقبت کو خراب نہ کریں۔شیخ الاسلام نے ویمن امپاورمنٹ کے لئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ ہر اعتبار سے مثالی اور لائق ستائش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم یافتہ خواتین شیخ الاسلام کی فکر کوپسند کرتی ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کے حقوق و فرائض کے حوالے سے جتنا تصنیفی و تالیفی کام کیا اتنا کام کسی اور کے کریڈٹ پر نظر نہیں آتا۔ ہم باردگر دعا گو ہیں اللہ رب العزت شیخ الاسلام کو عمر خضر عطا فرمائے اور اسی طرح منہاج القرآن کے چشمہ علم و عرفان سے تشنگان فیض یاب ہوتے رہیں۔