نذرانۂ عقیدت: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

از قلم: محمد شفقت اللہ قادری

تو میرے لفظوں میں بسا ہے خوشبو کی طرح
تو میری روح کی مسجد میں پڑھا جاتا ہے نمازِ خضوع کی طرح

لفظِ عقیدت کا لغوی مفہوم ائمۂ لغت نے ’’اعتقاد‘‘ بیان کیا ہے۔ اصطلاحی و مرادی مفہوم ’’قلبی اعتماد ہونا‘‘ تصور کیا جاتا ہے۔

روحانی اعتبار سے کامل بھروسہ کرنا اور نظریاتی جذبۂ چاہت گری کا منصہ شہود پر جلوہ گر ہونا عقیدت کہلاتا ہے۔

قارئین گرامی قدر! میرا وجدان کہتا ہے کہ جب لفظِ عقیدت تشکیل پذیر ہونے لگا تو لفظ ’’عشق‘‘ سے حرفِ ’’ع‘‘ مستعار لیاگیا۔ لفظ قبول سے حرفِ ’’ق‘‘ حاصل کیا۔ دو لفظی مجموعہ الفاظ ’’یادش بخیر‘‘ سے ’’ی‘‘ لیا گیا۔ لفظ ’’داعی‘‘ سے حرف ’’د‘‘ لیا گیا اور لفظ ’’تسلیم‘‘ سے ’’ت‘‘ لیاگیا۔ اس طرح لفظ عقیدت کی مجموعی حروفی تفسیر یہ ٹھہری کہ ’’عشق چاہت کے تناظر میں پورے قبول و تسلیم کے ساتھ مدعی بن کر دعا گو رہتے ہوئے کسی ہستی کو چاہنا اور پسند کرنا عقیدت کہلاتا ہے۔‘‘ علمی ذوق، اِدراک اور طلب انسان میں فطرتی طور پر موجود ہوتے ہیں۔ جب انسان کی طلب غیر معمولی معراجِ عشق اختیار کرلیتی ہے تو منطق ومعارف کے عرفانی الفاظ ہاتھ باندھے حکم رحمان کے منتظر نظر آتے ہیں۔ جب اعجاز ربانی رونما ہوتا ہے تو خوبصورت الفاظ حضرتِ انسان کی رُوح پر وحی کی طرح اُترتے چلے جاتے ہیں اور اپنے خاص بندے کے قلبِ سلیم میں القاء و ودیعت کر دیئے جاتے ہیں۔

ایسا منطقی فلسفۂ اعجازِ خُودی ومعرفت ہمارے قائد عزیمت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی فطرتِ ثانیہ اور طرۂ امتیاز ہے اور خاص عطائے رب رحمن ہے۔

قارئین محتشم! جب عطائے حق تعالیٰ غیر معمولی جوش مارتی ہے تو گلشنِ عشق میں عقیدت و احترام کے خوش رنگ پھول نمودار ہونا فطرتی عمل ہے۔ مسرور کُن بوباس چمن کے مُعطر جھونکے گرد و نواح کے ماحول کو منزہ و مطہر کرتے نظر آتے ہیں اور ہر سو خوشنودی و دلربائی کے ترانے گونج اٹھتے ہیں۔ یہی ماحول کی مستوار سحر انگیزی عقیدت کہلاتی ہے۔ آئیے! عقیدتِ قائدِ دلپذیر میں چند چاہتوں کی پھول پتیاں پُرنور بصارتوں کی نذر کریں:

(1) خصوصی سلام بحضور والدینِ شیخ الاسلام:

قلندرِ وقت ولیئِ کامل قبلہ ڈاکٹر فرید الدین قادری ؒ اور خورشیدِ تاباں مادرِ ملت اُمِ قائد محترمہ خورشید بیگمؒ صاحبہ کی ارواح مطہرہ کی عظمتِ رفق و عاطفت کو سلامِ عقیدت۔

جن کی تعلیم و تربیتِ خاص نے نابغۂِ عصر، درِ افشاں، عجوبۂ روزگار، یکتائے علم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی عطا کیا۔

(2) خصوصی سلام اے شمسِ ضوفشاں:

آج تیرے یومِ پیدائش انیس (19) فروری کی صبح نور اَفشانی کو سلامِ محبت و عقیدت۔ اے شمس ضوفشاں و ضوفگن! تو نے اپنی خاص تابانی کے ساتھ انیس فروری (1951ء) کو خورشید فرید الدینؒ کے دامنِ مراد میں مہتاب فریدؒ کو منور کر دیا تھا۔ صد بار شکریہ

(3) اے شمس الضحیٰ خورشید دنیا: تیرا صد بار شکریہ:

تو عینی شاہد ہے۔ انیس فروری 1951ء جب تیری ضو فشانی میں مادر ملت اسلامیہ عزت مآب محترمہ خورشید بیگم ؒ والدہ ماجدہ کے دامنِ مراد میں خالق نے مجددِ اعظم، امامِ اُمت مسلمہ شیخ الاسلام داعی انقلاب مصطفوی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کو ڈال دیا۔ ہم رب العزت کے حضور سجدۂِ شکر بجا لاتے ہیں۔

(4) اے انیس فروری کے سورجِ ضوفشاں:

اے انیس فروری 2022ء کے شمس ضوفشاں! ہم تجھے آج خوشی و شادمانی کے باعث خوش نصیبی کے طور یاد رکھ رہے ہیں۔ ہم منہاج القرآن کی جنت نظیر سرزمین پر آج کے دن سر بلند ہونے کے شکرانے کے طور صبا اور سحری کے سنگم میں ہمیشہ تیرے منتظر رہیں گے، لاکھوں کروڑوں چشمانِ مشکور فرش رہ کرتے رہیں گے۔

May you live long

اے شمس دنیا ہمیں تو ایسے لگتا ہے کہ آج تو بھی ہمارے علمی شمس نور کی زیارت کے لئے سربلند ہوا ہے۔

(5) الحمد للہ! ’’اے انیس فروری 2022ء کی صبح نور‘‘:

اُنیس فروری کی صبح نور تجھے آفریں صد آفریں! تم نے ہمارے حسین و جمیل قائد عظیم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے یوم ولادت کو دلکش حسین بنا دیا ہے۔

خالقِ کائنات روحانیت اور علمیت کا حسین سنگم اور ہم نشینی کا دل نشین امتزاج ہمیشہ کسی نہ کسی کو بنادیتا ہے۔ کوئی غوث اعظمؒ بن کر آئے اور کسی کو امام اعظمؒ بنادیا۔ کوئی داتا کہلاتا ہے، کوئی مجدد الف ثانیؒ، کوئی شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ، کوئی معین الدین اجمیریؒ غریب نواز، کوئی فرید الدین گنج شکرؒ، کوئی رومیؒ گردانا جاتا ہے تو کوئی سلطان الہند نظام الدین اولیاءؒ پکارا جاتا ہے اور کوئی ساقیئِ شرابِ طہورِ عشقِ حقیقی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کہلاتا ہے۔

(6) اے خالقِ رب عظیم!:

اے رب طاہر! ہم تیرے طاہر سے عشق کرتے ہیں ہمارے تعشق کو اپنے حکم سے اَمر کر دے۔

(7) نصابِ عشق اور منازل عشق:

علم الیقین، عین الیقین اور حق الیقین عشق حقیقی کی منازل عشق ہیں اور یہ ہمارے محبوب قائد جناب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا نصابِ عشق ہے۔

(8) قائد عظیم اور عشق:

عشقِ ربط و ضبط کے ذریعے صبر کی سولی پر چڑھنے سے ملتا ہے۔ شیخ الاسلام فضیلت مآب کو آقائے دو جہاں ﷺ کے نعلین کے طفیل عشقِ حقیقی کی چنگاری نصیب ہوئی۔ اس عشق سے عاشق مصطفی کو رب محمد سے آشنا کر دیا۔ میرا ایمان ہے کہ جب کوئی عاشق اپنی منزلِ مراد حاصل کرنے کی سعیئِ کامل کر لیتا ہے تو پھر عشق کی منزلِ مرادِ حقیقت خود منصہئِ شہود پر منتظر نظر آتی ہے۔

(9) روحی فداک قائدِ عظیم المرتبت:

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی جن کے قلبِ وسعت پذیر میں خالقِ کائنات رب کریم نے اپنے فضلِ خاص سے معرفت و حکمت کے سات تلاطم خیز سمندر موجزن کر دیئے ہیں۔ جن کی موجوں کا تموج و سیرابی پورے عالم ہست و بود کو سیراب کر رہا ہے۔

سات مُتلاطم سمندر مندرجہ ذیل ہیں:

  1. بحر علم و حکمت
  2. فکر و تدبر
  3. بحر تصوف و معرفت
  4. بحر عشق و جنون
  5. بحر ایمان و اتباع
  6. بحر تسخیر قلوب و اذہان
  7. بحر انقلاب

(10) روحی فداک، سپوت اسلام، سرمایۂ اُمت، قائد عظیم المرتبت!:

شیخ الاسلام جناب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی! آپ کا نام اوراق تاریخِ اسلام میں تا قیامت سنہرے حروف سے کندہ رہے گا۔ انیس فروری ہمیشہ یوم سعید بن کر آپ کے علمی نظریات، انقلابی افکار، ہمہ جہت شخصیت اور دینی و ملی اور عالمگیر پرچارِ محبت کو سلامی دے گا۔

(11) یوم ولادت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی:

اہلیان اسلام کو بالعموم اور وابستگان تحریک منہاج القرآن کو بالخصوص مجتہد اعظم، مجدد رواں صدی، مفسر قرآن، عاشق ساقیٔ کوثر، قائد دلپذیر جناب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا یوم ولادت باسعادت صد بار مبارک ہو۔ رب العزت ان کا سایہ عطوفت تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھے۔

(12) علمِ معرفت کے تلاطم خیز قلزمِ عشق:

میرے عظیم، شفیق، بے مثل مُربی و قائد تیری عظمتوں اور رفعتوں کو سلام۔ خدا کرے تیری مسکراہٹیں سدا سلامت رہیں اور تیرے علم و فضل کے ڈنکے پوری دنیا میں بجتے رہیں۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ ۔)

(13) ملکوتی و جبروتی فیوضات کی کرشمہ سازی:

خالقِ کائنات رب عظیم نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو عالم امر سے ملکوتی و جبروتی فیوضات کی کرشمہ سازی کا شاہکار تخلیق کیا۔ خدا کی عزت کی قسم! شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالی جیسی ہستیاں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔

(14) فیوضاتِ غوث الثقلین کے حقیقی وارث و امین:

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی علمی و روحانی عرفانی تفسیرات، قرآنی اور فقہی اجتہادی توضیحات، علمی و روحانی اعتبار سے عین غوثیت مآب کے علم و فکر اور روحانیت کی آئینہ دار ہیں۔ آپ علم، فیض اور تقویٰ کے اعتبار سے بھی غوث اعظم ؓ کے صحیح وارث اور امین ہیں۔

(15) خالقِ کائنات! تیرا شکر ہے:

اے خالق کائنات! ربِ محمد ﷺ ہم تیرا شکر بجا لاتے ہیں کہ تو نے ہمارے مرشد مُربی قائد عزیمت ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کو صراطِ مستقیم پر گامزن فرمایا ہے اور اپنے دین مبین کیلئے کاملاً منتخب کر لیا ہے۔ ہمارا عظیم قائد تیرے حکم قرآنی کی دلیل اور تفسیر ٹھہرایاگیاہے۔

خالقِ عظیم تیرا حکم قرآنی ہے:

اَللهُ یَجْتَبِیْٓ اِلَیْهِ مَنْ یَّشَآءُ وَیَهْدِیْٓ اِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُo

(الشوریٰ، 42: 13)

’’اللہ جسے (خود) چاہتا ہے اپنے حضور میں (قربِ خاص کے لیے) منتخب فرما لیتا ہے اور اپنی طرف (آنے کی) راہ دکھا دیتا ہے۔‘‘

(16) قرآنی اور علمی شاہ پارے:

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کی علمی کاوشیں؛ قرآنی انسائیکلو پیڈیا اور حدیث انسائیکلو پیڈیا دیگر امام ہائے امت کی چند مایہ ناز ضخیم تخلیقی علمی شاہ پاروں کی طرح صدیوں چمکتے رہیں گے۔

(17) اے بندہئِ پرور روح پرداز قائد ملت:

ترنمِ زندگی کے سب زیر و بام میرے قائد تیرے نام
سات سروں کا بحرِ متلاطم اور تموجِ زیست قائد تیرے نام

قلزمِ عشق میں چاہتوں کے سب جزیرے تیرے نام
میری آنگنِ زیست کی سب صبحیں ساری شامیں قائد تیرے نام

اے بوباس چمن گھونگھٹ نسیم سحری میں پنہاں جھونکاء باد صبا
تیرا تبسم جبروتی تیرا اُسوۂ ملکوتی چاہتوں کا زمن قائد تیرے نام

(18) فیض اہل بیت اطہار:

خدا کی عزت کی قسم! مصطفوی انقلاب آج جن تکمیلی مراحل سے گزر رہا ہے اس میں قرآن کی عظیم تعلیمات اور رہنمائی محمد مصطفی ﷺ کی سرپرستی کے بعد جو فیض جاری و ساری ہے اور جسے قبلہ قائد محترم لمحہ بہ لمحہ ناصرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ انقلاب کی روح سمجھتے ہیں، وہ فیض اہل بیتِ اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین ہے۔

(19) علم اور عشق مصطفی ﷺ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کی روح کی غذا ہے:

میرے مطابق! جناب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کا بچپن عمومی بچوں سے مختلف، سوچ تعمیری اور پختہ، معصوم اور پاکیزہ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے حامل، عزم و ارادہ میں مرتضائی، اعلیٰ اخلاقیات اور اوصافِ فاضلہ کے خوگر، رحم دل، تہجد، صوم و صلاۃ اور تلاوتِ قرآن آپ کا معمول اور روز مرہ کا تربیتی نصاب تھا۔

(20) بچپن میں دلکش قدرتی نظاروں سے خصوصی عشق:

خالق کائنات کی کائناتِ رنگ و بو میں پھیلے طول و عرض میں دلکش حسین روح پرور مناظر بچپن سے ہی قائد عظیم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کی روحی قوت میںاضافہ کا باعث رہے ہیں۔

میٹرک کے بعد کوئٹہ شریف سے کراچی تک کے اہم دلکش، دلفریب نظارے نہ صرف آنکھوں میں بسائے بلکہ فوٹو گرافی بھی کی۔ اعلیٰ فوٹو گرافی آپ کا بچپن کا خوبصورت مشغلہ تھا۔

(21) شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی علم و حکمت اور معرفتِ الٰہی کا تلاطم خیز عمیق بحرِ بیکراں ہیں:

  • علم، دانش، حکمت اور فہم و فراست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے افضل ترین اوصافِ حمیدہ ہیں۔ عمیق قرآنی فہم و ادراک اور لاکھوں احادیث مبارکہ پر کمال دسترس شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کا خاص طرۂ امتیاز ہے۔
  • عجب دلکش ذہانت و فطانت بچپن سے ہی محمد طاہرالقادری کی معصوم چشمان سے عیاں ہوتی تھی۔

(22) اے طائر لاہوتی، طاہرِ ملکوتی!:

اے علم و فضل کے ماہِ تمام، حاملِ معرفتِ عرفانی، کرشمہئِ وجدانی، کوہِ علمیت، منبعئِ علوم و معرفت تیرا سحرِ متنوع علمی صدقۂ جاریہ بن کر اُمتِ مُسلمہ پر علی الدوام رہے۔

رب طاہر! علم و معرفت کے اس شمسِ ضوفشاں دلفریب چکا چوند روشنی سے ہماری روحوں پر چھائی شبِ تجور کو منور و تاباں کر دے۔ آمین

(23) لفظِ طاہر کی حروفی تفسیر:

تفسیر نمبر 1:

لفظ طاہر کے حرف ’’ط‘‘ کا معنوی غماز لفظ ’’طہارت‘‘ (طہور) ہے۔ آپ پاکیزگی اور طہارت کا خوگر ہیں، آپ ایسی ہستی ہیں کہ جس سے وابستہ ہوکر دوسرے طہارتِ قلبی حاصل کریں۔

لفظ طاہر کے حرف ’’ا‘‘ کا معنوی غماز لفظ ’’اَفصح‘‘ ہے۔ جس کا لغوی مفہوم فصیح و بلیغ، خوش کلام (خوش گفتار) خطیبِ بےمثل۔

  • لفظ طاہر کے حرف ’’ہ‘‘ کا معنوی غماز لفظ ’’ہدایت‘‘ ہدایت یافتہ ہے۔

یعنی آپ:

  • ہدایتِ فطری سے معمور
  • ہدایتِ حسی سے معمور
  • ہدایتِ عقلی سے معمور
  • ہدایتِ قلبی سے معمور
  • ہدایتِ علمی سے معمور

لفظ طاہر کے حرف ’’ر‘‘ کا معنوی غماز لفظ ’’راشد‘‘ ہے جس کا لغوی مفہوم ہے: سیدھے راستہ پر چلنے والا (صراط مستقیم پر گامزن)۔

صراطِ مستقیم پر گامزن ہونا دراصل صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ کی عملی تفسیر ہونا ہے۔

گویا آپ ایسی اسم با مسمی شخصیت ہیں جو منطقی اعتبار سے ہمہ جہت، اعلیٰ مرتبت، ذی اختشام، مقرب، اکمل، اجمل، بے مثل، لاثانی، پاکیزہ، مصفٰی، فصاحت و بلاغت کا منبع و محور اور ہدایت یافتہ، پرشکوہ صورت و سیرت کی حامل ہیں۔ یعنی کہ اسم مراد! ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہی ہے۔

(24) لفظ طاہر کی حروفی تفسیر (نئی جہت):

تفسیر نمبر 2:

1۔ ط: طہارت یافتہ… ظاہری و باطنی طہارت کا حامل۔

2۔ الف: اخلاق یافتہ… اخلاقِ حسنہ کا حامل۔

3۔ ہ: ہدایت یافتہ… فطری اور وجدانی، ربانی ہدایات سے آراستہ۔

4۔ ر: رمز شناس… رموزِ زندگی کے اشارے پہچاننے والا۔

(25) مرید اور مؤید میں فرق:

مرید! کسی کامل شخصیت کو فکری اور روحانی اعتبار سے کاملاً شیخ، رہنما اور مرشد تسلیم کرتے ہوئے اس کے دستِ مبارکہ پر بیعت کر لی جائے تو یہ روحانی پیروی اور تقلید ’’مریدی‘‘ کہلاتی ہے۔

بصورت دیگر! کسی شخصیتِ پارسا اور نیک صالح کے روحانی، فکری اور نظریاتی افکار و فرمودات کے باعث دل و جان سے نظریاتی اور روحانی تائید وپیروی توکی جائے مگر اس شیخ کے دستِ مبارک پر ’’بیعت‘‘ نہ کی جائے تو اسے مُؤید کہتے ہیں!

اسی تناظر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے کروڑوں مقلدین روایتی اور اصطلاحی لحاظ سے مرید تو نہیں کہلاتے بلکہ وہ آپ کے مؤید (روحانی تائید کنندہ) اور جانثار ہیں اور یہی عمل مریدی کی اصل اور جوہر خاص ہے۔

استدعائے ربِ عظیم ہے کہ خالقِ محمد! حبیب کبریا ﷺ کے عاشق بے مثل شیخ الاسلام کی عقیدت و تکریم اور اس سعی کے صدقہ سے بارگاہِ مصطفوی کی خاک روبی کا شرف بخشے!