تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَO
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَO
(السجده 32 : 16، 17)
’’‘ان کے پہلو اُن کی خوابگاہوں سے جدا رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید (کی مِلی جُلی کیفیت) سے پکارتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رِزق میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔
سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہو گا جو وہ کرتے رہے تھے‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ اَبِیْ هرَيرَة رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه قَالَ قَبَّلَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه واله وسلم اَلْحَسَنَ بْنَ عَلِیّ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا وَعِنْدَهُ الْاَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمُّی جَالِسًا، فَقَالَ الْاَقْرَعُ: اِنَّ لِیْ عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْهُمْ اَحَدً فَنَظَرَ اِلَيْهِ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه واله وسلم،ثُمَّ قَالَ: مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا نُرْحَمُ
(مُتَّفَقٌ عَلَيه)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو چوما تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس وقت اقرع بن حابس تمیمی بھی بیٹھا تھا وہ بولا: میرے دس بیٹے ہیں میں نے تو کبھی ان میں سے کسی کو نہیں چوما۔ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا‘‘۔
(ماخوذ از المنہاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)