میرے آقا کا قسمت سے اگر دیدار ہو جاتا
قسم اللہ کی میرا تو بیڑا پار ہو جاتا
نہ ہوتا آسرا گر حشر میں ان کی شفاعت کا
جہنم کا یقیناً ہر کوئی حقدار ہو جاتا
نہ ہوتا پیار مولا سے تو عاصی پھر کدھر جاتا
یقیناً دین و دنیا میں ذلیل و خوار ہو جاتا
جو مل جاتی لطافت مصطفیٰ کے پیار کی مجھ کو
قدم کو چومتا اور خاک پائے یار ہو جاتا
کیا جب تذکرہ میں نے مدینہ کی بہاروں کا
نبی کا چاہنے والا گل گلزار ہو جاتا
گناہوں کی طرف جب بھی کبھی میرے قدم اٹھیں
اسی دم کاش میں مجبور اور ناچار ہو جاتا