فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَاِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللهَ اصْطَفٰکِ وَطَهَّرَکِ وَاصْطَفٰکِ عَلٰی نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ. یٰـمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّکِ وَاسْجُدِیْ وَارْکَعِیْ مَعَ الرّٰکِعِیْنَ. ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ ط وَمَا کُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْـلَامَھُمْ اَیُّھُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ وَمَا کُنْتَ لَدَیْھِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ.

(آل عمران، 3: 42۔44)

’’اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بے شک اللہ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور تمہیں آج سارے جہان کی عورتوں پر برگزیدہ کر دیا ہے۔ اے مریم! تم اپنے رب کی بڑی عاجزی سے بندگی بجا لاتی رہو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کرو۔ (اے محبوب!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی فرماتے ہیں، حالاں کہ آپ (اس وقت) ان کے پاس نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کے طور پر) اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم (علیہا السلام) کی کفالت کرے اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللہِ! مَا حَقُّ زَوْجَۃِ أَحَدِنَا عَلَیْہِ؟ قَالَ: أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَکْسُوْهَا إِذَا اکْتَسَیْتَ أَوِ اکْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَیْتِ. رَوَاہُ أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ.

’’حضرت معاویہ بن حیدہؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کسی پر اس کی بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب تم پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، اس کے منہ پر نہ مارو، اُس سے برے لفظ نہ کہو اور اسے خود سے الگ نہ کرو مگر گھر کے اندر ہی۔‘‘

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنہما، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، سَوُّوْا بَیْنَ أَوْلَادِکُمْ فِي الْعَطِیَّۃِ، فَلَوْ کُنْتُ مُفَضِّلاً أَحَدًا لَفَضَّلْتُ النِّسَاءَ. رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیهَقِيُّ ذَکَرَهَ الْبُخَارِيُّ فِي التَّرْجَمَۃِ مُخْتَصَرًا.

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تحائف کی تقسیم میں اپنی اولاد میں برابری رکھو اور اگر میں کسی کو کسی پر فضیلت دیتا تو عورتوں کو (یعنی بیٹیوں کو بیٹوں پر) فضیلت دیتا۔‘‘

(المنہاج السوی، ص: 794،795)