حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اقدس پوری دنیا کے انسانوں کے لئے رول ماڈل ہے۔ آپ ﷺ کی ذات جامع الصفات، آپﷺ کی صفات و فضیلت میں ایک صفت سیدالمعلمین ہونا ہے۔ آپ ﷺ کے فرامینِ مبارکہ سلیس، سادہ اور اس قدر دلنشیں ہیں کہ ایک ہی نشست میں سننے والوں کے دل و دماغ پر نقش ہو تے چلے جاتے ہیں اور آپ ﷺ کے فرامین مبارکہ سماعت کرنے والوں کے دل علم کی روشنی سے ایسے منور ہوتے ہیں کہ پھر اُن کی زبانیں علوم القرآن اور سیرت طیبہ کے بیان سے سج جاتی ہیں ۔ آپ ﷺ کے وصال تک ایک لاکھ اصحاب نے آپ ﷺ کے چہرہ انور کی زیارت کی اور آپ ﷺ کے فرامین سماعت کر کے معلم و مبلغ کے اعزاز سے بہرہ مند ہو گئے۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کی زبانِ مبارک میں وہ تاثیر رکھی تھی کہ اپنے تو کیا دشمن بھی سماعت کرتے تو آبدیدہ اور گرویدہ ہو جاتے۔ آپﷺ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا تو آپ ﷺ نے اِس رحمت کا اظہار شیریں بیانی کے ذریعے فرمایا۔ قرآن مجید کے بعد آپ ﷺ کے فرامین، سُنتیں اور احادیثِ مبارکہ اُمت کے لئے ذخیرہ علم و ہدایت اورذریعہ نجات ہیں۔
آج اگر ہم اپنے گرد و نواح پر نگاہ دوڑائیں تو ہمیں ہر جگہ تلخ نوائی کی وجہ سے شکر رنجیاں نظر آتی ہیں، بھائی بھائی سے تلخ نوائی کے سبب سے شاکی ہے، تلخ نوائی بڑے بڑے قیمتی اور معتبر رشتوں سے محرومی کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ تلخ نوائی بسا اوقات اہلِ علم حضرات کے مقام و مرتبہ کو کم کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔ مصطفوی تعلیمات کے اندر ایمان والے کی جو نشانیاں بتائی گئی ہیں اُن میں سب سے بڑی نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ مومن کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہتا ہے۔ مومن شیریں بیان ہوتا ہے، اُس کا قول سدید ہوتا یعنی وہ جو بات بھی کرتا ہے وہ پختہ ہوتی ہے۔ یوں تو حضور نبی اکرم ﷺ کی زندگی کا ہر گوشہ ذریعہ ہدایت و نجات ہے تاہم آپ ﷺکی شیریں بیانی، نرم گوئی کی سُنت ایک ایسا نسخہ اکسیر ہے جسے اپنا کر کر ہم بہت سارے جھگڑوں اور آزمائشوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ پر بہت ساری کُتب تحریر کی گئی ہیں، اس ضمن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے ایک انتہائی ایمان افروز اور منفرد کتاب ’’جامع کلمات نبویﷺ‘‘ کے نام سے تالیف کی ہے اس کتاب کا مطالعہ کرنے والا حضور نبی اکرم ﷺ کے پاکیزہ اخلاق، شیریں بیانی اور فصاحت و بلاغت کے دریا بہتے ہوئے محسوس کرتا ہے۔ اس کتاب کی شکل میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور نبی اکرم ﷺ کے فرامین مبارکہ کے چنیدہ لعل و گوہر کی تسبیح پروئی ہے جس کا ایک ایک دانہ اور ایک ایک حرف شعور کے دروازے پر دستک اور اِصلاح احوال کی تحریک دیتا ہے۔ آپ بھی جامع کلمات نبوی ﷺ کا مطالعہ کر کے اپنی روحوں کو معطر کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ اللہ رب العزت ہر معاملے میں نرمی کو پسند فرماتا ہے‘‘۔ ’’بے شک دین آسان ہے اور جو اسے مشکل بنانے کی کوشش کرے گا تو یہ اُس پر غالب آجائے گا‘‘۔ ’’مجھے کلمات کے آغاز اور اختتام کا حُسن و کمال اور اِن کی جامعیت عطاء کی گئی ہے‘‘۔ ’’ میں جامع کلمات کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں‘‘۔’’ بہترین جہاد یہ ہے کہ تو اپنے نفس اور خواہشات کے خلاف جہاد کرے‘‘۔ ’’ علماء کا اکرام کرو کیونکہ وہ انبیائے کرام کے ورثاء ہیں‘‘۔ ’’اللہ تعالیٰ کو وہ گھر سب سے زیادہ پسند ہے جس میں یتیم باعزت ہو‘‘۔ ’’ جب تک بندہ اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی دست گیری فرماتا رہتا ہے‘‘۔ ’’ بے شک اللہ تعالیٰ کریم ہے وہ کرم کو پسند فرماتا ہے، اعلیٰ اخلاق کو محبوب رکھتا ہے‘‘۔ ’’اللہ تعالیٰ نے اِس اُمت کے لئے آسانی و فراخی پسند فرمائی ہے اور تنگی و مشکل ناپسند فرمائی‘‘۔
اللہ رب العالمین نے رحمتہ اللعالمین ﷺ کی ذاتِ بابرکات کو جن بے کراں الطاف و عنایات اور بے پایاں نوازشات و انعامات سے آراستہ کیا ہے اُن میں اہم ترین آپ کا جوامع الکلم ہونا ہے۔ آپ ﷺ نے اعلانِ نبوت کا آغاز لا الہ الااللہ سے کیا۔ یہ ایک ایسا جامع اور مختصر کلمہ ہے کہ جس نے کفر و الحاد کے بت ریزہ ریزہ کر دئیے، بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہِ مستقیم عطا کی اور یہ مختصر کلمہ ساری کائنات کی حقیقتیں اور رموز اوقاف اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں سید المرسلینﷺ، خاتم النبین، افصح العرب، جامع الکلام، معلم الکتاب، جوامع القلم، سید المعلمین کے اخلاقِ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔