فرمان الٰہی
اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَo وَوَضَعْنَا عَنْکَ وِزْرَکَo الَّذِیْٓ اَنْقَضَ ظَهْرَکَo وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَo فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاo اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاo فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْo وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْo
(الانشراح، 94، 1 تا 8)
’’کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ (انوارِ علم و حکمت اور معرفت کے لیے) کشادہ نہیں فرما دیا۔ اور ہم نے آپ کا (غمِ امت کا وہ) بار آپ سے اتار دیا۔ جو آپ کی پشتِ (مبارک) پر گراں ہو رہا تھا۔ اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیا۔ سو بے شک ہر دشواری کے ساتھ آسانی (آتی) ہے۔ یقینا (اس) دشواری کے ساتھ آسانی (بھی) ہے۔ پس جب آپ (تعلیمِ امت، تبلیغ و جہاد اور ادائیگیِ فرائض سے) فارغ ہوں تو (ذکر و عبادت میں) محنت فرمایا کریں۔ اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جایا کریں۔‘‘
فرمانِ نبوی ﷺ
عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ، وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ، مُکَفِّرَاتٌ لِمَا بَیْنَھُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعہ تک اور رمضان اگلے رمضان تک سب درمیانی عرصہ کے لئے گناہوں کا کفارہ ہو جاتے ہیں جبکہ اس دوران انسان کبیرہ گناہوں سے بچا رہے۔‘‘
عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَھْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْهُ کُلَّ یَومٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، ھَلْ یَبْقَی مِنْ دَرَنِہِ شَيئٌ؟ قَالُوْا: لَا یَبْقَی مِنْ دَرَنِہِ شَيئٌ. قَالَ: فَذَلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ. یَمْحُو اللهُ بِھِنَّ الْخَطَایَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذيُّ.
(المنہاج السوی، ص: 206)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک دریا ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیا اس (کے بدن) پر کچھ میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اس (کے بدن) پر بالکل میل باقی نہیں رہے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی مثال بھی ایسی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے سبب (بندے کے سارے) گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘