اللہ رب العزت کا کروڑ ہا شکر ہے کہ جس نے ہمیں اپنی زندگیوں میں ایک بار پھر ولادتِ پاک کا جشن منانے کی توفیق عطاء فرمائی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ 11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام عظیم الشان عالمی میلاد کانفرنس انعقاد پذیر ہو گی۔ اس عالمی میلاد کانفرنس کا خاص امتیاز یہ ہے کہ یہ تسلسل کے ساتھ منعقد ہونے والی 40 ویں عالمی میلاد کانفرنس ہے۔ اللہ رب العزت کااس پر بھی کروڑہا شکر ہے کہ جس نے تحریک منہاج القرآن اور تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کو یہ توفیق بخشی کہ اُن کی سرپرستی میں مسلسل 40 سال سے جشنِ ولادتِ مصطفی ﷺ منعقد ہوتا چلا آرہا ہے۔ 40 ویں عالمی میلاد کانفرنس کو بھی روایتی مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا اور حسبِ روایت ضیافتِ میلاد کا اہتمام اور شہر شہر سیرتِ النبی ﷺ کانفرنسز منعقد کر کے عشقِ مصطفی ﷺ کے فروغ کے لئے مقدور بھر خدمت بروئے کار لائی جائے گی، ہر سال کی طرح اس سال بھی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے خصوصی خطاب سے نوازیں گے اور اس عالمی میلاد کانفرنس میں پاکستان سمیت عالمِ عرب سے بھی شیوخ شرکت کریں گے، خواتین، بچوں اور فیملیز کی بہت بڑی تعداد عالمی میلاد کانفرنس کا حصہ بنے گی۔ 40 ویں عالمی میلاد کانفرنس کو مثالی بنانے کے لئے منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سنٹرل ورکنگ کونسل کا مشاورتی اجلاس منعقد ہو چکا ہے، کانفرنس کی کامیابی کے لئے سی ڈبلیو سی میں جو فیصلے کئے گئے ہیں ان پر عملدرآمد اپنے عروج پر ہے، عالمی میلاد کانفرنس میں شہر شہر سے عشاقانِ مصطفی ﷺ کے قافلے شریک ہوں گے اور آقائے دو جہاں حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ اپنی محبتوں اور عقیدتوں کا اظہار کریں گے، اللہ رب العزت نے انسانوں کو بیش قدر نعمتوں سے نوازا مگر کسی ایک نعمت کا احسان نہیں جتلایا۔ حضور نبی اکرم ﷺ وہ واحد متبرک و محترم و محتشم ہستی ہیں کہ اللہ نے اُنہیں منصبِ نبوت عطا کر کے انسانیت کے لئے سراپا رحمت بنا کر بھیجا اور پھر ایک عظیم احسان سے تعبیر کیا۔ بلاشبہ حضور نبی اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری شانیں اور فضلتیں عطا فرمائی ہیں اوران کی ہر شان انسانیت کی بہتری، بقاء، تحفظ اور سلامتی کے لئے ہے۔ آپ ﷺ کی بعثتِ مبارک سے قبل خطۂ عرب جنگ و جدل کا مرکز تھا، معمولی واقعات پر انسانی خون پانی کی طرح بہنے لگ جاتا تھا، جھوٹی انا اور خاندانی تشخص کے بُتوں کی پوجا اپنے عروج پر تھی، ہر قبیلہ خود کو دوسرے سے برتر سمجھتا تھا۔ عورتوں اور کمزوروں کو تہ تیغ کرنا بہادری سمجھی جاتی تھی، طاقت کے زور پر انسانوں کو غلام بنا لیا جاتا تھا اور غلام انسان کو جانوروں سے بدتر سلوک کا نشانہ بنایا جاتا تھا، انسانی جان کی حرمت اور امنِ عامہ کے نام کا کوئی لفظ قبل از اسلام کے عرب قبائل کی ڈکشنری میں نہیں تھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی بعثتِ کے بعد خطہ عرب کو امن و سکون کی دولت عطا ہوئی، مصطفوی تعلیمات کی خیر و برکات سے ایک دوسرے کے لئے خون کے پیاسے ایک دوسرے کے ہمدرد اور غم گسار بن گئے، خونی لڑائیاں خونی رشتے داریوں میں بدل گئیں، ایک دوسرے کو لوٹنے والے ایک دوسرے کے جان و مال کے محافظ بن گئے۔ عورتوں کو عزت، غلاموں کو آزادی، کمزوروں کو تحفظ اور مظلوموں کو انصاف عطا ہوا، دیگر مذاہب کے پیشواؤں اور پیروکاروں کو بھی تحفظ اور عزتِ نفس کی گارنٹیاں حاصل ہوئیں، آپ ﷺ کی آمد سے انسانیت کا اشرف المخلوقات ہونے کا اعزاز بحال ہوا، یہ ساری برکات حضور نبی اکرم ﷺ کی مبارک آمد کے دم قدم سے ہیں۔ آپ ﷺ کی آمد پاک سے انسانیت کو جینے کا سلیقہ اور منشور ملا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس مبارک ماہِ ولادت کے صدقے سے ہمیں حضور نبی اکرم ﷺ کا سچا اور کھرا اُمتی بنائے اور ان کی سنتوں پر عمل پیرا رہنے کی توفیق عطاء کرے۔