فرمانِ الٰہی
لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰـتِهٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ج وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍo
(آل عمران، 3: 164)
’’بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (ﷺ) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰـتِهٖ وَ یُزَکِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ق وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍo
(الجمعۃ، 62: 2)
’’ وہی ہے جس نے ان پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک (با عظمت) رسول (ﷺ) کو بھیجا وہ اُن پر اُس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں۔ اور اُن (کے ظاہر و باطن) کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں بیشک وہ لوگ اِن (کے تشریف لانے) سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘ (ترجمہ عرفان القرآن)
قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَo
(یونس، 10: 58)
’’فرما دیجئے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی ﷺ کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘
فرمانِ نبوی ﷺ
عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ الْاَنصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہٗ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الإِثْنَیْنِ قَالَ ذَاکَ یَوم وُلِدْتُ فِیْهِ وَیَومٍ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہ.
(مسلم، الصحیح، 2: 819، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلثہ ایام من کل شہر، رقم: 1192)
’’حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسی روز میری ولادت ہوئی اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: مَنْ صَلَّی عَلَيَّ وَاحِدَۃً صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ عَشْرًا وَمَنْ صَلَّی عَلَيَّ عَشْرًا صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ مِائَۃً وَمَنْ صَلَّی عَلَيَّ مِائَۃً کَتَبَ اللهُ بَیْنَ عَیْنَیْهِ بَرَائَۃً مِنَ النِّفَاقِ وَبَرَائَۃً مِنَ النَّارِ وَأَسْکَنَهُ اللهُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ الشُّهَدَاءِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: رِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
(أخرجہ الطبرانی فی المعجم الأوسط، 7: 188، الرقم: 7235)
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتوں کا نزول فرماتا ہے اور جو شخص مجھ پر دس مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو شخص مجھ پر سو مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ( ماتھے پر) دونوں آنکھوں کے درمیان منافقت اور آگ (دونوں) سے ہمیشہ کے لئے آزادی لکھ دیتا ہے اور روزِ قیامت اس کا قیام (اور درجہ) شہداء کے ساتھ ہوگا۔‘‘