1۔ محترم علامہ محمد امین شہیدی (چیئرمین اتحادِ اُمت)
جناب ڈاکٹر طاہرالقادری اور اُن کی تحریک منہاج القرآن چالیس سالوں سے اسلام اور اُمتِ مسلمہ کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے۔ میں نے اِس تحریک کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔تعصبات سے بالاتر ہو کراسلام کی آفاقی تعلیمات کے فروغ کے لیے مسلمہ اُمہ کو جمع کرکے علمی اور فکری حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے احسن انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں اگرچہ شخصیات بڑی بڑی گزری ہیں لیکن کسی شخصیت کا ایسا کام جس میں علم، فکر، کلچر، روحانیت اور زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالے سے مثبت خدمات نظر آئیں، اُن میں نمایاں ترین نام جناب پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا ہے۔ اُن کا منہاج القرآن ہو یا پھر اُن کے باقی ادارے، یونیورسٹی ہو یا سکولوں کا سسٹم، تمام کام ظاہرکرتے ہیں کہ انہوں نے ایک ویژن، جذبے اور مستقبل کی مکمل منصوبہ بندی کرتے ہوئے ان اُمور کو انجام دیا۔ اُن کی جملہ خدمات کسی قوم کی تعمیر اور ترقی کے حوالے سے اُن کو بہترین منزل تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میں اِس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو اور اُن کے رفقائِ کار کو مبارکباد بھی پیش کروں گا اور دعاگو بھی ہوں کہ اللہ اُن کو اور اُن کے رفقائے کار کوہمیشہ کی طرح فرقہ وارانہ فضاء اور مسلکی تعصب سے بالکل بلند، عشقِ محمد و آلِ محمد اور نبی کریم کے پاکیزہ صحابہ کے احترام کے ساتھ مسلم اُمہ کو ایک لڑی میں پرونے کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ اُن کو لمبی عمر عطا فرمائے اور اِس عمر میں برکت عطا فرمائے۔
2۔ محترم جاوید احمد غامدی (معروف مذہبی سکالر)
منہاج القرآن جیسے ادارے قومی اثاثہ ہوتے ہیں۔یہ علم وتحقیق اور تعلیم وتعلّم کا ادارہ ہے۔جہاںتک اِس ادارے کی ابتداء کا تعلق ہے تویہ میرے سامنے ہوئی ہے۔ میں نے عہد بہ عہد اِس کو ترقی کرتے دیکھاہے۔قرآن مجید میں چالیس سال کی عمر پختگی کی عمر کہی جاتی ہے تو یہ ادارہ بھی اِس عمر کو پہنچ گیا ہے۔ اِس وقت عالمی سطح پر اِس کے مراکز قائم ہیں اور ہر جگہ ایک اعتدال و توازن کی فضا قائم رکھی گئی ہے۔ اِس کوفرقہ بندیوں سے بھی بالاتر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگرآپ لوگ ادارے میں جائیں، لوگوں سے ملیں، اُن کے ساتھ بات کریں تو آپ کو محبت اور شفقت کی فضا ملتی ہے۔ میرے اپنے گھر کے بالکل قریب منہاج القرآن کی مسجد ہے اور میں جمعہ کے لیے بالعموم اُسی مسجد میں جاتا ہوں۔ میں نے دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ اکرام سے پیش آتے ہیں، بڑی محبت کے ساتھ ملتے ہیں۔وہاں پر آپ کو کسی فرقہ بندی کے اثرات نظر نہیں آتے۔ میں اِس کو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی ایک بڑی کامیابی سمجھتا ہوں۔
ہمارے ملک میں جس طریقے سے فرقے بنے ہوئے ہیں، جس طرح اپنی اپنی بنیادوں پر فخر کیا جاتا ہے، جس طرح دوسروں کی تقلید وتردید پر اپنے فکر کی بنیاد رکھتے ہیں، اس طرزِ عمل کو چھوڑ کر اعتدال اور توازن کے ساتھ لوگوں کو تعلیم دینا، اُن کی تربیت کرنا، اُن میں موافقت پیدا کرنا اور ایک پوری اُمت کی حیثیت سے اُن کوسامنے رکھنا، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے یہ کام بڑی خوبصورتی کے ساتھ کیا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب وہ خود سیاست کی وادیوں میں نکلے تو اُس وقت بھی اُنہوں نے یہ کوشش کی کہ منہاج القرآن کو اِس سے الگ رکھیں۔
اگر یہ ادارہ اِس منزل پر پہنچ گیا ہے تو ہم سب کو ہدیہ تبریک پیش کرنا چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ جس طرح اِس سے پہلے اِس اُمت میں اِس طرح کے بہت سے ادارے خدمات انجام دے رہے ہیں، یہ ادارہ بھی ایسے ہی یہ خدمات سرانجام دیتا رہے۔جب اداروں کی ابتداء ہوتی ہے تو کسی ایک شخص کا غیر معمولی اثر بھی ہوتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اگر اداروں کا نظم اچھا ہو تو وہ قومی یا ملی ادارے بن جاتے ہیں۔ میں منہاج القرآن کے لیے بھی یہی دعا کرتاہوں۔
3۔ محترم پیر خواجہ غلام قطب الدین فریدی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی شریف)
منہاج القرآن نے اپنے چالیس سالہ دور میں دن بہ دن ترقی کی منازل طے کیں۔ جناب مفکرِ اسلام ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے اپنی گراں قدر صلاحیتوں اور پوری جانفشانی کے ساتھ اِ س کے لیے کام کیا ہے۔ ایک شعبہ نہیں بے شمار شعبے ہیں جن میں اُنہوں نے بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کیا۔ منہا ج القرآن یونیورسٹی کو کامیاب کیا، متعدد کتب لکھیں اور تحریک منہاج القرآن کو چلایا۔ قدرت نے اُنہیں گفتگو کی اعلیٰ صلاحیت عطا فرمائی ہے۔ وہ کسی بھی موضوع پر گفتگو فرماتے ہیں تو بڑی بست کے ساتھ اُس پر گفتگو فرماتے ہیں اور اُن کی باتیں دل میں اُتر جاتی ہیں۔ قدرت نے اُنہیں بے شمار صلاحیتوں اور منفرد مقام سے نوازا ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں اِس طرح کا کام کسی نے نہیں کیاجو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے کیا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت وعافیت کے ساتھ رکھے اور اُن کو مزید ہمت اور استقامت عطا فرمائے۔ اُن کا قرآنی انسائیکلو پیڈیا اور المنہاج السوی بہت بڑا تصنیفی کارنامہ ہے۔ اِسی طرح جس شعبے اور جس موضوع پر بھی وہ قلم اُٹھاتے ہیں، اُن میں بڑی محنت اور عرق ریزی کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ایک شاہکار تیار کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کو اور زیادہ ہمت عطا فرمائے۔
4۔ محترم علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی (پرنسپل جامعہ نعیمیہ لاہور)
گزشتہ صدی میں بہت سی تحریکاتِ اسلامی شروع ہوئیں، جنہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کے احیاء کے لیے کام کیا۔ اِن میں ایک نمایاں تحریک، تحریک منہاج القرآن بھی ہے، جس کی چالیس سال پہلے بنیاد رکھی گئی۔ یہ تحریک اندرون و بیرون ملک اسلام کے احیاء کے لیے نہایت عمدگی سے کام کررہی ہے جس کا سہرا بانی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے سر پر جاتاہے۔آپ کی محنت اور کاوش کے بعدآج ہم تحریک منہاج القرآن کو باقی تمام تحاریک سے ممتاز مقام پر دیکھتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب علمی اعتبار سے دنیا میں نامور اسلامی اسکالر ہیں۔ اُن کی سیکڑوں تصانیف ہمارے سامنے موجود ہیں، ہزاروں کی تعداد میں آپ کے لیکچرز ہیں۔ اردو، عربی، انگریزی میں براہ راست آپ کا تخاطب ہے اور یہ تمام چیزیں تحریک منہاج القرآن کی افادیت میں بہت زیادہ اضافہ کر رہی ہیں۔
تحریک منہاج القرآن اگر اسی طرح دینی اور دنیاوی طور پر کام کرتی رہے گی تو پھر وہ تفریق جو دینی اور دنیاوی طور پر ہمیں عام جگہوں پر نظر آتی ہے، وہ بہت حد تک کم ہوجائے گی۔ اسلام دین اور دنیا کو ساتھ لے کر چلنے کا کہتا ہے اور اِس واضح پیغام پر عمل درآمد کے حوالے سے جب ہم نگاہ دوڑاتے ہیں تو ہمیں تحریک منہاج القرآن اس پیغام پر بہت عمدگی کے ساتھ کار بند نظر آتی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ تحریک منہاج القرآن کو آئندہ آنے والے وقت میں مزید بلندی اور عروج عطا فرمائے۔
5۔ محترم مولانا طارق جمیل (رہنما تبلیغی جماعت)
ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے بارے میں بات کرتے ہوئے مجھے عربی کا ایک شعر یاد آرہا ہے:
ولیس علی اللّٰه بمستنکر
أن یجمع العالم في واحد
اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل نہیںکہ ایک انسان میں وہ پورے جہاں کی خوبیوں کو سمو دے۔
مجھے ڈاکٹر صاحب سے بڑی محبت ہے۔ ان سے اختلافِ رائے بھی ہے لیکن اُن کے علم کی قدر بھی ہے۔ایک آدمی ہو کر 90 ملکوں میں اعلیٰ معیار کی دینی درسگاہیں قائم کرنا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ میں دنیا میں جس ملک بھی گیا ہوں، وہاںمجھے منہاج کے ادارے ملے، میں نے سب کا وزٹ کیا، ایک ایک جگہ گیا، میرے دل سے دعا نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کو قبول کیا۔ کتابوں کی کثرت سے لگتا ہے کہ ابنِ جوزی کو کاٹ گئے ہیں۔ میں اُن کی اِس محنت کو سلام پیش کرتاہوں۔ یہ ایک بہت بڑی کاوش ہے۔ ماشاء اللہ! اُنہوںنے دینی اور دنیاوی علوم جمع کیے، یہ اِن کا تجدیدی کارنامہ ہے۔
مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں جب منہاج القرآن میں گیا تھا اورمجھے گوشہ درود دکھایا گیاتھا تو اس وقت مجھے وہیں کے ذمہ دار دوست بتا رہے تھے کہ اب تک ایک ارب مرتبہ درود پاک پڑھا جا چکا ہے۔وہ شخص کتنا خوش نصیب ہوگا کہ جس کے ادارے میں ایک ارب مرتبہ درود پاک پڑھا گیا ہے۔ یہ آج سے کوئی دس سال پرانی بات ہے، اب وہ عدد کہاں پہنچا ہوا ہو گا۔ میں آپ سب کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعاگو ہوں، اہلِ علم میں اختلافِ رائے ہوتاہے، ڈاکٹر صاحب کو مجھ سے ہوگا، مجھے اُن سے ہوگا لیکن اِس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ ہم اُن کی عظمت کا انکار کریں اور اُن کی محنت کا انکار کریں۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إنَّ من الناس ناسًا مَفاتیح للخیر مَغالیق للشَّرِّ، وإنَّ من الناس ناسًا مَفاتیح للشَّرِّ مَغالیق للخیر، فطُوبَی لِمَن جعَل اللّٰه مَفاتیح الخیر علی یدَیْه، ووَیْلٌ لِمَن جعَل الله مفاتیح الشَّرِّ علی یدَیْه.
یعنی بے شک لوگوں میں سے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خیر کی چابیاں اور شر کے لیے تالے (Lock) ہوتے ہیں اور بے شک لوگوں میں سے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو شر کے لیے چابیاں اور خیر کے لیے تالے (Lock) ہوتے ہیں۔ بہت بڑی مبارک ہو اُس بندے کو جسے اللہ تعالیٰ خیر کی چابی بنا دے اور برباد ہو گیا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے شر کے لیے چابی بنا دیا۔
اس چابی کا مطلب ہے کہ خیر کو دنیا میں پھیلانے کا ذریعہ بنایا اور تالے کا مطلب ہے کہ شر کو کم کرنے کا ذریعہ بنایا۔بربادی اُس کے لیے جو شرکو پھیلانے والا ہو اور خیر کو مٹانے والا ہو۔
6۔ محترم چوہدری محمد سرور (گورنرپنجاب)
تحریک منہاج القرآن آج اِس منزل پر کھڑی ہے کہ اُس کا امن، محبت اوربھائی چارے کا پیغام دنیا بھر میں پہنچ چکا ہے۔ لاکھوں لوگ منہاج القرآن کے ساتھ وابستہ ہو کر دینِ مبین کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھ کر ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کردیا، جس سے ہمیشہ دین کی سربلندی، بھائی چارے، بین المذاہب ہم آہنگی اور بین المسالک رواداری کی بات ہوتی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم، امن اور تحقیق پر مبنی قرآن وسنت کی تعلیمات کے فروغ کے ساتھ ساتھ تعلیم وتربیت کے شعبے میں قابلِ فخر انسانی خدمات سرانجام دی ہیں۔ شیخ الاسلام نے بے مثال تعلیمی و تربیتی ادارے قائم کیے ہیں جن سے لاکھوں خاندان ہر عمر کے افراد بالخصوص ہمارے نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔ میں تحریک منہاج القرآن کی مزید ترقی، ڈاکٹر طاہرالقادری کی صحت وسلامتی اور درازی عمر کے لیے دعاگو ہوں۔
7۔ محترم ڈاکٹر فاروق ستار (سینئرسیاستدان)
ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی تحریک دینِ اسلام اور احترامِ انسانیت کی بلندی کے لیے کام کرتی ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے اسلام کے پیغامِ امن کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور اِس طرح نہ صرف دین کی خدمت کی بلکہ انسانیت کی بھی بڑی خدمت کی اور ہمیشہ فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے کام کیا۔ اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المذاہب کے لیے بھی کام کیا۔ تحریک نے اسلام کا بیانیہ دراصل علم اور دلیل کی بنیاد پر رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں تحریک کا نیٹ ورک قائم ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپ میں تحریک کے کارکنوں اور رضا کاروں نے اپنے بانی کی سرپرستی میں سب سے بڑا کام جو سرانجام دیا وہ وہاں کے نوجوان کو جو مغربی اقدار اور مغربی ثقافت کو اپنا چکا تھا، اپنی جڑوں سے بہت لا تعلق ہو چکا تھا، اُسے دوبارہ اسلام کی اساس سے آگاہ کیا، اُسے دوبارہ اپنی اقدار اور اپنی ثقافت سے آشنا کیا۔ یہ بجا طور پر ایک بہت بڑا کام ہے۔ دعاگو ہوں کہ تحریک منہاج القرآن ہمیشہ رہتی دنیاتک مذہبِ اسلام کے صحیح فہم کو آسان بنا کرعام لوگوں تک پہنچانے کا کام کرتی رہے اور دین و دنیا میں اپنے لیے ایک اعلیٰ مقام حاصل کرے۔ آمین
8۔ محترم ابرار الحق (چیئرمین ہلالِ أحمر پاکستان)
ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری صاحب نے کردار سازی، قرآن پاک کی تعلیمات کو عام کرنے، انتہاپسندی کو ختم کرنے، محبت کا درس دینے، انسان کو انسان سے جوڑنے اور سوشل ورک کی نہ صرف لوگوں کو ترغیب دی بلکہ اُس کا ایک عملی نمونہ بھی لوگوں کے سامنے پیش کیا، صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے بے شمار ممالک میں اُن کا جو سلسلہ جاری ہے، میں اُس پر اُن کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ دعا گو ہوں کہ آئندہ نسلیں بھی اُس کام کو جاری رکھیں، اُس کام کا ایک اثر ہو، دنیا اور آخرت میں اُن کو اِس کا اجر ملے اور بہت سارے لوگ اُن سے متاثر ہوکر مزید اِس طرح کے کام کرنا شروع کریں جس سے ملت کی بہتری ہو۔
9۔ محترم میاں محمداظہر (سابق گورنرپنجاب)
میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو بڑی دیر سے جانتا ہوں، اُن کی محنت اوراُن کی کارکردگی کسی پاکستانی سے خفیہ نہیں ہے بلکہ اُن کا جو کردار ہے اورجس طرح سے وہ محنت کرتے ہیں، وہ قابلِ تقلید بھی ہے اور قابلِ مثال بھی، پوری دنیا میں ان کا اپنا مشن پھیلا ہوا ہے۔ یہ کوئی مردِ مومن ہی کر سکتا ہے اور کوئی نہیں کرسکتا۔ وہ انتھک محنت کررہے ہیں، عمر گرز رہی ہے لیکن اُن کا جذبہ بڑھ رہا ہے، کم نہیں ہورہاہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ سال اِسی طرح گزرتے جائیں گے اور ہمارا منہاج القرآن دن بہ دن ترقی کرتا جائے گا۔
10۔ محترم میاں منظور احمد وٹو (سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب)
قبلہ پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی achievements ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔اُنہوں نے نہ صرف یہ کہ ملک و قوم کی خدمت کی بلکہ اندرون و بیرون ممالک سیکڑوں ادارے قائم کیے ہیں۔ بہت شروع سے ان کے ساتھ میری نیاز مندی کا تعلق ہے۔ میں نے ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے پیروکاروں، ساتھیوں، کارکنان اور طلبہ میں جتنا نظم وضبط دیکھا ہے اتنا کسی اور ادارے میں نہیں دیکھا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کے اِس ادارے کو اور زیادہ ترقی دے، یہ پھلے پھولے اور ملک وقوم کی اور زیادہ خدمت کرے۔ میں ڈاکٹر صاحب کو دلی طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
11۔ محترم محسن خان لغاری (صوبائی وزیر پنجاب برائے آبپاشی)
میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اُنہوں نے دین کی تبلیغ، قرآن شریف کو سمجھنے اور اِس میں لگاؤ پیدا کرنے کے حوالے سے اہم کردار اداکیا۔ ان کی تحریک کی کاوشوں کی وجہ سے آج لاکھوں لوگ اور خصوصاً نوجوان اِس طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ پروفیسر صاحب کی تحریک ہر قسم کی فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر امن و محبت کا پیغام دے رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اِس تحریک کو کامیاب کرے اور ہر طرف اِس کا پھیلاؤ ہو تاکہ لوگ دین کی اصل روح کی طرف متوجہ ہوں۔
12۔ محترم چوہدری پرویز الہٰی (سپیکر پنجاب اسمبلی)
اِس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب اور منہاج القرآن مسلک سے بالاتر ہو کر قرآن وسنت کی خدمت کررہے ہیں، بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ منہاج القرآن کی دین کے لیے خدمات ہر اعتبار سے مثالی ہیں اور آج بھی لوگ اُس کو یاد رکھتے ہیں اور ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ جس محنت، کوشش اور لگن سے اِس ادارے کو اُنہوں نے قائم کیا ہے اس سے کئی خاندان اور ہر عمر کے افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ آئندہ آنے والی ہماری نسلوں کو دین کی طرف راغب کرنا ایک بہت ہی بڑی مثالی خدمت ہے۔
13۔ محترم رضا ہارون (سینئر سیاستدان)
تحریک منہاج القرآن نے چار دہائیوں پر مشتمل تحقیقی اور کردار سازی کی اپنی جدوجہد میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں دین کی خدمت کی ہے اور اصلاحِ احوال کا فریضہ انجام دیا ہے۔منہاج ویلفیئر فائونڈیشن نے خدمتِ خلق کے سلسلے میں دکھی انسانیت کی فلاح و بہبود میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا ہے۔ذاتی طور پر بھی میرا شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہرالقادری صاحب کے ساتھ عقیدت و احترام اور محبت کا رشتہ ہے۔ میں انہیں اور ان کے تمام ذمہ داران، کارکنان اور ممبران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
14۔ محترم سردارعتیق احمد خان (سابق وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر)
اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اِس تحریک کے بانی اور مربی و سرپرست شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو اِس بات کی توفیق دی کہ وہ دنیا کے سو سے زائد ممالک میں اہلِ اسلام، غیر اسلامی دنیا، مغربی ممالک اور دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کا کام کررہے ہیں۔ یہ امن و آشتی، پیار اور محبت کا پیغام ہے جو صوفیاء کرام نے ہر زمانے میں دیا ہے۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر علامہ محمد طاہرالقادری کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسی ہمہ گیرشخصیت عطا فرمائی جو عالمِ دین بھی ہیں، مفسرِ قرآن بھی ہیں، محدث بھی ہیں، فقیہہ بھی ہیں، فلاسفر بھی ہیں، منطقی علم سے بھی واقف ہیں، فلسفے کے علم پر بھی دسترس ہے، تاریخ کا بھی مکمل مطالعہ ہے، سیاست کے نشیب وفراز سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں اور صرف پاکستان کے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے معاشی حالات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔
تمام مکاتبِ فکر کے لیے منہاج القرآن کا اسٹیج دستیاب ہے۔ علامہ صاحب پُرامن بقائے باہمی کی ایک تحریک چلائے ہوئے ہیں۔ آج پُرامن بقائے باہمی دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے مشکل چیلنج ہے جسے شیخ الااسلام تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے بہت خوبصورتی، دانشمندی، بڑی حکمت عملی اور بڑی بصیرت کے ساتھ آگے پہنچا رہے ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کے مشن کو جاری و ساری رکھے۔اللہ تعالیٰ اُن کی صحت وعمر میں برکت دے، اُن کے رفقائِ کار، تحریک منہاج القرآن کے تمام منتظمین اور دنیا بھر میں موجود ان کے مشن میں شریک احباب کو، اہل کشمیر کی جانب سے، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی جانب سے دل کی گہرائی سے مبارکباد اور خراجِ تحسین پیش کرتاہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اُنہیں اِس مشن میں ترقی عطا کرے۔
15۔ محترم سردار لطیف کھوسہ (سابق گورنر پنجاب (سینئر رہنما پی پی پی)
منہاج القرآن کی خدمات کے حوالے سے علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی جتنی بھی تعریف کی جائے، میرے خیال میں کم ہوگی۔ اِس چالیس سالہ عرصے میں جس طریقے سے اُنہوں نے اِس کو پروان چڑھایا ہے اور اسلام، مسلمانوں اور انسانوں کی جتنی خدمت کی ہے، اُس کا احاطہ کرنا اِتنے قلیل وقت میں ممکن نہیں ہے۔ سو ممالک میں اُنہوں نے درس وتدریس کا جو سلسلہ شروع کیا ہے، منہاج القرآن کی جو تنظیمیں وہاں ہیں اور جس طریقے سے دنیا میں اسلام کو پھیلایا ہے، یہ سب قابل تحسین ہے۔ اُنہوں نے جس طرح لٹریچر کو پروموٹ کیا ہے اور کتب لکھی ہیں، یہ بھی کمال ہے۔ جس طرح ملک کے اندر انہوں نے خدمات انجام دیں، اسی طرح ملک سے باہر بھی دے رہے ہیں۔ وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ ڈاکٹرصاحب کے ساتھ ہمارا بہت پرانا تعلق ہے، میں نے ہمیشہ اُن کو ایک جذبے کے ساتھ اپنے نظریہ پر قائم دیکھا ہے۔ تہذیبوں کے تصادم کے فلسفے اور نظریات میں موجود تضادات اور غلط فہمیوں کو دور کرنے میں علامہ صاحب نے اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح دہشت گردی اور انتہا پسندی کے تدارک کے لیے بھی ڈاکٹر صاحب نے بہت کام کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنی پرامن تعلیمات کی عکاسی خوبصورت طریقے سے اپنی کتب میں کی ہے۔ اُنہوں نے کالجز اور یونیورسٹیز کا ایک نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے تعلیم اور تربیت کے فروغ میں اہم اقدام اٹھائے ہیں۔ مشعلِ راہ کے طور پر ڈاکٹر صاحب ہماری راہنمائی کرتے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اِن کو صحت وتندرستی دے اور اِس جذبے کو قائم ودائم رکھے۔
16۔ محترمہ سیدہ عابدہ حسین (سینئر سیاستدان)
میں منہاج القرآن کے بانی ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب اور اُن کے ساتھیوں کومبارک باد پیش کرتی ہوں۔یہ ادارہ فعال ہے اور اِس نے نوجوانوں کو بیدار کرنے، خواتین کی empowerment اور سب لوگوں کو حوصلہ اور ہمت دینے کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے۔ میں منہاج القرآن کے اپنے مقصد پر گامزن رہنے اور کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔
17۔ محترم سید صمصام علی شاہ بخاری (صوبائی وزیر برائے وائلڈ لائف اینڈ فشریز پنجاب)
میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔ ڈاکٹر صاحب نے آج سے چالیس سال پہلے تجدید دین کا جو بیڑا اُٹھایا تھا اور جتنی تحقیق اُنہوں نے کی، وہ اسلام کی عین روح ہے اور میں محبت، امن، آشتی، محبتِ اہلِ بیت اور رسول کریم ﷺ کی شان کے بیان کا اظہار ہے۔ اللہ کریم اپنے نبی ﷺ کے صدقے اور اُن کی آل کے صدقے اُن سے جو کام لے رہا ہے، وہ قابلِ ستائش ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب کی تعلیمات سب لوگوں کے لیے ایک گائیڈ لائن ہیں۔ آج کے اس دورِ فتن میں طرح طرح کے لوگوں نے اختلافی مسائل پیدا کرکے حقائق کو بدلنے کی کوشش کی مگرڈاکٹر صاحب کی کتب، اُن کے بیانات اور خطابات نے حقیقت کو دلائل اور حوالہ جات کے ساتھ روزِ روشن کی طرح واضح کردیا ہے۔ ایک اور چیز جس کا میں بڑامعترف ہوں کہ ڈاکٹر صاحب کے وعظ میں ڈر نہیں بلکہ امید ہے۔ جب آپ نے قوم کو اپنی طرف متوجہ کرناہو، اصل عقائد کی طرف متوجہ کرنا ہو، مذہب کی طرف متوجہ کرنا ہو تو وہ زبان کی مٹھاس اور نہایت ہی آسان انداز میں اپنی بات کو سامع کے دل میں اتارتے چلے جاتے ہیں۔
18۔ محترم یاسر ہمایوں سرفراز (صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن)
میں علامہ طاہرالقادری صاحب اور اُن کے رفقائِ کار کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتاہوں۔ اُنہوں نے بلاشبہ مسلک سے بالا تر ہوکر اسلام کیلئے اور اسلام کی بہتری کے لیے جد وجہد کی ہے، اُس کیلئے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ خصوصاً نوجوانوں کو دین کی طرف لانے پر اُن کے کام کی دل سے قدر کرتاہوں اور امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اُن کو مستقبل میں اِسی طرح کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
19۔ محترم سید یوسف رضا گیلانی (سابق وزیرِ اعظم پاکستان)
میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو دل سے مبارک باد دیتاہوں اور دعا کرتاہوں کہ تحریک منہاج القرآن اِسی طرح اسلام اور انسانیت کی خدمت کرتی رہے۔ منہاج القرآن نے اسلام کی علم اور امن والی تعلیمات کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا ہے۔یہ دین اور انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے۔ہمیں خوشی بھی ہے اور فخربھی ہے کہ تحریک منہاج القرآن آج تک کسی فرقہ واریت کی لہر کا حصہ نہیں بنی۔منہاج القرآن کا نیٹ ورک پاکستان سمیت پوری دنیا میں قائم ہے۔ یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ منہاج القرآن اسلام کا بیانیہ علم اور دلیل کی بنیاد پر دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ جسے سنا بھی جار ہا ہے اور سراہا بھی جارہا ہے۔ فی زمانہ منہاج القرآن کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ امریکہ، برطانیہ، یورپ میں ہماری نوجوان نسل جو مغربی ثقافت کا حصہ بن گئی تھی، تحریک منہاج القرآن کے تربیتی اور اصلاحی کردار کی وجہ سے وہ اسلام کے راستے پرچل پڑی ہے۔ اِس پر بھی میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو مبارک باد دیتا ہوں اور دعاگو بھی ہوں کہ اللہ تعالیٰ تحریک منہاج القرآن کو ہمیشہ قائم ودائم رکھے اور آئندہ نسلیں بھی علم، امن، تحقیق اور اصلاح کے اِس پیغام کوسنتی رہیں۔
20۔ محترم حسن صابر (سیکرٹری جنرل پی ایس پی)
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب اور اُن کی تمام ٹیم کو پاک سرزمین پارٹی اور سید مصطفی کمال کی جانب سے بہت بہت مبارک باد ہو۔ تحریک منہاج القرآن اور ڈاکٹر صاحب نے اِس ملک و قوم کے لیے بہت سی خدمات انجام دی ہیں اور آپ سے امید یہی کی جاتی ہے کہ وہ آئندہ بھی اپنے بہترین کاموں سے اِس ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔
21۔ محترم ایس ایم ظفر (سینئر قانون دان)
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔کسی ادارے کا پاکستان میں تسلسل، ترقی اور بہتر طریقے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے چالیس سال پورے کر لینا عام طور پر ایک معجزہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ بڑی کمال کی بات ہے اور اِس میں بلا شک وشبہ وہ انتظام اور وہ قیادت ہے جس نے مل جل کر اب تک اِس ادارے کو کامیاب کیا ہے۔ بہت کم لوگ شاید جانتے ہیں کہ ادارے میں 35 کے قریب مختلف شعبے ہیں۔ میرا جن شعبوں سے تعلق ہوا، اُس میں ایجوکیشن کا خاص ذکر کرنا چاہوں گا۔ ڈاکٹر حسین محی الدین جو ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کے صاحبزادے ہیں، بہت پڑھے لکھے ہیں۔ اُنہوں نے بے شمار ڈگریاں حاصل کی ہوئی ہیں، وہ یونیورسٹیز اور کالجز کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ تعلیم کے فروغ کے لیے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی قائم ہے، میں نے کچھ سال اُس کے چیئرمین کے طور پر وہاں اپنے فرائض انجام دیئے تھے۔ وہاں ایک انتظام اور ایک طریقہ کار تھا، جس میں ایک خوبصورتی تھی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب بے شمار خصوصیات کے مالک ہیں۔ تحریر لکھتے ہیں تو خوبصورت، بولتے ہیں تو خطابت بہت اچھی، گفتگو بھی خوشگوار، اُنہوں نے 6 سو سے زائد کتابیں لکھیں جو مختلف موضوعات پرشائع ہو چکی ہوئی ہیں۔ ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘‘ کے حوالے سے انہوں نے جو کتاب لکھی، وہ میری لائبریری کا حصہ ہے۔ اِس میں اُنہوں نے پوری تفصیل کے ساتھ اسلام کے پرامن چہرے اور اس کی تعلیمات کو بیان کیا ہے۔ میں کئی بار منہاج القرآن جا چکا ہوں۔ صاف ستھرا ماحول ہے، لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ امید کرتاہوں کہ منہاج القرآن آئندہ بھی بہت جگہوں پر اور بہت سے معاملات میں مسلمانوں کی راہنمائی کرے گا۔ اُنہوں نے اپنے آپ کو دین کے لیے مختص کر لیا ہے اور اس حوالے سے کئی موضوعات پر اُن کے ہزاروں لیکچرز موجود ہیں، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ساری دنیا میں انہوں نے تبلیغ کی ہے، اللہ اُن کو اور توفیق دے اور صحتِ کاملہ عطا کرے۔ علاوہ ازیں جو لوگ اُن کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور جس انداز کے ساتھ اُن کی عقیدت ہے، وہ بھی ایک بڑی قوت ہے۔
22۔ محترم عارف حمید بھٹی (سینئر صحافی، تجزیہ کار)
میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب اور اُن کے تمام رفقاء کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ اُنہوں نے منہاج القرآن کی شکل میں وہ کام کر دیا ہے جو پچھلے ستر سالوں میں حکومت نہیں کر سکی۔ ڈاکٹر صاحب نے سکولوں کا ایک وسیع جال بچھایا۔ آپ نے بہت کم وقت میں نہ صرف پاکستان میں دینِ اسلام کی خدمت کی اور لوگوں کو اُن کے حقوق دلانے کی جدوجہد کی بلکہ تقریباً سو سے زیادہ ممالک میں تعلیم وتدریس کا ایک عمل جاری کیے ہوئے ہیں۔ ایسی شخصیات پاکستان میں بہت کم ہیں جو اپنی زندگی لوگوں کے لیے وقف کریں۔ ڈاکٹر صاحب دین کی خدمت کے ساتھ ساتھ انسانی خدمت میں بھی وہ ہمیشہ ہر اول دستے کے طور پر سامنے آئے۔ ڈاکٹر صاحب نے علم اور دین کی جو شمع پاکستان اور دنیا میں روشن کی، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ آپ نے تقریباً ایک ہزار سے زیادہ کتابیں لکھیں جن کی بدولت ہم جیسے لاعلم شخص کو دین کے بارے میں سمجھنے میں آسانی ہوئی۔ میں ڈاکٹر صاحب اور ان کے تمام رفقائِ کار کو جنہوں نے منہاج القرآن میں ایک کارکن سے لے کے سربراہ تک اپناکردار ادا کیا، اُن کو مبارک باد دیتا ہوں۔ ایسے لوگ ہمارے لیے اثاثہ ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کو صحت و تندرستی دے اور دینی و دنیاوی علم کے فروغ میں اللہ تعالیٰ انہیں زیادہ سے زیادہ کامیابیاں عطا فرمائے۔
23۔ محترم اسد اللہ خان (سینئر صحافی و کالم نگار)
تحریک منہاج القرآن کے چالیس سال بہت حوالوں سے بڑے تعمیری ہیں۔ بانیِ تحریک نے جو تحقیق اور تدریس کاکام کیا، اُس پر کوئی دو آراء نہیں ہیں۔ اِس کا اعتراف وہ بھی کرتے ہیں جو مخالفین ہیں کہ اُنہوں نے مسلکی معاملات، مسلکی بحثوں اور وہ تمام خرافات جو ہمارے معاشرے میں موجود ہیں، ان سے بالا تر ہوکر خالصتاً تحقیق کاکام کیا اور ایک نئی نسل تعلیمی اداروں میں تیار کی۔ ان کے بنائے ہوئے ادارے پاکستان اور دنیا میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ اسلام کی اصل اور ماڈریٹ شکل کے فروغ کے لیے ڈاکٹر صاحب کی خدمات قابلِ تعریف ہیں۔ تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کے لیے میری طرف سے بہت سی نیک خواہشات کااظہار بھی ہے اور دعا بھی ہے کہ اِسی طرح سے یہ درخت پھلتا پھولتا رہے، اگلے کئی سو سال اِسی طرح سے آگے بڑھتا رہے۔
24۔ محترم ڈاکٹر انیق احمد (سینئر اینکر، صحافی، تجزیہ کار)
اللہ کے رسول ﷺ کاارشادہے کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔مجھے بہت خوشی ہے کہ میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کی خدمات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر صاحب ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک ادارے کا نام ہے۔ بذاتِ خود وہ ایک انجمن ہیں۔ اُنہوں نے اِتنے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں جو تنہا فرد کے بس کی بات نہیں تھی۔ یہ سب تائیدِ الہٰی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ نوے ممالک میں ڈاکٹر صاحب کے سنٹرز کام کر رہے ہیں۔ اللہ اکبر! یہ کتنی بڑی بات ہے بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب سے کام لے رہا ہے۔ ڈاکٹرصاحب کے علمی اور فلاحی سطح پر بہت بڑے بڑے کام ہیں۔ آپ کے علمی کمالات سے ہم سب واقف ہیں۔ میں نے ان کی کتب کا مطالعہ کیا ہے، ڈاکٹر صاحب جس طرح وحدتِ اُمت کے لیے کام کررہے ہیں، یہ ڈاکٹر صاحب کاخاصہ ہے۔میں ڈاکٹر صاحب کی علمی خدمت کو ہمیشہ عقیدت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ میری تمام دعائیں ڈاکٹرصاحب کے ساتھ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کو صحت، تندرستی اور اِسی طرح تندہی کے ساتھ کام کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ اس مشن میں اللہ تعالیٰ اُنہیں مضبوط رکھے اور اپنے دین کا کام اُن سے لیتا رہے۔
25۔ محترم حسن نثار (سینئر تجزیہ کار، دانشور، کالم نویس)
اِس عظیم ادارے اور اِس کے عظیم ترراہنما کے بارے میں بات کرتے ہوئے میں خوشی محسوس کررہا ہوں۔ ڈاکٹر صاحب کے بارے میں بات کرنے کا موقع مجھے اِس لیے بھی بڑا خوبصورت لگا کہ میں نے جنون، جوش اورجذبہ کے ساتھ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو آفتاب بنتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھاہے۔ گورنمنٹ کالج لائل پور میں جسے اب گورنمنٹ کالج فیصل آباد کہتے ہیں، ڈاکٹر صاحب مجھ سے سینئر تھے۔ بطورِ سٹوڈنٹ ہی نہیں ایک مقرر کے طور پر بھی اُس زمانے میں ڈاکٹر صاحب کا طوطی بولتا تھا۔ حتی کہ اساتذہ یہ بات کہا کرتے تھے کہ یہ ایک extra ordinary ہے۔ اُس وقت کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ کس فیلڈ میں اِتنی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ میں فیلڈ کی بات اِس لیے کررہا ہوں کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں شایدہی کوئی دوسرا فرد ہو جس نے دینی، علمی، فکری، فلاحی، بے شمار میدانوں میں کام کیا ہو اور اِتنا contribute کیا ہو۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عام طور پر جو لوگ اِتنے innovative، creative اور اِتنے ذہین ہوتے ہیں، میرا زندگی بھر کا ایک مشاہدہ ہے کہ اُن کے اندر انتظامی صلاحیتوں کی کمی ہوتی ہے لیکن یہ زندگی کی عجیب وغریب آمیزش (combination) ہے کہ ڈاکٹر صاحب ایک بڑے ذہین، ایک فلاسفر اور ایک دانشور ہونے کے ساتھ ساتھ بے تحاشہ انتظامی صلاحیت کے مالک بھی ہیں۔ حیران کن بات ہے کہ اِتنے کاموں کے کرنے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں سو سے زائد ممالک میں اِن کا نیٹ ورک ہے۔ ان تمام کو یہ کیسے manageکرتے ہیں، سچی بات ہے کہ یہ میرے فہم سے باہر ہے۔
تحریک منہاج القرآن نے اپنے چالیس سالہ سفر کے دوران علم، امن، تحقیق، قرآن وسنت کی حقیقی تعلیمات کے حوالے سے جو کچھ contribute کیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ بے مثال قسم کے تعلیمی و تربیتی ادارے اور پھر بے شمار فلاحی کام انتہائی خاموشی سے کیے ہیں کہ اگر ڈاکٹر صاحب سیاست میں نہ آتے تو شاید لوگوں کو اندازہ ہی نہ ہوتاکہ یہ فردِ واحد ہے، جو پورے لشکر پر بھاری ہے اور اِس ملک میں کیا کچھ contribute کر رہا ہے۔ یعنی تعلیمی ادارے بنانا، مستحقین کی خاموشی سے بے تحاشہ مدد، میڈیکل پروگرام، روزگار سکیم، ملک بھر میں غریب بچیوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریبات، آرفن ہوم کا سلسلہ۔ یہ ایک انتہائی multidimensional شخصیت ہیں، مجھے ان جیسا دور دور تک اور کوئی دکھائی نہیں دیتا۔ میرے لیے یہ باعثِ مسرت بھی ہے اور باعثِ فخر بھی ہے کہ میں آج اُس شخصیت کے بارے میں بات کر رہا ہوں جن کے ساتھ میرا پیار، محبت اور احترام کا تعلق عشروں پر محیط ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو اللہ پاک صحت اور سلامتی کے ساتھ ایک لمبی اِتنی ہی creative اور productive زندگی عطا فرمائے۔
26۔ محترم سیدارشاد احمد عارف (سینئرصحافی، تجزیہ کار، دانشور)
ادارہ منہاج القرآن سے میری وابستگی کم وبیش چار عشروں پر محیط ہے۔جناب ڈاکٹر علامہ محمد طاہرالقادری صاحب نے ادارہ منہاج القرآن کی تشکیل سے بھی پہلے شادمان کی ایک مسجدمیں جب درس قرآن شروع کیاتو میں ان شرکاء اور سامعین میں شامل تھا۔ جب ڈاکٹر صاحب نے ادارے کی تشکیل کا سوچاتو جولوگ شریکِ مشاورت تھے، میں بھی اُن میں تھا اور ابتدائی ٹیم میں بھی شامل تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کونہ صرف زبان وبیان کی قدرت عطا کی ہے بلکہ تحریر کا ملکہ بھی عطا کیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ انتظامی صلاحیت سے بھی نوازا ہے۔ ادارہ منہاج القرآن نے تشکیل کے بعد ترقی کی جو منازل بہت جلد طے کیں، وہ کوئی اور ادارہ تو کجا ایک ریاست اور ایک حکومت بھی وسائل کے باوجود اِتنی جلدی کسی پروجیکٹ کو پایہ تکمیل نہیں پہنچا سکتی۔ یہ اُن کی قائدانہ صلاحتیں تھیں جن کی بدولت تحریک منہاج القرآن بلندیوں کو عبور کر گئی ہے۔
27۔ محترم مظہر برلاس (سینئرصحافی، تجزیہ کار، کالم نویس)
چار دہائیوں کے سفر میں پروفیسرڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے قوم کے معماروں کی کردار سازی کی ہے۔آپ یقین کیجئے جو منہاج القرآن کے فارغ التحصیل لوگ ہیں، اُن میں اور عام تعلیمی اداروں سے پڑھے ہوئے لوگوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اِس وسیع وعریض نیٹ ورک کے تحت قوم کے بچوں اور بچیوں کی کردار سازی کی ہے۔ درس وتدریس ہی نہیں، اُن کی اخلاقیات کو بھی سنواراہے اور اُنہیں جینے کا ہنر سکھایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اِس جیسے ادارے ہمارے ہاں مزید ہونے چاہیں۔ منہاج القرآن ایک ایسی تحریک ہے۔جسے قوم کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ ایک طرف تو لاکھوں انسان اِن اداروں سے مستفید ہو رہے ہیں اور دوسری طرف منہاج القرآن ویلفیئر کے حوالے سے بھی نمایاں کام سرانجام دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر صاحب کاجو درس وتدریس کا منہج ہے، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان میں سوشل ٹریننگ کا کوئی پروگرام نہیں ہے، ہمارے عام سکولوں اور کالجوں میں کوئی سوشل ٹریننگ نہیں کی جاتی، لوگوں کو بات کرنے کی تمیز نہیں، لوگوں کو بحث کرنے کی عادت نہیں اور بحث کرنے کا ہنر بھی اُنہیں نہیں آتا۔ صبر کیسے کیا جاسکتا ہے اور استقامت کے ساتھ کیسے رہا جاسکتا ہے؟ عام طلبہ اور لوگ ان چیزوں سے ناآشنا ہیں لیکن یہ سب باتیں ڈاکٹر صاحب نے اپنے اداروں میں قوم کے بچوں اور بچیوں کو سکھائیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اُنہوں نے ایک عمدہ قوم بنانے کی کوشش کی ہے۔ہمیں اِس کوشش پر اُنہیں سلام کرنا چاہیے اور یہ بھی دعا کرنی چاہیے کہ یہ ادارہ مزید پھلے پھولے اور ترقی کرے۔
28۔ محترم مبشرلقمان (سینئر صحافی، تجزیہ کار، دانشور)
میرے لیے آج بڑا ہی خوشی کا دن ہے۔ منہاج القرآن سے میری وابستگی کو اب کئی سال ہو چکے ہیں۔ مجھے ادارہ منہاج القرآن کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ میری ناقص معلومات کے مطابق شاید دنیا میں کوئی بھی پرائیوٹ ادارہ درس وتدریس کا اِتنا بڑا کام نہیں کر رہا جتنا منہاج القرآن کررہا ہے۔ اِس کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ ڈاکٹر صاحب ایک سحر انگیز شخصیت کے مالک ہیں۔ علم ودانش میں اللہ تعالیٰ نے اُن کو بہت زیادہ نوازا ہے۔ جب وہ بات کرتے ہیں تو دل کرتاہے کہ بات کرتے رہیں اور انسان اُن کی بات سنتا رہے۔ منہاج القرآن کی ایک خاص بات جو میں کرنا چاہتا ہوں، وہ تربیت سے متعلق ہے۔ تعلیم کے ساتھ تربیت ایک لازمی جز ہے۔ ہمارے ہاں تعلیم کے اوپر تو زور ہے، مگر تربیت کے اوپر زور نہیں ہے۔ ادارہ منہاج القرآن جس طرح اپنے لوگوں، اپنے طلبہ وطالبات اور اپنے کارکنان کی تربیت کرتا ہے، میرا نہیں خیال کے دنیامیں اُس کا کوئی ثانی ہے۔میں نے منہاج کے جتنے بھی لوگ دیکھے سارے امانت دار، قربانی دینے والے اور پختہ دیکھے ہیں۔وہ بکاؤ نہیں ہیں، اُن کو خریدا نہیں جا سکتا۔ اُن کو اپنے علم، ایمان، اپنے مسلمان ہونے اور حضور ﷺ کے اُمتی ہونے پر فخر ہے۔
میں خاص طور پر سانحہ ماڈل ٹائون کاذکر کروں گا، آپ یقین مانیں کہ شہداء ماڈل ٹائون کے بچوں کے اوپر پولیس کا پریشر رہا، وہ متوسط اور غریب گھرانوں سے تھے، اُن کو پتہ نہیں کتنے کتنے پیسوں کی آفر ہوئی کہ اپنے مقدمے سے دستبردار ہوجائیں مگر ان بچوں نے بھی انکار کر دیا۔ یہ توانتہائی اعلیٰ کردار اور انتہائی اعلیٰ تربیت کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ میں نے اِتنے زیادہ پختہ، امانت دار، تربیت یافتہ اور اللہ کی راہ میں بچھ جانے والے اور نبی پاک ﷺ کی ذات کے لیے کھڑے ہو جانے والے اِتنے زیادہ لوگ ایک جگہ پر نہیں دیکھے۔ میں نے باہر کی دنیا میں اُن کو دیکھا ہے کہ اُن کا اپنے کارکنان سے نہایت قریبی تعلق ہے، کارکنان کے ذاتی اور نجی مسائل اور اُن کے بچوں تک کو اُن کے نام سے جانتے اور ان پر شفقت کرتے ہیں۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کو بہت بڑا رتبہ دیا ہے۔ میں نے اُن کے ساتھ بہت دفعہ سفر کیا ہے، اس دوران میں نے ڈاکٹر صاحب کو کسی ہوٹل میں رہتے ہوئے نہیںدیکھا، وہ کسی نہ کسی کارکن کے گھر میں جا کر رہتے ہیں، وہیں پر وہ کھانا وغیرہ کھاتے ہیں اور وہیں لوگ آتے اور ان سے مستفیض ہوتے رہتے ہیں۔
تحریک منہاج القرآن بہت بڑی تحریک ہے۔ میں آج ان لوگوں سے ایک خاص درخواست کروں گا جو اِس سے واقف نہیں کہ آپ لوگ بھی آگے آئیں اور دین کی حقیقی تعلیمات کے فروغ میں ان کا ساتھ دیں۔ میں اپنے خاندان میں دیکھتا ہوں تو مجھے کہیں نہ کہیں قحط الرجال نظر آتا ہے لیکن میں منہاج القرآن کی تین نسلوں سے مل چکاہوں۔ دادا کو، بیٹے کو، پوتے کو، سب کا فکر اور سوچ کا لیول نہایت اعلیٰ ہے۔ خود ڈاکٹر صاحب بڑے خوش نصیب آدمی ہیں کہ اُن کے بیٹے بھی سکالرز اور انتہائی منکسر المزاج ہیں۔ منہا ج القرآن سے میری بہت زیادہ یادیں اور بہت بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں۔ میں ہر حوالے سے منہاج القرآن کے ساتھ ہوں، بالخصوص سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کے لیے میں ہر قدم پر اُن کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں سانحہ ماڈل ٹائون کبھی نہیں بھول سکتا اور آج بھی جہاں ہمیں موقع ملتا ہے، میں بھی اور میرے ساتھی بھی ہم لواحقین کے ساتھ ہم آواز ہوتے ہیں۔ ہم تب تک چپ نہیں ہوں گے، جب تک اُن کو انصاف نہیں مل جاتا۔ اِن شاء اللہ میرا ایمان ہے کہ اُن کو انصاف ملے گااور میرا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ منہاج القرآن کو مزید ترقی اورمزید بلندیاں عطا فرمائے گا۔ امین ثم امین۔
29۔ محترم مجیب الرحمان شامی (سینئر صحافی، تجزیہ کار، کالم نگار)
تحریک منہاج القرآن نے حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر علامہ محمد طاہرالقادری کی قیادت میں جو مثالی کام کیا ہے، اس نے گذشتہ کئی عشروں پر اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اُن کا اعتراف ہر وہ شخص کرے گا جسے اللہ تعالیٰ نے دیکھنے اور سمجھنے کی کوئی تھوڑی بہت صلاحیت عطا کی ہے۔ تحریک منہاج القرآن ایک غیر فرقہ وارانہ تحریک ہے۔ اِس کا پیغام پوری انسانیت کے لیے اور پورے عالمِ اسلام کے لیے ہے۔ اِس کی نظر میں سب کلمہ گو برابر ہیں۔ اِس کا دامن کسی قسم کے فروعی یا مسلکی تنازع میں آلودہ نہیں ہوا۔ فکری، علمی، تحقیقی، تعلیمی میدان میں جو کارنامے اِس تحریک نے سرانجام دیئے اور حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں اس تحریک نے جس طرح منزلیں سر کی ہیں، اُس کا اعتراف کرنا اور اُس پر مبارک باد پیش کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ انہوں نے معیاری تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں جن میں لاکھوں لوگ علم حاصل کررہے ہیں۔ تحقیق کے میدان میں، تفسیرِ قرآن ہو، تفہیمِ حدیث ہو، فقہی اُمور ہوں یا بین المذاہب معاملات ہوں، ہر میدان میں آگے بڑھ کر اسلام کا پیغام پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ دلیل، اعتدال اور منطق کے ساتھ اپنی بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور مجھے امید ہے یہ تحریک اسی طریقے سے آگے بڑھتی رہے گی۔ اِس تحریک کا جو مزاج، اُسلوب، مقاصد اور منزل ہے، وہی ہر پاکستانی اور ہر مسلمان کی منزل ہونی چاہیے۔ یعنی پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا، پورے عالمِ اسلام بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال بنانا، ایسا پاکستان جس میں سب لوگ محبت اور پیارے سے رہیں، ایک دوسرے کا احترام کریں، ایک دوسرے سے محبت کریں، ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور ایک دوسرے کی طاقت بنیں۔ میری ساری دعائیں حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر علامہ محمد طاہرالقادری کے ساتھ ہیں اور تحریک منہاج القرآن کے ساتھ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کو اِسی جذبے اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرماتا رہے۔ آمین
30۔ محترم اوریا مقبول جان (سینئر تجزیہ کار، کالم نگار، دانشور)
تحریک منہاج القرآن ایک طویل عرصے سے جس جدوجہد اور راستے پر گامزن ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ نے اِس میں اُن کے لیے بہت شاندار طریقے سے بہت سارے نصرت کے پیمانے بنا رکھے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی فصاحت وبلاغت بے مثال ہے۔ ان کی تحریک نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔اِس وقت آپ دنیا کے کسی بھی ملک میں جائیں، آپ کو کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی جگہ پر اِن کا مرکز مل جائے گا۔ اِن کا لگایا ہواپودا کسی نہ کسی جگہ ضرور نظر آجائے گا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ دین کو جدید حوالوں اور موجودہ دور کے تقاضوں کے حساب سے جس طرح ڈاکٹر صاحب نے پیش کیا، یہ اُن کا بہت بڑا کمال ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جس طرح اُنہوں نے اپنے کارکنان کی تربیت کی ہے اور جس طرح اُن کے اندر حلم، بردباری کی اقدار پیدا کی ہیں، یہ بھی ڈاکٹر صاحب کا ہی کمال ہے۔ اُن کی یونیورسٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول تک بہت اعلیٰ درجے کی ریسرچ ہو رہی ہے۔ یہ بندے کے اپنے بس کی بات نہیں ہوتی بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق ہوتی ہے اور ڈاکٹر صاحب پر یہ توفیق بہت زیادہ ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب علمی دلائل کے ساتھ جس طرح گفتگو کرتے ہیں، اس میں اُن کو ملکہ ہے اور سحرطاری کر دیتے ہیں اور جس موضوع پر بھی بات کرتے ہیں، اُس کا پورا احاطہ ہوتا ہے۔اُن کی تقریر کے بعد بہت کم ایسا ہوا ہے کہ سوال وجواب کی گنجائش باقی رہتی ہو۔ گفتگو comprehensive ہوتی ہے۔جہاں تک اُن کی تصنیفات کا تعلق ہے، وہ گننے میں نہیں آسکتیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اُن کی تصنیف سیرت الرسول ﷺ اور قرآنی انسائیکلو پیڈیا اتنا اعلیٰ کام ہے کہ آپ سوچ نہیں سکتے کہ اِتنا معیاری کام ہے۔ کسی بھی آیت کو تلاش کرنے میں ڈاکٹر صاحب کا Index (قرآنی انسائیکلو پیڈیا) بہت مدد دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اِنہیںاستقامت دے، اُن کی عمر میں برکت دے اور اُن کے اِس کام کو مزیدپھیلائے۔
31۔ محترم صابر شاکر (سینئر صحافی، تجزیہ کار، کالم نویس)
ہمارے دین کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ مغرب کی تخلیق کردہ اصطلاحات ہیں، اُن کا مقصد یہی تھا کہ دینِ اسلام اور مسلمانوں کا چہرہ خراب کیا جائے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے اِس کا اچھا جواب دیا ہے۔ قرآن مجید کے حوالے سے میں خاص طور پر ذکر کروں گا کہ قرآن مجید کا اُنہوں نے آسان اور عام فہم ترجمہ کیا ہے، اسے ضرور پڑھنا چاہیے۔ عام آدمی کے لیے ایک بہت اچھا تحفہ ہے۔ دینِ اسلام کا ایک صحیح تصور جس طرح انہوں نے پیش کیا ہے، اِس میں کوئی شبہ نہیں۔
32۔ محترم سہیل وڑائچ (دانشور، سنیئر صحافی، کالم نویس)
میں نے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب اور ان کی تحریک کو قریب سے دیکھا ہے۔ غیر فرقہ وارانہ اور غیر لسانی اور کسی کے ساتھ متعصبانہ رویہ رکھے بغیر اِس تحریک کو چلایا گیاہے اور ساتھ ہی ساتھ جو چیز مجھے بہت متأثر کرتی ہے، وہ ان کے ہاں خواتین کا خاص مقام ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے خواتین کو ایک اعلیٰ مقام دیا ہے اور خواتین بھی تحریک منہاج القرآن کے دعوتی، تربیتی، تحقیقی اور تبلیغی کاموں میں اُسی جوش وجذبے سے شریک ہیں، جس جوش وجذبے سے مرد حضرات شریک ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ اِنہوں نے دنیاوی علوم کو بھی اُسی طرح سے اپنے جذبے میں شامل کر رکھا ہے، جس طرح دینی علوم۔ چنانچہ منہاج القرآن سے وابستہ جو بھی طالب علم، جو بھی نوجوان، جو بھی عالم آپ کو نظر آئے گا، ایک طرف تو اس نے دینی علوم پڑھے ہوئے ہوں گے اور دوسری طرف وہ دنیا وی علوم کے بارے میں مکمل آگاہی رکھتا ہو گا۔ منہاج القرآن کے جو منصوبے ہیں، اُن میں دینی اور دنیاوی دونوں رنگ نظر آتے ہیں اور یہی آگے جانے کے لیے واحد راستہ ہے، جو ڈاکٹر صاحب نے نوجوان نسل کو دکھایا ہے۔ میری ہمیشہ سے اُن کی بہت سی خوبیوں پر نظر رہتی ہے توآج بھی میں اُن کی تعریف کروں گا اور کہوں گا کہ اللہ اِنہیں اور ترقی دے۔
33۔ محترم عبداللہ حمید گل (چیئرمین تحریک نوجوانانِ پاکستان)
منہاج القرآن، ایک تو لفظ ہی اِتنا خوبصورت ہے اور اُس کے بعد اس کی خدمات بھی نہایت اعلیٰ ہیں۔ علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے تعلیم اور تربیت سے لوگوں کے اندر ایک شعور بپا کیا اور اِس قوم کے اندر بہت پذیرائی حاصل کی۔ نہ صرف اِس پاکستان کے اندر بلکہ دنیا کے سو ممالک کے اندر۔ یہ ایک غیر معمولی کام ہے۔ میری ڈاکٹر صاحب کے بیٹے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صاحب سے بھی ملاقات ہے، میں نے انہیں بھی علمی و فکری شخصیت پایا وہ بھی کئی کتب کے مصنف ہیں اور علمی، دینی اور معاشرتی سطح پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کی صورت میں منہاج القرآن کی فلاحی خدمات بھی قابلِ تحسین ہیں، جس کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کی تقاریب ہوتی ہیں، الحمدللہ خوش اُسلوبی سے رنگ ونسل اور مذہب کی تفریق کے بغیر صرف پاکستانیت کی بنیاد پر لوگوں کا سہارا بنا جاتا ہے اور انہیں خوشیاں فراہم کی جاتی ہیں۔منہاج القرآن کی علمی خدمات بھی لائقِ تحسین ہیں۔ اِس وقت عصری علوم اور شرعی علوم کے اندر ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ بچے بچیاں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ تعلیم اور نظم وضبط کا معیار نہایت اعلیٰ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص مقصد کے لیے چنا اور اُنہوں نے ظاہر ہے کہ اپنا کام خوش اُسلوبی سے انجام دیا اور دے رہے ہیں۔ اللہ اُن کو لمبی زندگی اور صحت کاملہ سے نوازے۔
34۔ محترم احمد شاہ (صدر کراچی آرٹس کونسل)
ڈاکٹرعلامہ محمد طاہرالقادری صاحب اسلامی دنیا کا بہت بڑا نام ہے، وہ بہت بڑے سکالر ہیں۔ اُنہو ںنے اپنی زندگی اِسلام کے لیے وقف کر دی ہوئی ہے۔ اسلام کی ترویج کے لیے انہوںنے چالیس برس پہلے ادارہ منہاج القرآن کی بنیاد رکھی۔جس کے ذریعے وہ اسلام کے لیے بہت بڑا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ جب اسلام کو دہشت گرد مذہب کے طور پر دنیا میں بدنام کیا جارہا تھا، اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، پورے یورپ اورافریقہ ہر جگہ انہوں نے اپنے لیکچرز اور تحریروں کے ذریعے اس منفی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا۔ اُس کے علاوہ اُنہوں نے تعلیم پر بہت بڑا کام کیا ہے، ویلفیئر پر بھی ان کے کام سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوا۔ ان کے اس قدر عالی شان کام کی بدولت میں سمجھتا ہوںکہ وہ ایک بڑے عالم ہیں اور ایک بڑے عالم کا جو impact سوسائٹی میں ہونا چاہیے، اُن کا وہ impact ہے۔ آپ نے دنیا کو اسلام کے صحیح چہرہ سے روشناس کرایا کہ ہم کوئی دہشت گرد نہیں ہیں اور حضور ﷺ امن کے پیامبر ہیں۔ جس طرح اسلام کا image سبوتاژ کیا گیاتھا، میں سمجھتاہوں کہ اِس اعتراض کو دور کرنے میں سب سے بڑا کردار علامہ محمد ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب کا ہے کہ انہوں نے اسلام کا روشن چہرہ ساری دنیا میں روشناس کرایا۔
35۔ محترم صاحبزادہ کاشف محمود (فرزند جناب واصف علی واصفؒ)
جناب شیخ الاسلام نے منہاج القرآن کی صورت میں ایک پودا 1980ء میں لگایا اور استقامت کے ساتھ اپنے مشن پر کاربند رہے۔ جس پودے نے اپنا سفر شروع کیا، آج وہ تناور درخت بن چکا ہے۔ اس درخت کی آبیاری میں محترم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کا خون شامل ہے۔ میں دنیا کے بے شمار ممالک میں گیا، مجھے منہاج القران کی تنظیم سازی اور علم دوستی پوری دنیا میں نظر آئی۔ شیخ الاسلام کے اس علمی و فکری کاموں سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمِ اسلام میں ایک نئی بنیاد بن رہی ہے۔ کسی نے کہا تھا کہ اگر اپنے ملک کے اگلے پانچ یا دس سال کے بارے میں سوچنا ہے تو آپ ملک میں قلعے بنائیں۔ اگر آپ نے ملک کے اگلے بیس سال کے بارے میں سوچنا ہے تو آپ زراعت کریں اور اگر آپ ملک کے لیے سو سال کی منصوبہ بندی کرناچاہتے ہیں تو آپ اُن کو تعلیم دیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس قوم کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کا بیڑا اٹھایا یعنی آئندہ سو سال کے لیے اس قوم کی حفاظت کا سوچا۔ جس خوبصورت اور پیارے انداز میں یہ سارا کام ہو رہا ہے اِس کے بہت سارے مختلف باب ہیں۔ اِس میں تعلیم، تربیت معاشرت، روحانیت الغرض ہر موضوع پر بات ہوتی ہے۔ میں آج کے دن کے حوالے سے شیخ الاسلام اور ان سے وابستہ تمام لوگوں کو مبارک باد پیش کرناچاہوں گا کہ وہ اِس مشن کے ساتھ جُڑے رہیں، اِس پر کام کرتے رہیں، یہ تحریک عالمِ اسلام کے لیے ایک دن بہت بڑی چیز بن کر سامنے آئے گی۔
36۔ محترم خلیل الرحمن قمر (ڈرامہ نگار، ادیب، دانشور)
میں جہاں بھی جاتا ہوں تو میرے وہاں جانے کی وجہ ہمیشہ کوئی دلیل ہوتی ہے۔ محبت کو میں دلیل کے بعد مانتا ہوں کیونکہ میرا ایمان ہے کہ دلیل کے بغیر محبت ہوتی نہیں ہے۔ مجھے ملنے والے اور مجھے جاننے والے جانتے ہیں کہ میں کبھی کسی سے متاثر نہیں ہوتا اور میں نے کبھی نہیں کہا ہو گا کہ میں کسی آدمی سے impress ہوگیا ہوں بلکہ میں اپنے چاہنے والوں کو بھی منع کیا کرتا ہوں کہ کسی سے impress مت ہوں۔ کسی کے کام کی تعریف کیجئے کیونکہ impress ہوجانے سے آپ کی قابلیتوں کو زنگ لگ جاتاہے۔ مگر میں آج یہ بتاتا ہوں کہ ایک دن میری ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب سے فون پر تفصیلی بات ہوئی، اُس گفتگو کے بعد میں بالکل سناٹے کی حالت میں اپنی کرسی کی ٹیک پر سر رکھ کر کافی دیر سوچتا رہا۔ میرے سامنے بیٹھے ہوئے شاہد صاحب نے پوچھا کہ خلیل الرحمن صاحب کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ دعاکیجئے کہ یہ شخص ہم سے جلد جدا نہ ہوجائے۔ اپنی پوری زندگی میں کسی شخص سے گفتگو کرنے کے بعد میری یہ حالت نہیں ہوئی۔ علم اور زبان وبیان پرعبور، دلیل اور دلالت، یاد داشت اِس ایک شخص کو اللہ نے اِس قدر عطا کیا۔ میری ان سے دو دفعہ بات ہوئی ہے۔ اِس بات چیت سے میں اِس اندازے پر پہنچا کہ شاید مذہبی جماعتوں میں وہی ایک شخص ہے جو عالم کہلانے کا حقدار ہے اور وہی ایک شخص ہے جو مسلک سے بالا تر ہو کر دین کی خدمت کررہا ہے اور کرنا چاہتا ہے۔ میرا ڈاکٹر صاحب کو ادب بھرا سلام ہے۔
37۔ محترم افضل خان (ریمبو) (سینئر اداکار)
میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور اُن کے تمام رفقائِ کار کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔چار دہائیوں کایہ سفرِ علم، تحقیق، اصلاح اور قرآن وسنت کے علوم کے فروغ کے اعتبار سے قابلِ تعریف ہے۔ تحریک منہاج القرآن ایک مذہبی اصلاحی تحریک ہے، اِس تحریک اور اِس کے بانی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اُنہوں نے ہر قسم کی فرقہ واریت اور انتہاء پسندی سے بالاتر ہو کردین کی خدمت کی۔ تحریک منہاج القرآن کا یہ بھی اعزاز ہے کہ اِس کے ساتھ وابستہ ہونے والوں کی بڑی تعداد کا تعلق نوجوان طبقہ سے ہے۔ ہم جس عہد میں جی رہے ہیں، اِس میں نوجوانوں کو ڈکٹیشن دینابڑا مشکل کام ہے، مگر یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ نوجوان ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی بات کو سنتے بھی ہیں اور مانتے بھی ہیں اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے نوجوانوں کو ہمیشہ علم اور امن کا سبق دیا ہے۔
38۔ محترم عثمان پیرزادہ (سینئر اداکار، ڈائریکٹر، فلمساز)
منہاج القرآن نے تعلیم کے فروغ اور بچوںکی تعلیم و تربیت پہ جو کام کیا ہے، وہ قابلِ ذکر ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے امن کا پیغام دنیا بھر میں جس طریقے سے دیا ہے، وہ پاکستان کے لیے قابلِ قدر ہے۔ میں دس پندرہ سال سے منہاج القرآن کے ایجوکیشن پروگرام کے ساتھ منسلک ہوں۔ یہاں بچے اور بچیوں کو باقاعدگی سے ایک اچھی ایجوکیشن مل رہی ہے۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ شاید مدرسہ کی طرح یہاں پر پڑھایا جاتا ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے بلکہ یہاں دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہاں صرف اسلام نہیں بلکہ دیگر مذاہب کو بھی پڑھایا جاتا ہے۔ یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ ڈاکٹر صاحب میں تنگ نظری نہیں ہے۔ میں نے انہیں نہایت وسیع النظر اور وسیع الظرف پایا۔
39۔ محترم محمد شہباز سینئر (سابق کپتان قومی ہاکی ٹیم)
میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اِن کی انسانیت اور مذہب کے لیے خدمات قابلِ ستائش ہیں۔تحریک منہاج القرآن کا نیٹ ورک پورے یورپ میں انسانیت کی خدمت کررہا ہے۔ہماری نوجوان نسل کو سیدھا راستہ دکھا رہا ہے۔ یہ ایک انتہائی قابلِ تعریف اقدام ہے۔ میری دلی دعا ہے کہ تحریک منہاج القرآن تا قیامت زندہ رہے اور یہ اِسی طرح انسانیت کی اور مذہب کی خدمت کرتے رہیں۔
40۔ محترم صلاح الدین صلو (سابق ٹیسٹ کرکٹر)
میں شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ الحمد للہ! ڈاکٹر صاحب نے نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی تعلیم پربھی خاص توجہ دی ہے۔ جس کی سب سے بڑی مثال منہاج ایجوکیشن سوسائٹی اور منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کا قیام ہے، جس سے ایک طرف تقریباً ڈیڑھ لاکھ طلبہ استفادہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف یہ لوگ دن رات دُکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔منہاج ویلفیئر فائونڈیشن نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں۔ یہ سب ایک شخص کی محنت اور کاوش کا نتیجہ ہے۔آج اُن کے اداروں کی دنیا بھر میں پذیرائی ہو رہی ہے اور لاکھوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کو صحت والی عمر طویل عطا فرمائے اور اپنے حفظ وامان میں رکھے۔
دلوں کو نور بخشو تاکہ گھر گھر میں اُجالا ہو چراغوں سے اگر ہو بھی تو کتنی روشنی ہو گی