دعا اور آداب دعا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ایک نادر اور معرکۃ الآراء تصنیف ہے یہ کتاب پچاسی اوراق پر مشتمل ہے جس میں پیش لفظ کے بعد پانچ بنیادی عنوانات کے تحت مختلف ذیلی عنوانات قائم کیے گئے ہیں اور دعا کے مفہوم، آداب، شرائط ار دعا مانگنے کے طریقہ کار کی مکمل وضاحت کی گئی ہے۔ کتاب کے آخر پر مآخذ و مراجع کی فہرست بھی موجود ہے۔ جس سے بوقت ضرورت متعلقہ آیت و حدیث یا اقتباس کی تصدیق کی جاسکتی ہے اور مزید معلومات حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔اس کتاب کی وجہ تالیف بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں کہ
’’بارگاہ الوہیت میں دعا کرنا اللہ تعالیٰ کے محبوب و مقرب بندوں کا پسندیدہ عمل رہا ہے کیونکہ انسان کی فطرت میں یہ امر ودیعت کردیا گیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کی پریشانیوں اور مصیبتوں میں اپنے خالق و مالک کی طرف متوجہ ہو اور ہمیشہ اس کی مدد کا طالب اور آرزو مند رہے۔‘‘
دعا بنیادی طور پر اللہ اور بندے کے درمیان رابطہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ دعا کرنے والے کے لیے دعا کے معنی اور مطالب کو سمجھنا از حد ضروری ہے تاکہ دعا قبولیت کے مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ کی جاسکے۔
دعا کا لغوی مفہوم
دعا کے لغوی مفہوم کو عربی گرائمر کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ دعا کا مادہ ’د ع و‘ ہے اور یہ باب نصر سے ہے۔ دعا اصل میں دعاو تھی۔ الف زائدہ کے بعد آخر کلمہ میں ہونے کی وجہ سے واؤ کو ہمزہ سے بدل دیا گیا اور یہ دعاءٌ بن گیا۔
اس کے لغوی معنی بلانا، پکارنا، عبادت کرنا، مدد طلب کرنا اور سوال کرنا وغیرہ کے ہیں۔ دعا کے لغوی مفہوم کی وضاحت و صراحت کے لیے مختلف قرآنی سورتوں کے حوالے مع تراجم بیان کیے گئے ہیں اور یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے بندے کو بار بار دعا مانگنے کا حکم دیتا ہےا ور دعا مانگنے والے اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین بندوں میں شمار ہوتے ہیں اور دعا نہ مانگنے والوں کے لیے دوزخ کی وعید سنائی گئی ہے کیونکہ دعا نہ مانگنا اللہ کی بندگی سے انکار کے مترادف ہے۔
دعا کی اصطلاحی تعریف امام ابن حجر العسقلانی کے حوالے سے بیان کی گئی ہے کہ’’اللہ کی بارگاہ میں غایت درجہ تواضع، محتاجی اور عاجزی و انکساری کا اظہار کرنا دعا کہلاتا ہے۔‘‘
مختصراً یہ کہ گناہوں کو ترک کردینے کا نام دعا ہے یہ محبوب سے ملاقات کے لیے شوق کی ترجمانی کرتی ہے اور اگر دعا کا سلسلہ قائم رہے تو اللہ اور بندے کا معاملہ ٹھیک رہتا ہے۔
دعا کی اہمیت و فضیلت
حضرت علیؓ کے قول کی روشنی میں دعا کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔انھوں نے فرمایا کہ
’’میں نے اپنے پروردگار کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا یعنی انسان اپنی مرضی اور ارادے سے کچھ نہیں کرسکتا وہ اپنی زندگی کے ہر موڑ پر اپنے خالق و مالک کی مدد اور نصرت کا محتاج رہتا ہے اور اپنی ہزارہا کوششوں، عقل و دانش اور فہم و فراست کے باوجود اپنے ارادے کو مکمل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ دعا ہماری آرزوؤں، خواہشوں اور ارادوں میں قوت و توانائی پیدا کرتی ہے اور راہ عمل کی مشکلات اور رنج و آلام کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
قرآنی آیات کی روشنی میں دعا نہ مانگنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدگی کو وضاحت کے ساتھ بیا ن کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندے کا دعا مانگنا اتنا پسند ہے کہ وہ خود بار بار قرآن مجید میں اس کی ترغیب دیتا ہے تاکہ بندے کی دعا جاری رہے اور مالک کی عطا کا تسلسل بھی ٹوٹنے نہ پائے۔ اس سلسلے میں حدیث پاک بھی بیان کی گئی ہے کہ حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ تعالیٰ کو پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے اور بہترین عبادت (صبر کے ساتھ) فراخی کا انتظار ہے۔دعا نہ مانگنے والوں کے لیے حضور ﷺ کا یہ قول مبارک بھی نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پر غضب فرماتا ہے۔
دعا کی بارگاہ الوہیت میں کیا قدرو قیمت ہے۔ اس کا تذکرہ حدیث مبارکہ کی روشنی میں کیا گیا ہے اور وضاحت کی گئی کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا سے زیادہ محترم و مکرم کوئی چیز نہیں ہے۔ مزید بھی واضح کیا گیا ہے کہ
- دعا ہر عبادت کا مغز ہے۔
- دعا کے ذریعے تمام حاجات پوری کی جاتی ہیں۔
- دعا انسان کی بنیادی ضرورتوں کی کفیل ہوتی ہے۔
- دعا کے ذریعے شرک سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔
- دعا بخشش و مغفرت کا ذریعہ ہے۔
شرائط دعا
شرائط دعا سے مراد ہے کہ کن کن آداب کو ملحوظ رکھا جائے تو دعائیں قبول ہوتی ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ تو ہر مانگنے والے کو عطا فرمانے والا ہے۔ شرائط دعا کے عنوان کے ذیل میں درج ذیل شرائط ذکر کی گئ ہیں۔
- دعا اخلاص نیت کے ساتھ کی جائے۔
- رزق حرام کمانے اور کھانے سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ اس لیے رزق حلال کو قبولیت دعا کی بنیادی شرط قرار دیا گیا ہے۔
- گناہوں سے توبہ کرنا اور اللہ سے معافی مانگنا بھی دعاکرنے سے پہلے ضروری ہے۔سمجھانے کے لیے بنی اسرائیل قوم کا ایک واقعہ بھی نقل کیا گیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر دعا مانگنے والوں میں کوئی چغل خور موجود ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے باقی تمام لوگوں کی دعائیں بھی قبول نہیں فرماتا۔
اس لیے دعا مانگنے سے قبل تمام شرائط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
آدابِ دعا
دعا کے آداب کے عنوان کے تحت بھی بہت سے آداب ذکر کیے گئے ہیں۔ امام غزالیؒ کے حوالے سے دعا کے ظاہری اور باطنی آداب کا ذکر کیا گیا ہے۔ باطنی آداب میں توبہ، حضور قلب توکل علی اللہ اور ناامیدی سے دوری شامل ہیں۔ جبکہ ظاہری آداب میں نماز، روزہ، صدقہ و خیرات، طہارت، قبلہ رو ہونا، خوشبو لگانا، پست آواز رکھنا، ہاتھوں کو اٹھانا، دعاکے بعد ہاتھ چہرے پر پھیرنا، حمدو ثنا اور درود و سلام کو مقدم رکھنا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ قبولیت دعامیں عجلت اور بے صبری نہ دکھائی جائے اور دعائیہ الفاظ کو تین مرتبہ دہرایا جائے۔ اپنے نیک اعمال کو یاد کرنا چاہیے مقبول اوقات میں دعا مانگی جائے۔
مقبول ترین اوقات دعا
قرآنی آیات کی روشنی میں دعا کی قبولیت کے اوقات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ مقبول ترین اوقات دعا درج ذیل ہیں:
- سحری کا وقت
- عرفہ کا دن
- رمضان کا مہینہ
- جمعہ کا دن
- سجدہ کی حالت
- اذان اور اقامت کے درمیان
- فرض نماز کے بعد
احادیث مبارکہ کی روشنی میں ان اوقات کی اہمیت اور ان میں قبولیت دعا کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔
فرض نمازوں کے بعد کی قرآنی دعائیں
فرض نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی دعاؤں کو بیان کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود قرآن کریم کے ذریعے اپنے بندوں کو سکھائی ہیں:
- ان میں سب سے پہلی دعا بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے۔ جس کے پڑھنے سے ہر کام میں برکت ہوتی ہے اور برے کاموں سے دوری نصیب ہوتی ہے۔
- دوسری دعاکے طور پر سورہ الفاتحہ کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایک دعائیہ سوہ مبارکہ ہے اور قرآن و حدیث سے اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔
- دنیا و آخرت کی بھلائی کے لیے دعا ذکر کی گئی ہے۔
- استقامت اور ثابت قدمی کے لیے قرآنی دعاکا ذکر ہے جو سورہ آل عمران کی آیت نمبر8 میں ہے۔ دوسری دعا سورہ الاعراف کی آیت نمبر126 میں نازل ہوئی ہے۔
- نقصان سے بچنے اور نجات حاصل کرنے کے لیے قرآنی دعا ذکر کی گئی ہے جو سورہ الاعراف کی آیت نمبر23 میں ہے اور دعائے حضرت آدم علیہ السلام کے نام سے مشہور ہے۔
- نماز میں استقامت کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا ذکر کی گئی ہے جو سورہ ابراہیم کی آیت نمبر 40 میں ہے۔
- کینہ اور بغض سے نجات کے لیے سورہ الحشر کی آیت نمبر 10 میں موجود دعا کو ذکر کیا گیا ہے۔
- مرحومین کی مغفرت کے لیے قرآنی دعا ذکر کی گئی ہے جو سورہ المومنون کی آیت نمبر 109 میں ہے۔ اس کے علاوہ سورہ البقرہ کی آخری آیت میں موجود دعا کو بھی مغفرت کی دعاکے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔
- نیک اورنرینہ اولاد کے حصول کے لیے بھی قرآنی دعا ذکر کی گئی ہے جس کا ذکر سورہ آل عمران کی آیت نمبر 3 میں موجود ہے۔
- علم میں اضافہ کے لیے سورہ طہ کی آیت نمبر114 میں موجود دعا کو ذکر کیا گیا ہے۔
- آخرت کی رسوائی سے بچنے کے لیے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 193 میں موجود دعا کو ذکر کیا گیا ہے۔
- انشراح صدر یا سینہ کے کھولنے کے لیے موسیٰ علیہ السلام کی دعا کو ذکر کیا گیا ہے جو قرآن مجید کی سورہ طہ میں موجود ہے اور آیت نمبر 25 سے 28 تک مشتمل ہے۔
- فتح و نصرت کے لیے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 89 میں موجود دعا کو ذکر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فرض نمازوں کے بعد کی مسنون دعائیں کے عنوان کے تحت احادیث مبارکہ سے دعائیں نقل کی گئی ہیں۔
اس کے بعد یہ بتایا گیا ہے کہ کن لوگوں کی دعائیں جلد بارگاہِ الہٰی میں قبول ہوتی ہیں۔ ان تمام لوگوں کو احادیث مبارکہ کی روشنی میں منتخب کیا گیا اور احادیث کے حوالوں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے کہ درج ذیل لوگوں کی دعائیں جلد قبول کرلی جاتی ہیں۔
- مظلوم مسافر اور والد کی دعا
- غائب شخص کی دعا (یعنی جو کسی کی غیر موجودگی میں اس کے لیے کی جائے)
- روزہ دار اور عادل حکمران کی دعا
- مجاہد، حاجی، بیمار اور عفو و درگزر کرنے والے کی دعا
روزمرہ کی چند مسنون دعاؤں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو مسلمان کو مانگنی چاہئیں۔ ان میں اذان سننے کے بعد کی دعا، مسجد میں داخل ہونے کی دعا،مسجد سے نکلنے کی دعا، گھر میں داخل ہونے کی دعا، گھر سے باہر نکلنے کی دعا، بازار میں داخل ہونے کی دعا، سفرکی دعا، سفر سے واپسی کی دعا، قبروں کی زیارت کی دعا، مریض کی عیادت کی دعا، کھانا شروع کرنے کی دعا، کسی کے ہاں کھانا کھانے کی دعا، چھینکتے وقت کی دعا، بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا، بیت الخلاء سے نکلنے کی دعا، نیا چاند دیکھنے کی دعا، آئینہ دیکھنے کی دعا، نیا لباس پہننے کی دعا کو ذکر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سونے اور جاگنے کی مسنون دعائیں اور دعائے نور کو ذکر کیا گیا ہے۔
غرضیکہ اس پوری کتاب میں بڑی تفصیل کے ساتھ دعا کا مفہوم اور اس کی غرض و غایت اور طریقہ کی وضاحت کی گئی ہے۔
حاصل کلام
اس تمام بحث سے مختصراً یہ بات سمجھ آتی ہے کہ دعا مانگنا انبیاء کرام کی سنت ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ عمل نہایت محبوب اور پسندیہ ہے۔ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ بھی دعافرماتے اور امت کو بھی اس کی تلقین فرماتے رہے۔
قرآن مجید میں نازل ہونے والی دعاؤں میں ربنا 105 مرتبہ اور رب 69 مرتبہ آیا ہے۔ اس کے علاوہ اللہم کا لفظ پانچ مرتبہ ذکر ہوا ہے۔