اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
اللہ کا فرمان ہے
کہ جاں کا بدلہ جان ہے
قاتل چڑھایا جائے گا
سولی پہ خواہ سلطان ہے
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
بکھرا ہوا ہے کُو بکو
ہر سو شہیدوں کا لہو
سوئے فلک ہے چشمِ تر
انصاف کی ہے آرزو
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
منہاج ہے قرآں نگر
اللہ کے شیروں کا گھر
ڈرتے نہیں ہیں موت سے
ہم اہل دل آشفتہ سر
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
رنگین ہیں ارض و سما
برپا ہے تازہ کربلا
ہوگا خدا کے فضل سے
نافذ نظامِ مصطفیٰ
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
اے دشمنِ خونیں قَبا
آ اور خنجر آزما
فولاد کی دیوار ہیں
ہم عاشقانِ مصطفیؐ
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
اِتراتا پھرتا ہے عُدو
پی کے شہیدوں کا لہو
کافی ہے مومن کے لیے
بس آیۂ لاتقنطوا
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص
کٹ جائے گا خونیں سفر
پھُوٹے گا اب نورِ سحر
الطافؔ دیکھے گا فلک
پھر سے وہی دورِ عمرؓ
اَلغیاثُ، الغیاث
المدد فی القصاص