گرمی کی لہر اور انسانی جسم

ڈاکٹر عائشہ انور

ہمارے یہاں عموماً سال کے بارہ مہینوں میں سے آٹھ ماہ گرمی پڑتی ہے ، صرف دو مہینے سردی رہتی ہے تو دو مہینے موسم معتدل سارہتا ہے۔ رواں مہینہ گرمی کی شدت کا مہینہ ہے، مگر اپریل تا اگست پورا ملک گرمی کی شدید لپیٹ میں رہتا ہے۔

سورج کی گرمی اور تیز شعاعیں سب سے زیادہ انسانی جلد پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ اثرات صرف خلیات اور ٹشوز تک محدود نہیں ہوتے ، بلکہ ڈی این اے اور جینز تک متاثر ہو سکتے ہیں ۔ اس وقت جلد کی سرطان کی ایک بہت بڑی وجہ یہ الٹراوائلٹ شعاعیں ہی ہیں۔

عموماً گرمی میں بہت زیادہ پسینہ آتا ہے، جس کے بعد سارا جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ پسینے کے اخراج سے جسم سے نمکیات (Electrolylets) کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے۔ نتیجتاً جسم میں نمکیات کا توازن بگڑ جاتا ہے، جو مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ گرمی کی شدت سے بعض اوقات جسم کا درجۂ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ جس سے Heomostasis کا نظام غیر متوازن ہوتا ہے اور درجۂ حرارت کا نظام (Thermo regulation) بھی غیر متوازن ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں فرد کو مسلسل بخار رہتا ہے۔ جس کا اگر بروقت اور درست علاج نہ کروایا جائے تو مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

گرمی کی مسلسل تپش سے جسم کی بیرونی جلد پر Heat Crams بھی پڑ جاتے ہیں ۔ یہ مرض زیادہ تر 16 سال سے 40 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے پیٹ اور ٹانگوں کے عضلات بہت کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اور جسم کو سکڑنے اور پھیلنے میں بہت درد محسوس ہوتا ہے۔ اس کا علاج صرف فزیو تھراپی ہے۔ دافع در دادو یہ اس مرض کیلئے سودمند نہیں۔

سب سے پہلے تو آپ گرمیوں میں پانی کی مقدار بڑھا دیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اس کیلئے آپ مشروبات کا استعمال بھی کر سکتے ہیں، جس میں لیموں پانی، ستو، لسی اور گنے کا رس قابل ذکر ہیں، جو جسم کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہیں، اس کے علاوہ سبزیوں کا استعمال بھی بڑھا دیں تاکہ گرمی کی شدت سے ہمارا معدہ تندرست رہے

40 سال تک کی عمر کے افراد کو Heat Exhiaustion بھی ہو جاتی ہے۔ یہ مرض ہیٹ کرمز سے زیادہ خطر ناک ہے۔ یہ گرمی کی شدت اور سورج کے براہ راست کرنوں سے متاثر ہونے کے سبب زیادہ لاحق ہو سکتا ہے ۔ یہ مرض عموماً زیادہ عمر کے لوگوں کو ہو جاتا ہے۔ البتہ یورپ میں اس کے مریض بہت زیادہ، مگر مختلف عمر کے پائے جاتے ہیں۔ یہ مرض جسم کے دفاعی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بروقت تشخیص و علاج نہ ہونے کے سبب موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ایسے زیادہ تر امراض کا شکار، وہ افراد ہوتے ہیں، جو کارخانوں، فیکٹریوں یا تعمیراتی کاموں پر ہوتے ہیں۔ وہ افراد جن کے ذمے دھوپ میں ڈیوٹی انجام دینا ہو، مثلا سکیورٹی گارڈ ز ،ٹریفک سارجنٹس ، اور ایسے افراد جنہیں سر چھپانے کا ٹھکانہ میسر نہ ہو یا فوج، پولیس کے محکموں سے وابستہ افراد بھی ان امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ نیز وہ افراد بھی، جو دن بھر شدید گرمی میں بھوکے، ننگے پھرتے رہیں اور رات کو کھلے آسمان تلے سو جائیں تو انہیں Hyper Thermia کا مرض لاحق ہو جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ انہیں چاہئے کہ ہلکے پھلکے اور ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں، جب بھی پسینہ آئے تو فوراً ہوا میں نہ جائیں، پہلے اسے خشک کریں پھر ہوا میں بیٹھیں ۔ پانی کا استعمال، جس قدر بڑھا سکیں ، بڑھا دیں ، تاکہ جسم کے اندرانی نظام کچھ حد تک توازن میں رہیں۔

موسم گرما میں باہر کی اشیاء کھانے سے مکمل پرہیز رکھیں کیونکہ یہی کھانے ہیضہ، یرقان اور دست کا مؤجب بنتے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ آپ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں، گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے گریز کریں، اس کے علاوہ ایسا کھانا جو زیادہ دیر فریج میں پڑا رہے، اسے بھی استعمال میں نہ لائیں کیونکہ یہ بھی جراثیم کا سبب بنتا ہے اور آپ کو بیمار کر سکتا ہے

احتیاطی تدابیر برائے موسم گرما:

موسم گرما کا آغاز ہوچکا ہے اور ماہرین موسمیات کے مطابق اس سال گرمی زیادہ ہونے کا امکان ہے، بہر حال موسم کوئی بھی ہو ہمیں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے لیکن باقی موسموں کی نسبت ہمیں گرمی کی شدت سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت زیادہ پڑتی ہے کیونکہ اگر آپ احتیاط نہیں کرتے تو اس گرم موسم میں آپ بیمار پڑسکتے ہیں اور کئی ایسی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں جو جان لیوا بھی ہیں، موسم گرما کے امراض میں لو لگنا، سر درد ہونا، بخار ہو جانا، پھوڑے پھنسیاں نکل آنا، بھوک کی کمی، فوڈ پوائزنگ، دست لگ جانا، گھبراہٹ کا ہونا، پیچش، ہیضہ اور یرقان شامل ہیں۔

گرمی کے موسم میں پسینہ زیادہ آتا ہے، اس کیلئے آپ ڈیوڈرنٹ کا استعمال کریں تاکہ پسینے کی بو سے محفوظ رہ سکیں، اس کے علاوہ موسم گرما میں آنکھیں بھی خراب ہوجاتی ہیں، اس لئے باہر نکلتے وقت دھوپ سے بچاؤ کیلئے چشمہ استعمال کریں اور دن میں 5 سے 6 مرتبہ ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھوئیں اور آنکھوں پر پانی ڈالیں، پیدل چلنے والے خواتین و حضرات چھتری کا استعمال ضرور کریں کیونکہ تیز سورج کی شعائیں اور ان کی تپش سے آپ کی جلد خراب ہو جاتی ہے یا جل بھی سکتی ہے، کیونکہ چہرے کی جلد انتہائی نازک ہوتی ہے۔

گرمی سے بچاؤ کیلئے مزید کیا کیا حفاظتی تدابیر اپنائی جائیں؟

سب سے پہلے تو آپ گرمیوں میں پانی کی مقدار بڑھا دیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اس کیلئے آپ مشروبات کا استعمال بھی کر سکتے ہیں، جس میں لیموں پانی، ستو، لسی اور گنے کا رس قابل ذکر ہیں، جو جسم کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہیں، اس کے علاوہ سبزیوں کا استعمال بھی بڑھا دیں تاکہ گرمی کی شدت سے ہمارا معدہ تندرست رہے اور ہمارا جسم بھی گرمی کی شدت اور اثرات سے محفوظ رہ سکے، سبزیوں کے ساتھ دہی، کھیرے اور پودینے کا رائتہ بھی گرمیوں میں انتہائی مفید ہوتا ہے، یہ ہمارے کھانوں کے جلد ہاضمے کیلئے بہت ضروری ہے۔

گرمیوں میں ہمیشہ تازہ خوراک کا استعمال کریں، باسی کھانوں سے اجتناب کریں، موسم گرما میں تربوز، خربوزہ، کھیرا، انگور اور لیموں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے، کیونکہ ان میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ جسم کا درجہ حرارت کم رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں اور ان کے استعمال سے خون بھی پتلا رہتا ہے، جس سے بلڈ پریشر کے مریضوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

دن میں 5 سے 6 مرتبہ ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھوئیں اور آنکھوں پر پانی ڈالیں، پیدل چلنے والے خواتین و حضرات چھتری کا استعمال ضرور کریں کیونکہ تیز سورج کی شعائیں اور ان کی تپش سے آپ کی جلد خراب ہو جاتی ہے یا جل بھی سکتی ہے، کیونکہ چہرے کی جلد انتہائی نازک ہوتی ہے۔

بوڑھے اور ایسے افراد جو دل کے امراض میں مبتلا ہیں، ان کی احتیاط خاص طور پر کریں، انہیں ٹھنڈے کمرے میں رکھیں جہاں تازہ ہوا بھی آتی ہو، اس کے علاوہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ہر گز باہر نہ جائیں اور اگر باہر جانا ضروری ہے تو سر اور چہرے کو کسی کپڑے سے ڈھانپ کر نکلیں، چہرے پر سن بلاک کا استعمال ضرور کریں اور اپنے ساتھ پانی کی بوتل ضرور رکھیں، گرمیوں میں کپڑے ڈھیلے ڈھالے پہنیں اور ایسے کپڑوں کا انتخاب کریں جو ہلکے رنگ کے ہوں، کیونکہ تیز رنگ سورج کی گرمی کو جذب کرتے ہیں۔

ایسے افراد جو بیمار ہیں، ان کا زیادہ خیال رکھیں، گرمی میں بچوں کو باہر نہ جانے دیں، اگر خدانخواستہ کسی کو ہیٹ اسٹروک یعنی لو لگ جائے تو اسے فوراً اسپتال پہنچایا جائے یا قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جائیں، موسم گرما میں باہر کی اشیاء کھانے سے مکمل پرہیز رکھیں کیونکہ یہی کھانے ہیضہ، یرقان اور دست کا مؤجب بنتے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ آپ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں، گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے گریز کریں، اس کے علاوہ ایسا کھانا جو زیادہ دیر فریج میں پڑا رہے، اسے بھی استعمال میں نہ لائیں کیونکہ یہ بھی جراثیم کا سبب بنتا ہے اور آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔

گرمیوں میں گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، مچھروں، مکھیوں اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہنے کیلئے گھر میں اسپرے کروائیں، گرمی سے محفوظ رہنے کیلئے روزانہ غسل لیں، اگر گرمی کی شدت زیادہ ہو تو دن میں دوبار غسل کرنا بیماری سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے، گرمیوں میں اکثر بچے دریا یا نہر کا رخ کرتے ہیں، انہیں اس طرف نہ جانے دیں کیونکہ نہر یا دریا میں نہانا خطرے سے خالی نہیں، اس میں جان کا خطرہ ہر وقت رہتا ہے، آج کل محفوظ سوئمنگ پول موجود ہیں، جہاں بچوں کو بھیجا جاسکتا ہے۔