امنِ عالم کے علَم دار محمد طاہر
ظلم کی راہ میں دیوار محمد طاہر
ساری دنیا میں لیے امن کا پیغام پھریں
وار کر دین پہ گھر بار محمد طاہر
کھِل اٹھے پھر سے امیدوں کے فسردہ غنچے
آگئے روحِ چمن زار محمد طاہر
دشتِ الفت میں بھٹکتے ہوئے پیاسوں کے لیے
صورتِ ابرِ کرم بار محمد طاہر
بیچ منجدھار پھنسی اہلِ وطن کی کشتی
تاک میں بیٹھے ہیں اغیار محمد طاہر
سخت مجبور ہیں رنجور سبھی اہلِ وطن
کوئی مخلص ہے نہ غمخوار محمد طاہر
اس سے پہلے کے بکھر جائیں وطن کی زُلفیں
سونا ہوجائے یہ گلزار محمد طاہر
اس سے پہلے کہ بدن نوچ لیں ظالم کرگس
توڑ دو دستِ ستمگار محمد طاہر
رہنمائی تری درکار ہے ہر گام ہمیں
قوم کا ذہن ہے بیدار محمد طاہر
ہم نے پایا نہ کہیں تجھ سا جہاں میں رہبر
پیکرِ سیرت و کردار محمد طاہر
انقلاب آنے میں اب دیر نہیں ہے کوئی
ڈھلنے والی ہے شبِ تار محمد طاہر
ایسے حالات میں الطافؔ توقف کیسا؟
تھام لو دامنِ سالار محمد طاہر