ختم صحیح البخاری، تاریخ ساز اجتماع

تحریک منہاج القرآن اور نظام المدارس پاکستان کے زیرِ اہتمام مورخہ 15 دسمبر 2024ء کو ختم صحیح البخاری کی عظیم الشان تقریب منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقد ہوئی۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کا نظام المدارس پاکستان کے زیر اہتمام ختمِ صحیح البخاری کے ملک گیر اِجتماع میں درس حدیث ارشاد فرمایا۔ اس علمی، فکری اور روحانی پروقار اجتماع میں ملک بھر سے 20 ہزار سے زائد علما کرام و مشائخ عظام، دینی بورڈز کے قائدین، ناظمین مدارس، شیوخ الحدیث، مدرسین، مدرسات، طلبہ و طالبات شریک تھے۔

خواتین سکالرز کی ایک بہت بڑی تعداد اس تدریسی اجتماع کا حصہ تھی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے علمائے کرام و مذہبی سکالرز کو ختم بخاری شریف کے اجتماع میں خوش آمدید کہا، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔

نقابت کے فرائض علامہ عین الحق بغدادی، علامہ اشفاق علی چشتی، ڈاکٹر محمد فاروق رانا نے انجام دیے۔ تلاوتِ قرآن پاک کی سعادت قاری خالد حمید کاظمی الازہری اور نعت سرور کونین ﷺ کی سعادت حسانِ منہاج الحاج محمد افضل نوشاہی نے حاصل کی۔

درسِ ختم صحیح البخاری سے شیخ الاسلام کے خطاب کے اہم نکات

اپنے درس کے آغاز میں اُنہوں نے اِس فقید المثال اجتماع کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد دی اور تمام مکاتب فکر کے ہزارہا کی تعداد میں شریک علماء کرام و شیوخ الحدیث، محققین، مبلغین، معلمین و معلمات، مدرسین و مدرسات اور طلبہ و طالبات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔

اُنہوں نے فرمایا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اتحاد اُمت کے کلچر کو زندہ کیا جائے تاکہ فروعی مسائل کی بنیاد پر پیدا ہونے والے اختلافات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ہم اختلافات کی بجائے مشترکات پر توجہ دیں۔ اُمت کے مختلف مسالک اور مکاتبِ فکر میں اختلافات کم جب کہ مشترکات زیادہ ہیں۔ آج کے اس درسِ ختمِ صحیح البخاری میں حدیث و سُنت نبوی ﷺ کی نسبت سے ہزار ہا علماء و شیوخ کا جمع ہونا فتنۂ اِنکار حدیث پر بڑی کاری ضرب ہے۔ حدیث و سُنتِ نبوی ﷺ سے اَفرادِ اُمت کا تعلق مضبوط و مستحکم کرنا دراصل فتنۂ الحاد کے خاتمہ کا سبب بنے گا۔ دین کی حفاظت حدیث و سُنت کی حفاظت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ملتِ بیضا کے تمام مکاتب کو متحد ہو کر علمِ حدیث و سُنت کے کلچر کو پھر سے زندہ کرنا ہو گا تاکہ موجودہ اور اگلی نسلوں کو اس فتنۂ انکار حدیث سے پچایا جا سکے۔

اُمت میں اعتدال اور وسطیت پیدا کرنے اور ہر طرح کی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ہمیں یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اُمت کے جتنے بھی مکاتبِ فکر ہیں سب میں حق گردش کرتا ہے اور ہر ایک میں حق کے کچھ نہ کچھ اجزاء موجود ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک تو حق پر ہے اور دوسرا کلیتاً حق سے خالی ہے۔ لہذا تمام مکاتبِ فکر ایک دوسرے کے لیے برداشت اور رواداری پیدا کریں۔

  • اختلاف کو رحمت بنائیں، زحمت نہ بنائیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ احیاے دین اور اگلی نسلوں تک روحِ دین کی منتقلی کے لیے ہم فروعی اختلافات کی بنا پر دوسرے مکاتب فکر کی تفسیق، تضلیل اور تکفیر کے عمل کی حوصلہ شکنی کریں۔
  • مجھے خوشی ہے کہ آج نظام المدارس پاکستان کے زیرِ اہتمام منہاج یونیورسٹی لاہور کے پنڈال میں کراچی سے خیبر اور کشمیر تک، دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے جامعۃ الرشید کراچی تک پاکستان کے دونوں کناروں سے علماء و مشائخ اس درس میں جمع ہیں۔ یہ اِتحادِ اُمت کا ایک عظیم الشان مظاہرہ ہے۔
  • اگر ہم حدیث و سنت کی بنیاد پر جمع ہو گئے ہیں تو گویا ہم عشقِ رسول ﷺ پر جمع ہوگئے ہیں۔ ہمیں باہم تفریق اور تنگ نظری کو چھوڑ کر اتحاد اور وسعتِ نظری کو اپنانا ہوگا۔ ہمارے اسلاف محنت کر کے غیر مسلموں کو دائرۂ اسلام میں داخل کرتے تھے، جب کہ ہم فروعی اختلافات کی بنا پر مسلمانوں کو دائرہِ اسلام سے خارج کر رہے ہیں۔
  • وقت آگیا ہے اُمت کے اتحاد، علم دین و سنت کے احیاء، دین کی قدروں کو زندہ کرنے اور اگلی نسلوں تک دین منتقل کرنے کے لیے ہم تکفیریت کی دیواروں کو گرا دیں۔ آج اُمت میں وحدت، یگانگت اور یکجہتی پیدا کرنے کا وقت ہے۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے درس میں صحیح البخاری کی فضیلت و اہمیت اور امام بخاری کے حالاتِ زندگی بھی تفصیل سے بیان کیے اور ختم صحیح البخاری کے تاریخی پس منظر پر بھی روشنی ڈالی۔
  • اُنہوں نے شرکاے درس کو صحیح البخاری سے احاديث پڑھائیں اور اُن کی شرح کرتے ہوئے بتایا کہ امام بخاری بہت بڑے عاشقِ رسول ﷺ تھے اور اُنہوں نے صحیح البخاری میں احادیث کا انتخاب کرتے ہوئے ذاتِ نبوی ﷺ کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا اِظہار کیا ہے۔
  • شیخ الاسلام نے فرمایا کہ امام بخاری نے صحیح البخاری کا اختتام خوارج کی مذمت میں احادیث سے کیا ہے، جس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ اپنا عقیدہ ہمیشہ علماے ربانیین سے لیں، کبھی خوارج سے نہ لیں۔
  • اُنہوں نے علماء کرام، شیوخ الحدیث، طلبہ و طالبات اور شرکاے درس کو نصحیت کی کہ یہ فتنوں کا دور ہے۔ یہ زمانۂ جبر، قَسط اور ظلم ہے، آپ اصحابِ قِسط (صاحبانِ عدل) بنیں، انصاف اور اعتدال پسندی پر کاربند رہیں۔ ظلم و جبر کے آگے اپنا سر نہ جھکائیں، اپنا ضمیر نہ بیچیں، ہمیشہ اعلائے کلمۃ اللہ پر کاربند رہیں، علمائے حق بنیں، علمائے سُو کی روش اختیار نہ کریں، دین نہ بیچیں، اسلاف کے طریق پر چلیں، اپنی طبیعتوں کو آقا ﷺ کی سیرت اور متابعت میں ڈھالیں۔

درس ختم بخاری کا منفرد پہلو: شیخ الاسلام سے عالی اور قرب اسانید حدیث کی اجازات کا حصول

درسِ ختمِ صحیح البخاری کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ اجتماع میں شریک 20 ہزار سے زائد علماے کرام نے محدثین کی علمی اجازات کے طریق پر شیخ الاسلام سے عالی اور اقرب اسانیدِ حدیث کی اِجازات حاصل کیں، جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:

٭ شیخ الاسلام کی سند محدِّثُ الھند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی تک صرف چار واسطوں سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت امام یوسف بن اسماعیل النبہانی تک صرف ایک واسطے سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند اَعلیٰ حضرت شاہ اَحمد رِضا خان بریلوی تک صرف ایک واسطے سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت شاہ امداد اللہ مہاجر مکی تک صرف ایک واسطے سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت علامہ انور شاہ کاشمیری تک صرف ایک واسطے سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت امام آلوسی البغدادی تک صرف چار واسطوں سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت امام جلال الدین سیوطی تک صرف چھ واسطوں سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند حضرت امام ابن حجر عسقلانی تک صرف چھ واسطوں سے۔

٭ شیخ الاسلام کی سند امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام محمد بن اسماعیل البخاری تک صرف گیارہ (11) واسطوں سے۔

٭ اور بفضلہٖ تعالیٰ شیخ الاسلام کی سندِ حدیث تاجدارِ اَنبیاء حضور نبی اکرم ﷺ تک صرف پندرہ (15) واسطوں سے متصل ہے۔

ختمِ صحیح البخاری کے ملک گیر اِجتماع سے اظہار خیال کرنے والوں میں جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک سے مولانا سید محمد یوسف شاہ، آستانہ عالیہ چشتیہ کریمیہ ڈاگ اسماعیل خیل نوشہرہ سے علامہ پیر محمد سعید حسین القادری، اتحاد المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مفتی محمد زبیر فہیم، ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری، مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا شیخ الحدیث مفتی محمد صاحب، رابطۃ المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر علامہ عطاء الرحمان، وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ کے چیئرمین ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ سے علامہ ڈاکٹر نعیم الدین الازہری، جامعہ محمدیہ سیفیہ کے شیخ الحدیث مفتی پیر حمید جان سیفی، امیر جمعیت اہل حدیث پاکستان علامہ ڈاکٹر سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، امیر جماعت اہلسنت کشمیر علامہ سید محمد اسحاق نقوی، سربراہ دار الاخلاص علامہ ڈاکٹر شہزاد مجددی، صدر نظام المدارس پاکستان و پرنسپل جامعہ ہجویریہ لاہور علامہ مفتی امداد اللہ خان قادری، پرنسپل جامعہ ہجویری لاہور مفتی عرفان اللہ اشرفی، مہتمم جامعہ محمدیہ لاہور مفتی حنیف چشتی، زیب سجادہ آستانہ عالیہ بابا فرید الدین گنج شکر صاحبزادہ دیوان عثمان فرید، سجادہ نشین حضرت میاں میر صاحبزادہ سید علی چن رضا قادری، صاحبزادہ پیر نصیر الدین چراغ فریدی زیب سجادہ گڑھی اختیار شریف، خطیب بابا فرید الدین گنج شکر پاکپتن ڈاکٹر مفتی محمد عمران انور نظامی، خطیب داتا گنج بخش علی ہجویری لاہور علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی، پرنسپل جامعہ رضویہ ماڈل ٹاؤن لاہور علامہ ڈاکٹر مفتی محمد وحید قادری، مہتمم جامعہ غوث العلوم علامہ صاحبزادہ بدر الزمان قادری، صدر جمعیت علمائے لاہور پنجاب مفتی نعیم جاوید نوری، سجادہ نشین آستانہ عالیہ نقشبندیہ ماتلی شریف بدین پیر کرم اللہ الہیٰ المعروف دلبر سائیں، شیخ الحدیث جامعہ غوثیہ رضویہ گلبرگ لاہور علامہ اسد اللہ نوری، مہتمم جامعہ محمدیہ قادریہ چکدرہ مالاکنڈ حضرت علامہ صاحبزادہ ڈاکٹر انوار محمد، صدر منہاج القرآن علماء کونسل مفتی غلام اصغر صدیقی، شیخ الحدیث جامعہ فریدیہ ساہیوال مفتی ندیم قادری، مفتی نعمان جالندھری، اور دیگر شامل تھے۔

انھوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے شیخ الاسلام کی تجدیدی و احیائی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ انھوں نے علوم الحدیث کے احیاء کے لیے کی جانے والی آپ کی تجدیدی مساعی کا ذکر کیا اور انہیں رواں صدی میں امت کے لیے ایک عظیم خزانہ قرار دیا۔ مقررین نے ختم صحیح البخاری کی روایت کو زندہ کرنے کو بھی خوب سراہا اور اسے جاری رکھنے پر زور دیا۔

مقررین نے علوم الحدیث میں شیخ الاسلام کی قابلِ قدر خدمات اور ختم صحیح البخاری کی روایت کو زندہ کرنے کے اقدام کو سراہا اور شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

حضرت مولانا شیخ الحدیث مفتی محمد صاحب (ناظم اعلیٰ مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان)

حضرت مولانا شیخ الحدیث مفتی محمد صاحب ناظم اعلیٰ مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان نے ختم صحیح بخاری کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بہت اچھا تاثر قائم ہورہا ہے کہ طلبہ و علماء کا ایک عظیم الشان روحانی اجتماع ہے جہاں قال اللہ اور قال الرسول کی صدائیں ہیں۔ اللہ کرے پاکستان میں ہر یونیورسٹی منہاج یونیورسٹی کی مثل ہوجائے جہاں امت محمدی ﷺ چہروں پر سنت سجائے موجود ہوں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ارشادات سماع کریں۔

علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی (خطیب داتا گنج بخش علی ہجویریؒ لاہور)

علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی خطیب داتا گنج بخش علی ہجویریؒ لاہور نے درس ختم بخاری پر کہا کہ پوری دنیا میں یونیورسٹی کی تعلیم کا تاثر آزاد خیالی ہے لیکن منہاج یونیورسٹی کا یہ امتیاز ہے کہ یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور تزکیہ و تصفیہ کو بنیاد بناکر یونیورسٹی ایجوکیشن کو ایسا نظریہ اور شکل دی ہے جس کا تعلق بصیرت سے ہے۔

ڈاکٹر علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری (امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان)

آپ نے درس ختم صحیح بخاری کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نظام المدارس پاکستان کے منتظمین اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے ذمہ داران اور قائدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنھوں نے آج ختم درسِ صحیح البخاری کے عنوان سے اس روح پرور اور ایمان افروز پروگرام کا انعقاد کیا۔ میں بانی منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر طاہرالقادری کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے نبی کریم ﷺ کی حدیث پاک سے متعلقہ اسلامی علوم و فنون کو بہت اہمیت دی۔ الموسوعۃ القادریہ فی حدیث النبویہ ﷺ اس حوالے سے ایک شاہکار تصنیف ہے اور ڈاکٹر صاحب نے اسناد عالیہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے طلبہ و علماء کا تعلق حضور ﷺ سے اس قدر جوڑ دیا ہے کہ وہ حضور ﷺ کی قربت محسوس کریں۔

آپ کی خدمات قابل قدر ہیں اور دین کی ان قابلِ قدر خدمات میں آپ کی مدد کی جائے۔ دعا ہے کہ اللہ ڈاکٹر صاحب کو سلامت رکھے۔ موجودہ دور میں فتنہ انکار حدیث نئی جہتوں کے ساتھ سامنے آرہا ہے ہر دور میں ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں۔ جنھوں نے حدیث مبارکہ کی حجیت کو چیلنج کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اور دور حاضر میں بھی یہ فتنہ نقطہ عروج پر ہے اور اس کا سدباب کرنے کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا تصنیف کردہ موسوعۃ القادریہ بہت بنیادی کردار ادا کرے گا۔ آپ نے الحمدللہ حجیت حدیث کے حوالے سے یہاں تک خدمات سرانجام دی ہیں کہ آپ نے ضعیف احادیث پر بھی ایک مستقل کتاب تصنیف کی ہے۔ علوم دینیہ کے طلبہ کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کی تصنیفات سے ضرور استفادہ کریں۔

علامہ ڈاکٹر محمد شہزاد مجددی( سربراہ دارالاخلاص لاہور پاکستان)

سرزمین لاہور کے لیے یہ ایک اعزاز اور شرف ہے کہ اس سرزمین پر منہاج یونیورسٹی میں ایک تاریخی اجتماع درسِ ختم صحیح البخاری کا انعقاد ہوا ہے جس کے محرک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہیں۔ علوم حدیث سے دلچسپی رکھنے والے تمام مکاتب فکر جانتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کا جو علم حدیث کا ذاتی ذوق ہے وہ عصر حاضر میں غیر معمولی بھی ہے اور بے مثل و بے مثال بھی ہے۔ علم حدیث پر جتنا کام وہ کر چکے ہیں وہ سب کے سامنے ہے مگر جو کام ابھی ہو رہا ہے جب وہ سب کے سامنےآئے گا تو کوئی بھی شخص اس کا انکار نہیں کر سکتا کہ عصرِ حاضر میں وہ’’ حجت المحدثین‘‘ ہیں۔ حضرت ابراہیم بن ادہمؒ فرماتے ہیں:

’’ جب کوئی طالب حدیث طلب حدیث کے لیے قدم اٹھاتا ہے تو اللہ اس کے قدم کی برکت سے اس شہر کی کوئی نہ کوئی بلا ٹال دیتا ہے۔ ‘‘

یہ سہرا ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے سر جاتا ہے کہ انہوں نے حدیث کے طالب علموں کی روحوں کو خوش کر دیا ہے۔

حضور ﷺ کی حدیث مبارکہ کی تدریس کی جو حساسیت ہے اگر اس کو بھی مدنظر رکھا جائے تو اس مجمع حدیث کو اور بھی چار چاند لگ جائیں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ اس شخص کا چہرہ تر و تازہ رکھے جس نے میری حدیث کو سنا اور اس کو محفوظ کیا اور اسی طرح آگے پہنچایا جس طرح اس نے سنا تھا۔ سند عالی کا حصول حدیث کے علم میں ہمیشہ اوّل درجہ پر رہا ہے اور سند عالی کا حدیث میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صاحبِ حدیث سے قریب تر ہو جائیں اور کم سے کم واسطوں سے اس مرکز علم و عرفاں سے جڑ جائیں۔ اس مجلس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں مسند الدنیا میں پہنچا دیا ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں توفیق عطا کرے کہ ہم ان سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکیں۔ آمین

محترم انوارالاسلام (خطیب مردان)

آپ نے کہا میں مبارکباد پیش کرتا ہوں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو اور ان کے صاحبزادگان کو جنھوں نے منہاج یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کو دینی ماحول فراہم کیا۔ جو ماحول ہم نے مدرسوں میں دیکھا تھا وہ آج یونیورسٹی میں دیکھ رہے ہیں اور دعا کرتا ہوں کہ ایسا ماحول نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں قائم ہوجائے اور نتیجتاً منکرین حدیث کے منہ بغیر کسی بات یا تلوار کے خود بخود بند ہوجائیں گے۔

پیر اطہر عباس صابری (سجادہ نشین پیر کرم علی شاہ لاہور)

اس کشمکش کے دور میں لوگ قرآن و حدیث سے دور ہوگئے ہیں تو ضرورت اس امر کی تھی کہ لوگوں کو حدیث سے جوڑا جائے تو شیخ الاسلام نے علوم الحدیث میں اپنی خدمات کے ذریعے اس خلا کو پر کردیا ہے اور آنے والی نسلوں کو قرآن و حدیث سے اس پرفتن دور میں جوڑ دیا ہے۔ بلاشبہ آپ محدثین میں سے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مزید ترقی عطا فرمائے۔ (آمین)

مفتی محمد زبیر فہیم (صدر اتحاد المدارس بالعربیہ پاکستان)

درس ختم صحیح البخاری نظام المدارس کا ایک بہترین اور بروقت لیا گیا قدم ہے جس کا حسن یہ ہے کہ یہ پروگرام کسی مدرسہ میں نہیں بلکہ منہاج یونیورسٹی میں منعقد ہے اورمنکرین حدیث کے لیے یہ پیغام ہے کہ اصل تعلیم وہی ہے جو قرآن و حدیث کی روشنی میں حاصل ہو نہ کہ وہ جسے حاصل کرنے کے بعد کفرو الحاد میں مبتلا ہوجائیں اور یہی نظام المدارس پاکستان کا مقصد ہے اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ان کی عظیم خدمات کو قبولیت عطا فرمائے۔ (آمین)

مولانا محمد یوسف شاہ (جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک)

مولانا محمد یوسف شاہ نے منہاج یونیورسٹی میں منعقدہ درس ختم صحیح البخاری کی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے درس صحیح بخاری کے منتظمین اور قائدین کو مبارکباد پیش کی نیز شیخ الاسلام کی بین المسالک رواداری کی خدمات کو خوب سراہتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں حالات کا مقابلہ کرنا ہے تو ایک ہونا ہوگا اور شیخ الاسلام کے درس اتحاد کو عمل میں ڈھالنا ہوگا۔

پیر سعید حسین قادری (سجادہ نشین آستانیہ عالیہ قادریہ چشتیہ کریمیہ ڈاگ اسماعیل خان)

شیخ الاسلام امتِ مسلمہ کے لیے ایک سرمایہ ہیں۔ آپ نے دور حاضرکے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قلم اٹھایا۔ قحط الرجال کے اس پرفتن دور میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس امت کے لیے عظیم سرمایہ ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی دین متین کے لیے وقف کررکھی ہے۔ آنے والی نسلوں کےلیے ایک عظیم شاہراہ قائم فرمائی جس پر چل کر امت محمدی ﷺ دنیوی و اُخروی کامیابی سمیٹ سکتی ہے۔ آپ نے علمی خدمات کے ساتھ ساتھ عملی و روحانی تربیت کا نظام
 تشکیل دیا جو اس زوال پذیر معاشرے میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ ساری خدمات ڈاکٹر صاحب کے عشق رسول ﷺ کا مظہر ہیں جو آپ کے سینے میں شروع دن سے آج تک بحر رواں کی طرح جاری و ساری ہے۔ درس ختم صحیح البخاری کا عظیم الشان اجتماع اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ کے چاہنے والے آپ کا پیغام درد دل کے ساتھ پوری امت تک پہنچانے والوں میں سے ہیں۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت شیخ الاسلام کو درازی عمر عطا فرمائے۔ (آمین)

ڈاکٹر علامہ عطاء الرحمن (ناظم اعلیٰ رابطہ المدارس پاکستان و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان)

میں درس ختم صحیح البخاری کے اس عظیم الشان اجتماع کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات حدیث کے میدان میں قابل قدر ہیں۔ خصوصاً مغربی دنیا میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے ذریعے مختلف زبانوں میں دین کا ابلاغ قابل قدر ہے۔

علامہ محمد اسحاق نقوی (امیر جماعت اہلسنت کشمیر)

علامہ سید محمد اسحاق نقوی نے ختم صحیح البخاری میں شرکت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حجۃ المحدثین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ترویج وفروغِ حدیث میں جو خدمات ہیں وہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عہد حاضر کے عظیم مفکر، محدث، مجدد شیخ الاسلام والمسلمین قدیم اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کے بھی ماہر ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے احادیث نبویہ ﷺ کی خدمت کے لیے جس قدر عرق ریزی اور عمق بینی سے تحقیق کی ہے۔ یہ انہی کا خاصہ اور مقصد ہے۔ انھوں نے تقریب سے تفصیلی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ میں اس عظیم الشان درسِ ختم الصحیح البخاری کے انعقاد پر منہاج القرآن کی پوری قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔