عمر در ہا کعبہ و بتخانہ می نالد حیات!
تا ز بزم عشق یک دانائے راز آید بروں
زندگی طویل عرصے تک کعبہ اور بت خانہ میں گریہ زاری کرتی رہتی ہے۔ تب کہیں جا کر بزمِ عشق سے ایک دانائے راز پیدا ہوتا ہے۔
قدرت کا یہ عجیب ڈھنگ ہے کہ وہ کھردرے علاقوں سے نفیس شخصیات، ویرانی سے ذرخیز دماغ اور بنجر زمینوں سے شاداب شخصیتیں پیدا کرتی ہے۔ زمانہ ماضی کے عبرت کدوں، حال کی تمناؤں اور مستقبل کے عظیم رازیوں کی جستجو میں محو رہتا ہے۔ تاریخ ہمیشہ علم و حکمت کے عظیم ستونوں کی تلاش میں رہتی ہے، جیسے غزالی، ابن سینا، فارابی اور جب زندگی اپنی تقدیر کا تعاقب کرتی ہے، تو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہمہ صفت شخصیت اس حقیقت کی مکمل تصویر بن کر ابھرتی ہے۔
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، فخرِ امت اور تاریخ ساز شخصیت ہیں جن کی علمی، فکری اور اصلاحی کاوشیں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ وہ ایک عظیم مصلح کی حیثیت سے ہمیشہ انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں۔ ان کی جدوجہدمسلسل کی لازوال داستان نہ صرف اُمت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک روشنی کی کرن بن کر اُبھری ہے۔ گزشتہ سالوں کی طرح سال 2024 میں بھی، اپنی 74 سال کی عمر میں، وہ اپنے علمی و تحقیقی شاہکاروں، تاریخ ساز بین الاقوامی دوروں، اصلاحی پروگرامز اور نئی تصانیف کی اشاعت کے ذریعے دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت میں اپنی خدمات سرانجام دیتے نظرآئے۔ ان کی عالمی سطح پر امنِ عالم کے نگہبان کے طور پر کی گئی کاوشیں بھی قابلِ ستائش ہیں، جو شیخ الاسلام کےعالمگیر کردار کی عکاسی کرتی ہیں۔
یہ مضمون شیخ الاسلام کے صرف سال 2024ء میں دین متین کے فروغ کے لیے کی گئی انتھک محنت اور عالمگیر خدمات کا ایک جامع احاطہ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس میں ان کےتاریخی اقدامات، نظریات اور بین الاقوامی مصروفیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔
The Manifest Quran: شیخ الاسلام کی عظیم الشان خدمت
سال 2024ء کے آغاز میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عہدِ حاضر کی جدید اور عام فہم انگریزی زبان میں The Manifest Quran کے نام سے ترجمہ قرآن مکمل کیا۔ قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات کے فروغ و احیاء کے ضمن میں The Manifest Quran کو ایک عظیم الشان خدمت قرار دیتے ہوئے میں شیخ الاسلام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔
The Manifest Quran کی اشاعت کے ذریعے شیخ الاسلام نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ عام انگریزی بول چال والا طبقہ بالخصوص نوجوان براہِ راست اس ترجمہ قرآن سے اس کے اصل معانی اور مفہوم کا اداراک حاصل کرسکیں۔ اللہ رب العزت نے منہاج القرآن کو یہ توفیق بخشی ہے کہ مختلف ممالک اور خطوں میں بولی جانے والی زبانوں میں قران مجید کے تراجم شائع اور تقسیم کروائے جا رہے ہیں۔
The Manifest Quran کی تقریبِ رونمائی 17 فروری 2024ء کو برطانیہ میں Harrogate کنونشن سنٹر، لیڈز میں منعقد ہوئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری تقریبِ رونمائی میں خصوصی خطاب فرمایا اور نئے ترجمۂ قرآن کے نمایاں خدّ و خال و خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ تفسیری شان کے حامل اِس ترجمۂ قرآن میں اِعتقادی و فکری واضحیت بھی ہے اور دستوری و قانونی نکات کی صراحت بھی۔ سائنسی تصورات کی توثیق بھی اور باطل نظریات کا ردّ بھی ہے۔
اس بات کو جاننا بہت اہم ہے کہ The Manifest Quran اور قرآن مجید کے دیگر انگریزی تراجم میں فرق یہ ہے کہ اس ترجمہ میں اصل متن کی وضاحت، روانی، فہم اور فطری اظہار کو برقرار رکھا گیا ہے۔ قرآن مجید کے ہر ترجمے کی اپنی خوبیاں ہیں۔ The Manifest Quran کی اشاعت کا کسی بھی طرح سے یہ مطلب نہیں ہے کہ دیگر تراجم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ تمام مترجمین نے قرآنی پیغام کی تفہیم کے فروغ میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔
شہرِ اعتکاف2024ء
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا ایک اہم کارنامہ تحریک منہاج القرآن کے زیرِ اہتمام ہر سال ’’شہرِ اعتکاف‘‘ کا انعقاد ہے، جو حرمین شریفین کے بعد دنیائے اسلام کی سب سے بڑی اعتکاف گاہ ہے۔ 1990ء سے لے کر اب تک 31 سالانہ شہر اعتکاف منعقد ہو چکے ہیں، جس میں دنیا بھر سے ہزاروں مرد و زن شرکت کرتے ہیں۔ یہ شہر اعتکاف حضور پیر سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی سرپرستی میں سجایا جاتا ہے، اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی، فکری، اور روحانی معیت میں یہ اجتماع منعقد ہوتا ہے۔
بحمدِ تعالیٰ The Manifest Quran کی فروری میں اشاعت کے فوری بعد اپریل میں تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام شہر اعتکاف2024ء سجایا گیا جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے’’خدا کو کیوں مانیں اور مذہب کو کیوں اپنائیں؟‘‘کے موضوع پر 9 خصوصی خطابات ارشاد فرمائے۔
شیخ الاسلام کے یہ خطابات منہاج ٹی وی، آفیشل یوٹیوب چینل ڈاکٹر قادری، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کے سامعین کے لیے روزانہ براہِ راست نشر کیے گئے۔
بفضلہ تعالی تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں ہر سال معتکف ہونے والے فرزندانِ اِسلام کی تعداد پچیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور اِس میں مرد و زَن ذوق و شوق سے شریک ہوکر اپنی باطنی طہارت اور علمی حلاوت کا سامان کرتے ہیں۔ خواتین کے لیے منہاج کالج برائے خواتین میں اجتماعی اعتکاف کا الگ انتظام کیا جاتا ہے۔
معمولاتِ اِعتکاف کے مطابق شہرِ اِعتکاف میں حلقاتِ ذکر و درود، درسِ فقہ کی نشستیں اور دروسِ قرآن و حدیث کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر مجددِ رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے علمی و فکری اور روحانی موضوعات پر مشتمل خطبات و دروس حاضرین و سامعین کی ذہنی و باطنی جلا کا سامان فراہم کرتے رہے اور ان کے تزکیہ قلوب و نفوس کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ بات بلامبالغہ کہی جا سکتی ہے کہ تحریک منہاج القرآن ایک تجدیدی تحریک ہونے کے ناطے عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق اِعتکاف کا صحیح تصور عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔
شیخ الاسلام کے 4 براعظموں کے تاریخ ساز دورہ جات (2024ء)
شیخ الاسلام کی توجہ کا مرکز اُمہ کے نوجوان ہیں۔ بالخصوص عالمِ مغرب میں نسل در نسل آباد نسلِ نو کی اسلامی نہج پر تعلیم و تربیت کے لئے شیخ الاسلام دن رات کوشاں ہیں اور خدمتِ دین کے اس مشن کو جاری رکھتے ہوئے وہ اپنی صحت و آرام کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تقریباً ساڑھے3 ماہ پر مشتمل گزشتہ دو ماہ سے مغربی ممالک کے تنظیمی و تبلیغی دورہ جات پر کیے۔ مئی 2024ء تا سمبر 2024ء تک انہوں نے برطانیہ، یورپ آسٹریلیا، جنوب مشرقی ایشیا اور امریکہ کے تاریخی دورہ جات کیے جن میں اسلامک سکالرز، سول سوسائٹی، طلبہ و طالبات اور مختلف مکاتبِ فکر نیز مختلف مذاہب کے افراد کے ساتھ فکری نشستیں منعقد کیں اور انہیں یہ پیغام دیا کہ اسلام انسانیت کی بقا اور امن عالم کی دائمی حفاظت کا ضابطۂ حیات ہے۔
دورۂ برطانیہ
برطانیہ میں اسلام کی تبلیغ اور نوجوانوں کی روحانی و فکری تربیت کے حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خدمات بے مثال ہیں۔ انہوں نے علم و عمل، فکر و شعور، اور محبت و اخلاص کے ساتھ مغربی دنیا میں اسلامی تعلیمات کی روشنی پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان کی قیادت میں بالخصوص حالیہ دورے میں منہاج القرآن انٹرنیشنل نے برطانیہ میں ہزاروں نوجوانوں کو دین کی حقیقی روح سے روشناس کرایا، انہیں انتہا پسندی اور گمراہی سے بچا کر امن، محبت اور رواداری کا پیغام دیا۔
برطانیہ میں منعقد ہونے والی مختلف علمی، فکری، اور روحانی محافل میں ان کی شرکت اس بات کا مظہر ہے کہ وہ اسلام کی تبلیغ اور نوجوانوں کی اصلاح کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دورہ برطانیہ 2024ء کی اہم مصروفیات
1. لندن: برطانیہ دورہ کے آغاز ہی میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی منہاج اسکالرز فورم یوکے، کے ساتھ ایک اہم ملاقات اور تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔
2. لندن: منہاج سسٹرز یوکے کی جانب سے منعقدہ ایک پروقار اجتماع میں شیخ الاسلام کی خصوصی شرکت اور گفتگو۔
3. انٹرنیشنل یوتھ سمٹ 2024: اس سمٹ میں شیخ الاسلام نے تقریباً 55 مختلف ممالک سے آئے ہوئے نوجوانوں سے نہایت اہم فکر انگیز خصوصی خطاب کیا۔
4. مانچسٹر: منہاج القرآن مانچسٹر کمیونٹی سینٹر میں شیخ الاسلام کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
5. یوکے: منہاج القرآن ویمن لیگ یوکے، کے سالانہ ورکرز کنونشن میں شیخ الاسلام کی خصوصی شرکت و خطاب۔
6. نیلسن، یوکے: شیخ الاسلام نے منہاج القرآن نیلسن کے ورکرز کنونشن سے فکر انگیز خطاب کیا۔
7. مانچسٹر: منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے بانی کی حیثیت سے شیخ الاسلام نے مانچسٹر میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے نئے ہیڈ کوارٹر کی بنیاد رکھی اور اس کی افتتاحی تقریب میں خصوصی شرکت اور گفتگو فرمائی۔
8. برمنگھم، یوکے: ’برٹش پاکستانی فورم یوکے‘ کی جانب سے منعقدہ عشائیہ میں شیخ الاسلام نے خصوصی شرکت کی۔
9. منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن: شیخ الاسلام نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن یوکے، کے والنٹیئرز کنونشن میں شرکت کی۔
10. لندن: ’منہاج دعوہ پروجیکٹ‘ (MDP) کے کور ٹیم ممبران کے ساتھ شیخ الاسلام کی خصوصی میٹنگ۔
11. لندن: شیخ الاسلام نے لندن میں منعقدہ ایک تربیتی نشست میں "طبیعت اور شریعت" کے موضوع پر فکر انگیز خطاب فرمایا۔
برطانیہ میں مذکورہ تمام سرگرمیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مسلسل امتِ مسلمہ کی اصلاح، تربیت اور دین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، اور ان کی کاوشیں برطانیہ میں اسلام کے فروغ کے حوالے سے نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
دورۂ یورپ
یورپ اس وقت شدید اخلاقی انحطاط کا شکار ہے، جہاں مسلم نوجوان نسل تیزی سے اپنی روحانی اقدار اور دینی شعور سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ اس چیلنج کے پیش نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا جون 2024ء میں کیا گیا دورۂ یورپ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے فکری و روحانی خطابات اور تربیتی نشستیں یورپ میں مقیم نوجوانوں کے اندر اسلامی تعلیمات کی روشنی کو اجاگر کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان کے دورہ جات کا مقصد یورپ میں موجود مسلم کمیونٹیز کو دین سے جوڑنا، انہیں فکری گمراہی سے بچانا، اور اسلامی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق سمجھنے اور اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔
شیخ الاسلام کے دورۂ یورپ کی اہم مصروفیات
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنے نہایت مصروف اور کامیاب تنظیمی دورۂ برطانیہ کے بعد اوسلو، ناروے پہنچے۔
1. اوسلو، ناروے: شیخ الاسلام نے منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے کی نیشنل ایگزیکٹو کونسل کی تنظیم نو کی تقریب میں خصوصی شرکت کی اور فکر انگیز خطاب فرمایا۔
2. ناروے: مذہبی اسکالرز، مبلغین اور علمائے کرام کے وفود کے ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خصوصی نشستیں اور ملاقاتیں ہوئیں۔
یورپ کی ان مصروفیات کے بعد آپ برطانیہ تشریف لے گئے اور وہاں المنہاج انسٹی ٹیوٹ لندن کے طلبہ کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان کے کورس کے دوران خصوصی تعلیمی نشست میں براہ راست تدریس فرمائی۔
یہ تمام سرگرمیاں اس بات کی غماز ہیں کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا یورپ کا یہ تبلیغی و تنظیمی سفر نوجوانوں کی دینی و فکری تربیت، اور اسلامی اقدار کے احیا میں انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے۔
دورۂ آسٹریلیا
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا حالیہ آسٹریلیا کا دورہ ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آسٹریلیا میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کے فروغ، نوجوانوں کی فکری و روحانی تربیت، اور مسلم کمیونٹی کی منظم اصلاح کے حوالے سے ان کے یہ دورہ جات بے حد مؤثر ثابت ہوئے۔
خصوصی طور پر برسبین کا عظیم الشان تاریخی اجتماع اسلامی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جہاں شیخ الاسلام نے سیرت الرسولﷺ کے موضوع پر ایمان افروز خطاب کرتے ہوئے مسلم و غیر مسلم انٹرنیشنل کمیونٹی اور نوجوانوں کو روحانی ترقی، علمی بالیدگی، اور معاشرتی اصلاح کی طرف راغب کیا۔ آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں ان کے خطابات اور تنظیمی سرگرمیاں مسلم کمیونٹی کو دین اسلام کے حقیقی پیغام سے روشناس کرانے میں سنگِ میل ثابت ہوئی ہیں۔
شیخ الاسلام کے تاریخی دورہ آسٹریلیا کی اہم مصروفیات
جولائی 24ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے آسٹریلیا میں 3 روزہ الھدایہ تربیتی کیمپ سے Spiritual Company and Travelling Towards Allah (SWT) کے موضوع پر فکر انگیز خطابات کیے۔ اس کیمپ میں خواتین، بچے، جوانوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مختلف مکتب فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ الہدایہ کیمپ (آسٹریلیا) میں امریکہ، یورپ اور برطانیہ سے بھی تشنگانِ علم شریک ہوئے۔ بلاشبہ آسٹریلیا کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا تربیتی، اخلاقی و اصلاحی کیمپ تھا۔
1. آسٹریلیا: تاریخی الھدایہ کیمپ 2024ء کے بعد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل وکٹوریا کے کمیونٹی سینٹر کی سنگِ بنیاد رکھی۔
2. آسٹریلیا: شیخ الاسلام نے منہاج القرآن انٹرنیشنل آسٹریلیا کے زیر اہتمام منعقدہ ورکرز کنونشن میں شرکت اور خصوصی گفتگو کی اور دیارِ غیر میں دین کی خدمت پر مامور کارکنان کی حوصلہ افزائی فرمائی۔
3. میلبورن، آسٹریلیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے میلبورن میگا کانفرنس میں فکر انگیز خطاب فرمایا، جس میں قرآنِ کریم کی جدید سائنسی حقائق سے مطابقت اور وجودِ باری تعالیٰ (The Quranic Alignment with modern science & Existance of God) پر سیر حاصل گفتگو کی۔
4. برسبین، آسٹریلیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تاریخی اور عظیم الشان برسبین میگا کانفرنس میں شرکت فرمائی، جو برسبین کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں آپ نے ایک بڑے مجمع سے سیرت رسولﷺ کے موضوع پر فکر انگیز خطاب کیا۔
5. سڈنی، آسٹریلیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام Novotel Sydney Olympic Park
میں منعقدہ خصوصی تقریب میں سحر انگیز تربیتی گفتگو اور شرکت فرمائی۔
6. سڈنی، آسٹریلیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سڈنی کی عظیم الشان میگا کانفرنس میں The Holy Prophet’s Seerah and the Excellence of morality
کے موضوع پر خصوصی خطاب فرمایا۔
7. سڈنی، آسٹریلیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سڈنی میں منعقدہ تنظیمی ورکرز کنونشن میں شرکت فرمائی اور کارکنان سے خصوصی تربیتی گفتگو کی۔
مذکورہ تمام سرگرمیاں اور مصروفیات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا یہ تاریخی دورہ آسٹریلیا دینِ اسلام کے فروغ، نوجوانوں کی روحانی و فکری تربیت، اور وہاں پر موجود مسلم کمیونٹی کی اصلاح میں ایک ناقابلِ فراموش سنگِ میل ثابت ہوا۔
دورۂ جنوب مشرقی ایشیاء
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا جنوب مشرقی ایشیا کا حالیہ دورہ ایک تاریخی اور طویل سفر پر مشتمل تھا، جس میں انہوں نے مختلف ممالک میں منعقدہ دینی و روحانی محافل، علمی و فکری نشستوں اور تنظیمی اجلاسوں میں شرکت فرمائی۔ یہ دورہ جنوب مشرقی ایشیاء میں نہ صرف اسلام کے پیغامِ محبت و امن کے فروغ کا باعث بنا بلکہ نوجوانوں اور اسکالرز کی تربیت میں بھی اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔
خصوصاً کوالالمپور، ہانگ کانگ، سیول اور جاپان ٹوکیو میں منعقدہ تقریبات میں شیخ الاسلام نے سیرت النبی ﷺ ، اسلامی اخلاقیات، اور عصرِ حاضر میں دینی قیادت جیسے اہم موضوعات پر بصیرت افروز خطابات فرمائے۔ اس دورے میں مختلف ممالک کے مذہبی و سماجی رہنماؤں، اسکالرز اور نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات کی اصل روح سے روشناس کرایا گیا، جبکہ امت مسلمہ کو وحدت، اخوت اور اصلاحِ احوال کا عملی پیغام دیا گیا۔
شیخ الاسلام کے تاریخی دورۂ جنوب مشرقی ایشیا کی اہم مصروفیات
1. کوالالمپور، ملائیشیا: منہاج القرآن انٹرنیشنل ملائیشیا کے زیر اہتمام عظیم الشان سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں شیخ الاسلام نے خصوصی شرکت و خطاب فرمایا۔
2. ہانگ کانگ: شیخ الاسلام نے تنظیمات کی جانب سے انعقاد پذیر خصوصی Meet & Greet سیشن میں شرکت اور گفتگو فرمائی۔
3. ملائیشیا: شیخ الاسلام کی منہاج القرآن انٹرنیشنل ملائیشیا کی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں خصوصی شرکت و خطاب۔
4. ہانگ کانگ: Hung Sui Kiu میں منہاج القرآن ہانگ کانگ کے ورکرز کنونشن میں شرکت اور کارکنان سے خطاب۔
5. ہانگ کانگ: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا اکیڈمک کمیونٹی ہال بیپٹسٹ یونیورسٹی، کولون ٹونگ، ہانگ کانگ میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب جس کا موضوع ’’حضورنبی اکرم ﷺ کی محبت امت کا مشترکہ اثاثہ ہے‘‘تھا۔
6. ہانگ کانگ: پاکستان کلب ہانگ کانگ میں منعقدہ ایک اور Meet & Greet سیشن میں شیخ الاسلام کی خصوصی شرکت و گفتگو۔
7. ہانگ کانگ: پاکستان کلب ہانگ کانگ میں منعقدہ نہایت اہمیت کی حامل سوال و جواب کی علمی نشست میں مختلف اسلامی مراکز کے آئمہ و شیوخ سے تبادلہ خیال کی خصوصی نشست میں شیخ الاسلام کی شرکت و گفتگو۔
8. ساؤتھ کوریا: Kintex Hall Tlsan، ساؤتھ کوریا میں منعقدہ سیرت النبی ﷺ اور عالمی امن کانفرنس میں اتحادِ امت اور بھلائی کی دعوت کے موضوع پر شیخ الاسلام کا فکر انگیز خطاب۔
9. سیول، ساؤتھ کوریا (24 اگست 2024): پاکستانی کمیونٹی کوریا کے زیر اہتمام ہملٹن ہوٹل، سیول میں منعقدہ Meet & Greet سیشن سے خصوصی گفتگو کی۔
10. سیول، ساؤتھ کوریا: شیخ الاسلام نے سیول، ساؤتھ کوریا میں منعقدہ تنظیمی ورکرز کنونشن میں شرکت اور کارکنان کی تربیت و رہنمائی فرمائی۔
11. جاپان: شیخ الاسلام کے اعزاز میں پاکستان بزنس ایسوسی ایشن جاپان کی جانب سے منعقدہ عشائیہ میں آپ کی شرکت اور گفتگو۔
12. جاپان: شیخ الاسلام نے جاپان میں ورکرز کنونشن کی تقریب سے خطاب کیا اور نئے اسلامک سینٹر کا افتتاح کیا۔
13. جاپان: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے جاپان میں منعقدہ تاریخی سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب فرمایا۔
یہ دورہ جنوب مشرقی ایشیا میں اسلام کے حقیقی پیغامِ امن، محبت، اور روحانی ترقی کے فروغ میں نہ صرف ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا بلکہ امت مسلمہ میں ایک نئی فکری و روحانی بیداری کاسبب بنا۔
دورہ امریکہ:
شیخ الاسلام نے ستمبر 2024 میں امریکہ کا ایک مختصر دورہ کیا۔
ڈیلس میں ایک روح پرور اجتماع منعقد ہوا، جہاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جامع حسن البصری اور منہاج القرآن کمیونٹی سینٹر میں منعقدہ ایک خصوصی پروگرام میں شرکت کی اور فکر انگیز خطاب فرمایا۔
- اس موقع پر شرکاء کو سوال و جواب کی نادر نشست میسر آئی، جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے اہم روحانی اور سماجی موضوعات پر فکر انگیز گفتگو فرمائی۔
- اس تقریب میں امریکہ میں مقیم تنظیمی ذمہ داران سمیت ممتاز علمی، سماجی اور سیاسی شخصیات، اساتذہ، ڈاکٹرز، وکلا، صحافی اور دیگر معزز مہمانوں نے شرکت کی۔
بلاشبہ شیخ الاسلام کو اللہ تعالیٰ نے اس دور فتن میں اس فہم و بصیرت سے نواز رکھا ہے جو اپنے زمانے کی فراست علمی کے مقابلے میں شان امامت کی سزاوار ہے۔ نیز وہ اجتہادی بصیرت عطا کررکھی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوام و خواص کو کمال حکمت و بصیرت کے ساتھ پوری کامیابی سے رسول اکرم ﷺ کی ذات بابرکات اور آپ ﷺ کی سنت و سیرت اور دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات کی طرف متوجہ کیا ہے۔ دعوتِ دین کا کام کرنے والوں کے ہاں یہی وہ تشنگی تھی جس کی طرف اقبالؒ یوں اشارہ کرگئے تھے:
عصر ما، مارا زما بیگانہ کرد از جمال مصطفی بیگانہ کرد
دنیا بھر میں شیخ الاسلام کے دورہ جات اور نوجوانوں کی تربیت
تکثیری لادین معاشرے میں مناسب تربیت کے فقدان کی وجہ سے نوجوانوں کے رجحانات بھی سیکولر، لبرل یا جدت پسندانہ ہوگئے ہیں۔ اس وقت یورپ اور بیرونی دنیا کے مخلوط معاشرے میں اور تشکیک والحاد کی فضا، مادی ترقی اور فحاشی وعریانی کے امڈتے سیلاب میں تین طرح کے اذہان پروان چڑھ رہے ہیں اور تین طرح کے ذہنی سانچے تیار ہو رہے ہیں:
1. وہ نوجوان جو مضبوط ومتعدل علمی و فکری روایت سے جڑے ہوئے ہیں۔
2. وہ نوجوان جو الحادو دُہریت کی راہ اختیار کرچکے ہیں۔
3. وہ نوجوان جو دونوں رجحانات کے مابین کشمکش میں مبتلا ہیں۔
یورپ میں مقیم مذکورہ اذہان کی تربیت میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ اس لیے کہ تاریخِ اسلام گواہ ہے کہ ہرصدی میں ایسی کوئی نہ کوئی شخصیت الوہی اہتمام سے میسر آتی رہی جو مسلمانانِ عالم کو تازگی وفرحت اور احیاء وتجدید سے ہمکنار کرتی رہی۔ شیخ الاسلام کی قیادت وسیادت کی یہ خوبی ہے کہ وہ نم زدہ مٹی نہ صرف تلاشتی ہے بلکہ اسے تعلیم و تربیت کے پانیوں میں گوندھ کرپھرزرخیزی و پیداوار کےقابل بنادیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الہدایہ اور دیگر پراجیکٹس کے ذریعے شیخ الاسلام یورپ اور بیرونی دنیا میں پروان چڑھنے والے نوجوانوں کے دلوں میں عشقِ اِلٰہی اور محبتِ رسول ﷺ کے ایسے چراغ روشن کررہے ہیں جو انہیں مادیت کی ظلمتوں، انحراف کے اندھیروں اور التباس کی دبیز تہوں سے نکال کر ایمان کی شاہراہ پر گامزن کر رہے ہیں۔
رب العالمین کا شکر ہے کہ یورپ اور بیرونی دنیا میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے فیضِ تربیت سے سرشار ہونے والے نوجوانوں کی زندگیاں قرآن وسنت سے وا بستہ ہیں، مراکزِ اسلامی اور مساجد ان کے دم سے آباد ہیں، ان نوجوانوں کے شب وروز مصطفوی مشن کے فروغ کےلیے موقف ہیں۔ یہ نوجوان اسلام کے پیغام کو اپنے قلب و روح اور معمولاتِ زندگی میں راسخ کر رہے ہیں اور یہ بات بہت اہم اور قابلِ اطمینان ہے کہ وہاں کے نوجوان شیخ الاسلام کی غیر معمولی کاوشوں کے باعث فرصت کے لمحات صالح سنگتوں، پاکیزہ کتابوں اور حسنات بھری محفلوں میں گزارتے ہیں۔ تاہم منہاج القرآن معاشرہ سازی کے عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہاہے۔
عالمی میلادالنبیﷺ کانفرنس 2024ء
تحریکِ منہاجُ القرآن پچھلی چار دہائیوں سے عشقِ مصطفی ﷺ کی شمع کو فروزاں کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ مینارِ پاکستان کا گراؤنڈ ہر سال لاکھوں عاشقانِ رسول ﷺ کو اپنے دامن میں سمیٹ کر اس بات کا گواہ بنتا ہے کہ یہاں حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت کا جشن منا کر اُمتِ مسلمہ کے لاکھوں مسلمان اپنے ایمان کو تازگی بخشتے ہیں اور پورا سال ان کے دل محبتِ مصطفی ﷺ کے جذبے سے سرشار رہتے ہیں۔
دینِ متین کی خدمت کی غرض سے جون 2024ء تا ستمبر 2024ء تقریباً 3 ماہ پر محیط 4 بڑے خطوں کے تاریخ ساز دورہ جات کے فوری بعد ستمبر 2024ء میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی عالمی میلاد کانفرنس 2024ء شیخ الاسلام کے زیر سرپرستی مینارِ پاکستان لاہور کے سرسبز میدان میں نہایت پر وقار انداز میں منعقد ہوئی۔ شرکاء کی عددی شرکت کے اعتبار سے یہ ایک تاریخی اجتماع تھا۔
پاکستان بھر سے جید علماء و مشائخ عظام، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، سماجی رہنما، تاجر برادری، وکلا، اور طلبہ تنظیموں کے سربراہان عالمی میلاد کانفرنس 2024ء کے سٹیج کی زینت بنے رہے۔ پنڈال کے اندر اور ملحقہ سڑکوں پر نصب دیو قامت جدید ڈیجیٹل اسکرینوں کے ذریعے سٹیج کی کارروائی کو براہِ راست دکھایا گیا۔ اس انٹرنیشنل کانفرنس میں لاکھوں عشاقان مصطفیٰ ﷺ بنفسِ نفیس مینار پاکستان کے گراؤنڈ میں موجود تھے جبکہ منہاج ٹی وی، اور تحریک کے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بھی لاکھوں لوگ اس عالمی کانفرنس میں آن لائن شریک تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمی میلاد کانفرنس2024ء میں ’’سیرت نبویﷺ اور حلم‘‘ کے موضوع پر علمی، فکری اور روحانی خطاب فرمایا۔ |
---|
درسِ ختم صحیح البخاری کا ملک گیر اِجتماع
عالمی میلاد کانفرنس2024ء کے عالمی اور عظیم الشان اجتماع کے بعد تحریک منہاج القرآن اور نظام المدارس پاکستان کے زیر اہتمام 15 دسمبر 2024ء کو درسِ ختمِ صحیح البخاری کی عظیم الشان تقریب منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقد ہوئی۔ اس علمی، فکری اور روحانی پروقار اجتماع میں ملک بھر سے 20 ہزار سے زائد علما کرام و مشائخ عظام، دینی بورڈز کےقائدین، ناظمین مدارس، شیوخ الحدیث، مدرسین، مدرسات، خواتین سکالرز اور طلبہ و طالبات شریک تھے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے درسِ ختمِ صحیح البخاری کے اس عظیم الشان علمی و فکری اجتماع میں صحیح البخاری کا درس حدیث ارشاد فرمایا۔
حدیث و سُنتِ نبوی ﷺ سے اَفرادِ اُمت کا تعلق مضبوط و مستحکم کرنا دراصل فتنۂ الحاد کے خاتمہ کا سبب بنے گا۔ دین کی حفاظت حدیث و سُنت کی حفاظت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ملتِ بیضا کے تمام مکاتب کو متحد ہو کر علمِ حدیث و سُنت کے کلچر کو پھر سے زندہ کرنا ہو گا تاکہ موجودہ اور اگلی نسلوں کو فتنۂ انکار حدیث سے پچایا جا سکے۔
مقررین نے ختم صحیح البخاری کی روایت کو زندہ کرنے کے اقدام کو سراہا اور شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قحط الرجال کے اس پر فتن دور میں شیخ الاسلام کی ذات بابرکات اس امت کے لیے ایک عظیم سرمایہ ہے۔ دور حاضر میں دعوت اسلام کو اقوام عالم تک پہنچانے کے لیے اور وقت کی ضرورت کے پیش نظر نظام المدارس پاکستان نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سرپرستی میں جو نصاب مرتب کیا ہے یہ بھی ان کا ایک امتیاز ہے۔ آج کے زمانہ میں اس اعتبار سے درسِ ختم الصحیح البخاری کی مجلس کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس اقدام سے انکارِ حدیث کا فتنہ اور الحاد کا فتنہ اپنی موت خود مر جائے گا۔
2024ء میں شیخ الاسلام کی شائع ہونےوالی نئی کتب
علماء ہی بقاءِ علم کا باعث ہیں۔ نصِ قطعی سے یہ ثابت شدہ اَمر ہے کہ علم ہی سیدنا آدم علیہ السلام کے لئے فرشتوں پر باعثِ شرف و فضیلت بنا، اسی وجہ سے نسلِ آدم کے لئے بھی علم وجۂ فضیلت ٹھہرا۔ فخرِ امت، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دینِ حمید کے عظیم پیغام کو دنیا بھر میں عام کرنے کے لیے تصنیف و تالیف اور تحریر کے ذریعے اپنا باوقار اور تاریخی اور مجددانہ کردار ادا کررہے ہیں۔
شیخ الاسلام نے سال 2024ء میں اپنی دیگر تمام عالمگیر مصروفیات کے باوجود علمی و فکری میدان میں اپنی گراں قدر خدمات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ذیل میں دی گئی متعدد اہم نئی کتب تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ تصانیف اسلامی تعلیمات کی گہرائی اور عصری مسائل کے حل پر مشتمل ہیں جو قارئین کے لیے علم و عرفان کا خزانہ ثابت ہوں گی۔
1۔ تصوف کا لغوی اشتقاق اور معنوی استحقاق
2۔ وراثت اور وصیت کے احکام و مسائل
3۔ فن نعت نگاری
4۔ EXPOSING YAZID: A Theological and Historical Examination of his Disbelief
5۔ فہم القرآن
قرآن وحدیث کے احکامات و عقائد کو وہ شخص ہی بہتر جانتا ہوگا جو قرآن و حدیث کے احکامات و عقائد کے سمندروں میں زیادہ گہرائی تک غوطہ زن ہوا ہوگا۔
شیخ الاسلام، قرآن پاک کا اردو و انگریزی میں ترجمہ کر چکے ہیں، 8 جلدوں پر قرآنی انسائیکلوپیڈیا تیار کر چکے ہیں، صرف سورۃ فاتحہ کی تین جلدوں پر ضخیم تفسیر تحریر کر چکے ہیں، عالم عرب کے لیے 20 جلدوں پر عربی زبان میں تفسیر تحریر کرچکے ہیں۔
قرآنی انسائیکلوپیڈیا اور 20 جلدوں میں عربی زبان میں تفسیر، انہیں قرآن فہمی میں دور حاضر کے باقی مترجمین و مفسرین سے بلند اور ارفع مقام پر فائز کرتی ہے۔ دوسری طرف، اس وقت روئے زمین پر کوئی ایسی حدیث پاک کی کتاب اور حدیث کی کتاب کی شرح ایسی نہیں ہے، جو انکے مطالعہ سے نہ گزری ہو، الحمدللہ، وہ 6 لاکھ سے زائد احادیث کا مطالعہ فرما چکے ہیں۔ عالم عرب کے شیوخ حدیث میں ان سے سند لیتے ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں۔ 40 جلدوں پرمشتمل، 60 ہزار احادیث کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرچکے ہیں۔
درج بالا گفتگو سے یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی ہے کہ دور حاضر میں قرآن و حدیث کے معانی و مطالب، احکامات و عقائد کے سمندروں کی جس گہرائی تک شیخ الاسلام کو غوطہ زن ہونے کا اعزاز حاصل ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔
فکرو نظریہ اور خدمت دین کی تڑپ کی اولادمیں منتقلی اور شیخ الاسلام
بلاشبہ اولاد اعمال صالح میں اپنے والد کے کردار اور فکر کی وارث اور پرتو ہوتی ہے۔ شو مئی قسمت ہم جس عہد میں زندہ ہیں وہاں ہمارے اطراف میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ بعض بڑی بڑی نامور علمی، روحانی، شخصیات کی علمی، فکری میراث بوجوہ اولاد اورآئندہ نسلوں میں منتقل نہ ہو سکی جس کی وجہ تربیتی مراحل میں کوتاہی یا دیگر سماجی، خانگی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ بہرحال تربیتی مراحل میں برتی جانے والی کوتاہی کا نتیجہ اخلاقی گراوٹ اور زبوں حالی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے اور جس کے منفی اثرات سے صاحبِ فکر کی فکر بھی متاثر ہوتی ہے اور اس کے منفی اثرات سے سوسائٹی بھی محفوظ نہیں رہ پاتی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی شہرہ آفاق تصنیف
’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘
’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ کے عنوان سے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی 14 سو صفحات پرمشتمل کتاب اس اہم موضوع پر پہلی جامع تجزیاتی تحقیق ہے۔ اس تجزیاتی تحقیق میں دستورِ مدینہ کا امریکہ، برطانیہ اور دیگر جدید دساتیرِ کے ساتھ ایک فکر انگیز تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب بیک وقت انگریزی، عربی اور اردو زبان میں شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب کا ایک خاص امتیاز یہ ہے کہ عالمِ اسلام کی ممتاز یونیورسٹی جامعہ الازہر کے شیوخ کی طرف سے کتاب کے تحقیقی و تجزیاتی مواد اور اس کی علمی ثقاہت کی تائید و توثیق کی گئی ہے۔ کتاب میں دستور مدینہ کی روشنی میں اصولِ حکمرانی، اسلام کے سیاسی نظام، حقوقِ انسانی، جان و مال کا تحفظ، آزادیِ اظہار، حقوقِ نسواں اور ریاستی اختیارات جیسے اہم موضوعات کا مدلل اور دلنشیں انداز میں احاطہ اور ناقدین کا علمی محاکمہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں بین الاقوامی دساتیر کی تاریخ کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
سال 2024ء کے آغاز میں اس شہرہ آفاق تصنیف کی تقریب رونمائی 26 جنوری 2024ء کو ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری بہت خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ہے اور آج ان کی تربیت کا ثمر ہم سب کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اس ملک اور قوم کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ان سے کماحقہ مستفید نہیں ہوسکے۔ آج کا دور اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی یہ کتاب تمام حکمرانوں تک پہنچائی جائے، میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر ایک جامع تحقیق پیش کی ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سال 2024ء میں اپنی تصنیفی خدمات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے متعدد اہم نئی کتب تصنیف کی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
1. Quran on Management
2. آداب اختلاف
3. رفیق اور رفاقت
4. PHILOSPHY OF ALTRUISM & MINHAJ -UL- QURAN INTERNATIONAL
عالمی سفیر امن ایوارڈ: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا عظیم اعزاز
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو The Universal Peace Federation کی طرف سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر آسٹریا (ویانا) میں سفیر امن ایوارڈ دیا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے انجام دی جانے والی گراں قدر عالمی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ اس موقع پر اُنہیں بین المذاہب عالمی کانفرنس 2024ء کے لئے کلیدی مقرر اور مہمانِ اعزاز کا سٹیٹس بھی دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ اس خطے اور دنیا بھر میں کمیونٹی اور مذہب دونوں شعبوں سے بالاتر ہوکر امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی کے غیر متزلزل عزم کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
خشیت الہٰی پالینے والے ہی صاحبان علم ہوتے ہیں۔ (شیخ الاسلام)
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو یہ ایوارڈ Dr. Peter Haider
(صدر یونیورسل پیس فیڈریشن آسٹریا) اور Dr. Afsar Rathore
(ممبر آف اکیڈمک کونسل آف دی یونائیٹڈ نیشن سسٹم۔ ACUNS نے پیش کیا)۔
اِسلام میں مادّی ورثہ ہر کس و ناکس کو ملتا ہے، مگر علمی و روحانی ورثہ (academic and spiritual legacy) صرف اسی کو ملتا ہے جو اپنے اندر اُن محاسن کو جذب کرنے کی طاقت و قابلیت پیدا کرلے۔ میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو ان کی عظیم خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی عظیم اعزاز پر خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے بھی سال 2024ء میں اپنی تصنیفی خدمات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے متعدد اہم نئی کُتب تصنیف کی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
1۔ سبل العشاق 2
۔ کرپٹو کرنسی: علمی اور شرعی محاکمہ
3۔ Beyond the IMF
سال2024ء کے دوران متنوع موضوعات پر شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری صاحب اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صاحب کی شائع شدہ مذکورہ کتب جدید علمی و تحقیقی معیار کے اعتبار سے نہایت شاندار شاہکار کتب ہیں۔ راقمہ نے ان کا ایک مختصر سا جائزہ پیش کیا۔ یہ کتب جملہ اہل ایمان بالخصوص طلبہ، علماء و اساتذہ، مدرسین کی علمی و عصری ضروریات کی تکمیل کے حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہمارا دینی فریضہ ہے کہ اِن علمی شاہ پاروں کو خرید کر، گھر کی لائبریری کی زینت بنائیں، خود بھی مطالعہ کریں، اور اپنی نسلوں میں بھی اِس علمی ذخیرہ کو منتقل کریں۔
حاصلِ کلام
سال 2024 میں شیخ الاسلام کی مصروفیات کا احاطہ کرتے ہوئے انکی، صرف غیر معمولی اہمیت کی حامل اور تاریخ ساز سرگرمیوں کو قلم بند کیا گیا ہے، جو علمی، فکری اور تحریکی لحاظ سے ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ بلا شبہ، شیخ الاسلام کی سال بھر کی تمام سرگرمیوں کو ایک مختصر مضمون میں سمویا نہیں جا سکتا، کیونکہ ان کی علمی، تنظیمی، تصنیفی، فکری اور اصلاحی مصروفیات کا دائرہ بے حد وسیع ہے۔ سال 2024 میں بھی مختلف خطبات، علمی نشستیں، فکری مباحث، بین الاقوامی کانفرنسز، تنظیمی اجلاس اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ پورا سال جاری رہا۔ اس تحریر میں صرف انہی مصروفیات کو موضوع بحث بنایا گیا جو نہایت غیر معمولی اور تاریخی اہمیت کی حامل رہی ہیں، صرف چنیدہ مصروفیات کو کارئین کی نظر کیا گیا ہے۔
سال 2024 کے آغاز پر "The Manifest Quran" کی اشاعت کے بعد، "خدا کو کیوں مانیں اور مذہب کو کیوں اپنائیں؟" کے موضوع پر شہرِ اعتکاف میں علمی و فکری لحاظ سے بے مثال 9 خطابات ہوئے۔ اس کے فوراً بعد، دینِ متین کی خدمت کے لیے دنیا کے چار بڑے خطوں میں تاریخی اور تنظیمی نوعیت کے تاریخ ساز دورہ جات انجام دیے گئے۔ پھر مینارِ پاکستان، لاہور میں عالمی میلاد کانفرنس کا فقید المثال انعقاد، جس میں لاکھوں عشاقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی۔ اس کے بعد پاکستان میں درسِ ختم صحیح البخاری کا ملک گیر تاریخی اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد اجتماع تھا۔
ان تمام غیر معمولی علمی، فکری اور تحریکی مصروفیات کو دیکھ کر ذہن میں ایک حیرت انگیز سوال جنم لیتا ہے: کیا کوئی شخصیت 74 برس کی عمر میں اس قدر وسیع، ہمہ جہت اور ہمہ وقت مصروفیات کی متحمل ہو سکتی ہے؟
شیخ الاسلام کی مصروفیات کے تناظر میں کچھ اہم سوالات
1. کیا انسان واقعی اپنے وقت کی اتنی منظم تقسیم کر سکتا ہے کہ وہ بیک وقت علمی، فکری، روحانی، تنظیمی، تصنیفی، تبلیغی اور سماجی میدانوں میں اتنی غیر معمولی خدمات انجام دے سکے؟
2. کیا یہ محض غیر معمولی ذہانت اور جہد مسلسل کا نتیجہ ہے، یا اس کے پیچھے کسی ماورائی مدد و نصرت کا بھی دخل ہے؟
3. دنیا کے چار بڑے خطوں کے طویل دورہ جات، شہرِ اعتکاف کے 9 بے مثال خطبات، عالمی میلاد کانفرنس، اور پھر درسِ ختمِ صحیح البخاری جیسا تاریخی اجتماع— کیا ایک عام انسانی صلاحیتوں کے دائرے میں ممکن ہیں؟
4. ایسا کمال نظم و ضبط اور غیر معمولی جدوجہد کس طرزِ زندگی، کس فکری استقامت اور کس روحانی فیض کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟
یہ تمام سوالات ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت کے بارے میں پیدا ہوتے ہیں جس کا ہر لمحہ دینِ اسلام کی خدمت میں وقف ہو، اور جس کی زندگی کا ہر پہلو تاریخ کے سنہری ابواب میں درج ہونے کے قابل ہو
شیخ الاسلام نامور فقیہ، عظیم المرتبت محدث علوم اسلامیہ پر کامل دسترس رکھنے والے دانشور، جلیل القدر عالم دین، رفیع المرتبت مفسر قرآن، ملت اسلامیہ کے دور زوال کو شکوہ ماضی بخشنے والے بطلِ جلیل، امام ابو حنیفہ کے فکرو تدبر کی پہچان بن کر ابھرنے والے رجل رشید، علوم جدیدہ و علومِ قدیمہ پر یکساں دسترس رکھنے والے عبقری، ایک ذات میں انجمن کا وجود لیے، ایک قلب میں لاتعداد علوم کا بحرِ ذخار لیے اور سب سے بڑھ کر عشق رسولﷺ کی سرشاری لیے ہوئے ہیں۔ علامہ کے لفظوں میں:
بخشے ہیں مجھے حق نے جوہر ملکوتی
خاکی ہوں مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند