شیخ الاسلام کی تحقیق و تالیفات: محمد اِقبال چشتی
دانشِ عصرِ حاضر،سفیرِ امن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری (اَطَالَ اللہ ُ عُمَرَہُ) وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں جنہوں نے لاکھوں انسانوں کے تخیلات کو علمی و روحانی توانائی عطا کرنے کے ساتھ بند دریچوں کو کھولا اور لوگوں کوحیات وکائنات کا نیا عرفان عطا کیا۔امتدادِ زمانہ میں جہاں مادیت کی گَرد نے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لیا، وہیں پر آپ کے علمی ونظریاتی شذرات نے لوگوں کو حضور نبی اکرم ﷺ کے درِ اقدس سے منسلک ومتصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ کی گفتگو میں پھولوں کی نکہت، مہتاب کی طلعت، صبح کی نزہت پائی جاتی ہے جو اَحباب واَغیار کو یکساں متاثر کرتی ہے۔
آپ کے مستودع ومستقر علمی میں اتنی وسعت ہے کہ آپ کئی گھنٹے اہلِ علم کے سامنے خطاب کرنے کا ملکہ رکھتے ہیں جس کے شواہد آپ کے مختلف خطابات کی سیریز کی صورت میں ملتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں 15 دسمبر 2024ء کو آپ نے درسِ ختم بخاری کے دوران ہزاروں سامعین کے سامنے تقریباً 4 گھنٹے بلا کسی تعطّل کے خطاب کیا اور رات گئے تک مختلف اَماکن و بلاد سے تشریف لانے والے اہلِ علم منہمک ہو کر آپ کا خطاب سماعت کرتے رہے۔
آپ نے اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ میں حنفی المذہب ہوں اور رفع یدین نہیں کرتا لیکن میرا یہ عقیدہ ہے کہ جنت میں رفع یدین کرنے والوں کے بھی حلقات ہوں گے۔ اس جملے پر سامعین نے آپ کو کلماتِ تحسین کہے۔ یہ اُن کی علمی وسعت ہے کہ ہر مسلک و مذہب والا شخص اُن کے خطابات کو مسلک و مذہب سے بالا ہو کر سنتا ہے۔
آپ کی تصنیفات وتالیفات اور آپ کے اسلوبِ تحریر نے لوگوں کو دینی وروحانی اَقدار سے شناسائی عطا کی اور اُنہیں اس کا عملی پیکر بنایا۔ جہاں اسلام دشمن ایجنڈےاور پروپیگنڈےنے ’’اسلامی تعلیمات‘‘ کو رِدائے غبارِ تشکیک میں لپیٹنے کی سعی نامشکور کی، وہیں پر آپ نے اُن باطل نظریات کا علمی وفکری دلائل سے قلع قمع کیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک عظیم علمی، فکری اور دینی شخصیت ہیں جن کی تحریروں نے عالمی سطح پر مذہبی، سماجی اور سیاسی مسائل پر اثر انداز ہونے والی ایک نئی سوچ کی بنیاد رکھی۔ ان کا اسلوبِ تحریر نہ صرف علمی لحاظ سے بلند ہے بلکہ اسے عوامی سطح پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ شیخ الاسلام کی تحریریں نہ صرف اسلامی عقائد اور فقہ کی گہرائیوں کو بیان کرتی ہیں بلکہ معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی مسائل پر بھی روشنی ڈالتی ہیں۔ ان کا اسلوبِ تحریر ان کے علمی مقام، فکری بصیرت اور روحانیت کی عکاسی کرتا ہے، جس نے لاکھوں افراد کو اپنے فکر کی طرف راغب کیا۔
شیخ الاسلام کے اسلوبِ تحریر کی خصوصیات
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا اسلوب ِتحریر سادہ، دلکش اور اثر انگیز ہے۔ ان کا مقصد ہمیشہ یہ رہا ہے کہ پیچیدہ علمی مسائل کو عوام کی سمجھ کے قابل بنایا جائے تاکہ عام لوگ بھی دینی علوم سے استفادہ کر سکیں۔ ان کی تحریروں میں درج ذیل خصوصیات نمایاں طور پر دیکھنے کو ملتی ہیں:
(1) سادگی اور وضاحت
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا اسلوب تحریر غیر پیچیدہ، سادہ اور عام فہم زبان پر مشتمل ہوتا ہے۔ وہ اپنی تحریر کو آسان اور دلکش انداز میں پیش کرتے ہیں تاکہ ہر سطح کے قارئین ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ان کی تحریروں میں کوئی پیچیدگی یا علمی اصطلاحات کی بھرمار نہیں ہوتی کہ عام قارئین کو پڑھنے میں دشواری پیش آئے۔ اس طرح وہ ایک طرف تو علمی گہرائی فراہم کرتے ہیں تو دوسری طرف عام لوگوں کے لیے ان کی تحریریں سمجھنا اور دل میں اتارنا آسان ہوتا ہے۔
(2) دلائل اور استدلال کا استعمال
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنی تحریروں میں ہمیشہ دلائل اور مستند مصادر سے استدلال کرتے ہیں۔ وہ قرآن و سنت کے دلائل کے ذریعے اپنی باتوں کو ثابت کرتے ہیں۔ وہ بڑی مہارت سے قرآن و حدیث کے متنوّع اقتباسات اور فقہی دلائل کو شامل کرتے ہیں، جو اُن کی تحریروں کو علمی اور مستند بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ مختلف اسلامی مکاتبِ فکر کا بھی احترام کرتے ہوئے ان کی تصانیف و تالیفات سے حوالہ جات و دلائل اپنے بیانات میں شامل کرکے توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔
(3) موضوعات کا تنوّع
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تحریریں مختلف موضوعات پر مبنی ہوتی ہیں۔ وہ صرف دینی علوم تک محدود نہیں رہتے، بلکہ ان کی تحریروں میں معاشرت، اخلاقیات، سیاسیات، معاشیات، عمرانیات، سائنس و فلسفہ اور جدید دور کے چیلنجز پر بھی سیر حاصل بحث پائی جاتی ہے۔ اس طرح ان کا اسلوبِ تحریر نہ صرف دینی مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ معاشرتی اصلاحات اور سماجی مسائل کی طرف بھی قارئین کو متوجہ کرتا ہے۔ ان کی تحریریں مسلمانوں کے اندر اصلاحی سوچ پیدا کرنے کے لیے ایک معاون وسیلہ ہیں۔
(4) تالیفات میں تسلسل اور تنوع
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تالیفات وتصانیف میں ایک خاص تسلسل اور تنوع پایا جاتا ہے۔ انہوں نے مختلف موضوعات پر ایک ہزار سے زائد کتب لکھیں جن میں سے 660 کتب مختلف زبانوں میں چھپ کر منظرِ عام پر آ چکی ہیں، جن میں فقہ، حدیث، عقیدہ، فلسفہ، اصول حدیث، اصول فقہ، علوم القرآن، سیرت النبی ﷺ اور دیگر اہم معاشرتی ومعاشی موضوعات پر کتب شامل ہیں۔ شیخ الاسلام کی کتب اور تحریروں کو نہ صرف علمی و ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہے بلکہ عوام الناس بھی ان میں دلچسپی رکھتی ہے کہ انھیں باحوالہ ثقہ اور مستند بات میسر آئی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتابیں صرف علم کا ذخیرہ نہیں، بلکہ ان میں ایک گہرا روحانی اور اخلاقی پیغام بھی چھپا ہوتا ہے۔ ان کی تحریروں میں نہ صرف مسائل کا تجزیہ کیا گیا بلکہ ان کے حل کے لیے عملی رہنمائی بھی فراہم کی گئی ہے۔
(5) عوامی شعور
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تحریری خدمات نے عوام الناس میں اسلامی اصول و مبادی اور فکرو نظر اور تعلیمات کے حوالے سے شعور بیدار کیا ہے۔ ان کا پیغام صرف مذہبی یا فقہی نہیں، بلکہ سماجی، سیاسی اور اخلاقی پہلوؤں کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ اتحاد، امن اور محبت ان کی تحریر کا نچوڑ ہے۔
(6) روحانیت کی عکاس
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے اسلوبِ تحریر میں ایک گہرا روحانی پیغام پایا جاتا ہے جو انسان کو اپنی روح کی اصلاح کی طرف راغب کرتا ہے اور اسلامی روایات، اخلاقی اقدار اور دینِ اسلام کے حقیقی مفاہیم کو سمجھنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ جہاں یہ اسلوبِ تحریر ظاہری اعمال کی درستگی اور اصلاح کا کام کرتا ہے وہیں یہ اصلاح احوالِ قلوب و ارواح پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
(7) آفاقی فکر
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مسلکی تعصب، معاصر تحریکوں اور شخصیات کے متشددانہ تبصروں اور ان کی جانب سے ہونے والی غیر علمی تنقید سے ہمیشہ اپنے آپ کو منزہ و مبرّا رکھا۔ یہ عاجزانہ اور درویشانہ رنگ اور رویہ آپ کی تحریروں اور فکر کو معتبر اور آفاقی بناتا ہے۔ آپ نے ہمیشہ اَمن، محبت، اتحاد امت اور لَا تَفَرَّقُوا کی قرآنی فکر کو عام کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے مواعظ ہر مکتبِ فکر اور طبقہ کے علما ء و اَفراد سماعت کرتے اور آپ کی علمی مجالس میں شریک ہوتے ہیں۔
(8) امن و رواداری کا فروغ
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تحریریں ناصرف دینی حلقوں میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں بلکہ غیر مسلموں اور مختلف مذاہب کے افراد کے لیے بھی اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہیں۔آپ کی تصنیفات نے غیر مسلموں میں بھی اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے میں مدد فراہم کی ہے۔ ان کی تحریریں مختلف ثقافتوں، تہذیبوں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھتی ہیں اور ان کی مشترکہ اقدار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے امن و بھائی چارے نیز ہم آہنگی و رواداری کی فضا قائم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
(9) معاشرتی و سماجی اصلاحات
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تحریریں مسلمانوں کے اندر معاشرتی اور سماجی اصلاحات کے لیے ایک وسیلہ فراہم کرتی ہیں۔ ان کی تحریروں میں جہاں ایک طرف فرد کی اصلاح پر زور دیا گیا ہے، وہاں دوسری طرف مسلمانوں کو اجتماعی طور پر اپنی حالت سدھارنے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔ ان کی تحریروں میں اسلامی اَقدار کے تحت معاشرتی مسائل جیسے کہ عدلیہ کی اصلاح، خواتین کے حقوق، تعلیم اور معاشی مسائل پر بھی تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے وہ مسلمانوں کو اسلامی معاشرتی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
(۱0) علمی حلقوں میں پذیرائی
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تحریروں کا اَثر صرف پاکستانی معاشرے تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ اُن کی کتابیں اور مقالہ جات مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں اور عالمی سطح پر اسلامی تعلیمات کو ایک متوازن انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا اسلوبِ تحریر اتنا مستند ہے کہ ان کی کتابیں مختلف یونیورسٹیز/جامعات اور تحقیقی اداروں میں نصاب کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان کی تحریروں میں پیش کیے گئے دلائل، فقہی تجزیے اور احادیث کی شرح علمی معیار کے مطابق ہوتی ہے، جس کے باعث ان کا کام تحقیق کے شعبے میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔
(۱۱) فکرو نظر کی بالیدگی
شیخ الاسلام کا اسلوبِ تحریر مسلمانوں کی روحانی، نظری، علمی و فکری تربیت کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ ان میں ایک خاص مقصد اور وژن پایا جاتا ہے جس کا محور امت مسلمہ کی فلاح اور اس کی علمی و فکری نمو ہے۔ ان کی تحریروں میں اسلامی علوم کی ترویج کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو عقل و فہم کے ساتھ دینِ اسلام کو اپنانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
(۱2) عصرِ حاضر کے مسائل کی عکاسی
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تحریروں میں نہ صرف ماضی کی دینی اور علمی روایت کو زندہ رکھا بلکہ موجودہ دور کے تقاضوں کو بھی نظر میں رکھا۔ ان کی تحریریں عصرِ حاضر کے مسائل پر گہری نظر ڈالتی ہیں اور ان مسائل کے حل کے لیے اسلام کے اصولوں کی روشنی فراہم کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنی تحریروں میں عالمی معاشی بحران، دہشت گردی، فرقہ واریت اور مذہبی عدم برداشت، سیاسی و ریاستی عدمِ استحکام، قدرتی و ناگہانی آفات جیسے مسائل پر تفصیل سے بات کی ہے اور ان مسائل کا حل قرآن و سنت کے ذریعے پیش کیا ہے۔
خلاصۂ کلام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا اسلوب تحریر ایک عمیق، مؤثر اور دل کو چھو جانے والا ہے۔ ان کی تحریریں نہ صرف علمی حیثیت رکھتی ہیں بلکہ ان میں ایک گہرا روحانی پیغام بھی ہوتا ہے جو فرد اور معاشرت کی اصلاح کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ان کا اسلوب سادگی، وضاحت اور دلائل سے بھرپور ہے جو کہ عام لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند بھی ہے اور اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے اور مسلمانوں کو اپنی حقیقی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کا منہج معاشرتی، سیاسی اور اخلاقی اصلاحات کی جانب بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
آپ کی 74ویں سالگرہ کے موقع پر ہم عمیقِ قلب سے دعا گو ہیں کہ آپ کے قصرِفکرونظر کے دریچوں میں بہاریں ہمیشہ اپنے آشیانے ترتیب دیتی رہیں اور آپ کا علمی و فکری شباب یونہی نیّر و تاباں رہے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔