مراکزِ علم: ایک حیات آفریں تحفہ

علامہ محمود مسعود قادری

مراکزِ علم: ایک حیات آفریں تحفہ: علامہ محمود مسعود قادری

اسلام صرف اس دانش کو علم کہتا ہے جو قرب الہٰی کا سبب بنے اور انسان کے اندر خوف و امید کو بڑھا دے لہذا قرآن کریم میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّما يَخْشَى‏ اللَّهَ‏ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماء۔

(الفاطر: 28)

’’بس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کا بصیرت کے ساتھ) علم رکھنے والے ہیں۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بے مقصد پیدا نہیں کیا انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو اس وقت وہ کسی بھی چیز کے بارے میں نہیں جانتا لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے آنکھ ، کان، عقل اور دل وغیرہ دیے تاکہ ان اعضائے بدن سے اچھی طرح استفادہ کرتے ہوئے علم و دانش حاصل کرے۔

کسی بھی قوم کا عروج اس پر منحصر ہے کہ وہ فکرونظر اور علم و دانش کی کس شاہراہ پر گامزن ہے۔ فلک بوس عمارتیں، دعوت نظارہ دیتی ہوئی خوبصورت اور وسیع عریض شاہراہیں، دلکش اور جاذبِ نظر مراکز تجارت یہ سب ترقی و کامرانی کے سطحی مظاہر ہیں جن سے قوم ووطن کی حقیقی عظمت و رفعت کی ترجمانی نہیں ہوتی۔ فی الحقیقت ذہنی آزادی، افکار و خیالات کی وسعت و ہمہ گیری، انسانیت دوستی پر مبنی تعلیمات اور علوم نافعہ کی اشاعت ایک فرد، معاشرہ اور قوم کی زندگی کا نوشتۂ تقدیر تیار کرتی ہیں اور دوسری طرف اسے اقوامِ عالم میں عظمت سے روشناس کراتی ہیں۔

علم و دانش وہ متاعِ بیش بہا ہے جو فرد اور معاشرے، دونوں کی زندگی کو انقلاب آشنا کر دیتی ہے، فکر کی کجی ختم ہوتی ہے، سوچنے سمجھنے کے انداز مہذب اور نشست و برخاست کے طریقے شائستہ ہو جاتے ہیں، مصروفیات و مشغولیات کا رُخ بدل جاتا ہے اور شب و روز میں حیرت انگیز تغیر رونما ہوتا ہے جس کی بنا پر ظلمتوں کا سدباب ہو جاتا ہے اور شاہراہِ زندگی روشن ہو جاتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تحریک منہاج القرآن کی بنیاد اول دن سے علم اور فروغِ علم پر رکھی ، آپ ہمیشہ فرماتے ہیں کہ ’’ تحریک منہاج القرآن کا طریق، طریقِ علم ہے۔‘‘ آپ کی تحاریر و تقاریر کا بیکراں سمندر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آج کے دور میں اگر اہلِ اسلام اوجِ ثریا پر کمند ڈالنے کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں تو انہیں علم کے ساتھ اپنا تعلق پختہ کرنا ہو گا۔ تحریک منہاج القرآن کے قیام کے مقاصد میں سے ایک بنیادی مقصد" ترویجِ علم اور اہتمامِ تربیت" ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر ہر فرد تک علم کو پہنچانا، علم کے کلچر کو زندہ کرنا اور ہر فردِ معاشرہ کو علم و عمل کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں خاندان اور معاشرے کا مفید رکن بنانا ہے۔

آج ہم ایک ایسے دورِ فتن میں سانس لے رہے ہیں، جہاں ہم علمی و عملی، اخلاقی و روحانی، سیاسی و معاشی اور سماجی و معاشرتی الغرض ہمہ گیر زوال کا ناصرف شکار ہوچکے ہیں بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زوال کی ہمہ گیریت و گہرائی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ جس کا نتیجہ قلوب و اذہان کے تناؤ ، باہمی چپقلش اور معاشرتی رویوں کی ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں سامنے آئی ہے۔

ایسے ماحول میں نباضِ ملتِ اسلامیہ اور مجددِ عصرِ حاضر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے امت کی نبض پر ہاتھ رکھا ، مسائل کی تشخیص کی اور بتایا کہ اس وقت امتِ مسلمہ کے بالعموم اور اہلِ پاکستان کے بالخصوص تمام امراض کی وجہ جہالت ہے جبکہ تمام مسائل ، مشکلات، مصائب اور امراض کا حل صرف اور صرف علم و شعور کے فروغ میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام نے دروسِ قرآن ، دروسِ حدیث اور تصنیف و تالیف کی شکل میں فروغِ علم و شعور کے لیے بے بہا کام کیا۔ عملی طور پر دنیا بھر میں تعلیمی ادارے ، یونیورسٹی،کالجز، سکولز ، لائبریریز اور اسلامک سنٹرز کا ایک جہان آباد کیا جوکہ اپنی مثال آپ ہے۔

ملک بھرمیں 25 ہزار مراکزِ علم کے قیام کا اعلان

تحریک منہاج القرآن مصطفوی معاشرے کے قیام، بنیادی تعلیم کے فروغ، اخلاقی و روحانی تربیت اور بیداریٔ شعور کے لیے ملک بھر میں سکولز، کالجز، مدارس، اکیڈمیز، مساجد اور گھروں میں مراکزِ علم کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اَفرادِ معاشرہ کی اصلاح اور اُن کی تعلیم و تربیت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں 25 ہزار مراکزِ علم کے قیام کا اعلان فرمایا ہے۔ اعتکاف 2023ء کے دوران شیخ الاسلام نے مراکز علم پراجیکٹ کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا:

’’علم نور ہے اور نور کے بغیر ماحول اور زندگی ظلمت اور تاریکی ہوتی ہے۔ ہماری زندگیوں میں جتنی بھی مشکلات، تلخیاں اور الجھنیں ہیں، ان کی ایک بڑی وجہ جہالت اورعلم کا فقدان ہے۔ علم ایک صاف ستھری سوچ دیتا ہے، علم عادت کو بدلتا ہے، علم نصیب ہوجائے تو روّیے تبدیل ہوتے ہیں۔ علم ہی کے سبب زندگی افکار، خیالات اورنظریات سے عبارت ہوتی ہے اور افکار و نظریات علم ہی سے جنم لیتے ہیں۔ اگر کسی شخص کے پاس علم نہیں تو اس کے پاس کوئی فکر و نظریہ نہیں اور اگر کوئی فکر و نظریہ نہیں تو کوئی مقصد اور منزل نہیں۔ اس لئے علم کے بغیر انسان کا کوئی رویہ بہتر اور قابل تعریف نہیں ہو سکتا۔

علم انسان کے دل و دماغ میں احساس پیدا کرتا ہے اور احساس ایک ایسی چیز ہے جو شعور اور کسی چیز کے حصول کا شوق مہیا کرتا ہے۔ کسی بھی نیک کام کرنے کے لئے انسان جو عزم و ارادہ کرتا ہے، وہ اسی شعور اور شوق کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اگر ہمارے پاس علم نہیں تو ان میں سے کوئی مرحلہ ہم طے نہیں کر سکتے اور ہر چیز سے محروم ہو جاتے ہیں۔ علم ایک ایسا نور ہے جو انسان کو محبت، قدر دانی اور انسانیت کی عزت سکھاتا ہے۔ علم شعور دیتا ہے کہ انسان کیا ہے اور انسانیت کیا ہے؟ علم سے ہماری زند گیاں آسان ہوتی ہیں اور نہ صرف زندگیاں بلکہ اس سے آخرت کے امور کی انجام دہی بھی آسان ہو جاتی ہےاور دنیا و آخرت بھی حسین ہو جاتی ہے‘‘۔

مراکزِ علم کے قیام کے مقاصد، بنیادی خصوصیات اور نصاب

تحریک منہاج القرآن کے زیرِ اہتمام قائم ہونے والے کسی بھی مرکزِ علم سے مراد ایک ایسا مرکز ہے جہاں قرآن و حدیث اور سیرت و اخلاقِ نبوی ﷺ پر مشتمل اصلاحِ اعمال و احوال کی ایسی تعلیمی جدوجہد کی جائے، جس کے نتیجے میں مصطفوی معاشرے کا قیام ممکن ہوسکے۔ ملک بھر میں قائم ہونے والے مراکزِ علم کے مقاصد درج ذیل ہیں:

ا۔ قرآن فہمی اور سنتِ رسولﷺ پر عمل کی ترغیب دينا۔

2۔ عقیدہ صحیحہ ا ور افکارِ اسلامیہ کا فہم حاصل كرنا۔

3۔ ذاتِ مصطفیٰ ﷺ سے حبی و عشقی تعلق پختہ کركے اس كے ذريعے آپ ﷺ کی اطاعت و اتباع کا داعیہ بیدار کرنا۔

4۔ معاشرے کو اُسوہ محمدی ﷺکاعملی نمونہ بنانا۔

5۔ اخلاقی و روحانی اُمور کی ترغیب اور تزکیۂ نفس کی عملی تربیت دينا۔

6۔ افرادِ معاشرہ کی ذہنی و فکری بالیدگی کا اہتمام کرنا۔

7۔ معاشرے میں احترامِ انسانیت اور خدمتِ خلق کے جذبات کو پروان چڑھانا۔

8۔ بنیادی اور ناگزیر فقہی مسائل سے آگاہی دینا۔

9۔ محض مطالبۂ حق کی بجائے فرائض کی ادائیگی کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے حقوق و فرائض کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا۔

10۔ معاشرہ میں باہمی اخوت و بھائی چارہ کا فروغ کرنا۔

ان مراکزِ علم کی بنیادی خصوصیات یہ ہیں کہ

1۔ ان مراکزِ علم کے قیام کے لیے کسی ایک مخصوص جگہ پر قیام کی شرط نہیں لگائی گئی بلکہ تعلیمی اداروں، مساجد، مدارس، دفاتر اور گھروں میں جہاں بھی سازگار ماحول اور سہولیات میسرہوں، قائم کیے جارہے ہیں۔

2۔ ایک مرکز علم میں کم از کم 15 سے 20 افراد تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

3۔ ان مراکز میں تحریک کے مرکز سے ہی فراہم کردہ نصاب پڑھایا جاتا ہے۔

4۔ ہر مرکزِ علم پر تدریس کے فرائض مرکزی نظامت ای پی ڈی کی طرف سے تربیت یافتہ معلم ہی سر انجام دیتا ہے۔ مرکزِ علم کا منتظم اگر خود تدریس کے فرائض سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہو تو اس کی معلمین ٹریننگ ورکشاپ میں شرکت لازمی ہوتی ہے۔

5۔ خواتین کے مراکزِ علم کا قیام، نگرانی، معلمات کی فراہمی اور معاونت منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذمہ ہوتی ہے۔

6۔ منتظم / معلم مراکزِ علم نصاب میں دی گئی عملی ورکشاپ اور سرگرمیوں کے انعقاد کو یقینی بناتا ہے۔

7۔ یہ مراکزِ علم تحریک منہاج القرآن کے تنظیمی عہدیدار، رفقاء و وابستگان کے ساتھ ساتھ عوام الناس بھی بڑے ذوق و شوق سے قائم کررہی ہے۔

ان مراکزِ علم کا نصاب 6 ماہ پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں کل 24 لیکچرز ہوتے ہیں۔نصاب کے پہلے مرحلے میں درج ذیل 8 مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے:

1۔ تجوید و قراءت 2۔ ترجمہ وتفسیر

3۔ سیرت الرسول ﷺ 4۔ فقہ

5۔ آداب ِ زندگی 6۔ افکار

7۔ شخصیت سازی 8۔ مواخات

نظامت ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ (EPD) کو مراکز علم کے عظیم الشان پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ذمہ داری ملی ہے جو ملک بھر کی تنظیمات کے ساتھ ملکر اس پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے سرگرم عمل ہے۔ نظامتِ ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ نے روایتی تعلیمی ذرائع کے ساتھ ساتھ فروغ علم کے لیے غیر روایتی ذرائع کو بھی اپنایا ہے۔ اس کے لیے بنیادی دینی علوم وفنون پر مشتمل بیسیوں کورسز ترتیب دیے گئے جن میں سے قابل ذکر؛ ڈپلومہ ان قرآن سٹڈیز، عرفان القرآن کورس، عرفان الحدیث کورس، حفظ الحدیث کورس، فنِ خطابت و نقابت کورس، عریبک لینگوئج کورس، سفر نور کورس (مضامین قرآن)، عرفان التجویدِ و القراءۃ اور اسلامک لرننگ کورس شامل ہیں۔

EPD کے ناظمین مراکزِ علم کی تنفیذ کے لیے ملک بھر کے شہروں کے دورہ جات کررہے ہیں اور تربیتی پروگرامز کے ذریعے ہزار ہا لوگوں کو اس پراجیکٹ کے تعارف اور تفصیلات سے آگاہ کررہے ہیں۔ ملک بھر میں ضلعی و تحصیلی سطح پر مراکزِ علم کے قیام کے لیے تنظیمی ڈھانچے کا قیام تقریبا ستر فیصد تک مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں نائب ناظمین اعلیٰ زونز، صدور فورمز اور تنظیمات کے ذریعے ناظمینِ مراکزِ علم کی تقرری کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

اس وقت تک ملک بھر میں سیکڑوں مراکز علم الحمدللہ تعالیٰ فروغِ علم و شعور میں مصروفِ عمل ہیں۔ یونین کونسل (یونٹ لیول) سے لے کر تحصیل ، ضلع اور پھر مرکز کی سطح تک مراکزِ علم کلاسز کی خودکار رپورٹنگ کا مربوط سافٹ ویئر موجود ہے۔ جو پورے ملک کی کلاسز کو باہم مربوط کررہا ہے۔ ملک بھر کے معلمینِ مراکزِ علم کی تیاری اور سہولت کے پیش نظر نظامت ای پی ڈی نے پندرہ روزہ مراکزِ علم آن لائن اکیڈمی کا آغاز کر رکھا ہے۔ جس کے تحت پندرہ دن تک معلمین کی رجسٹریشن کر کے معلمین کی ٹریننگ کے بعد انہیں سرٹیفیکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔